تم کتنے کم ظرف ہو
وہ بلکل ننھا بے بی سا تھا 'اس سے چند برس بڑا ایک اور بھائ تھا
اس کے ماں اور باپ دونوں محنتی تھی ماں محلّے کے لوگوں کے کپڑے سیتی تھی اور باپ تعلیم
نا ہونے کے سبب محنت مزدوری کرتا تھا اور وہ چاروں لندن کے ایک غریب محلّے کے بینٹمنٹ
میں ایک خوش و خرّم زندگی گزار رہے تھے کہ
ایک روزاچانک اس گھر کا سر براہ ان سب کو چھوڑ کر راہئ عدم ہو گیا
اب ماں نے باپ کے فرائض بھی اپنے زمّہ لے لئے
وقت کچھ اور آگے کھسکا وہ اپنے بچپن کی یاد داشت میں لکھتا ہے کہ اتنی غربت اور ناداری کے باوجود بھی اس کی ماں نے اپنے حوصلے بلند رکھّے ہوئے تھے وہ بیسمنٹ کے ایک کونے میں سلائ مشین پر محلّے کے لوگوں کے کپڑے سیتے ہوئے گنگناتی رہتی تھی لیکن قدرت ان معصوم بچّو ں کی آزمائش کرنی تھی
پھر ایک روز فرشتہ اجل
ان کی واحد سہارا ماں کو بھی لے کر عالم بالا چلا گیا -اب یہ بڑے بھا ئ نے جو خود ابھی گیارہ برس
کا ایک بچّہ تھا اس نے چھوٹے بھائ کی زمّہ
داری سنبھال لی یہاں تک کہ چھوٹا بھائ کالج میں پہنچ گیا -اب کالج میں یہ کیفیت تھی
کہ جب انٹر ول ہوتا اس وقت یہ بچّہ جو اب نوجوانی کی حدود میں داخل ہو چکا تھا کینٹین
میں چائے پینے کے بجائے لا نکی گھاس پر اپنا انٹرول گزار دیا تھا کیونکہ اس کے پاس
چائے پینے لئے معمولی رقم بھی نہیں ہوتی تھی
ایک دن کی با ت ہے کہ وہ انٹرویل میں گھاس پر لیٹا ہوا تھا جب
اس نے دیکھا کہ تاریخ کے پروفیسر وہاں سے گزر رہے تھے پروفیسر نے اس کو دیکھا تو اس
کی جانب آ گئے -وہ اپنے پروفیسر کو اپنی جانب آتا دیکھ کر ازراہ ادب اٹھ کر بیٹھ گیا اور پروفیسر نے اس کے قریب آ کر
اس سے پوچھا کیا تم نے آج تاریخ کےفلاں 'فلاں پروفیسر کا مضمون اخبار میں پڑھا ؟
اس نے جواب میں نخوّت
سے کہا میں اس کم ظرف انسان کی کوئ تحریر نہیں پڑھتا ہوں
اس کے پروفیسر نے انتہائ ناگوار لہجےمیں اسے جواب دیا کہ تم کتنے
کم ظرف ہو کہ تم انسان کی علمی صلاحیت سے بھی فا ئدہ نہیں اُٹھا سکتے ہوتمھاری زاتی
دشمنی اپنی جگہ لیکن کم سے کم تم اس کی علمی بصیرت سے تو آگہِی حاصل کر سکتے ہو پروفیسر
اپنی بات پوری کر کے چلے گئے وہ اپنی جگہ سے آٹھا اور اس نے اپنے نا پسندیدہ پروفیسر
کا مضمون لائبریری جا کر توجّہ سے پڑھا
-پھر وہ اس کے مضامین پڑھتا گیا یہاں تک کہ وہ ایک روز وہ خود
تاریخ داں بن گیا -اور اس کا اگلا قدم برطانوی پارلیمنٹ کے سپیکر کی کرسی تھی -اس کرسی
پر وہ کافی عرصہ براجمان رہا اور اپنے پیچھے آنے والوں کے لئے نقش قدم چھوڑ گیا