آپ کی عمر اگر پچاس سال ہو گئ ہے تو سمجھ لیجئے توبہ کا وقت آچکا ہے نا جانے زندگی کی رسی کسی بھی وقت کھینچ لی جائے گی اور آپ یہ حقیقت جتنی جلدی سمجھ جائیں گے آپ کے لیے اتنا ہی اچھا ہو گا اور آپ یہ بھی جان لیں چیونٹیوں کا اکٹھا کیا ہوا رزق ہمیشہ چوہے کھاتے ہیں لہٰذا خدا کے لیے چیونٹیوں کی زندگی نہ گزاریں‘ اپنے قد سے بڑے دانے نہ کھینچیں اور اپنی ضرورت سے زیادہ جمع نہ کریں‘ آپ کی حرص آپ کو جینے نہیں دے گی اور آپ کا جمع کیا ہوا پلے کارڈ بن کر آپ کے جنازے کے آگے آگے چلتا رہے گاجب کہ آپ کی ہوس کے بینی فشری پانچ دس ہزار کلو میٹر دور بیٹھ کر اپنے دوستوں کو ’’مائی ڈیڈ پاسڈ اوے‘‘ کے میسج کرتے رہیں گے اور ان کے دوست ’’اووو‘‘ کا جواب دے کر پارٹی میں مصروف ہو جائیں گے چناں چہ رک جائیں‘ آگے کھائی ہے اور اس کھائی میں ڈاکٹر امجد ایڈمرل منصور اور ڈبل شاہ جیسے ہزاروں لوگ گرے پڑے ہیں۔اور قبر کی اندھیری کوٹھری میں بد دعائیں ساتھ ہوں گی -استغفر اللہ میں نے یہ پیرا گراف اپنے وطن کے معروف جرنلسٹ محترم جاوید چوہدری کےکالم سے لیا ہے
اب میری تحریر پڑھئے برس گزرے پاکستان میں میگا کرپشن کیسز نے چپکے چپکے سر اٹھا یا تو سب سے پہلا کیس ایڈمرل منصور علی خان کا سامنے آیا پھر مشہور زمانہ اور بد نام زمانہ کیس ڈبل شاہ کا تھا اور اور اب جو کیسز سامنے آ رہے ہیں تو ان کی تفصیل جان کر آپ کہیں گے کہ ڈبل شاہ اور ایڈمرل منصور تو معصوم سے چور تھے تو اب بات ہو گی ڈاکٹر امجد کی جی ہاں دل تھام کر پڑھئےتو اب وقت گزر چکاتھا اوراور ڈاکٹر امجد کا جنازہ تیار تھا‘ ڈاکٹر امجد ایڈن ہائوسنگ سکیم کا مالک تھا‘ اس کے والد ڈپٹی کمشنر رہے تھے اور یہ آئی جی پنجاب سردار محمد چودھری کا داماد تھا‘ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے گھر میں دولت کا ہُن برس رہا تھا ڈاکٹر امجد نے اس دولت سے ایڈن ہائوسنگ سکیم کی بنیاد رکھی پھر اسکیم کے 13 ہزار ممبرز کے دس ارب روپے جمع ہو گئے جواس نے زاتی اکاؤنٹ میں جمع کر لئے اور پھر اس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل کے ساتھ مل کر ای او بی آئی کی رقم بھی غبن کر لی ‘
ڈاکٹر امجد نے فرضی پلاٹ دے کر ظفر گوندل سے دو ارب روپے لیے تھے اور یہ دونوں بعدازاں یہ رقم آدھی آدھی کر کے غصب کر گئے ‘ متاثرین نے پلاٹس کا تقاضا کیا اور نا ملنے کی صورت میں احتجاج شروع کیا‘ افتخار محمد چودھری چیف جسٹس کا طو طی بول رہا تھا سوموٹو ہوا‘ عدالت میں پیشیاں شروع ہوئیں‘ لاہور کے ایک وکیل کےذریعے چیف جسٹس اور ملزم کے درمیان رابطہ ہوا اور یہ رابطہ بہت جلد رشتے داری میں بدل گیا‘جی ہاں جیسی روح ویسے فرشتے ' ڈاکٹر امجد کے صاحبزادے مرتضیٰ امجد اور افتخار محمد چودھری کی صاحبزادی افرا افتخارکی شادی ہو گئی اور یوں ایڈن ہائوسنگ سکیم اور ای او بی آئی کے کیسز بند ہو گئے دور بدلا‘ نیب کے مقدمے شروع ہوئے تو پورا خاندان ملک سے فرار ہو گیا‘
نیب نے ریڈ وارنٹ جاری کر دیے‘ ایف آئی اے نے 26 ستمبر 2018ء کو مرتضیٰ امجد کو دوبئی سے گرفتار کر لیا‘ افتخار محمد چودھری نےکوشش کی‘ لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے ریڈ وارنٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا اور یہ پورا خاندان کینیڈا میں عیش کرنے لگا -کیسز چلتے رہے اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ ڈاکٹر امجد کو بچاتا رہا‘ فراڈ کی رقم 25 ارب روپے تک پہنچ گئی‘ یہ اس دوران پلی بارگین کے لیے بھی راضی ہو گیا لیکن یہ تین ارب روپے دے کر 25 ارب روپے معاف کرانا چاہتا تھا‘ نیب نہیں مانا‘ یہ اس دوران کسی پراسرار بیماری کا شکار ہو گیا‘ پاکستان آیا‘ علاج شروع ہوا لیکن طبیعت بگڑتی رہی یہاں تک کہ دنیا بھر کے ڈاکٹرز‘ ادویات اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ بھی کام نہ آیا اور ڈاکٹر امجد 23 اگست 2021ء کو لاہور میں انتقال کر گیا‘ لواحقین نے اسے خاموشی کے ساتھ دفن کرنے کی کوشش کی لیکن متاثرین کو خبر ہو گئی اور یہ پلے کارڈز اور پوسٹرزلے کر پہلے اس کے گھر اور پھر جنازے پر پہنچ گئے
اور ’’ہماری رقم واپس کرو‘‘ کے نعرے لگانے لگے‘ پولیس بلائی گئی‘پولیس جنازے اور احتجاجیوں کے درمیان کھڑی ہو گئی‘ پولیس کی مدد سے جنازہ اٹھا کر پولیس کی ہی نگرانی میں اس غاصب ڈاکٹر امجد کو دفن کیا گیا‘ تدفین کو کئ مہینے ہو چکے ہیں لیکن متاثرین اس کی قبر پر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے خاندان نے وہاں گارڈز کھڑے کر دیے ہیں۔یہ انتہا درجے کا عبرت ناک واقعہ ہے لیکن آپ اس سے بھی بڑی عبرت ملاحظہ کیجیے‘ ڈاکٹر امجد نے جس خاندان اور جن بچوں کے لیے 25 ارب روپے کا فراڈ کیا تھا‘ وہ جنازے کے وقت کینیڈا میں بیٹھے تھے اور ان میں سے کوئی بچہ اسے مٹی کے حوالے کرنے کے لیے پاکستان نہیں آیا تھا۔یہ واقعہ دولت کے پیچھے باولے ہونے والے بے وقوفوں کے لیے نشان عبرت ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے انسان جب ہوس کے اندھے کنوئیں میں گرتا ہے تو اپنی دنیا کے ساتھ 'ساتھ عقبیٰ کی بربادی کا سامان بھی کرتا ہے جن کی قبروں پر لوگ فاتحہ خوانی کے لئے نہیں بد دعائیں اور کوسنے دینے لو گ آتے ہیں