Knowledge about different aspects of the world, One of the social norms that were observed was greetings between different nations. It was observed while standing in a queue. An Arab man saw another Arab man who apparently was his friend. They had extended greetings that included kisses on the cheeks and holding their hands for a prolonged period of time. , such warm greetings seem to be rareamong many people, . this social norm signifies the difference in the extent of personal space well.
جمعرات، 1 دسمبر، 2022
بیٹی چاہئے یا بیٹا چاہئے ؟
بدھ، 30 نومبر، 2022
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ کیا ہے؟
۔توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری کا نام تو آپ نے اس سارے معاملے کے دوران بار بار سنا ہو گا۔ یہ دراصل ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
توشہ خانہ قوانین کے مطابق ان تحائف پر پہلا حق اس کا ہے جس کو یہ تحفہ ملا ہوتا ہے، اگر وہ اسے نہیں لیتے تو پھر سرکاری ملازمین اور فوج کے اہلکاروں کے لیے نیلامی کی جاتی ہے۔ اگر اس نیلامی سے جو اشیا بچ جائیں تو انھیں عام عوام کے لیے نیلامی میں رکھ دیا جاتا ہے۔جو بھی فوجی یا سرکاری ملازم ان قیمتی اشیا کو خریدتے ہیں انھیں اپنی ذرائع آمدن ڈیکلیر کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر لاگو ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔حکمرانوں کی جانب سے توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے تحائف حکومت کے بنائے ہوئے قواعد کے تحت ہی فروخت کیے جا سکتے ہیں۔
جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔ اگر کوئی سربراہِ مملکت چاہے تو وہ ملنے والے کسی تحفے کو مخصوص رقم ادا کر کے اپنے پاس رکھ سکتا ہے مگر پاکستان اور انڈیا میں ایسے تحائف کی نیلامی بھی کی جاتی ہے
اور اس سے حاصل ہونے والا پیسہ ریاست کے خزانے میں جاتا ہے۔کابینہ ڈویژن کے حکام کے مطابق یہ نیلامی ہر سال ہونا ہوتی ہے لیکن سالانہ بنیادوں پر ایسا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ایک برس کے دوران سربراہان مملکت اور وزرا کے دوروں میں اتنے تحائف نہیں ملتے کہ ہر برس نیلامی کا انعقاد کیا جا سکے۔سربراہان مملکت اور وزرا کو ملنے والے تحائف اور توشہ خانہ میں ان کے اندراج کے بعد سٹیٹ بینک سے باقاعدہ ان کی مارکیٹ قیمت کا تعین کروایا جاتا ہے اور نیلامی کی جاتی ہے
۔حکام کے مطابق اگر سربراہان مملکت یا وزرا یہ تحائف نہیں رکھتے تو پھر ان تحائف کی فہرست تیار کر کے انھیں توشہ خانہ قوانین کے مطابق سرکاری ملازمین اور فوج کے افسران کو نیلامی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔نیلامی کی قیمت کا تعین دوبارہ ایف بی آر اور سٹیٹ بینک سے کروایا جاتا ہے اور ان میں سے چند اشیا کی قیمت کو مارکیٹ ویلیو سے کچھ کم رکھا جاتا ہے جبکہ چند ایسے تحائف جو کسی خاص سربراہ ملک کی جانب سے ملے ہو ان کی اہمیت اور اعزازی مالیت کے تحت ان کی قیمت مارکیٹ سے زیادہ رکھی جاتی ہے
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الزامات ثابت ہونے پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے
1980 سے 2008 تک کس حکمران نے سرکاری توشہ خانہ سے کتنے تحائف اونے پونے خریدے:
شوکت عزیز پاکستان کے سابق وزیر اعظم، وزیر خزانہ نے - 1126تحائف خریدے
صدر پاکستان جنرل ضیا الحق نے - 122
سابق وزیر اعظم پاکستان محمد خان جونیجو -304
سابق صدر پاکستان اسحاق خان - 88
محترمہ بینظیر بھٹو - 194
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف (دو ادوار) - 95
سابق صدرپاکستان فاروق لغاری - 114
سابق صدر پاکستان رفیق تارڑ - 83
سابق وزیر اعظم پاکستا ن ظفر اللہ جمالی - 110
سسابق وزیر اعظم پاکستان چوہدری شجاعت - 9
سابق صدر پپپاکستان جنرل پر ویز مشرف - 515
· Nov 16, 2022--یہ اعداد و شمار ہیں تو شہ خانہ کے
صدر زرداری نے توشہ خانے سے قیمتی گاڑیاں لیں-
پیر، 28 نومبر، 2022
میں مر نے کو تیار ہو ں -۔ نیلسن منڈ یلا
میں مر نے کو تیار ہو ں -اپنے بغاوت کے مقدمہ کے دوران اس نے جو یہ ایک جملہ کہا تھا -اس ایک تاریخی جملہ نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجّہ کیا
وفات:
جنو بی افر یقہ کا پہلا سیا ہ فا م صدر نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کا علمبر دار اور عا لمی شہرت یا فتہ سیا ست دان 5دسمبر2013کو اس جہان فانی سے کو چ کر گیا۔ اسے اس کے آبا ئی گا ؤ ں ’’Qunu‘‘ میں سر کاری اعزاز کے سا تھ دفنا یا گیا ۔ پوری قوم نے نیلسن منڈ یلا کی یا د میں دس دن کا سر کا ری سو گ منا یا ۔ قومی سطح پر اس کی تد فین کی رسو ما ت 15دسمبر 2013 کو ادا کی گئیں ۔ 95000 لو گوں نے اُن کی نماز جنا زہ میں شر کت کی حالا نکہ مو سم کی خرا بی اور بارش کیو جہ سے کا فی لو گ مذہبی رسو ما ت میں شر کت کر نے سے قا صر ر ہے ۔ نیلسن منڈ یلا جیسے عا لمی شہرت یا فتہ سیا ستدان دنیا میں بہت کم پیدا ہو ئے ہیں، سفید فام اور سیاہ فا م میں فرق مٹا نے وا لا یہ نڈر لیڈ ر آج بھی کرو ڑوں لو گوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اورآزادی کے لئے لڑنے والے اس سے روشنی حاصل کرتے رہیں گے۔
آہ ۔ ۔ ۔ ۔ہمارا محبوب ہیرو چلا گیا ۔ ۔ ۔ ۔ اس دور میں انسانیت کی سب سے توانا آواز خاموش ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عہد حاضر کے عظیم لوگوں کی رنجیر سے آخری کڑی بھی ٹوٹ گری، محبت کا روشن باب بند ہوگیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا شخص چلا گیا جس نے ھمیں بتایا کہ لوگ، معاشرہ، اہل اقتدار، حتی کہ زندگی کے دکھوں سہارا اپنی ھمسفر اپنی شریک حیات بھی محبت کے جواب میں صرف نفرت کی سنگ باری کرے تو اہل محبت کو کیا کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر محبت کے راگ الاپنے والے ، بات بے بات بھڑک کے نفرت کی آگ برسانے والے، ھم بظاہر گورے چٹے سرخ سفید لوگ کتنے تاریک نکلے ۔ ۔ان دل کے سیاہ فاموں کے درمیان ۔ ۔میرے اُجلے ، پرنور، روشن و تاباں نیلسن منڈیلا ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر تمہیں پتھر مارتے رہے ۔ ۔ ۔ اور اب تاریخ کی کتابوں میں تمہارا نام درج کریں گے ۔ ۔ ۔ ۔اچھا ہوا تو ھم میں سے چلا گیا ۔ ۔ ۔ اب ھم کھل کے نفرت نفرت کھیل سکیں گے ۔ ۔ ۔ پھر بھی نہ جانے کیوں ۔ ۔ ۔ ۔پھر بھی نہ جانے کیوں ھم اہل نفرت کی آنکھوں سے آنسو کیوں ابل پڑے۔ ۔ کیا یہ ندامت کے آنسو ہیں ۔ ۔ یقیناً یہ آنسو تمہارے ساتھی ہوں گے ۔ ۔ ۔آج اندر گرنے کی بجائے تمہارے جنازے میں شریک ہونے کو نکل آئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔قید تنہائی کی کوٹھریوں سے قبر کےآرام تک ۔ ۔ ۔ ۔ یہ تمہارے ساتھی ۔ ۔ ۔تمہین الوداع کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ تمہیں ھمیشہ کی میٹھی نیند مبارک۔
نیلسن منڈیلا کی روح کو سلام ،
قید تنہائ کے ہیرو کو میرا سلام
یہ دیکھو،چراغ راہ جلا گیا ہے کوئ
ہوا ہے دور اندھیرا، اندھیری راہوں کا
سیاہ رات میں جگنو اڑا گیا ہے کو
سنہری شام کے رستے کو دیکھ کر آؤ
دئے جلا کے یہاں رکھ گیا ہے کوئ
تمھاری عمر جو گزری ہے قید خانے میں
ہزار قید کو آزاد کر گیا ہے کوئ
یہ تم تھے جو جھیل ہی گئے! لیکن
کہ انقلاب کی دستک سی دے گیا ہے کوئ
وہ ایک نوائے اسیری جو ہو گئ خاموش
درون دل میں صدا دے گیا ہے کوئ
تحریر و تلخیص
سیّدہ زائرہ
بریمپٹن
کینیڈا
نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے
میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر
`شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...
حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر
-
میرا تعارف نحمدہ ونصلّٰی علٰی رسولہ الکریم ،واٰ لہ الطّیبین الطاہرین جائے پیدائش ،جنوبی ہندوستان عمر عزیز پاکستان جتنی پاکستان کی ...
-
نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لی...
-
مارچ 2025/24ء پاکستان افغانستان سرحد پر طورخم کے مقام پر ایک بار پھر اس وقت آگے بڑھنے پر جب پچاس سے زیادہ افغان بچوں کو غیر قانونی طور پ...