جمعرات، 1 دسمبر، 2022

بیٹی چاہئے یا بیٹا چاہئے ؟

اللہ پاک سے دعا ہے کہ بچہ ہو یا بچی، وہ جس آنگن میں بھی اتریں وہ اپنے والدین کے لئے باعث مسرت و فخر ہوں، خوشحال، بھرپور اور صحت مند زندگی گزاریں۔ ایک اور عہد کریں کہ اب ہم بیٹیوں کا پہلا حق، جو ان کے پیدا ہونے کی خوشی ہے، ان کو ضرور دیں گے۔بیٹی یا بیٹا 'کیا چاہئے جب بھی کسی لڑکا لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو ان کے والدین کی دن رات یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی جلد سے جلد اولاد ہو جائے اور اٹھتے بیٹھتے ان کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بہو یا بیٹی جلد از جلد لڑکے کو جنم دے تاکہ لڑکے والوں کی نسل آگے چل سکے اور لڑکی والوں کی یہ دعا اس لیے ہوتی ہے کہ لڑکی کو کسی قسم کے طعنے نہ سننے پڑیں اپنے سسرال میں۔ کئی ساس اور سسر تو اپنی بہو سے فرمائش بھی کر دیتے ہیں کہ انہیں تو بیٹا ہی چاہیے، 

جیسے یہ اس لڑکی کے بس میں ہے کہ وہ لڑکا ہی پیدا کرے گی اس سماجی پہلو اور اس سے پیدا ہونے والے دباؤ کے اسباب کی طرف۔ کئی بچیوں کے ہاں جب پہلی اولاد، اولاد نرینہ پیدا ہو تو ان کو کسی حد تک قلبی و ذہنی سکون میسر ہو جاتا ہے لیکن جن کے ہاں جب پہلی اولاد، لڑکی ہو جائے تو لوگ، اعزہ و اقارب باقاعدہ تسلیاں دینا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور اس کے بعد اس لڑکی پہ بیٹا پیدا کرنے کا دباؤ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور اگر دوسری دفعہ بھی بیٹی پیدا ہو جائے تو ساسیں اپنے ”چاند سے بیٹے“ کے عقد ثانی کی خواہش دبے دبے یا واشگاف الفاظ میں شروع کر دیتی ہیں

۔ اب اگر تیسری بھی بیٹی پیدا ہو جائے تو اس لڑکی پہ مہر لگ جاتی ہے کہ یہ عورت صرف بیٹیاں ہی پیدا کرتی ہے۔ گھر میں سوگ کی وہ فضا ہوتی ہے جیسے کوئی پیدا نہ ہوا ہو خدانخواستہ گزر گیا ہو۔ کئی کم عقل خاندان تو اپنے بیٹے کی دوسری شادی کروا دیتے ہیں، کئی جاہل اپنی بہو کو طلاق دلوا دیتے ہیں اور کئی الٹی میٹم دے دیتے ہیں کہ اب کی بار بیٹا ہونا چاہیے ہر صورت۔ اور میں اپنے رب سے دعا مانگ کر کبھی بھی مایوس نہیں رہا۔ یہ حضرت زکریا ع کے الفاظ ہیں جو قرآن کی سورہ مریم کے آغاز میں درج ہیں۔ کیسا یقین ہے ان کواپنے رب پر کہ نہ انہیں یہ پرواہ ہے کہ وہ بوڑھے ہو چکے ہیں اور نہ ہی دعا مانگنے میں یہ امر مانع ہے کہ ان کی بیوی بھی بانجھ ہے اور پھر بھی نیک اولاد کی دعا یقین کے ان الفاظ میں مانگ رہے ہیں ۔
ہے۔ اب اگر تو عورت اور خاوند کی آپس میں انڈرسٹینڈنگ اچھی ہو تو وہ متمول اور پڑھے لکھے لوگ (In Vitro Fertilization) IVF ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر اپنی مرضی سے بچہ یا بچی کا خواب پورا کر لیتے ہیں۔ ابھی تو یہ طریقہ علاج مہنگا ہے۔ صرف امیر لوگ یہ طریقہ علاج استعمال کر رہے ہیں جب یہ طریقہ علاج عام ہو گا تو لڑکوں کی معاشرے میں تعداد بڑھ جائے گی اور وہ صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے جو کہ اس وقت چائنہ میں ہے۔ چائنہ کے بعض علاقوں میں لڑکے کل آبادی کا ستر فیصد ہو گئے ہیں اور لڑکیاں تیس فیصد۔ یوں فطرت نے جو توازن رکھا ہوا تھا اسے ہم بیٹے کی ضد میں بگاڑ رہے ہیں۔

بدھ، 30 نومبر، 2022

توشہ خانہ کیا ہے؟

 توشہ خانہ کیا ہے؟

۔توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری کا نام تو آپ نے اس سارے معاملے کے دوران بار بار سنا ہو گا۔ یہ دراصل ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق ان تحائف پر پہلا حق اس کا ہے جس کو یہ تحفہ ملا ہوتا ہے، اگر وہ اسے نہیں لیتے تو پھر سرکاری ملازمین اور فوج کے اہلکاروں کے لیے نیلامی کی جاتی ہے۔ اگر اس نیلامی سے جو اشیا بچ جائیں تو انھیں عام عوام کے لیے نیلامی میں رکھ دیا جاتا ہے۔جو بھی فوجی یا سرکاری ملازم ان قیمتی اشیا کو خریدتے ہیں انھیں اپنی ذرائع آمدن ڈیکلیر کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر لاگو ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔حکمرانوں کی جانب سے توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے تحائف حکومت کے بنائے ہوئے قواعد کے تحت ہی فروخت کیے جا سکتے ہیں۔

جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔ اگر کوئی سربراہِ مملکت چاہے تو وہ ملنے والے کسی تحفے کو مخصوص رقم ادا کر کے اپنے پاس رکھ سکتا ہے مگر پاکستان اور انڈیا میں ایسے تحائف کی نیلامی بھی کی جاتی ہے

 اور اس سے حاصل ہونے والا پیسہ ریاست کے خزانے میں جاتا ہے۔کابینہ ڈویژن کے حکام کے مطابق یہ نیلامی ہر سال ہونا ہوتی ہے لیکن سالانہ بنیادوں پر ایسا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ایک برس کے دوران سربراہان مملکت اور وزرا کے دوروں میں اتنے تحائف نہیں ملتے کہ ہر برس نیلامی کا انعقاد کیا جا سکے۔سربراہان مملکت اور وزرا کو ملنے والے تحائف اور توشہ خانہ میں ان کے اندراج کے بعد سٹیٹ بینک سے باقاعدہ ان کی مارکیٹ قیمت کا تعین کروایا جاتا ہے اور نیلامی کی جاتی ہے

۔حکام کے مطابق اگر سربراہان مملکت یا وزرا یہ تحائف نہیں رکھتے تو پھر ان تحائف کی فہرست تیار کر کے انھیں توشہ خانہ قوانین کے مطابق سرکاری ملازمین اور فوج کے افسران کو نیلامی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔نیلامی کی قیمت کا تعین دوبارہ ایف بی آر اور سٹیٹ بینک سے کروایا جاتا ہے اور ان میں سے چند اشیا کی قیمت کو مارکیٹ ویلیو سے کچھ کم رکھا جاتا ہے جبکہ چند ایسے تحائف جو کسی خاص سربراہ ملک کی جانب سے ملے ہو ان کی اہمیت اور اعزازی مالیت کے تحت ان کی قیمت مارکیٹ سے زیادہ رکھی جاتی ہے

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الزامات ثابت ہونے پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے

1980 سے 2008 تک کس حکمران نے سرکاری توشہ خانہ سے کتنے تحائف اونے پونے خریدے:

شوکت عزیز پاکستان کے سابق وزیر اعظم، وزیر خزانہ نے - 1126تحائف خریدے

صدر پاکستان جنرل ضیا الحق نے - 122

سابق وزیر اعظم  پاکستان محمد خان جونیجو -304

سابق صدر پاکستان اسحاق خان - 88

محترمہ بینظیر بھٹو - 194

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف (دو ادوار) - 95

سابق صدرپاکستان فاروق لغاری - 114

سابق صدر پاکستان رفیق تارڑ - 83

سابق وزیر اعظم پاکستا ن ظفر اللہ جمالی - 110

سسابق وزیر اعظم پاکستان چوہدری شجاعت - 9

سابق صدر پپپاکستان جنرل پر ویز مشرف - 515

   · Nov 16, 2022--یہ اعداد و شمار ہیں تو شہ خانہ کے 

صدر زرداری نے توشہ خانے سے قیمتی گاڑیاں لیں-


پیر، 28 نومبر، 2022

میں مر نے کو تیار ہو ں -۔ نیلسن منڈ یلا

  میں مر نے کو تیار ہو ں -اپنے بغاوت کے مقدمہ کے دوران اس نے جو یہ ایک جملہ کہا تھا -اس ایک تاریخی جملہ نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجّہ کیا 

وفات:

جنو بی افر یقہ کا پہلا سیا ہ فا م صدر نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کا علمبر دار اور عا لمی شہرت یا فتہ سیا ست دان 5دسمبر2013کو اس جہان فانی سے کو چ کر گیا۔ اسے اس کے آبا ئی گا ؤ ں ’’Qunu‘‘ میں سر کاری اعزاز کے سا تھ دفنا یا گیا ۔ پوری قوم نے نیلسن منڈ یلا کی یا د میں دس دن کا سر کا ری سو گ منا یا ۔ قومی سطح پر اس کی تد فین کی رسو ما ت 15دسمبر 2013 کو ادا کی گئیں ۔ 95000 لو گوں نے اُن کی نماز جنا زہ میں شر کت کی حالا نکہ مو سم کی خرا بی اور بارش کیو جہ سے کا فی لو گ مذہبی رسو ما ت میں شر کت کر نے سے قا صر ر ہے ۔ نیلسن منڈ یلا جیسے عا لمی شہرت یا فتہ سیا ستدان دنیا میں بہت کم پیدا ہو ئے ہیں، سفید فام اور سیاہ فا م میں فرق مٹا نے وا لا یہ نڈر لیڈ ر آج بھی کرو ڑوں لو گوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اورآزادی کے لئے لڑنے والے اس سے روشنی حاصل کرتے رہیں گے۔

آہ ۔ ۔ ۔ ۔ہمارا محبوب ہیرو چلا گیا ۔ ۔ ۔ ۔ اس دور میں انسانیت کی سب سے توانا آواز خاموش ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عہد حاضر کے عظیم لوگوں کی رنجیر سے آخری کڑی بھی ٹوٹ گری، محبت کا روشن باب بند ہوگیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا شخص چلا گیا جس نے ھمیں بتایا کہ لوگ، معاشرہ، اہل اقتدار، حتی کہ زندگی کے دکھوں سہارا اپنی ھمسفر اپنی شریک حیات بھی محبت کے جواب میں صرف نفرت کی سنگ باری کرے تو اہل محبت کو کیا کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر محبت کے راگ الاپنے والے ، بات بے بات بھڑک کے نفرت کی آگ برسانے والے، ھم بظاہر گورے چٹے سرخ سفید لوگ کتنے تاریک نکلے ۔ ۔ان دل کے سیاہ فاموں کے درمیان  ۔ ۔میرے اُجلے ، پرنور، روشن و تاباں نیلسن منڈیلا ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر تمہیں پتھر مارتے رہے ۔ ۔ ۔ اور اب تاریخ کی کتابوں میں تمہارا نام درج کریں گے ۔ ۔ ۔ ۔اچھا ہوا تو ھم میں سے چلا گیا ۔ ۔ ۔ اب ھم کھل کے نفرت نفرت کھیل سکیں گے ۔ ۔ ۔ پھر بھی نہ جانے کیوں ۔ ۔ ۔ ۔پھر بھی نہ جانے کیوں ھم اہل نفرت کی آنکھوں سے آنسو کیوں ابل پڑے۔ ۔ کیا یہ ندامت کے آنسو ہیں ۔ ۔ یقیناً یہ آنسو تمہارے ساتھی ہوں گے ۔ ۔ ۔آج اندر گرنے کی بجائے تمہارے جنازے میں شریک ہونے کو نکل آئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔قید تنہائی کی کوٹھریوں سے قبر کےآرام تک ۔ ۔ ۔ ۔ یہ تمہارے ساتھی ۔ ۔ ۔تمہین الوداع کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ تمہیں ھمیشہ کی میٹھی نیند مبارک۔

نیلسن منڈیلا کی روح کو سلام ،

قید تنہائ کے ہیرو کو میرا سلام

یہ دیکھو،چراغ راہ جلا گیا ہے کوئ

ہوا ہے دور اندھیرا، اندھیری راہوں کا

سیاہ رات میں جگنو اڑا گیا ہے کو

سنہری شام کے رستے کو دیکھ کر آؤ

دئے جلا کے یہاں رکھ گیا ہے کوئ

تمھاری عمر جو گزری ہے قید خانے میں

ہزار قید کو آزاد کر گیا ہے کوئ

یہ تم تھے جو جھیل ہی گئے! لیکن

کہ انقلاب کی دستک سی دے گیا ہے کوئ

وہ ایک نوائے اسیری جو ہو گئ خاموش

درون دل میں صدا دے گیا ہے کوئ

تحریر و تلخیص

 سیّدہ زائرہ

بریمپٹن

کینیڈا

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر