ہفتہ، 7 اکتوبر، 2023

حمّا س اور اسرائیل-یہ دن تو آنا تھا

 دونوں جانب لاوہ بہت دنوں سے پک رہاتھا-خاص طور پر غزّہ سے برسہا برس سے آباد فلسطینیوں کے گھر مسمار کر کے ان کی جبری بےدخلی اور اسرائیل کے دیگر مظالم -لیکن دیکھئے لڑائ کہیں بھی ہو اس کے اسباب بھی کیا ہوں لیکن نقصان تو صرف عام عوام کا ہوتا ہے   اب ایک جانب اسرائیل  کے جیٹ طیاروں نے حماس کے فوجی اہداف کے طور پر بیان کردہ دو عمارتوں پر حملہ کر کےعمارتوں کو نشانہ بنایا ہے، ان حملوں میں غزہ میں کم از کم 232 افراد ہلاک اور دیگر 1,697 زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کر دی ہے اوراسرائیل کے اندر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہےحماس یروشلم اور مغربی کنارے میں مسجد الاقصی پر اسرائیل کے حالیہ اقدامات پر اسرائیل پر اپنے بے مثال حملے کا الزام لگا رہی ہے۔ لیکن اسرائیل کی اتحادی حکومت ایک سال سے زائد عرصے سے فلسطینی انتہا پسندوں اور بڑھتے ہوئے فلسطینی دہشت گرد حملوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گزشتہ ماہ این بی سی نیوز کے لیسٹر ہولٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم اپنے علاقائی ممالک اور صیہونی حکومت کے درمیان کسی بھی دوطرفہ تعلقات کے خلاف ہیں،" اسرائیل کے حوالے سے۔ رئیسی نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صیہونی حکومت خطے میں اپنے لیے سلامتی پیدا کرنے کے لیے علاقائی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔حالیہ ہفتوں میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے سفارت کاروں نے این بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن سبھی نے اس معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا ہے جس کے نتیجے میں سعودی عرب اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کر لے گا۔ . اگرچہ تینوں فریقوں کے پاس ایسے معاہدے کے لیے پیچیدہ شرائط ہیں۔اہدے کے لیے پیچیدہ شرائط ہیں۔

 ادھرشہزادہ بن محمد سلمان، ماضی کے سعودی حکمرانوں کے برعکس، یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ اس سے سعودی عرب کو وسیع اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ لیکن سعودی چاہتے ہیں کہ امریکہ سویلین نیوکلیئر پروگرام تیار کرنے میں ان کی مدد کرے، جس کی نیتن یاہو کے اتحاد کے سخت دائیں بازو کے ارکان اور امریکی سینیٹ کے ارکان نے مخالفت کی، جس کے لیے اس طرح کے کسی بھی معاہدے کو منظور کرنا ہوگا۔علیحدہ طور پر، جب وہ گزشتہ ماہ نیویارک میں ملے تھے، صدر بائیڈن نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ کسی بھی معاہدے میں فلسطینیوں کے لیے زمین کو شامل کرنا ہو گا تاکہ وہ ایک قابل عمل ریاست قائم کر سکیں، جس میں نیتن یاہو کی مغربی کنارے میں جاری آبادکاری کی توسیع کو روکا جائے گا۔ پچھلے ہفتے سینیٹرز کے ایک دو طرفہ گروپ نے وائٹ ہاؤس کو لکھے گئے ایک خط میں انہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کرنے پر راضی ہو جاتا ہے تو وہ دوسری عرب ریاستوں کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرے گا۔ اس طرح کے معاہدوں کی ایک سیریز سے اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان 1948 کی دہائیوں کی دشمنی ختم ہو جائے گی۔ آج کے حماس کے حملے سے پہلے، یہ اطلاعات تھیں کہ سعودی عرب نے وائٹ ہاؤس کو کہا تھا کہ وہ ایک معاہدے کو مضبوط کرنے میں مدد کے لیے اپنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ بائیڈن وائٹ ہاؤس نے دو سال کی مہلت مانگی ہے۔7 اکتوبر 2023، شام 6:26 EDT کو اپ ڈیٹ کیا گیا۔فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے آج علی الصبح اسرائیل پر ایک حیرت انگیز اور بے مثال حملہ شروع کیا، ایک کثیر محاذی گھات لگا کر حملہ کیا جس میں کچھ سوالات ہیں کہ اسرائیل کی مضبوط انٹیلی جنس کس طرح بے خبر پکڑی گئی-اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملک حماس کے ساتھ جنگ میں ہے اور مسلح افواج کو بڑھانے کے لیے ریزروسٹ کو بلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا، "دشمن کو وہ قیمت چکانا پڑے گی جس کا اسے پہلے کبھی علم نہیں تھا۔" اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ 200 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

 غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ جوابی اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 232 افراد مارے گئے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے متعدد شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے، آپریشن شروع ہونے کے کئی گھنٹے بعد جنوبی اسرائیل میں لڑائی جاری ہےصدر جو بائیڈن نے اسے "حماس کے دہشت گردوں کی طرف سے اسرائیل کے خلاف خوفناک حملہ" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ "اسرائیل کو اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل کی سلامتی کے لیے میری انتظامیہ کی حمایت ٹھوس اور غیر متزلزل ہے۔"یہ خونریزی گذشتہ برسوں میں حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں سب سے نمایاں اضافہ ہے۔یونیسیف نے دشمنی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ڈینس رومیرو-اقوام متحدہ کے بچوں کی وکالت کرنے والے گروپ، یونیسی نے حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے جنگ کے اعتراف کے بعد فوری طور پر لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔


منگل، 3 اکتوبر، 2023

دنیا کی تاریخ میں زلزلے


 کافی دنوں پہلے کا زکر ہے جب میرا کراچی کے ساحل سینڈز پٹ پر جانا ہوا تو میں نے دیکھاکہ سمندر کے اندر ڈھلان میں پانی کی جانب سینکڑوں انسانی پیروں کے بہت بڑے بڑے نشان جاتے ہوئے نظر آ رہے تھے میں وہیں ٹہر گئ اور میں نے اپنے آپ سے کہا کہ یہ تو آتش فشاں کا لاوہ ہے جو سمندر کی جانب بہتا ہوا گیا ہے -وہ تمام جگہ کا لے چٹانی حصّہ پر مشتمل تھی -خیر پکنک ختم ہو گئ سب ہی اپنے اپنے گھر لوٹ آئے-اس زمانے میں کمپیوٹر تو تھا نہیں جو گوگل کر لیتے -میں نے گھر میں تذکرہ کیا تو میرے شوہر نے مجھے کے ایم سی کا کتابچہ لا کر دیا جس میں کراچی میں آنے والے زلزلوں کی ہسٹری موجود تھی-تب مجھےمعلوم ہوا کہ کراچی بھی زلزلوں کی اپنی تاریخ رکھتا ہے اب آئیے دنیا کی تاریخ میں زلزلوں کی ریکارڈ دیکھتے ہیں- دنیا  کی تاریخ میں  قدیم ترین زلزلہ کب اور کہاں آیا، یہ تو وثوق سے نہیں کہا جاسکتا البتہ وہ پہلا زلزلہ جو انسان نے اپنی تحریر میں ریکارڈ کیا تقریباً تین ہزار برس قبل 1177 قبل مسیح میں چین میں آیا تھا۔ اس کے بعد قدیم ترین ریکارڈ 580 قبل مسیح میں یورپ اور 464 قبل مسیح میں یونان کے شہر اسپارٹا کے زلزلے کا ملتا ہے۔ مورخین کا خیال ہے یہ زلزلہ اسپارٹا اور ایتھنس کے درمیان لڑی جانے والی پولینیشین جنگ کے دور میں آیا تھا۔پورے شہر کو ملیا میٹ کردینے والا زلزلہ 226 قبل مسیح یونان کے جزیرے رہوڈس میں آیا تھا۔ جس نے یہاں کے شہر کیمر یوس کو نیست و نابود کر دیا اور ساتھ ہی اس شہر کے ساحل پر نصب عظیم الشان مجسمہ ہیلوس بھی تباہ ہو گیا جس کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے۔

63 عیسوی میں اٹلی کے شہر پومپائی میں زبردست زلزلہ آیا جس سے اس کی تمام عمارتیں خاک میں مل گئیں۔ پھر اس شہر کی ازسِر نو تعمیر میں 16 سال لگ گئے مگر 24 اگست، 79ءیہاں دوبارہ زلزلہ آیا اور اس شہر کے پہاڑ کوہ وسیوس کا آتش فشاں پھٹ پڑا چنانچہ پومپائی اور ہرکولینم شہر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ تاریخی حوالوں کے مطابق تقریباً 25 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔365ءمیں یونان کے جزیرہ کریٹ میں زلزلہ آیا جس سے اس کا شہر کنوسس کُل 50 ہزار نفوس کے ساتھ برباد ہو گیا۔ اس زلزلے کی شدت کا اندازہ 8.1 میگنیٹیوڈ لگایا گیا ہے۔ تاریخ میں اسی سال لیبیا کے شہر سیرین Cyrene میں بھی ایک زلزلہ کا تذکرہ ملتا ہے۔

20 مئی، 526ء کو شام کے شہر انطاکیہ Antiochia میں خوفناک زلزلے سے ڈھائی لاکھ افراد جاں بحق ہو گئے۔ 844ء میں دمشق شہر میں شدید زلزلہ آیا جس سے تقریباً 50 ہزار جانیں ضائع ہوئیں، ماہرین کا خیال ہے کہ ریکٹر اسکیل کے مطابق اس کی شدت 6.5 رہی ہوگی۔ 847ء میں دمشق میں دوبارہ زلزلہ آیا۔ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً نصف شہر تباہ ہو گیا، سائنسدن اس زلزلہ کی شدّت 7.3 میگنیٹیوڈ سے زیادہ بتاتے ہیں۔ اسی سال عراق کے شہر موصل میں بھی زلزلہ آیا جس سے 50 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 22 دسمبر، 856ءکو ایران میں زلزلے سے تباہی ہوئی جس سے دمغان اور قومیس شہر کو نقصان پہنچا اور کُل دو لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی سال یونان کے شہر کورنتھ میں بھی زلزلے سے 45 ہزار جانیں ضائع ہوئیں۔

893ء میں تاریخ کے تین بڑے زلزلے آئے۔ ایک کائوکاسس Caucasus شہر میں جس سے 84 ہزار نفوس ہلاک ہوئے،دوسرا ایران کے شہر ارادبِل میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ جانیں ضائع ہوئیں اور تیسرا زلزلہ ہندوستان میں وادی سندھ کے قدیم شہر دے پور Daipur یعنی دیبل میں آیا اور تقریباً ایک لاکھ اسی ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاریخ ابن کثیر میں تحریر ہے کہ اُس وقت سندھ پر عبد اﷲ بن عمر ہباری کی حکومت تھی جو خلیفہ بغداد معتضد باﷲ کی جانب سے مقرر کردہ تھے۔ یہ زلزلہ 14 شوال 280 ہجری میں برپا ہوا اور اس دوران چاند گرہن اور تیز آندھی کے آثار بھی روایتوں میں بیان ہوئے ہیں۔ ابن کثیر کے مطابق نصف شب یکے بعد دیگرے پانچ زلزلے آئے اور بمشکل سو مکان ہی سلامت رہ سکے۔ طبری اور ابن کثیر نے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار بتائی ہے۔

گیارہویں صدی عیسوی کے دوران 1036ء میں چین کے شہر شانکسی میں زلزلہ سے 23 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1042ء میں شام میں تبریز، پالرا اور بعلبک کے مقام پر زلزلے سے 50 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے اور تبریز شہر کی نصف آبادی ختم ہو گئی۔ ماہرین کے اندازے کے مطابق یہ زلزلہ 7.3 میگنیٹیوڈ کی شدّت کا رہا ہوگا۔ 1057ء میں چین کے شہر چیہلی Chihli میں 25 ہزار افراد زلزلے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔بارہویں صدی عیسوی کے سال 1138ء میں شام میں گنزہ Ganzah اور الیپو Aleppo کے مقام پر خوفناک زلزلہ آیا اور تقریباً 2 لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کی شدّت کا اندازہ ریکٹر اسکیل پر 8.1 میگنیٹیوڈ کے برابر لگایا گیا ہے۔ 1156ء اور 1157ء کے دوران بھی شام میں زبردست زلزلے سے تیرہ شہر برباد ہو گئے۔ 1169ءمیں شام میں شدید زلزلہ آیا اور کُل 80 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 1170ء میں سسلی میں زلزلے سے 15 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے۔

تیرہویں صدی عیسوی میں 5 جولائی 1201ءکے دوران بالائی مصر اور شام میں تاریخ کا بدترین زلزلہ برپا ہوا جس میں کُل گیارہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1268ءمیں ترکی کے شہر اناطولیہ اور سلسیہ Cilcia میں زلزلے سے 60 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 27 ستمبر 1290ءچیہلی (چین) میں 6.7 میگنیٹیوڈ کا زلزلہ آیا جس سے ایک لاکھ انسانوں کی اموات ہوئیں۔ اس کے تین سال بعد 20 مئی 1293ءمیں جاپان کے شہر کاماکورا میں آنے والے زلزلہ سے تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔چودھویں اور سترھویں صدی کے دوران 6 بڑے زلزلے آئے۔ 18 اکتوبر 1356ءمیں سوئٹرزلینڈ کے علاقے باسِل میں زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی تاریخ کا سب سے قدیم ترین زلزلہ 1471ءمیں پیرو میں آیا تھا۔ مگر اس کی تفصیلات نہیں ملتیں۔ 26 جنوری1531ءمیں پُرتگال کے علاقے لِسبن میں زلزلے سے تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاریخ کا دوسرا بڑا زلزلہ 23 جنوری 1556ءکو شانکسی (چین) میں آیا، جس سے 8 لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ نومبر 1667ءمیں شماکھا (آذربائیجان) 80 ہزار افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 17 اگست 1668ءمیں اناطولیہ (ترکی) میں زلزلے سے 8 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔

اٹھارہویں صدی میں تقریباً 13 بڑے زلزلے آئے۔ 26 جنوری 1700ءمیں امریکا کی پلیٹ کاسکاڈیا میں حرکت کی وجہ سے زلزلہ آیا جس کا اثر نارتھ کیلیفورنیا سے وان کودر آئی لینڈ تک پہنچا۔ یہ زلزلہ 9 میگنیٹیوڈ کا تھا۔ 1703ءمیں جاپان کے شہر جے ڈو Jeddo میں زلزلہ سے ایک لاکھ 90 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1707ءمیں جاپان میں زیرِسمندر زلزلہ ”سونامی“ آیا جس سے تیس ہزار افراد کی اموات ہوئیں۔ 30 ستمبر 1730ءکو جاپان کے ہوکائیڈو آئی لینڈ کے ایک لاکھ 37 ہزار افراد زلزلہ کی زد میں آئے 

-----

اس مضمون میں وکیپیڈیا سے میں نے مدد لی ہے

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر