حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دسترخوان
سورہ مائدہ قران کریم کا سورہ نمبر 5ہے اور پارہ 7وازاسمعو ہے آئت نمبر ایکسو گیارہ میں
پروردگارعالم اپنے- حبیب حضرت محمّد مصطفٰے صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم
سے فرما رہا ہے وہ وقت یاد کرو جب حواریوں نے عیسٰی سے عرض کی
اے مریم کے بیٹے عیسٰی کیا آپ کا خدا اس پر قادر ہے کہ ہم پر آسمان سے نعمت کا ایک
خوان نازل فرما -
نبی اللہ نے
انھیں تنبیہ کی اور کہا کہ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو ( قَالَ
اتَّقُوا اللهَ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ) ۔۔اور
ایسی فرمائش جس سے امتحان مقصود ہو اس کا اللہ سے تقاضہ نا کرو
لیکن حواریوں نے جوابدیا کہ ہم تو بس آپ کی رسالت کی سچّائ دیکھنا چاہتے ہیں اس
طرح
ہمیں یقین آ جائے گا کہ آپ نے ہم سے جو کہا تھا وہ سچ تھا اور
ہم اس کے خود گواہ ہیں تب حضرت عیسٰی علیہ السّلا م نےپروردگارعالم کی بارگاہ میں
دعاء کی کہ
ائے ہمارے پالنے والےپروردگارعالم ہم پر آسمان سے ایک خوانِ
نعمت نازل فرما اور اس دن کو ہم لوگون کے لئے اور ہماری اگلی نسلوں کے لئے اور جو
پچھلi
گزر گئے ان کے لئے خوان نعمت اترنے کا مبارک روز عید قرار پائے
اور ہمارے حق میں وہ تیری طرف سے ایک بڑی نشانی ہو اور تو ہمیں روزی عطا کر کہ
تیری زات ہی سب سے بہتر روزی عطا کرنے والی ہے۔
"حضرت عیسٰی
علیہ السّلام کے جواب میں پروردگارعالم نے فرمایا کہ میں خوان اتار تو دوں گا لیکن
پھر ان میں سے جو شخص کافر ہواتو میں اس کو یقیناً ایسے سخت
عذاب کی سزا دوں گا کہ ساری خدائ میں کسی ایک پر بھی ایسا عزاب نا ہو گا۔اورپھر یکشنبہ(
اتوار
کے دن )کے دن کچھ دن چڑھے آسمان سے ابرِ سفید کے ایک ٹکڑے اوپر
ایک خوان برنگ سرخ پروردگارعالم نے نازل فرمایا
"جب حضرت عیسٰی علیہ
السّلام اس وقت اپنے حواریوں کے ہمراہ اپنی بستی کے باہر بیٹھے ہوءے تھے کہ آسمان
سے دستر خوان زمین پر اتر آیا-
حضرت عیسٰی علیہ السّلام ابر سفید پر خوان سرخ پُر نعمتِ ہائے پروردگار دیکھ کر رونے لگے اور پھر اللہ سےدعا کی اے ہمارے پالنے والے اس دستر خوان کو
ہمارے لئے باعث رحمت قرار دینا نا کہ باعث عذاب ہو اس کے بعد وضو کر کے نماز پڑھی اور پھر دوبارہ روئے اور پھر بسم اللہ خیر الرّازقین کہہ کر خوان پوش
ہٹایا تو روغن میں ڈوبی ہوئ ایک تلی ہوئ مچھلی رکھّی تھی ، مچھلی کی دم کے پاس
سرکہ تھااور سر کے پاس نمک تھا اور گردا گرد انواع و اقسام کی ترکاریا ں و ساگ تھے
ساتھ میں پانچ روٹیا ں تھیں ایک روٹی پر روغن تھا دوسری پر شہد
تھا تیسری روٹی پر گھی تھا چوتھی روٹی ہر پنیر تھا پانچویں روٹی پرخشک گوشت تھا۔
حواریوں نے کہا یا نبی اللہ کوئ اور بھی معجزہ دکھائیے تب حضرت عیسٰی
علیہ السّلام نے فرمایا کہ ائے مچھلی اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا پس مچھلی فوراً
تڑپ کر زندہ ہو
گئ اور اس کے سپنے کانٹے چھلکے سب آ موجود ہوئے پھر آپ نے فرمایا
پہلے جیسی ہو جا مچھلی پھر پہلے کی حالت پر آ گئ تب حواریوں نے کہا کہ یا حضرت
پہلے آپ
اس میں سے نوش فر مائیں پھر ہم کھائیں گے حضرت ععیسٰی علیہ السّلام نے فرمایا
معاز اللہ میں اس میں سے کیسے کھا
سکتا ہوں جنہون نے یہ خوان منگایا ہے وہی اس میں سے تناول کریں گے۔لیکن حواری خوان
میں سے کھاتے ہوئے ڈر رہے
تھے چنانچہ حضرت عیسٰی علیہ السّلام نے بستی کے اندر سے مریضانِ دائمی و لاعلاج مریض کوڑھی ،اندھے،مبروص اور بستی کے تمام کے تمام مریض طلب کئے
اور انہیں دستر خوان سے کھانا کھلایا۔ اس دستر خوان کی برکت سے جو جو کھاتا گیا وہ شفا پاتا گیا اندھے بینا ہو گئے مبروص صحت یاب ہو گئے بیساکھی کے محتاج
اپنے پیروں
پر کھڑے ہوگئے
یہاں تک کہ اس دستر خوان سے تیرہ سو
آدمیوں نے کھایا اور دستر کی برکت اللہ کے حکم سے قائم رہی اور کھانا کم نا ہوا
پھر دوپہر کے بعد دسترخوان چلا گیا اور
پھر چالیس روز برابر اسی طرح آتا رہا پھرکچھ حواری لوگوں کو بہکانے لگے کہ یہ جادو
ہے اور اُنہوں نے خیانت بھی کی کہ کھانا ذخیرہ کیا ،'اس پر پروردگارعالم
نے تین سو تینتیس لوگوں کو خنزیر بنا دیا وہ تین دن تک دنیا کی نجاست کھاتے رہے اور پھر مر گئے
سورہ مائدہ قران کریم کا پانچواں سورہ ہے اور پارہ نمبر سات وازاسمعو ہے آئت نمبر ایکسو گیارہ میں پروردگارعالم اپنے- حبیب حضرت محمّد مصطفٰے صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم سے فرما رہا ہے وہ وقت یاد کرو جب حواریوں نے عیسٰی سے عرض کی اے مریم کے بیٹے عیسٰی کیا آپ کا خدا اس پر قادر ہے کہ ہم پر آسمان سے نعمت کا ایک خوان نازل فرما ئے’المائدہ‘‘ کےمعنی نوع الاقسام کےکھانوں سے چنے ہوئے دسترخوان کے ہیں۔ قَالَ عِيسٰى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَآ أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِیْداً لِّاَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنْكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ۃ۔
جواب دیںحذف کریں