بدھ، 22 نومبر، 2023

سرخ یاقوت برج سرطان اور عقرب' کےلئے

  سرخ یاقوت برج سرطان اور عقرب کیلئے بھی سعد سمجھا جاتا ہے۔ جو حضرات ساڑھ ستی کے دور سے گزر رہے ہوں وہ یہ پتھر پہنیں تو ان کے حالا ت  بہتر ہو سکتے ہیں۔یاقوت پتھر کی شناخت اور خرید کیسے کی جائے:اصلی یاقوت کی شناخت کا تیز ترین طریقہ نیوڈائمیم مقناطیس  کے استعمال کا ہے۔یاقوت  نیوڈائمیم مقناطیس کی طرف کشش رکھتا ہے کیونکہ یہ آئرن یا مینگنیز کی زیادہ مقدار پر مشتمل ہوتا ہے ۔اصلی یاقوت قدرے سخت ہوتے ہیں اسے   سکہ کی مدد ر گڑیں اگر پتھر پر خراش پڑ جائے تو سمجھ لیں کہ پتھر نقلی ہے۔اصلی یاقوت کو اگر  انتہائی قریب سے دیکھا جائے تو قوس قزح کی مانند پیٹرن جھلکتے دکھائی دیں گے یہ پیٹرن بہت واضح ہوتے ہیں کیونکہ یاقوت پتھر کی واحد رفریکٹو خصوصیت ہوتی ہے۔ اصلی یاقوت پتھر کو اگر ہتھیلی پر رکھا جائے تو بھاری محسوس ہوگا اور اس سے ہلکی سی حرارت بھی محسوس ہوگئی۔

قیمتی پتھر ہمیشہ ایسے قابل اعتماد پیشہ ورجوہری سے کریں جو اصلی جواہرات کیاعلیٰ پرکھ رکھتا ہو،۔یاقوت پتھر کی قیمت:یاقوت پتھر کی قیمت اس کی اقسام کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے، یاقوت پتھر چونکہ عام دستیاب ہوتا ہے اسلئے یہ دوسرے جواہرات کی نسبت کم مہنگا ہے۔پہننے کی ترکیب:اس پتھر کو صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے چاندی یا سونے کی انگوٹھی میں جڑوا کر پہنا جائے۔نگ کا وزن تین، پانچ،سات ، نویا گیارہ رتی تک ہونا چاہیے۔ اس پتھر کی انگوٹھی کو مختلف انگلیوں میں پہننے سے مختلف نتائج حاصل ہو سکتے   ہیں اگر انگوٹھے میں پہنی جائے تو یہ آپکی جنسی زندگی اور مجموعی صحت کو بہتر کرے گی۔ اگر آپ اپنی زندگی میں کچھ اہم مقاصد حاصل کرنے چاہتے ہیں تو آپ کو یہ انگوٹھی شہادت کی انگلی میں پہننی چاہیے۔درمیانی انگلی میں پہننے سے آپ کی زندگی میں کامیابی آئے گی اور آپ مالی طور پر مستحکم ہو جائیں گے۔ اس پتھر کی انگوٹھی کو اگر دائیں ہاتھ کی دوسری انگلی (رنگ فنگر) میں پہنا جائے تو یہ آپ کی ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے می کوئی رکاوٹ محسوس ہو رہی ہے وہ یہ پتھر اپنے بائیں ہاتھ کی دوسری انگلی میں پہنیں۔

اگر کوئی شخص مواصلاتی مہارت کو تیز کرنا چاہتا ہے تو وہ یہ انگوٹھی اپنی چھوٹی انگلی میں پہنے۔سرخ یاقوت برج سرطان اور عقرب کیلئے بھی سعد سمجھا جاتا ہے۔ جو حضرات ساڑھ ستی کے دور سے گزر رہے ہوں وہ یہ پتھر پہنیں تو ان کے حالا بہتر ہو سکتے ہیں۔یاقوت پتھر کی شناخت اور خرید کیسے کی جائے:قیمتی پتھر کی خرید ہمیشہ ایسے قابل اعتماد پیشہ ورجوہری سے کریں جو اصلی جواہرات کی اعلیٰ پرکھ رکھتا  نییاقوت پتھر کی قیمت:یاقوت پتھر کی قیمت اس کی اقسام کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے، یاقوت پتھر چونکہ عام دستیاب ہوتا ہے اسلئے یہ دوسرے جواہرات کی نسبت کم مہنگا ہے۔پہننے کی ترکیب:اس پتھر کو صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے چاندی یا سونے کی انگوٹھی میں جڑوا کر پہنا جائے۔نگ کا وزن تین، پانچ،سات ، نویا گیارہ رتی تک ہونا چاہیے۔ اس پتھر کی انگوٹھی کو مختلف انگلیوں میں پہننے سے مختلف نتائج حاصل ہو سکتے ہیںاگر انگوٹھے میں پہنی جائے تو یہ آپکی جنسی زندگی اور مجموعی صحت کو بہتر کرے گی۔ اگر آپ اپنی زندگی میں کچھ اہم مقاصد حاصل کرنے چاہتے ہیں تو آپ کو یہ انگوٹھی شہادت کی انگلی میں پہننی چاہیے۔

درمیانی انگلی میں پہننے سے آپ کی زندگی میں کامیابی آئے گی اور آپ مالی طور پر مستحکم ہو جائیں گے۔ اس پتھر کی انگوٹھی کو اگر دائیںہاتھ کی دوسری انگلی (رنگ فنگر) میں پہنا جائے تو یہ آپ کی ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے میںمدد دے گی(بشر طیکہ دونوں پارٹنرز اس پتھر کی انگوٹھی پہنیں) ، جن افراد کو اپنی شادی میںکوئی رکاوٹ محسوس ہو رہی ہے وہ یہ پتھر اپنے بائیں ہاتھ کی دوسری انگلی میں پہنیں۔

اگر کوئی شخص مواصلاتی مہارت کو تیز کرنا چاہتا ہے تو وہ یہ انگوٹھی اپنی چھوٹی انگلی میں پہنے۔

یاقوت پتھر کے فوائد:

1۔یہ پتھر کام،پیسہ اور رشتہ داری کے معاملات کو بہتر کرنے میںمدد دیتا ہے۔

2۔یہ پتھر خود اعتمادی کو فروغ دیتا ہے۔

3۔دوسروں کے ساتھ اشتراک کی راہیں کھولنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

4۔ہمت، امید اور اعتماد کو مضبوط کرتا ہے۔

بحران کی صورتحال میںمدد کرتا ہے۔

6۔زندگی میں روشنی اور امید لاتا ہے۔

7۔مسائل پر قابوپانے کے لیے ہمت کو بڑھاتا ہے۔

8۔روح کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ غم وپریشانی کو مٹاتا ہے۔

9۔یہ پتھر آپس میںدوستی اور محبت و پیار کے جذبات بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

10۔سانپ اور دوسرے زہریلے جانوروں کے زہر سے محفوط رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

11۔اس پتھر کے پہننے والے قریب محتاجی نہیں آتی ہے۔

12۔اس پتھر کو گھر میں رکھنے سے بے برکتی دور ہوتی ہے اور لڑائی جھگڑے نہیں ہوتے۔ درجنوں 

ایک محنت کش قصّاب کی جواں ہمّت بیٹی -Kolinda Grabar Kitarović

 

کم ہمت لوگ اپنی محرومیوں کا رونا رہتے ہیں  خوشی غمی….دکھ اور سکھ….شاید زندگی اِسی سے عبارت ہے۔اس زندگی میں خوشیاں بھی ملتی ہیں اور دکھ بھی اور بعض دکھ ایسے جان لیوا ہوتے ہیں کہ زندگی پانی کی مانند بے رنگ ہو جاتی ہے۔زندگی کا سارا لطف جاتا رہتا ہے اور زندگی بے کیف ہو جاتی ہے۔ اس بیٹی نے آنکھ کھول کر اپنے باپ کو سخت ترین مشقّت کے پاپڑ بیلتے دیکھا تھا -اور دیکھ رہی تھی لیکن بچپن کی ہی عمر میں اس نے جو خواب اپنی پلکوں پر چنے تھے ان خوابوں کو وہ تعبیر کی دہلیز پر لے آئ تھی وہ جانتی تھی کہ یہ سب آزمائش ہے اور یہ کہ رات کے بعد ایک روشن صبح ضرورآئے گی-فیفا کپ کے اسٹینڈ پر موجود اپنے وطن کی ٹیم کے کپتان کے ساتھ کھڑی زارو قطار روتے ہوئے اس نے کہا1979آج تم ہار کر بھی فتح یاب ہو ۔  میرے ملک کے  لئے عزت کا یہ مقام ایک دھات سے بنے کپ کو تھامنے سے بدرجہا بہتر ہے "ا

یہ قصہ ایک محنت کش قصّاب کی جواں ہمّت بیٹی کا ہے جس کی عمر اس وقت محض گیارہ برس تھی-  سخت ترین جاڑے کی ایک اتنی ہی سرد اور اداس شام تھی۔ یوگوسلاویہ کے دورافتادہ اور پسماندہ گاوں میں ایک قصاب بخار میں پھنک رہا تھا۔ پریشانی اس کے چہرے پہ عیاں تھی ۔ کسی نہ کسی طرح ہمت جمع کرکےاس نے گوشت تو بنا لیا- مگر اسے ریستوران تک پہنچانا اسے عذاب لگ رہا تھا۔ اتنے میں اسکی 11 سالہ بیٹی سکول سے لوٹی۔ باپ کو پریشان دیکھ کر ماجرہ سمجھ گئی۔ برفباری میں  گوشت سے لدی  بھاری بھرکم ریڑھی کھینچ کر ریستوران تک چھوڑ آئی۔

وہ مڈل سکول میں گاوں کے سکول میں اول آئی۔ تب امریکہ میں ہائی سکول میں وظیفے کا امتحان منعقد ہوا ۔ وہ اس میں منتخب ہونے والے چند طلبہ میں سے ایک تھی۔ قصاب کی بیٹی کو پڑھنے اور محنت کرنے کا جنون تھا۔ جو بالآخر اسے ہارورڈ یونیورسٹی کے  کینیڈی سکول میں لے گیا۔چند برس کی محنت شاقہ کے نتیجےمیں وہ امور خارجہ میں ماہر سمجھی جانے لگی۔ امریکہ میں اپنے ملک کی پہلی خاتون سفیر مقرر ہوئی اسی خاتون کو چند روز قبل ساری دنیا   FIFA-t shirt  ورلڈ کپ کے فائنل میں اپنی ٹیم کا دیوانہ وار جذبہ بڑھاتے دیکھا۔ وہ  فیفا  کی عام   سرخ شرٹ    زیب تن کئے نعرے بلند کرتی نظر آئی۔ 

یہ کولنڈا گریبر. Kolinda Grabar Kitarović ہے۔ کروشیا کی منتخب صدرکولنڈا ۔ جسے دو ارب سے زائد ٹی وی سے چپکے ناظرین ستائش بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وہ اکانومی کلاس میں خود ٹکٹ خرید کر پہنچی۔ VIP سہولیات شکریہ سے واپس کردیں ۔ اس دورانیہ کی تنخواہ بھی نہیں لیں گی۔ کروشیا کی آبادی محض چالیس لاکھ ہے۔ اسکا ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا ۔ 50 سالہ کولنڈا اپنے ملک کے تمام میچوں میں موجود رہی۔ اس دوران اسنے  NATO کے سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔ مگر راتوں رات واپس ماسکو پہنچ گئی۔ میچ کے وقفہ میں وہ اپنے مدمقابل فرانسیسی ٹیم کے  کمرے میں اچانک جاوارد ہوئی۔ اس نے ان کا بھی حوصلہ بڑھایا۔ کروشیا بہتر ٹیم ہونے کے باوجود تجربہ کار فرانس کی ٹیم سے شکست کھا گئی ۔ 

کولنڈا سب کھلاڑیوں سے بغلگیر ہوئی۔ مگر جب کپتان موڈرچ سے ملی تو دونوں پھوٹ پھوٹ کر رودیئے۔ جواں سال موڈرچ جسے Golden ball award یعنی دنیا کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا ،بولا  "ماں ، میں نے آج تجھے ساری دنیا کے سامنے شرمسار کردیا"کولنڈا نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولی۔ "میرے بچے ،  تم مٹھی بھر جوانوں نے دنیا کے دل جیت لئے ہیں ۔ آج تم ہار کر بھی فتح یاب ہو ۔  میرے ملک کے  لئے عزت کا یہ مقام ایک دھات سے بنے کپ کو تھامنے سے بدرجہا بہتر ہے "اس نے تیز بارش میں چھتری واپس کردی اور بولی میرے بچے بارش میں نہا رہے ہیں ۔ میں بھی انکے ساتھ مسرور ہوں۔ کولنڈا نے کروشیا کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے۔ اس نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اسے یورپین یونین کا رکن بنوایا۔ جس سے روزگار اور تجارت کے بے پناہ مواقع میسر آئے  

 اپنے گرد نگاہ دوڑائیں تو ہم غلاموں کی مانند  ارب پتی خانوادوں اور انکے بعد انکی اولاد کی چوکھٹ کو چومتے نظر آتے ہیں۔  ہماری بصارت اور بصیرت سے محروم آنکھ گلے میں پڑے طوق اور پاوں میں بندھی زنجیروں کو محسوس ہی نہیں کر پاتی۔ کیا ہم بھی کسی عام آدمی کو غیر معمولی ذہانت۔اخلاص اور بلند اخلاق کی بنیاد پر اپنا رہبر چنیں گے۔ یقین مانیں ۔۔۔ہمیں بھی چند ایسی قصاب کی بیٹیوں کی ضرورت ہے۔۔۔ جو ہماری بھی قسمت کو بدل دیں ۔  انشاءاللہ وہ سویرا جلد طلوع ہو گا۔

بقول ساحر۔۔۔

جب دھرتی کروٹ بدلے گی 

جب قید سے قیدی چھوٹیں گے

 جب پاپ گھروندے پھوٹیں گے

جب ظلم کے بندھن پھوٹیں گے۔ 

اس صبح کو ہم ہی لائیں گے  

وہ صبح ہمیں سے آئے گی 

شکریہ انٹرنیٹ

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر