سرکا دو عالم صلی اللہ علیہ واِ لہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور اما م حسین علیہ السلام کی آنکھوں کی ٹھنڈک بی بی سکینہ ہیں ،حبیبِ خدا، رحمت العالمین، محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ واِ لہ وسلم کے چھوٹے اور لاڈلے نواسے ، علی و فاطمہ (س) کے دل کا چین، نورِ عین شافیِ محشر حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ سکینہ میری نمازِ شب کی دعاؤں کا نتیجہ ہے ۔بی بی سکینہ (س) ۲۰ رجب ۵۶ ھجری میں اس جہانِ فانی میں متولد ہوئیں سکینہ کے معنی ہیں قلبی و ذہنی سکون۔ پر یہ بچی سکون سے نہ رہ سکی ناز و نعم سے پلی، باپ کے سینے پر سونے والی اپنی پھوپیوں کی چہیتی پیاری سکینہ - سال ہی میں یتیم ہو گئیں ہمارے لاکھوں سلام اس معصومہ پر جو عاشور کے دن ڈھلنے تک اپنے سے چھوٹے بچوں کو یہ کہہ کر دلاسہ دیتی رہی کہ ابھی چچا پانی لائیں گے۔ معصوم کو کیا خبر تھی کہ اس کے چچا عباس تو آج نہر کے کنارے اپنے بازو کٹائیں گے۔عصرِ عاشور سے پہلے جنابِ عباس کی شہادت کے بعد سکینہ خاموش ہوگئی اور پھر موت کے وقت تک پانی نہ مانگا کیونکہ سکینہ کو آس تھی کہ چچا عباس ہی پانی لائیں گے تاریخ گواہ ہے کہ شہادتِ جنابِ عباس علمدار کے بعد العطش العطش (ہائے پیاس ہائے پیاس) کی صدائیں نہیں آئیں۔مقتل میں لکھا ہے کہ جب ۱۱محرم 61 ھجری کو آلِ اطہار کو پابندِ سلاسل کر بازاروں سے گزارا گیا و اس معصوم کو سب سے زیادہ تکلیف اٹھانی پڑی کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام اور ۔۔ پھر زندانِ شام کہ آخری آرامگاہ بھی وہی قیدخانہ بن گیا۔ ایک روز جب بی بی سکینہ اپنے بابا کو بہت یاد کررہی تھیں اور بہت آہ و بکا کیا ۔ تمام بیبیاں رو رہی تھیں یزید نے پریشانی کے عالم میں پوچھا کہ کیا معاملہ ہے اس کو بتایا گیا کہ حسین ابنِ علی کی چھوٹی بچی اپنے بابا کو یاد کر کے رو رہی ہے ۔
یزید ملعون نے اپنے حواریوں سے پوچھا کہ اس کو کس طرح خاموش کیا جائے یزید کو بتایا گیا کہ اگر سرِ حسین (ع) زندان میں بجھوادیں تو یہ بچی خاموش ہوجائے گی ، پھر ایسا ہی ہوا سرِ امام حسین علیہ السلام زندان میں لایا گیا ۔۔۔ اک حشر برپا ہوا ، تمام بیبیاں احتراماً کھڑی ہوگئیں۔سید سجاد ، عابدِ بیمار طوق و زنجیر سنبھالے بابا حسین کے سر کو لینے آگے بڑھے سکینہ کی گود میں جب بابا کا سر آیا بے چینی سے لرزتے ہونٹ امامِ عالی مقام کے رخسار پر رکھ دیے ، کبھی ماتھا چومتی کبھی لبوں کا بوسہ لیتیں روتی جاتیں اور شکوے کرتی جاتیں۔بابا ۔بابا مجھے طمانچے مارے گئے ۔ بابا میرے کانوں سےگوشوارے چھینے گئے ۔ میرے کان زخمی ہوگئے میرے دامن میں آگ لگی بابا نہ آپ آئے نہ عمو آئے نہ بھائی اکبر آئے ۔ بابا ہمیں بازاروں میں گھمایا گیا بابا اس قید خانے میں میرا دم گھٹتا ہے ۔ پیاسی سکینہ روتی رہی ہچکیوں کی آواز بتدریج ھم ہوتی گئی ۔ ۔ پھربالآخر خاموشی چھاگئی ۔ سید سجاد کھڑے ہو گئے پھوپی زینب کو سہارا دیا اور بلند آواز میں فرمایا: انا للہِ وانا الیہِ راجعون سکینہ ہمیشہ کے لیئے خاموش ہو گئی شام میں یزید کے محل کے ساتھ اس چھوٹے سے قید خانہ میں ہی اس معصوم بچی کو اسی خون آلود کرتے میں دفنا دیا گیا جو لوگ شام میں زیارات کے لیے جاتے ہیں اس بی بی کے مزار پر ضرور دیا جلاتے ہیں
۔اے پروردگار اس معصوم سکینہ کی یتیمی کے صدقے کسی بچی کو اس کم سنی میں یتیم نہ کرنا ۔۔آمین۔روائت ہے کہ شام غریباں میں زوجہء حر کچھ اناج اور پانی لے کر لٹے ہوءے قافلے کو دینے آئین اور بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے ایک کوزہ پانی بی بی سکینہ کو دیا تو وہ کوزہ لے کر مقتل کی جانب جانے لگیں -بی بی زینب نے آگے بڑھ کر بی بی سکینہ کو روک کر پوچھا کہاں جا رہی ہو تو بی بی سکینہ نے کہا پھوپھی اماں آ پ ہی نے تو کہا پہلے چھوٹوں کو پانی پلاتے ہیں میرا اصغر بھی پیا ساہے میں اس کو پانی پلانے جا رہی ہوں -ہائے سکینہ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ بچوں کا تمہیں واسطہ یہ بھول نہ جانا پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ یہ سوچ کے جی -کھول کے تم اشک بہاناپیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینپیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ مجلس جہاں ہوگی وہاں ارے آتی ہے سکینہارے پانی نہ ملا آج بھی پیاسی ہے سکینہ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہاللہ کرے آۓ کبھی ایسا زمانہ ہو شام کے زنداں کی طرف آپ کا جاناارے پھٹ جاۓ گا دل دیکھ کے وہ غم کا ٹھکانہارے بے حال ہوئ قبر میں ارے سوتی ہے -سکینہ ارے پانی نہ ملا آج بھی پیاسی ہے سکینہ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ'ارے یوں جانب دریا گۓ عباس دلاوراور دریا سے مشکیزہ بھرا با دل مضطردریا کی ہر اک موج یہ کہتی تھی تڑپ کرہے تیسرا دن ہاۓ ارے تڑپتی ہے سکینہارے پانی نہ ملا آج بھی پیاسی ہے سیکنہ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ'ارے شام آگئی جب چھانے لگا بن میں اندھیرازینب نے کیا بھائ کے لاشے پہ یہ نوحہ - کیا تم نے سکینہ کو کہیں دیکھا ہے بھیا-اک کونے میں سہمی ہوئ ارے بیٹھی ہے سکینہ ارے پانی نہ ملا آج بھی پیاسی ہے سکینہ پیاسی ہے سکینہ ہاۓ پیاسی ہے سکینہ