بدھ، 22 نومبر، 2023

ایک محنت کش قصّاب کی جواں ہمّت بیٹی -Kolinda Grabar Kitarović

 

کم ہمت لوگ اپنی محرومیوں کا رونا رہتے ہیں  خوشی غمی….دکھ اور سکھ….شاید زندگی اِسی سے عبارت ہے۔اس زندگی میں خوشیاں بھی ملتی ہیں اور دکھ بھی اور بعض دکھ ایسے جان لیوا ہوتے ہیں کہ زندگی پانی کی مانند بے رنگ ہو جاتی ہے۔زندگی کا سارا لطف جاتا رہتا ہے اور زندگی بے کیف ہو جاتی ہے۔ اس بیٹی نے آنکھ کھول کر اپنے باپ کو سخت ترین مشقّت کے پاپڑ بیلتے دیکھا تھا -اور دیکھ رہی تھی لیکن بچپن کی ہی عمر میں اس نے جو خواب اپنی پلکوں پر چنے تھے ان خوابوں کو وہ تعبیر کی دہلیز پر لے آئ تھی وہ جانتی تھی کہ یہ سب آزمائش ہے اور یہ کہ رات کے بعد ایک روشن صبح ضرورآئے گی-فیفا کپ کے اسٹینڈ پر موجود اپنے وطن کی ٹیم کے کپتان کے ساتھ کھڑی زارو قطار روتے ہوئے اس نے کہا1979آج تم ہار کر بھی فتح یاب ہو ۔  میرے ملک کے  لئے عزت کا یہ مقام ایک دھات سے بنے کپ کو تھامنے سے بدرجہا بہتر ہے "ا

یہ قصہ ایک محنت کش قصّاب کی جواں ہمّت بیٹی کا ہے جس کی عمر اس وقت محض گیارہ برس تھی-  سخت ترین جاڑے کی ایک اتنی ہی سرد اور اداس شام تھی۔ یوگوسلاویہ کے دورافتادہ اور پسماندہ گاوں میں ایک قصاب بخار میں پھنک رہا تھا۔ پریشانی اس کے چہرے پہ عیاں تھی ۔ کسی نہ کسی طرح ہمت جمع کرکےاس نے گوشت تو بنا لیا- مگر اسے ریستوران تک پہنچانا اسے عذاب لگ رہا تھا۔ اتنے میں اسکی 11 سالہ بیٹی سکول سے لوٹی۔ باپ کو پریشان دیکھ کر ماجرہ سمجھ گئی۔ برفباری میں  گوشت سے لدی  بھاری بھرکم ریڑھی کھینچ کر ریستوران تک چھوڑ آئی۔

وہ مڈل سکول میں گاوں کے سکول میں اول آئی۔ تب امریکہ میں ہائی سکول میں وظیفے کا امتحان منعقد ہوا ۔ وہ اس میں منتخب ہونے والے چند طلبہ میں سے ایک تھی۔ قصاب کی بیٹی کو پڑھنے اور محنت کرنے کا جنون تھا۔ جو بالآخر اسے ہارورڈ یونیورسٹی کے  کینیڈی سکول میں لے گیا۔چند برس کی محنت شاقہ کے نتیجےمیں وہ امور خارجہ میں ماہر سمجھی جانے لگی۔ امریکہ میں اپنے ملک کی پہلی خاتون سفیر مقرر ہوئی اسی خاتون کو چند روز قبل ساری دنیا   FIFA-t shirt  ورلڈ کپ کے فائنل میں اپنی ٹیم کا دیوانہ وار جذبہ بڑھاتے دیکھا۔ وہ  فیفا  کی عام   سرخ شرٹ    زیب تن کئے نعرے بلند کرتی نظر آئی۔ 

یہ کولنڈا گریبر. Kolinda Grabar Kitarović ہے۔ کروشیا کی منتخب صدرکولنڈا ۔ جسے دو ارب سے زائد ٹی وی سے چپکے ناظرین ستائش بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وہ اکانومی کلاس میں خود ٹکٹ خرید کر پہنچی۔ VIP سہولیات شکریہ سے واپس کردیں ۔ اس دورانیہ کی تنخواہ بھی نہیں لیں گی۔ کروشیا کی آبادی محض چالیس لاکھ ہے۔ اسکا ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا ۔ 50 سالہ کولنڈا اپنے ملک کے تمام میچوں میں موجود رہی۔ اس دوران اسنے  NATO کے سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔ مگر راتوں رات واپس ماسکو پہنچ گئی۔ میچ کے وقفہ میں وہ اپنے مدمقابل فرانسیسی ٹیم کے  کمرے میں اچانک جاوارد ہوئی۔ اس نے ان کا بھی حوصلہ بڑھایا۔ کروشیا بہتر ٹیم ہونے کے باوجود تجربہ کار فرانس کی ٹیم سے شکست کھا گئی ۔ 

کولنڈا سب کھلاڑیوں سے بغلگیر ہوئی۔ مگر جب کپتان موڈرچ سے ملی تو دونوں پھوٹ پھوٹ کر رودیئے۔ جواں سال موڈرچ جسے Golden ball award یعنی دنیا کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا ،بولا  "ماں ، میں نے آج تجھے ساری دنیا کے سامنے شرمسار کردیا"کولنڈا نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولی۔ "میرے بچے ،  تم مٹھی بھر جوانوں نے دنیا کے دل جیت لئے ہیں ۔ آج تم ہار کر بھی فتح یاب ہو ۔  میرے ملک کے  لئے عزت کا یہ مقام ایک دھات سے بنے کپ کو تھامنے سے بدرجہا بہتر ہے "اس نے تیز بارش میں چھتری واپس کردی اور بولی میرے بچے بارش میں نہا رہے ہیں ۔ میں بھی انکے ساتھ مسرور ہوں۔ کولنڈا نے کروشیا کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے۔ اس نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اسے یورپین یونین کا رکن بنوایا۔ جس سے روزگار اور تجارت کے بے پناہ مواقع میسر آئے  

 اپنے گرد نگاہ دوڑائیں تو ہم غلاموں کی مانند  ارب پتی خانوادوں اور انکے بعد انکی اولاد کی چوکھٹ کو چومتے نظر آتے ہیں۔  ہماری بصارت اور بصیرت سے محروم آنکھ گلے میں پڑے طوق اور پاوں میں بندھی زنجیروں کو محسوس ہی نہیں کر پاتی۔ کیا ہم بھی کسی عام آدمی کو غیر معمولی ذہانت۔اخلاص اور بلند اخلاق کی بنیاد پر اپنا رہبر چنیں گے۔ یقین مانیں ۔۔۔ہمیں بھی چند ایسی قصاب کی بیٹیوں کی ضرورت ہے۔۔۔ جو ہماری بھی قسمت کو بدل دیں ۔  انشاءاللہ وہ سویرا جلد طلوع ہو گا۔

بقول ساحر۔۔۔

جب دھرتی کروٹ بدلے گی 

جب قید سے قیدی چھوٹیں گے

 جب پاپ گھروندے پھوٹیں گے

جب ظلم کے بندھن پھوٹیں گے۔ 

اس صبح کو ہم ہی لائیں گے  

وہ صبح ہمیں سے آئے گی 

شکریہ انٹرنیٹ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر