اگر آپ کا بچّہ سوتے میں دانت پیستا ہے تو اس بات کو نظر انداز نہیں کیجئے کیونکہ یہ علامت ہے کہ بچّے کے پیٹ میں کیڑے اس کو سوتے میں بے چین کر رہے ہیں -کیڑوں کی لاتعداد قسمیں ہیں -جن کی نشاندہی کچھ یوں ہو ں ہوتی ہے -پن کیڑے کے انفیکشن کی بنیادی علامات : خارش زدہ اینل ایریا چڑچڑاپن، بے چینی، بے خوابی، اور دانت پیسنا-متلی اور کبھی کبھار پیٹ میں دردان افراد میں پن وورم ہوتا ہے ان میں کوئی خاص علامات نہیں واضح ہوتی ہیں۔تمام دنیا میں ترقی پذیر ممالک میں بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہونا ایک عام مرض شمار کیا جاتا ہے اور طبی ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ پانچ سے نوسال کے عمر کے بچوں میں عام طور پر بیس تا چالیس فیصد بچوں کے پیٹ میں بھی کیڑے اکثر پیدا ہوجاتے ہیں۔پیٹ کے کیڑے معدے میں، آنتوں کی دیوار پر موجود ہوتے ہیں۔ پیٹ کے کیڑے بہت زیادہ تکلیف پیدا کرتے
Knowledge about different aspects of the world, One of the social norms that were observed was greetings between different nations. It was observed while standing in a queue. An Arab man saw another Arab man who apparently was his friend. They had extended greetings that included kisses on the cheeks and holding their hands for a prolonged period of time. , such warm greetings seem to be rareamong many people, . this social norm signifies the difference in the extent of personal space well.
بدھ، 30 اگست، 2023
اگر آپ کا بچّہ سوتے میں دانت پیستا ہے
منگل، 29 اگست، 2023
حضرت ” ابو طالب “ رئیس بطحا
جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا میں تشریف لآئے تو والد بزرگوار کا سایہ تو پہلے اٹھ چکا تھا ۔ ولادت کے چھ سال بعد مہربان ماں حضرت بی بی آمنہ کا بھی سایہ سر سے اٹھ گیا توحضرت ”عبد المطلب نے “ حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو اپنی مہربان آغوش میں سمیٹ لیا لیکن ابحی آپ کی عمر مبارک آٹھ برس ہوئ تھی ھضرت عبد المطلب کا بھی انتقال ہو گیا -اور پھر آپ ھضرت ابو طالب کی سایہ عاطفت میں آ گئے-ھضرت ابو طالب ھضرت عبد اللہ کے حقیقی بڑے بھائ تھے -آپ کا تمام قبیلہ اور خود آپ قبیلہ قریش کے انتہائ امیر کبیرشخصیت تھے یہاں تک کہ آپ کا لقب ہی رئیس بطحا ء ہو گیاتھا ۔حضرت عبد اﷲ کا انتقال حضرت رسول خدا کی ولادت سے پہلے حضرت عبد المطلب کی زندگی میں ہوا تھا -یہاں سوچنے کا مقام ہے کہ فرعون کے گھر میں جناب موسیٰ پہنچتے ہیں تو بی بی آسیہ جیسی مومنہ کی آغوش عطا ہوتی ہے تو اللہ کا محبوب نبی نعوز باللہ ایک کافر کی گود میں دے دیتا ہے '-یہ سب بنو امیّہ کا وہ پھیلایا ہوا پروپیگنڈا تھا جس کی برسہا برس اس طرح تشہیر کی گئ جس نے سچ کو جھوٹ کے پردے میں ڈھانپ دیا - آپ کی حفاظت کی ذمہ داری حضرت ابو طالب نے سنبھالی اور آخری سانس تک آپ کا ساتھ دیا ۔ ہر مشکل وقت میں مشکلات کے آگے آپ کے لئے سپر بنے رہے ۔ فقط خود یہ کام انجام نہ دیا بلکہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کو بھی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کرنے کی نصیحت کرتے تھے ۔
اور سیدنا
حضرت ابو طالب ؑ نے آپ ؐ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی حفاظت و خدمت گزاری کا حق ادا کر دیا۔اپنے بچوں سے بڑھ کر حضور صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیار فرمایا۔ایک لمحہ بھی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دیا۔رات
اپنے پہلو میں سلایا۔کھانے کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؐ سے پہلے کسی کو
کھانا نہ کھانے دیا۔قلتِ خوراک ہوئی تو اپنی اولاد کو بھوکا رکھا اور حضور صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سیر فرمایا۔ قادرِ مطلق نے اسی آغوشِ سیدنا حضرت ابو طالب ؑ کا قرآنِ مجید میں ذکر فرماتےہوئے اپنی آغوشِ رحمت
سے تشبیہ دی ہے۔ ۔ آپ (حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) کی ولادت باسعادت سے پہلے سید العرب حضرت عبدالمطلب کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشارت دی گئی
’’ اَنَّ عَبْدُالْمُطَّلِبْ رَأیٰ فِیْ مَنَامِہٖ کَانَ قَاءِلاً یَقُوْلَ لَہُ: اِبْشِرْ یا شَیْبَۃِالْحَمْد بِعَظِیْمِ الْمَجْدِ بِاَکْرَمِ وُلْدٍ، مِفْتَاحُ الْرُّشْدِ،لَیْسَ لِلْاَرْضِ مِنْہُ مَنْ بِدُّ‘‘دادا حضور حضرت عبدالمُطّلب ؑ نے بعالمِ رؤیا ملاحظہ فرمایا کہ کہنے والے نے اُن سے کہا، جنابِ شَیْبَۃِالْحَمْد آپ کوعدیم النظیر، سرچشمہء رشد وہدایت مکرم فرزندکے عظیم الشان شرف و مجد کی بشارت ہو ۔دادا حضور حضرت عبدالمُطّلب ؑ کے انتقالِ پر ملال کے بعد نورِ رسالتؐ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کے لیے سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؑ کمربستہ ہوگئے - فضائل و مناقب اور شان و عظمت محسنِ اسلام سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ:* سیدنا ابو طالب کی رفاقت و نصرت اسلام کا محکم حصار بن گئی- سیدنا ابو طالب ؑ ،جنہوں نے شجر اسلام کی آبیاری کی۔جن کی قربانیوں سے محسنِ انسانیت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بازو مضبوط ہوئے۔سیدنا ابو طالب ؑ ،جن کے آہنی ارادوں اور کارگزاریوں سے جمعیتِ کفار و مشرکین لرزہ براندام رہی- سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؑ ،جن کی حکمتِ عملی سے کفار کی نیندیں حرام تھیں -سیدنا ابو طالب ؑ جو گلشنِ رسالت کی حفاظتی دیوار تھے۔سیدنا حضرت ابو طالب جو حضور ؐ کے شفیق تایااور کفیل تھے۔ سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو مولائے کائنات علی مرتضیٰ ؑ شیر خدا ،جعفر طیّا ر ؑ اور عقیل ؑ کے والد تھے۔سیدنا ابو طالب ،جو سید الشہدا امیر حمزہ ؑ ،شیر رسالت کے بھائی تھے۔
طیبہ طاہرہ شہزادئ کونین حضرت خاتون جنت بی بی فاطمتہ الزہرہ سلام اللہ جن کی بہو ھیں۔ سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہؑ ،جو حسنین کریمین ؑ۔ سیدنا ابو طالب جن کی اولاد نسبِ رسول ؐ ہے۔ سیدنا ابو طالب جنہوں نے اپنے فرزند اسلام پہ قربان کر دیے۔ وہ فرزندجو حافظِ قرآن و حدیث،شب بیدار،تہجدگزار،عابد،زاہد،عالم،فقیہ،محدث اور مفسر قرآن و شارح اسلام تھے۔ جن کی آغوش کو ذاتِ قدرت نے پناہ قرار دیا وہ سوائے سیدنا ابو طالب ؑ کے اور کون ہے؟ سیدنا ابو طالب رضی نے آنحضرت ؐ کے لیے جو جانثاری فرمائی ،اس سے کون انکار کر سکتا ہے۔اپنے جگر گوشے آپ ؐ پہ نثار کر دیے ۔آپ ؐ کی محبت میں تمام عرب دشمن بنالیافاقےاٹھائے،شہر بدر ہوئے،تین برس تک آب و دانہ بند رہا۔ مقاطعہ قریش میں حصارِ رسالتؐ کے لیے شعبِ ابی طالب ؑ سے کون واقف نہی اور پیارے مصطفٰی ؐ کے بستر پر حضرت علی مرتضٰی ؑ شیرِخُدا اور حضرت جعفرطیار کو سلا کردشمنانِ اسلام کی تلواروں کے سامنے اپنے لختِ جگر پیش کرنے والے سیدنا ابو طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ؑ کے علاوہ اور کون ہیں۔ شہنشاہِ انبیا و مرسلین ؐ کے غمگسار و محافظ،سیدنا ابوطالب ؑ کے فضائل و مناقب اور شان و عظمت کون بیان کر سکتا ہے؟
* ناصر رسولؐ ونکاح خوانِ رسالتؐ حضور نبی کریم حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلّم حضور نبی کریم ؐ کادنیاوی سن اقدس پچیس برس ہوا تو آپ ؐ نے مَلِیْکَۃُالْعَرَبْ،اُمّ الْزَّھْراؑ ،اُمَّ الْمُؤمِنِیْن سیدہ خُدَیْجَۃُالْکُبْریٰ صلوٰۃاللہ و سلامہ علیہا سے عقد فرمایا۔جناب ابو طالب نے نکاح کے خطبے کا ایسے آغاز کیا:تمام تعریف اس خدا کے لیے ہے کہ جس نے ہمیں نسل ابراہیم اور اسماعیل کی اولاد سے قرار دیا ہے اور ہمارے لیے ایسے گھر (خانہ کعبہ) کو قرار دیا ہے کہ جس گرد لوگ طواف کرتے ہیں اور وہ پر امن حرم قرار دیا ہے کہ تمام دنیا سے نعمتیں اسکی طرف لائی جاتی ہیں اور ہمیں اپنے دیار میں لوگوں پر حاکم قرار دیا ہے، پھر کہا: یہ میرا بھتیجا محمّد ابن عبد اللَّه ابن عبد المطّلب ہے، اسکا قریش میں جس کسی سے بھی موازنہ کیا جائے گا تو یہ اس سے بہتر ہو گا اوراس شادی کا حق مہر جو بھی ہو گا، وہ میرے ذمہ پر ہو گا، چاہے وہ مہر نقد ہو یا ذمہ پر ہو، اس طرح بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا حضور انور حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلّم کے عقد میں آئیں
جناب ابو طالب، رسول خدا سے اتنی زیادہ محبت و مودت کا اظہار فرماتے کہ اپنی اولاد سے بھی اتنی محبت نہیں کرتے تھے۔ آنحضرت کو اپنے پاس سلاتے اور جب کہیں باہر جاتے تو انھیں بھی ساتھ لے جاتے اور آپ سے اس درجہ محبت کرتے کہ کسی اور سے اتنی محبت نہ کرتے اور آپ کے لئے بہترین غذا کا انتظام کرتے تھے۔ ابن عباس اور دیگر اصحاب کا بیان ہے کہ جناب ابو طالب رسول خدا سے بے حد محبت کرتے تھے اور آنحضرت کو اپنے بچوں سے زیادہ دوست رکھتے اور آپ کو ان پر مقدم کرتے تھے۔ اسی لئے آنحضرت سے دور نہ سوتے اور جہاں بھی جاتے تو آپ کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ علامہ مجلسی(رح) نقل کرتے ہیں: جب رسول خدا اپنے بستر پر سو جاتے اورگھر کے سارے افراد بھی سوجاتے تھے تو جناب ابو طالب- آپ و آہستہ سے جگاتے اور آنحضرت کو حضرت علی کے بستر پر لٹاتے اور آپ کو نبی کریم کے بستر پر سلاتے۔ جناب ابو طالب اپنے فرزند اور بھائیوں کو رسول خدا کی حفاظت پر لگاتے تھے۔
یعقوبی کا بیان ہے: رسول خدا سے مروی ہے کہ جناب ابو طالب کی زوجہ محترمہ، جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا بنت اسد، جو ایک مسلمان اور عظیم المرتبت خاتون تھیں ان کی وفات پر آپ نے فرمایا: ’’الیوم ماتت امی‘‘ آج میری ماں نے وفات پائی ہے۔ اور آپ نے انہیں اپنے پیراہن کا کفن دیا اور قبر میں اترے۔ کچھ دیر لحد میں سوئے۔ جب وہاں موجود لوگوں نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا کہ آپ جناب فاطمہ بنت اسد کی وفات پر کیوں اتنے مغموم و محزون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: وہ واقعاً میری ماں تھیں اس لئے کہ وہ اپنے بچوں کو بھوکا رکھ کر مجھے سیر کرتی تھیں۔ انہیں غبار آلود رہنے دیتی اور مجھے صاف ستھرا اور پاکیزہ رکھتی تھیں وہ واقعاً میری ماں تھیں۔ جناب ابو طالب، رسول خدا کی پچاس سال تک ہر لمحہ آپ کی نصرت و حمایت کرتے رہے اور ہر احتمالی خطروں سے رسول خدا کی حفاظت میں اپنے فرزندوں کی جان کی بازی لگا دی اور اتنی فدا کاری و قربانی دی کہ ملائکہ اور جبرئیل بھی اس پر فخر و مباہات کرتے تھے۔
اتوار، 27 اگست، 2023
لاوڈ اسپیکر کی دہشت گردی
سنا ہے جس بندے کی گستاخ تحریراور تصویر ملی ہے وہ بیچارہ ان پڑھ ہے جس کو پڑھنا نہیں آتا وہ لکھنا کیاجانے -اب یہ جنونی وحشی ہجوم کو کون سمجھائے-کیونکہ سمجھایا تو انسانوں کو جاتا ہے وحشیوں اور جنونیوں کو نہیں اور اب ہم ایک جنگلی اور وحشی ہجوم ہیں -ہم نے جڑنوالہ کی بے گناہ لوگوں کے گھر املاک اور زندگی بھر کی جمع پونجی خاکستر کر کے پکی اسلامی قوم بن گئے ہیں -ہم سے ملک کے طول و عرض کا پولیس جیسا محافظ ادارہ بھی اس قدر ڈرتا ہے کہ وہ جلائ جانے والی بستی کی حفاظت کے بجائے بستی والوں سے کہتا ہے کہ جانیں بچانا ہے تو آدھے گھنٹے میں بستی خالی کر دو اور پھر وحشی ہجوم خواتین کو دوپٹّے اور پاوں کی جوتی بھِی لینے کی مہلت نہیں دیتا ہے اوروحشی ہجوم ہلّہ بول دیتا ہے اور خواتین جوتی اور دوپٹّے کے بغیر بچّے لے کر بستی سے بھاگتی ہیں -یہاں پولیس شاباش کی مستحق ہے جس نے جانیں بچانے کا اہتمام تو کیا -اب جنونی ہجوم ہے پٹرول کے ڈبّے ہیں اور اس بستی کو بھسم کرنا ہے جو صبح سے لے کر رات گئے تک رزق حلال کماتا ہے اور بال بچوّں کا پیٹ بھرتا ہے اب بستی بھسم ہو چکی ہے جنونی فاتح اسلامی ہجوم شہروں -شہروں بستیاں بھسم کر کے فتح کا جشن منانے جا چکا ہے اور مجبور بے بس جلی ہوئے مکانوں کے مکین کھیتوں میں زمین پر زمینی حشرات کے ساتھ بیٹھے اپنی بے بسی پر ماتم کناں ہیں ناجانے ان کو کھانا ملا کہ نہیں پینے کو پانی ملا کہ نہیں -پولیس نے جانیں بچانے کا فرض تو پورا ہی کر دیا تھا اب پولیس نے کسی اجڑے ہوئے کے کھانے پانی کا ٹھیکہ تو نہیں لیا ہوا ہے
ابھی عوام بھولے تو نہیں ہوں گے -احمد پور شرقیہ کے نزدیک الٹنے والے آئل ٹینکرجو 40 ہزار لیٹر پیٹرول سے لدا ہوا احمد پور شرقیہ ہی میں آئل ٹینکر الٹنے کے بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا، اس حادثے میں معلوم ڈھائ سو افراد جھلس کر جاں بحق ہو گئے تھے۔ اورٹینکر ایسی جگہ الٹا جہا ں سڑک کے ساتھ نشیبی زمین تھی بس اسی نشیب میں تمام پٹرول جمع ہو گیا اور پھر علاقے کے ملّا جی نے مسجد سے پٹرون کا تالاب بھرے جانے کے علاقے کے لوگوں کو اطّلاع دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اپنے اپنے برتن لے آو اور پٹرول لے جاو بس پھر عورتیں بچّے بڑے جس سے جو ہوسکا وہ پٹرول کے تالاب کی جانب دوڑ پڑےبعض خواتین گود کے بچّے اور برتن سمیت پٹرول کی بہتی گنگا سے اپنا حصّہ وصول کرنے آئ تھیں جب مجمع لگ بھگ ڈھائ سو کے قریب پہنچ گیا تب وہا ں ایک انسان کے روپ میں موت کا فرشتہ آں پہنچا -سڑک کے کنارے آکر اس نے سگرٹ جلائ اور ماچس کی جلتی تیلی پٹرول کے تالاب میں بے نیازی سے پھینک دی- بس سرخ آگ کا ایک بڑا شعلہ لپکا اور قیامت خیز چیخو ں کی آواز چند سیکنڈ میں فضاوں میں گم ہو گئیں شعلہ بجھ گیا پٹرول کے تالاب کے مقام پرڈھائ سو جلی ہوئ مسخ شدہ چھوٹی بڑی لاشیں تھیں اوراعلان کرنے والا ملّا ناجانے کہاں جا چکا تھا-
اب لاوڈ اسپیکر کی ایک اور دہشت گردی ایک شہر میں شیعہ خاتون کا انتقال ہو گیا جنازہ ہوا اور قبرستان کی منزل پر پہنچا دیا گیا -قبرستان سے واپسی پرمسجد سے ملّا جی اعلان کیا جس 'جس نے شیعہ عورت کا جنازہ پڑھا ہے اس کا نکاح ختم ہو چکا ہے -اور پھر بستی کے پچاس لوگوں نے شام تک دوبارہ نکاح پڑھوائے -مسجد سے اعلان کرنے والے ملّا کوپکڑ کر قرار واقعئ سزا دی جاتی تو آگے کا راستہ بند ہوسکتا تھا
لاوڈ اسپیکر کی دہشت گردی
ایک بات اور بتاتی چلوں جب جڑانوالہ میں گھر جل رہے تھے، پاکستان کی آزادی والی ٹی شرٹ پہنے بچہ ماں کو تسلی دے رہا تھا، جب ہم پھاڑ کے رکھ دیں گے کہ ترانے چلا رہے تھے تو کسی سیانے نے کہا چلو تحریک لبیک نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا۔میں بھی لاوڈ اسپیکر کی دہشت گردی کی بات کرتے ہوئے کہا ں نکل گئ -ایک مسیحی کا کہنا ہے ہر چیز بلکل ٹھیک جا رہی تھی کہ علی الصبح فجر کے وقت مسجد سے اعلان ہوا کہ قران کے اوراق جلائے گئے ہیں -اور پھر عوام کی غیرت کو للکارا بس پھر کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ 'فجر کی نماز کے بعد اس واقعے کی اطلاع ملنے پر مشتعل افراد کی بڑی تعداد علاقے میں جمع ہو گئی اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔‘عینی شاہد کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف اس بستی میں موجود گرجا گھروں کو نذر آتش کیا بلکہ کالونی کے ان گنت مکانات اور ان کے اندر موجود اثاہ کو بھی جلا ڈالا جو بچ گیا وہ دھاوے والے لوٹ کر لے گئے۔انھوں نے بتایا کہ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے کرسچین کالونی کے مکینوں کو یہ علاقہ خالی کرنے کو بھی کہا۔ صحافی کے مطابق بھاری نفری تعینات ہونے کے باجود پولیس مظاہرین کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔
ایک عینی شاہد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر کے متاثرہ علاقوں میں کرسچین کالونی، ناصر کالونی، عیسیٰ نگری، مہاراوالا، چک نمبر 120 گ ب شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کے شہر کے وسط میں قائم کرسچین کالونی کی آبادی گھروں کو چھوڑ کر جا چکی ہے۔جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج فادر خالد مختار نے بی بی سی کے عماد خالق سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجموعی طور پر شہر میں چھ گرجا گھر جلائے گئے جبکہ ان کی اپنی رہائش گاہ ’پیرش پاسٹر ہاؤس‘ کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے۔فادر خالد مختار کے مطابق ’کرسچین کالونی میں سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ کرسچین کالونی کا گرجا گھر نذر آتش کرنے کے بعد ایک گروہ نے ناصر کالونی میں واقع ان کی رہائش گاہ پیرش ہاؤس کا رخ کیا اور دو گھنٹے سے زیادہ وہ اس کے باہر جمع ہو کر احتجاج کرتے رہے۔ فادر خالد مختارنے بتایا کہ وہ خود بھی مشتعل ہجوم کے نرغے میں آ گئے تھے اور تقریباً دو گھنٹے سے زائد وقت تک اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ناصر کالونی میں واقع گھر میں محصور رہنے کے بعد جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔فادر خالد مختار کے مطابق اس دوران انھوں نے متعدد مرتبہ پولیس کی ہیلپ لائن پر مدد کے لیے کال کی لیکن پولیس ان کی مدد کو نہیں آئی۔وہ بے چارے جانتے نہیں ہوں گے کہ پولیس کا تعلّق بھی شائد اسی مذہبی جماعت ہو جن کے اوپر ریاست نے اقلّیتوں کے جان و مال کی لوٹ مار حلال کر دی ہےشنیدنی ہے بستی کے ایک شخص پرویز مسیح سے اے باہر بھضوانے کے لئے ایک مسلمان آدمی نے چار لاکھ کی رقم لی تھی باہر وہ بھجوا نہیں سکا تو اب پرویز مسیح نے اپنی رقم کی واپسی کا تقاضہ کیا جس کے جواب میں مسلمان آدمی نے اسے سبق سکھانے کے لئے یہ سارا ڈرامہ رچا کر پوری مسیحی قوم کو پیغام دیا ہے کہ آئندہ پاکستان میں جینا ہوتو غلام بن کر جینا ہے
نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے
میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر
`شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...
حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر
-
میرا تعارف نحمدہ ونصلّٰی علٰی رسولہ الکریم ،واٰ لہ الطّیبین الطاہرین جائے پیدائش ،جنوبی ہندوستان عمر عزیز پاکستان جتنی پاکستان کی ...
-
نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لی...
-
مارچ 2025/24ء پاکستان افغانستان سرحد پر طورخم کے مقام پر ایک بار پھر اس وقت آگے بڑھنے پر جب پچاس سے زیادہ افغان بچوں کو غیر قانونی طور پ...