دہی قدرت کی ایک بیش بہا نعمت -کبھی فرصت ملے تو ضرور سوچئے کہ اللہ پاک نے ہم کو کیسی کیسی پیاری نعمتوں سے نوازا ہے ان پیاری نعمتوں میں دہی بھی ایک نعمت ہے -جس طرح غزائ ماہرین روزانہ ہمیں دودھ پینے کی تلقین کرتے ہیں اِسی طرح غزائ ماہرین کی تاکید ہے کہ ہمیں دہی کو بھی اپنی روزانہ کی غزاکا حصہ ضرور بنانا چاہئے کیونکہ دہی میں شامل غذائیت ہماری صحت کے لیے بہت اچھی ہوتی ہیں اور دہی کے کھانے سے ہمیں بہت سے طبی فوائد بھی ملتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی ایک پرو بائیوٹک غذا ہوتی ہے جس میں بیکٹیریا سے لڑنے کی طاقت ہوتی ہے، دہی کے فوائد کی بات کی جائے تو دہی ہماری جِلد کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے اِس کے علاوہ یہ ہمارے نظام ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے اور ہمارے بالوں کو مضبوط اور چمکدار بناتا ہے- غزائ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر روزانہ ہم اپنے کھانے میں دہی کا استعمال کریں تو ہم پانی کی کمی، متلی اور گرمی کے موسم کی وجہ سے ہونے والی دیگر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور ساتھ میں خود کو تندرست بھی رکھ سکتے ہی-دہی میں موجود کیلشیم اور فاسفورس ہماری ہڈیوں کو اور ہمارے دانتوں کو مضبوط بنا تا ہے
خواتین کی صحت کیلئے دہی کیوں ضروری ہے ؟ - ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ دہی کا استعمال روزانہ کی بنیاد پر ہر عمر کے فرد کے لیے بے حد ضروری ہے کیونکہ یہ ایک صحت بخش اور صحت پر جادوئی اثرات رکھنے والی غذا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق دہی میں صحت برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ضروری وٹامنز اور منرلز کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں، طبی لحاظ سے بھی دہی نا صرف خاصا مفید اثرات کا حامل ہے بلکہ اس کا استعمال بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق دہی میں چکنائی اور کیلوریز انتہائی کم مقدار میں پائی جاتی ہیں، ایک کپ دہی میں صرف 120 کیلوریز ہوتی ہیں، دہی میں دیگر ضروری غذائی اجزاء جیسے کہ پروٹین بھی پایا جاتا ہے جسے انسانی پٹھوں کی نشونما کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے۔دہی کے 100 گرام مقدار میں ہزاروں گُڈ بیکٹیریاز کے ساتھ 59 کیلوریز، 0.4 فیصد گرام فیٹ، 5 ملی گرام کولیسٹرول، 36 ملی گرام سو ڈیم ، 141 ملی گرام پوٹاشیم ، 3.2 گرام شوگر، 11 فیصد کیلشیم ، 13 فیصد کوبالمین، 5 فیصد وٹامن بی 6 او 2 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے، اس لیے غذائیت سے بھرپور دہی خواتین خصوصاً حاملہ خواتین کے لیے بے حد مفید قرار دیا جاتا ہے ۔طبی ماہرین کے مطابق دہی کے استعمال سے مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پائی جانے والی بیماری ’اوسٹیو پروسس‘ سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے اور طویل عمری میں گھٹنوں کے درد سے نجات ملتی ہے۔دہی کے استعمال کے نتیجے میں تادیر حاصل ہونے والے متعدد فوائد مندرجہ ذیل ہیں:
طبی و غزائی ماہرین کے مطابق دہی میں شامل کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کے لیے انتہائی اہم ہیں اور خصوصاً خواتین کو اِن ہی دو وٹامن اور منرل کی اشد ضرورت ہوتی ہے، اس کا روز مرہ استعمال ہڈیوں کی مضبوطی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ ہڈیوں کو بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔دہی کا استعمال بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے، اس میں شامل پوٹاشیم بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق دہی کا استعمال وزن کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس میں موجود کیلشیم جسم میں موجود چربی کو پگھلاتا اور وزن کو بڑھنے سے روکتا ہے۔دہی وٹامن سے بھر پور غذا ہے، اس کا ایک کپ روزانہ کھانے سے جسم میں پوٹاشیم، فاسفورس، وٹامن بی 5، آیوڈین اور زنک کی کمی دور ہوتی ہے۔دہی کے خوبصورتی پر جادوئی اثرات:آج کے دور میں زیادہ تر خواتین اپنی جلد کے حوالے سے کافی حساس ہیں اور اس کی خوبصورتی کے لیے کئی جتن کرتی ہیں جب کہ دہی میں موجود خصوصی اینٹی آکسائیڈز جلد کو بہتر نشوونما فراہم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جلد میں موجود ڈیڈ سیلز کا بھی خاتمہ کرتے ہیں۔دہی میں موجود قدرتی صحت بخش اجزاء کی خصوصات جلد کو صحت مند اور بالوں کو مضبوطی فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔اس میں بڑی مقدار میں (لیکٹک ایسڈ) کی خوبی موجود ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کی نگہداشت وحفاظت کے لیے بہت کارآمد ہےعمر رسیدگی کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے:دہی میں حیرت انگیزطور پر فری ریڈیکلز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ عمر رسیدگی کے اثرات سے بچاؤ کی خصوصیات بھی رکھتا ہے جو جلد پر باریک لکیروں اور جھریوں کو نمودار ہونے سے روکتا ہے۔دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ قبل ازوقت جلد کو بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔جلد کو جھریوں سے دور، جوان، چمکدار کرنے کے لیے ایک آزمودہ فیس پیک تیار کیا جا سکتا ہے۔ایک چمچہ زیتون کا تیل اور تین چمچے دہی کو مکس کرکے 30منٹ تک چہرے پر لگا کر چھوڑ دیں۔اس فیس پیک کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے ہفتے میں تین بار ضرور استعمال کراس عمل سے جلد ملائم، نکھری نکھری تروتازہ ہو جائے گی۔
اور ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ جوڑوں کے درد اور آسٹیوپوروسس کے مریض ہوتے ہیں اُنہیں روزانہ ایک کٹوری دہی لازمی کھانا چاہیے۔دہی ہمارے مدافعاتی نظام کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد کرتا ہے اور ہماری آنتوں کا بیکٹیریا سے پاک رکھتا ہے جس سے ہمارا نظام ہاضمہ بھی اچھی طرح سے کام کرتا ہے۔دہی میں پروٹین موجود ہوتے ہیں جو ہمارے بالوں اور جِلد کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ہی ہمارے بالوں کی خشکی کو ختم کرتا ہے جو کہ ایک قسم کا سَر کا انفیکشن ہوتا ہے اور دہی میں موجود لیکٹیک ایسڈ میں اینٹی فنگل کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو ہمارے سَر کے انفیکشن کو ختم کرکے ہمارے بالوں کو خشکی سے پاک کردیتے ہیں/ دہی کے استعمال سے نہ صرف تندرستی قائم رہتی ہے بلکہ بے شمار امراض سے نجات ملتی ہے اور عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ دہی دل و دماغ اور انتڑیوں کو قوت بخشتا ہے، بادی کو دور کرتا ہے، دہی میں شکر ملا کر پینا زکام کے لئے مفید ہے۔ گائے کا دہی قوت بخش ہونے کے باوجود نہایت زودہضم ہے۔
تب دق، پرانی کھانسی، دمہ اور بواسیر میں بے حد مفید ہے۔ پیچش اور سنگرہنی کو دور کرتا ہے۔ دہی عام جسمانی کمزوری اور خون کی کمی میں نہایت مفید ہے۔ جن لوگون کو دودھ ہضم نہ ہوتا ہو، دہی ان کے لئے نہایت مفید ہے اور باآسانی ہضم ہوجاتا ہے۔ دہی دنیا کے اکثر خطوں میں بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دہی دودھ سے بھی زیادہ مفید ہے، چونکہ دہی میں عفونت کو روکنے والے جراثیم پائے جاتے ہیں۔ اس لئے یہ غذا کو تعفن سے بچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے بہترین غذا تسلیم کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ دہی میںد ودھ کی نسبت دگنی غذائیت ہوتی ہے۔ بچوں کے اسہال، سل، ضعفِ اعصاب کمی خون اور آنتوں کے امراض میں دہی غذا ہے اور دوا کی دوا۔ اس سے جسم پرورش پاتا ہے، کمزوری اور صنعف کی شکایت رفع ہوتی ہے۔ معدے اور آنتوں کا ورم تحلیل ہوجاتا ہے اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے