منگل، 4 جون، 2024

دہی قدرت کی ایک بیش بہا نعمت


 دہی  قدرت کی ایک بیش بہا نعمت -کبھی فرصت ملے تو ضرور سوچئے کہ اللہ  پاک نے  ہم  کو کیسی کیسی پیاری نعمتوں سے نوازا ہے  ان  پیاری نعمتوں میں  دہی  بھی ایک نعمت ہے -جس طرح غزائ ماہرین روزانہ ہمیں دودھ پینے کی تلقین کرتے ہیں اِسی طرح غزائ  ماہرین  کی تاکید ہے کہ ہمیں دہی  کو بھی اپنی روزانہ کی غزاکا  حصہ  ضرور بنانا چاہئے  کیونکہ  دہی میں شامل غذائیت ہماری صحت کے لیے بہت اچھی ہوتی ہیں اور دہی کے کھانے سے ہمیں بہت سے طبی فوائد بھی ملتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی ایک پرو بائیوٹک غذا ہوتی ہے جس میں بیکٹیریا سے لڑنے کی طاقت ہوتی ہے، دہی کے فوائد کی بات کی جائے تو دہی ہماری جِلد کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے اِس کے علاوہ یہ ہمارے نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے اور ہمارے بالوں کو مضبوط اور چمکدار بناتا ہے- غزائ ماہرین کہتے ہیں کہ  اگر روزانہ ہم اپنے کھانے میں دہی کا استعمال کریں تو ہم پانی کی کمی، متلی اور گرمی کے موسم کی وجہ سے ہونے والی دیگر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور ساتھ میں خود کو تندرست بھی رکھ سکتے ہی-دہی میں موجود کیلشیم اور فاسفورس   ہماری ہڈیوں کو اور ہمارے دانتوں کو مضبوط بنا تا ہے

خواتین کی صحت کیلئے دہی کیوں ضروری ہے ؟ - ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ دہی کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر ہر عمر کے فرد کے لیے بے حد ضروری ہے کیونکہ یہ ایک صحت بخش اور صحت پر جادوئی اثرات رکھنے والی غذا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق دہی میں صحت برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ضروری وٹامنز اور منرلز کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں، طبی لحاظ سے بھی دہی نا صرف خاصا مفید اثرات کا حامل ہے بلکہ اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق دہی میں چکنائی اور کیلوریز انتہائی کم مقدار میں پائی جاتی ہیں، ایک کپ دہی میں صرف 120 کیلوریز ہوتی ہیں، دہی میں دیگر ضروری غذائی اجزاء جیسے کہ پروٹین بھی پایا جاتا ہے جسے انسانی پٹھوں کی نشونما کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔دہی کے 100 گرام مقدار میں ہزاروں گُڈ بیکٹیریاز کے ساتھ 59 کیلوریز، 0.4 فیصد گرام فیٹ، 5 ملی گرام کولیسٹرول، 36 ملی گرام سو ڈیم ، 141 ملی گرام پوٹاشیم ، 3.2 گرام شوگر، 11 فیصد کیلشیم ، 13 فیصد کوبالمین، 5 فیصد وٹامن بی 6 او 2 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے، اس لیے غذائیت سے بھرپور دہی خواتین خصوصاً حاملہ خواتین کے لیے بے حد مفید قرار دیا جاتا ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق دہی کے استعمال سے مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پائی جانے والی بیماری ’اوسٹیو پروسس‘ سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے اور طویل عمری میں گھٹنوں کے درد سے نجات ملتی ہے۔دہی کے استعمال کے نتیجے میں تادیر حاصل ہونے والے متعدد فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

طبی و غزائی ماہرین کے مطابق دہی میں شامل کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کے لیے انتہائی اہم ہیں اور خصوصاً خواتین کو اِن ہی دو وٹامن اور منرل کی اشد ضرورت ہوتی ہے، اس کا روز مرہ استعمال ہڈیوں کی مضبوطی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ ہڈیوں کو بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔دہی کا استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے، اس میں شامل پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق دہی کا استعمال وزن کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس میں موجود کیلشیم جسم میں موجود چربی کو پگھلاتا اور وزن کو بڑھنے سے روکتا ہے۔دہی وٹامن سے بھر پور غذا ہے، اس کا ایک کپ روزانہ کھانے سے جسم میں پوٹاشیم، فاسفورس، وٹامن بی 5، آیوڈین اور زنک کی کمی دور ہوتی ہے۔دہی کے خوبصورتی پر جادوئی اثرات:آج کے دور میں زیادہ تر خواتین اپنی جلد کے حوالے سے کافی حساس ہیں اور اس کی خوبصورتی کے لیے کئی جتن کرتی ہیں جب کہ دہی میں موجود خصوصی اینٹی آکسائیڈز جلد کو بہتر نشوونما فراہم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جلد میں موجود ڈیڈ سیلز کا بھی خاتمہ کرتے ہیں۔دہی میں موجود قدرتی صحت بخش اجزاء کی خصوصات جلد کو صحت مند اور بالوں کو مضبوطی فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اس میں بڑی مقدار میں (لیکٹک ایسڈ) کی خوبی موجود ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کی نگہداشت وحفاظت کے لیے بہت کارآمد ہےعمر رسیدگی کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے:دہی میں حیرت انگیزطور پر فری ریڈیکلز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ عمر رسیدگی کے اثرات سے بچاؤ کی خصوصیات بھی رکھتا ہے جو جلد پر باریک لکیروں اور جھریوں کو نمودار ہونے سے روکتا ہے۔دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ قبل ازوقت جلد کو بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔جلد کو جھریوں سے دور، جوان، چمکدار کرنے کے لیے ایک آزمودہ فیس پیک تیار کیا جا سکتا ہے۔ایک چمچہ زیتون کا تیل اور تین چمچے دہی کو مکس کرکے 30منٹ تک چہرے پر لگا کر چھوڑ دیں۔اس فیس پیک کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے ہفتے میں تین بار ضرور استعمال کراس عمل سے جلد ملائم، نکھری نکھری تروتازہ ہو جائے گی۔

 اور ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ جوڑوں کے درد اور آسٹیوپوروسس کے مریض ہوتے ہیں اُنہیں روزانہ ایک کٹوری دہی لازمی کھانا چاہیے۔دہی ہمارے مدافعاتی نظام کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد کرتا ہے اور ہماری آنتوں کا بیکٹیریا سے پاک رکھتا ہے جس سے ہمارا نظام ہاضمہ بھی اچھی طرح سے کام کرتا ہے۔دہی میں پروٹین موجود ہوتے ہیں جو ہمارے بالوں اور جِلد کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ہی ہمارے بالوں کی خشکی کو ختم کرتا ہے جو کہ ایک قسم کا سَر کا انفیکشن ہوتا ہے اور دہی میں موجود لیکٹیک ایسڈ میں اینٹی فنگل کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو ہمارے سَر کے انفیکشن کو ختم کرکے ہمارے بالوں کو خشکی سے پاک کردیتے ہیں/ دہی کے استعمال سے نہ صرف تندرستی قائم رہتی ہے بلکہ بے شمار امراض سے نجات ملتی ہے اور عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ دہی دل و دماغ اور انتڑیوں کو قوت بخشتا ہے، بادی کو دور کرتا ہے، دہی میں شکر ملا کر پینا زکام کے لئے مفید ہے۔ گائے کا دہی قوت بخش ہونے کے باوجود نہایت زودہضم ہے۔

 تب دق، پرانی کھانسی، دمہ اور بواسیر میں بے حد مفید ہے۔ پیچش اور سنگرہنی کو دور کرتا ہے۔ دہی عام جسمانی کمزوری اور خون کی کمی میں نہایت مفید ہے۔ جن لوگون کو دودھ ہضم نہ ہوتا ہو، دہی ان کے لئے نہایت مفید ہے اور باآسانی ہضم ہوجاتا ہے۔ دہی دنیا کے اکثر خطوں میں بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دہی دودھ سے بھی زیادہ مفید ہے، چونکہ دہی میں عفونت کو روکنے والے جراثیم پائے جاتے ہیں۔ اس لئے یہ غذا کو تعفن سے بچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے بہترین غذا تسلیم کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ دہی میںد ودھ کی نسبت دگنی غذائیت ہوتی ہے۔ بچوں کے اسہال، سل، ضعفِ اعصاب کمی خون اور آنتوں کے امراض میں دہی غذا ہے اور دوا کی دوا۔ اس سے جسم پرورش پاتا ہے، کمزوری اور صنعف کی شکایت رفع ہوتی ہے۔ معدے اور آنتوں کا ورم تحلیل ہوجاتا ہے اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے

کرنل قذافی -آغاز سے انجام تک

 


-اگر زمانے کی بے اعتنائ دیکھئے تو کیسے' کیسے تخت نشین کس طرح خاک نشین ہوتے ہیں اور زمانہ آ گے بڑھ کر ان کو بھلا دیتا ہے لیبیا کے صدر کے شاہانہ لائف اسٹائل کو کون نہیں جانتا ہے-لیکن جب ان کو زوال آیا تو پھر ان کا انجام بھی زمانے نے عبرت نگاہ سے دیکھا - سنہ 1942 میں سرت میں پیدا ہونے والے معمر قذافی بن غازی ملٹری یونیورسٹی اکیڈمی اور برطانیہ کی رائل ملٹری اکیڈمی سےسنہ  تعلیم حاصل کرنے کے بعد لیبیا کی فوج میں کیپٹن کے عہدے پر بھرتی ہوئے۔معمر قذافی وہ پڑوسی ملک مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی بغاوت کو آئیڈئیلائز کرتے تھے۔ وہ پڑوسی ملک مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی بغاوت کو آئیڈئیلائز کرتے تھے، جس میں انہوں نے بغاوت کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا تھا۔تاہم لیبیا میں بغاوت کا ماحول بنانے کے لیے قذافی کو باقاعدہ مہم چلانا پڑی۔انہوں نے فوج کے اندر ہی ’فری آفیسرز موومنٹ‘ شروع کی۔ چونکہ ان کی شخصیت میں کرشمہ اور قیادت کی اہلیت موجود تھی اس لیے وہ جلد ہی فوج میں اپنا پیغام پھیلانے میں کامیاب ہو گئے۔

شاہ ادریس سے معاہدہ-

بغاوت کے واقعات کے بعد کی تمام معلومات شاہ ادریس تک پہنچ رہی تھیں۔ حسن بن ردا کے علاوہ خاندان کے کئی دیگر افراد بھی حراست میں لیے جا چکے تھے۔ شاہ ادریس کو اپنے خاندان کے افراد کی فکر تھی۔-انہیں صورت حال کی نزاکت کا بھی اندازہ تھا، اس لیے انہوں نے پڑوسی ملک مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی وساطت سے آر سی سی کو پیغام بھجوایا کہ مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔1969 میں جس روز بغاوت ہوئی لیبیا کے حکمران شاہ ادریس بیرون ملک تھے۔معمر قذافی کے گروپ  کی رضامندی کے بعد جمال عبدالناصر کے ذریعے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہواشاہ ادریس نے یقین دہانی کروائی کہ وہ کبھی وطن واپس نہیں آئیں گے جس کے بعد فریقین میں ایک معاہدے کے زریعے  شاہ کے خاندان کے تمام افراد کومصرجانے کی اجازت دے دی گئی۔

شاہ ادریس مصر میں مقیم ہوگئے اور 1983 میں اپنی طبعی موت مرگئے۔نئی حکومت کا قیام-سات ستمبر 1969 کو آر سی سی نے اعلان کیا کہ وہ نئی حکومت کے قیام کے لیے کابینہ تشکیل دینے جا رہی ہے۔امریکا سے تعلیم حاصل کرنے والے محمود سلیمان المغربی، جن کو 1967 میں سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا اور وہ جیل میں تھے، انہیں وزیر اعظم نامزد کر دیا گیا۔ ان کی مدد کے لیے آٹھ رکنی کابینہ کا اعلان کیا گیا جس میں چھ سویلین اور دو فوجی اراکین شامل تھے۔اگلے روز کابینہ کو ہدایات جاری کی گئیں کہ آر سی سی کی تجویز کردہ سفارشات پر عمل کرتے ہوئے ریاستی پالیسی بنائی جائے اور انہی میں سے ایک سفارش یہ بھی تھی کہ کیپٹن معمر قذافی کو کرنل کے عہدے پر ترقی دیتے ہوئے لیبیا کا کمانڈر انچیف بنایا جائے۔کرنل قذافی انتہائی طاقتورشخصیت کے طور پر سامنے آئے۔ایسا ہی کیا گیا اور کرنل قذافی انتہائی طاقتور شخصیت کے طور پر سامنے آگئے۔ کچھ روز بعد وہ ملک کے سربراہ بن گئے۔قذافی 42 برس تک اس عہدے پر رہے اور اس دوران انہوں نے مختلف ادوار کے دوران مختلف نظام کار اپنائےپہلے عرب دنیا کا ساتھ دیا پھر افریقی بلاک کے لیے سرگرم ہوئے، ان کا نام دہشت گردوں کے سہولت کار کے طور پر بھی لیا گیا، اقوام متحدہ نے لیبیا پر پابندیاں بھی لگائیں، ان کا الگ انداز زندگی  خواتین گارڈز، خیمہ، اونٹ وغیرہ بھی خبروں میں رہے۔آخری بغاوت-پڑوسی ملک تیونس سے شروع ہونے والی ’عرب سپرنگ‘ کے اثرات کو لیبیا پہنچنے میں زیادہ عرصہ نہیں لگا۔

کرنل قذافی نے اسے سختی سے دبانے کی کوشش کی لیکن امریکہ اور اتحادی ممالک کی پشت پناہی سے یہ تحریک زور پکڑ گئی۔اکتوبر 2011 میں کرنل قذافی اچانک غائب ہو گئے۔ بعد ازاں خبر آئی کہ ان کو باغیوں نے گرفتار کر لیا ہے۔ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں وہ خون میں لت پت باغیوں کے درمیان بے بسی کے عالم میں موجود تھے اور ان پر تشدد کیا جا رہا تھا، اسی روز، 17 اکتوبر 2011 کو ان کو قتل کر دیا گیا۔یوں ایک بغاوت کے ذریعے منظر عام پر آنے والے کرنل قذافی دوسری بغاوت کے نتیجے میں منظر سے ہمیشہ کے لیے روپوش ہو گئے۔لیبیا کی خانہ جنگی (به میں لیبیا ایک فوجی تنازع ہے جو 2014 میں شروع ہوا تھا۔ یہ پہلی جنگ توبروک کی حکومت کے درمیان شروع ہوئی، جسے 2014 میں منتخب ایوان نمائندگان نے تشکیل دیا تھا اور لیبیا کی زمین اور تیل کے وسائل پر کنٹرول کے لیے طرابلس میں قائم نیشنل کانگریس کی حکومت تھی ۔ مشرقی لیبیا میں واقع توبروک کی حکومت، جس کی سربراہی جنرل خلیفہ حفتر کر رہے تھے اور لیبیا کی قومی فوج اور مصر اور متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی حمایت سے، نے نیشنل کانگریس کی حکومت پر حملہ کیا۔ 

مغربی لیبیا میں قائم قومی حکومت نے ملیشیا کی حمایت اور قطر ، سوڈان اور ترکی کی حمایت سے طرابلس میں اپنی پوزیشن کا دفاع کیا۔ مئی 2016 میں، قومی حکومت نے ان علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کی جو ISIS کے کنٹرول میں تھے۔ اپریل 2019 میں، جنرل خلیفہ حفتر کی حکومت نے طرابلس کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک مغربی حملہ شروع کیا ۔ خلیفہ حفتر کے حملوں کی وجہ سے لیبیا کے نئے بحران میں مئی 2019 تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں-اتوار 19 جنوری 2020 کو برلن نے لیبیا میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک کانفرنس کی میزبانی کی، یہ کانفرنس لیبیا میں شامل دونوں دھڑوں کے اہم حامیوں کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی، انجیلا مرکل کے مطابق، اس میں مستقل جنگ بندی کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ اور اختلافات کو سیاسی طور پر حل کرنا جاری رکھیں۔ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے اس تنازع کے ہر طرف سے 5 فوجیوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائیں۔2011 میں باغیوں نے معمر قذافی پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کر دیا

پیر، 3 جون، 2024

بو علی دعبل خزاعی

   نام: محمد بن علی بن رزین بن سلیمان بن تمیم بن نھشل بن خداش بن خالد بن عبد بن دعبل بن انس بن خزیمہ بن سلامان بن اسلم بن اقصیٰ بن حارثہ بن عمرو بن عامر (خزاعہ) بن مزیقیا۔

کنیت : ابو علی  دعبل خزاعی ۱۴۸ ہجری کو کوفہ میں پیدا ہوئے اور تین امام، امام موسی بن جعفر الکاظم، امام علی بن موسی الرضا اور امام محمد بن علی الجواد علیھم السلام کا زمانہ درک کیا۔ دعبل ایک بہادر اور شجاع گھرانے میں پیدا ہوئے اور اسی گھرانے میں پروان چڑھے۔ ان کے گھرانے کے بعض بھائی رسول خدا ﷺ اور امیر المؤمنین علیہ السلام کے زمانے میں راہ خدا میں شہید ہوئے۔ دعبل تیسری ہجری کے حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔ خاص طور سے دو امام حضرت امام رضا اور حضرت امام محمد تقی علیھما السلام کی روایات زیادہ نقل کی ہیں ۔

چنانچہ جس گھرانے میں دعبل نے آنکھ کھولی وہ علم و ادب میں معروف و تھا۔ ان کا گھرانہ عرب میں فصاحت و بلاغت کے بڑے مشہور گھرانوں میں سے شمار ہوتا تھا۔ لہذا دعبل نے ابتدا ہی سے شاعری شروع کی اورابتدا ہی سے اپنے والد، دادا رزین، بابا علی اور چچا عبد اللہ اور چچازاد محمد کی زندگی میں ہی شعر وادب کو اپنا پیشہ بنایا اور یہ سارے ایسے بڑے شعراء کہلاتے تھے کہ جن کی جانب ہر ایک کی نظر جاتی تھی۔دعبل چونکہ اصیل اور بنیادی شاعر کہلاتے تھے لہذا انہوں نے اسی فن شاعری میں اپنی زندگی گزاری۔ خاص طور سے انہوں نے اہلبیت اطہار علیھم السلام کے راستے میں اپنی زندگی صرف کی تاکہ اپنی شاعری کے ذریعے ظالم دشمنوں کو شکست دےسکے ۔انہوں نے ایک دن ثامن الائمہ ،ضامن آہو حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی بارگاہ میں مشرف ہوکر اپنا منظوم اور مشہور کلام "تائیہ"

جس کا آغاز یوں تھا:

مدارس آیات خلت من تلاوۃ   و منزل وحی مقفر العرصات

آیات الہی کے مکاتب تلاوت سے خالی ہوگئے اور وحی کا گھر چٹیل میدان ہوگیا-یہاں تک کہ  دعبل اس بیت پر پہنچے:-

خروج امام لا محالۃ خارج   ..  یقوم علی اسم اللہ والبرکات

یمیز فینا کل حق و باطل     .. ویجزی علی النعماء والنقما

اشعار کا مفہوم :  "ایک امام کا قیام ہر حال میں ہونے والا ہے اور وہ اللہ کے نام اس کی برکات کے ساتھ کھڑا ہو جائے گا۔ وہ ہمارے درمیان حق و باطل کو جدا کرے گا اور اچھائیوں اور برائیوں کو دیکھ کر لوگوں کو جزا دے گا۔ "

امام رضا علیہ السلام نے اس پر شدید گریہ فرمایا اور سر مبارک بلند کر کے دعبل سے فرمایا : اے خزاعی! روح القدس نے ان دو بیتوں کو تیری زبان سے کہلوایا ہے ۔ اس کے بعد دعبل اپنے اشعار کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتا ہے :

قد خفت فی الدنیا و ایام سعیھا  و انی لأرجو الأمن بعد وفاتی

ترجمہ: اگر میں دنیا اور اس میں تلاش و کوشش کے بارے میں ڈرتا ہوں تو بتحقیق مرنے کے بعد امن کی امید بھی کرتا ہوں ۔ایسے میں امام رضا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : اللہ نے تم کو سب سے بڑے ہولناک دن میں امن بخشا ہے ۔

اسی وجہ سے دعبل اہلبیت علیھم السلام کے شعراء ، ان سے کھل کر محبت کرنے والے اور ان کے دشمنوں سے بیزاری اختیار کرنے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔ خاص طور سے دعبل نے اپنے کلام میں جن کو اپنے طعن کے تیروں کا نشانہ بنایا وہ خلفاء اور امراء ہیں جو سب سے زیادہ طاقتور اور ظالم  تھے اور وہی  اس طرح کے طعن کے حقدار تھے۔ کیونکہ ائمہ معصومین علیھم السلام کے ساتھ ان کا سلوک اور کردار اچھا نہیں تھا۔ اس لئے وہی ظالم امراء و خلفاء دعبل کے طعن کے تیروں کا نشانہ بنے ۔

یہاں تک کہ ایک دن دعبل سے کہا گیا :

تم اس کا تمسخر کیوں اڑاتے ہو جس کی طاقت سے ڈرتے ہو؟

تو دعبل نے کہا:میں پچاس سال سے اپنی لکڑی اٹھائے پھرتا ہوں اور اب تک کسی کو میں نے نہیں پایا کہ وہ مجھے اس پر لٹکادے ۔دعبل رضوان اللہ تعالی علیہ ۲۴۶ ہجری کو خفیہ ہاتھوں کے ذریعے قتل کئے گئے۔ اس بہانے سے کہ انہوں نے مالک بن طوق (اور کہا جاتا ہے معتصم عباسی) کو طعن کیا ہے۔ رحلت کے وقت دعبل کی عمر ۹۷ سال تھی ۔  ان کو ایران میں اہواز کے اطراف میں  ایک شہر سوس میں  دفن کیا گیا سنایا 


حاجات کی قبولیت کے لئے امام علی رضا ع کی درج ذیل صلوات کو 40 دن 110 مرتبہ تلاوت کریں 

اللّـهُمَّ صَلِّ عَلى عَلِيِّ بنِ مُوسَى الرِّضا المُرتَضَى، الإمامِ التَّقِيِّ النَّقِيِّ وَحُجَّتِكَ عَلى مَن فَوقَ الأرضِ وَمَن تَحتَ الثَّرى، الصِّدّيقِ الشَّهيدِ، صَلاةً كَثيرَةً تامَّةً زاكِيَةً مُتَواصِلَةً مُتَواتِرَةً مُتَرادِفَةً، كَأفضَلِ ما صَلَّيتَ عَلى أحَد مِن أولِيائِكَ

مفاتیح الجنان ص 971۔


نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر