ہفتہ، 8 اکتوبر، 2022

مختلف موسموں میں کینیڈا کا موسم

 

 

 

کینیڈا  رقبے کے لحاظ سے ایک بہت بڑا ملک ہے اور ملک کے مشرقی حصوں کا موسم اکثر مغربی حصوں سے بالکل مختلف ہو سکتا ہے۔ اس میں دو ساحل، چھ ٹائم زون، اور ایک ایسا خطہ ہے جو خوشگوار ساحلوں سے لے کر برف پوش پہاڑوں، گلیشیئرز اور آرکٹک ٹنڈرا تک ہے۔   ، اگر آپ کسی  شہر کا دورہ کرنا چاہتے ہیں تو کسی بھی وقت ملک کا دورہ کرنا آسان ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ فیصلہ کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لیے کہ کینیڈا جانے کا بہترین وقت کب ہے، یہاں کینیڈا کے  موسم اور سیاحت کے لئے رہ نمائ بک ہے۔ 

کینیڈا  رقبے کے لحاظ سے ایک بہت بڑا ملک ہے اور ملک کے مشرقی حصوں کا موسم اکثر مغربی حصوں سے بالکل مختلف ہو سکتا ہے۔ اس میں دو ساحل، چھ ٹائم زون، اور ایک ایسا خطہ ہے جو خوشگوار ساحلوں سے لے کر برف پوش پہاڑوں، گلیشیئرز اور آرکٹک ٹنڈرا تک ہے۔   ، اگر آپ کسی  شہر کا دورہ کرنا چاہتے ہیں تو کسی بھی وقت ملک کا دورہ کرنا آسان ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ فیصلہ کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لیے کہ کینیڈا جانے کا بہترین وقت کب ہے، یہاں کینیڈا کے  موسم اور سیاحت کے لئے رہ نمائ بک ہے۔

  مختلف موسموں میں کینیڈا کا موسم

کینیڈا کے مختلف شہروں اور خطوں کا موسم اس بات پر منحصر ہے کہ وہ جگہیں سال بھر کس قسم کے موسمیاتی حالات اور درجہ حرارت کا تجربہ کرتی ہیں۔ ہر جگہ سرد اور برفباری ہونے سے دور، کینیڈا کی آب و ہوا ملک میں پائے جانے والے مختلف متنوع مناظر پر منحصر ہے۔وینکوور اور کاملوپس کے گرم علاقوں کے بعد آتے ہوئے، جنوبی برٹش کولمبیا کے پہاڑی درے لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ سبارکٹک یا سبپلائن آب و ہوا. تاہم، ساحلی برٹش کولمبیا شدید بارشیں ہوتی ہیں لیکن معتدل گرمیاں اور سردیاں۔

کینیڈا کے مختلف علاقوں میں کس قسم کے موسم کا سامنا ہے اس کا انحصار اس موسم پر بھی ہے جو اس وقت ملک میں چل رہا ہے۔ کینیڈا میں چار اچھی طرح سے طے شدہ موسم ہیں، بہار، گرمی، خزاں اور سردی۔

کینیڈا میں موسم سرما

کینیڈا میں سردیاں ملک بھر میں سرد ہیں اگرچہ عرض البلد اور خطوں کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ وینکوور جیسے ساحلی شہروں میں ہلکی سردی ہے جبکہ درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک کہیں بھی حرارت صفر سے نیچے گرتا ہے. مونٹریال، ٹورنٹو، اور اوٹاوا جیسے فلیٹ لینڈز میں درجہ حرارت -20 ڈگری سیلسیس کے قریب گر جاتا ہے۔ . کینیڈا میں سردیوں کا موسم دسمبر کے مہینوں سے لے کر فروری کے مہینے تک ہوتا ہے ، کبھی کبھی مارچ تک۔

کینیڈا میں موسم بہار

کینیڈا میں بہار مارچ سے مئی تک جاری رہتی ہے، حالانکہ یہ فروری کے دوران ہی مغربی ساحلی علاقوں میں آتی ہے اور بہت سے دوسرے علاقوں میں اسے اپریل کے بعد ہی نظر آتا ہے۔ دی آخر کار ان مہینوں میں درجہ حرارت صفر سے بڑھ جانا شروع ہوتا ہے، 10 ڈگری سیلسیس تک جا رہا ہے۔ البرٹا جیسی جگہوں اور اونچائی والے علاقوں جیسے بینف اور وِسلر میں اب بھی کافی سردی ہے لیکن باقی ہر جگہ صرف سردی ہے۔ جو سیاح گرم آب و ہوا والے خطوں سے ملک کا دورہ کر رہے ہیں وہ خاص طور پر سردی محسوس کرتے   ہیں-

کینیڈا میں موسم گرما

کینیڈا میں موسم گرما جولائی سے اگست کے مہینوں تک رہتا ہے اور ہے کینیڈا میں سیزن کا موسم کے ساتھ ملک میں سال بھر گرم ترین درجہ حرارت ہوتا ہے. ٹورنٹو زیادہ درجہ حرارت  پرجبکہ وینکوور اور دیگر معتدل علاقوں میں درجہ حرارت کچھ کم ہوتا ہے اور اگست کے آخر میں وہاں موسم ٹھنڈا ہونا شروع ہو جاتا ہے-گرمیوں کی دوپہروں کو ایک تازہ پہاڑی جھیل میں چھڑکنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ کھوئے ہوئے جھیل ساحل سمندر پر آرام دہ دن کے لیے بہترین ہے، یا اگر آپ خاموش بیٹھنے کے لیے بہت بہادر ہیں، تو کھڑے ہو کر پیڈل بورڈنگ کریں الٹا جھیل یہ بہت ضروری ہے

کے ساتھ موسم گرما کا آغاز کریں۔ وِسلر چلڈرن فیسٹیول6 سے 8 جولائی 2018 تک جہاں Whistler بچوں کے جادو اور موسیقی کی پرفارمنس، ہینڈ آن آرٹس اور دستکاری کی ورکشاپس جیسے کہ چہرے کی پینٹنگ، اوریگامی اور مزید بہت کچھ میں تبدیل ہوتا ہے

کینیڈا میں خزاں کاموسم

گھنے جنگلات سے گھری ہزاروں جھیلوں کے ارد گرد واقع متعدد قومی پارکوں والا ملک، کینیڈا وہ ملک ہے جس کے شہروں سے باہر پیش کرنے کے لیے زیادہ نظارے ہیں۔ ۔ ملک کا مشرقی حصہ کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ موسم خزاں کے رنگوں کا مشاہدہ کرنے کا بہترین طریقہ اپنی تمام شدت کے ساتھ پتے سرخ سے نارنجی کی طرف جاتے ہیں اور آخر کار سردیوں کی ہوا میں پیلے رنگ کی ساخت کے ساتھ غائب ہو جاتے ہیں۔کینیڈا جتنے بڑے ملک میں موسم خزاں کے وقت کا اندازہ لگانا مشکل ہو سکتا ہے لیکن زیادہ تر ستمبر کے مہینوں میں زیادہ تر صوبوں میں خزاں کا آغاز ہوتا ہے۔ اونٹاریو, کیوبک اور سمندری صوبے ملک بھر میں موسم خزاں کے روشن رنگوں کو دیکھنے کے لیے بہترین مقامات ہیں۔

ملک کی بیشتر جھیلوں کے قومی پارکوں سے گھرے ہونے کی وجہ سے، سرخ اور پیلے میپل کے درختوں کے بیچ میں واقع پرامن جھیلوں کو اپنے پرسکون پانیوں میں سرخ جنگلات کی عکاسی کرتے ہوئے دیکھنا زندگی بھر کی تصویر بن جاتا ہے۔   کینیڈا کے قدیم ترین صوبائی پارکوں میں سے ایک، جنوب مشرقی اونٹاریو میں واقع الگونکوئن نیشنل پارک میں ہزاروں جھیلیں ہیں جو اس کی حدود میں چھپی ہوئی ہیں، جنگل کے پوشیدہ راستے جو خزاں کے موسم میں شاندار نظارے پیش کرتے ہیں۔ پارکوں کے شہر کے قریب ہونے کی وجہ سے ٹورنٹو, Algonquin بھی ملک کے سب سے مشہور پارکوں میں سے ایک ہے جو کہ مختلف قسم کے جنگلی حیات اور کیمپ سائٹس کا گھر ہے۔

جمعہ، 7 اکتوبر، 2022

سرکےکا استعمال اور اس کے فوائد

سرکا مشرقی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے

سرکہ سازی کا بنیادی طریقہ کار جو آج کے دور میں رائج ہے۔ یہ معمولی فرق کے ساتھ بالکل وہی ہے جو آج سے ہزاروں سال پہلے کا تھا بلکہ بنوں، کوہاٹ اور پشاور کے علاقوں میں جہاں گھر گھر میں سرکہ سازی ہوئی ہے، وہی قدیم طریقہ استعمال کیا جاتا ہے یعنی کسی میٹھے یا نشاستہ دار محلول کو ضامن لگا کر جب خمیر اٹھایا جاتا ہے تو اس میں الکحل پیدا ہو جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نکل جاتی ہے اور پھر جب الکحل اور آکسیجن کا ملاپ ہوتا ہے تو سرکہ بن جاتا ہے جبکہ اطباء کے ہاں سرکہ کی تیاری کا طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ جس چیز کا سرکہ بنانا ہو، پہلے اس کا رس (جوس) حاصل کرکے پھر اس کو کسی روغنی مٹکے میں ڈال کر زیر زمین اس طرح دبایا جاتا ہے کہ مٹکے کا تمام حصہ زمین کے اندر رہے اور صرف گردن باہر ہو یا پھر کسی ایسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں سورج کی شعاعیں دیر تک رہیں۔ تقریباً چالیس روز بعد یا پھردو ماہ کے بعد نکال کر استعمال میں لاتے ہیں

۔ اس میں اگر کسی اور دوائی کا اضافہ نہ بھی کیا جائے تو چھیپ، داد اور رانوں کے اندرونی طرف کی خارش میں مفید ہے۔ پھپھوندی کے علاج میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ پھپھوندی دواؤں کی عادی ہو جاتی ہے۔ اس لئے صحیح دوائی کے چند روزہ استعمال کے بعد فائدہ ہونا رک جاتا ہے بلکہ مؤثر دوائی کے استعمال کے دوارن ہی مرض ۔ سرکہ وہ منفرد دوائی ہے جس کی پھپھوندی عادی نہیں ہوتی اور یہ ہر حال میں اس کے لئے مفید ہے۔ ابن قیم کے مشاہدات پیدا ہونے والی سوزشوں کے لئے ایک نسخہ آزمایا گیا۔ برگ مہندی، سنامکی، کلونجی، میتھرے، حب الرشاد، قسط شیریں کو ہم وزن پیس کر اس کے ایک پیالہ میں چھ پیالہ سرکہ ملا کر اسے دس منٹ ہلکی آنچ پر ابالا گیا۔ پھر کپڑے میں نچوڑ کر چھان کر یہ ہمہ اقسام پھپھوندی میں استعمال کیا گیا۔ فوائد میں لاجواب پایا گیا۔ کسی بھی مریض کو بیس روز کے بعد مزید علاج کی ضرورت نہ رہی۔

سرکہ کے سر کے بالوں پر اثرات
سرکہ جلد اور بالوں کی بیماریوں کے لئے اطباء قدیم کے اکثر نسخہ سرکہ پر ہی مبنی ہیں۔ بو علی سینا کہتے ہیں کہ روغن گل میں ہم وزن سرکہ ملا کر خوب ملائیں۔ پھر موٹے کپڑے کے ساتھ سرکہ کو رگڑ کر سر کے گنج پر لگائیں۔ انہی کے ایک نسخہ میں کلونجی کو توے پر جلا کر سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنے سے گنج ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بکری کے کھر اور بھینس کے سینک کو جلا کر سرکہ میں حل کرکے سر پر بار بار لگانے سے گرتے بال اگ آتے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے ادرک کا پانی اور سرکہ ملا کر لگانا بھی مفید ہے۔ بال اگانے کے لئے کاغذ جلا کر اس کی راکھ سرکہ میں حل کرکے لگانے کے بارے میں بھی حکماء نے ذکر کیا سرکہ اپنے اثرات کے لحاظ سے جراثیم کش، دافع تعفن اور مقامی طور پر خون کی گردش

 خارش اور حساسیت میں سرکہ پلانا اور لگانا مفید ہے ۔سرکہ اپنے اثرات کے لحاظ سے جراثیم کش، دافع تعفن ہے

* سرکہ میں پکائے ہوئے گوشت کو یرقان میں مفید بتلایا ہے۔
* سرکہ جوش خون اور صفراء اور پیاس میں مفید ہے۔ ان وجوہات کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو مفید ہے۔
* سرکہ میں گندھک ملا کر خارش میں لیپ کرنا مفید ہوتا ہے۔
* سرکہ کاسٹک سوڈا کا علاج ہے۔
* عرق النساء میں حکماء نے لکھا ہے کہ حب الرشاد اور جو کا آٹا سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنا نہایت مفید ہے۔
* ہیضہ اور اندرونی سوزشوں میں مفید ہے۔
* حلق کے ورم میں اس کی بھاپ سونگھایا جانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ شراب کا نشہ اتارنے کے لئے ایک اونس سرکہ پلانا کافی ہوتا ہے۔
* سرکہ اور شہد کا مشہور مرکب بخار، متلی اور صفراوی امراض میں مستعمل ہے۔
* برسات اور موسموں کی تبدیلیوں میں بہترین چیز ہے۔ پیٹ کی اکثر بیماریاں دور کرتا ہے۔
* امام صادق فرماتے ہیں کہ سرکہ عقل کو تیز کرتا ہے اور اس سے مثانہ کی پتھری گل جاتی ہے۔

مجموعی طور پر تیاری کے اعتبار سے سرکہ کی تین اقسام ہیں۔

* پہلی قسم وہ ہے جو پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ فطری اور قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ ہے جو اپنی افادیت کے اعتبار سے بھی اعلٰی خاصوصیات کا حامل ہے۔

* دوسری  قسم خشک اجناس مثلاً جو کے جوہر (ایکسٹریکٹ) سے تیار ہوتی ہے، اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ دوسرے نمبر پر ہے۔

* تیسری قسم تیزاب سرکہ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کی تیاری میں مقطر پانی، تیزاب سرکہ کچھ مقدار چینی اور رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔
سرکہ گنے، جامن، انگور، چقندر، گندم، جو وغیرہ سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔

س

اللہ پاک آپ سب کو اپنی امان میں رکھے آمین


اتوار، 2 اکتوبر، 2022

وہ میرے گھر میلے کپڑے دھونے آئ تھی اور میرا اجلا میاں چرا کرلے گئ

 

 

وہ  میرے گھر میلے کپڑے دھونے آئ تھی اور میرا اجلا میاں چراکرلے گئ

 

  انیلہ کی جاب ایک نیوز ایجنسی میں رپورٹر کی تھی اس نے شہر کے ایک ریسٹورنٹ کے کچن کی  لائیو رپورٹ تیّار کر کے نیوز ایجنسی کو بھیجی ،،ریسٹورینٹ کے مالک نے اس رپورٹنگ کے لئے اسے خود بلایا تھا تاکہ عوام میں اس کے ریسٹورینٹ  کے مذیدارکھانوں  کی اوراچھّی سروس کی پبلسٹی ہو سکے -رپورٹ تیّار کرتے ہی انیلہ کو اپنی جاب پر پہنچنا تھا وہ جیسے ہی ریسٹورینٹ سے باہر آئ ریسٹورینٹ کا مالک بھی عجلت میں اس کے پیچھے ہی چلا آیا اور اس نے انیلہ سے درخواست کی کہ وہ چند منٹ کا توقّف کر لے

    اس کے ساتھ ہی ایک معقول قسم کی  خاتون ریسٹورینٹ سے باہر نکل کران کے قریب  آ گئیں ،،ریسٹورینٹ کے مالک نے کہا خالہ آپ ان کے ساتھ چلی جائیے یہ آ پ کو راستے میں اتار دیں گی ،انیلہ نے  خاتون کو دیکھا  اور سلام کر کے عزّت کے ساتھ ان کو کار میں بٹھایا ،کار جب سڑک پر رواں ہوئ تو انیلہ نے خاموشی توڑنے کے لئے خاتون سے پوچھا آ پ رہتی کہاں ہیں ،خاتون نے اپنا پتا بتایا اور پھر گویا ہوئین کہ   ریسٹورینٹ کا مالک ان کا بھتیجا ہے جس کے پاس وہ کبھی کبھی ملنے آتی ہیں اب  انیلہ کے تجسس نے سر ابھارا اور اس نے ان کے اپنے گھر بار کے لئے سوال و جواب کئے تو وہ خاتون جیسے دل کے پھپھو لے   پھوڑنے کو تیّار ہی بیٹھی تھیں

 پھر انہوں نے بتایا کہ  

یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہمارے علاقے میں پانی کا قحط شروع ہوا میری اپنے سامنے گلی کے گھر سے اچھّی علیک سلیک تھی ہم اچھّا پکاتے تو ایک دوجے کو ضرور بھیجتے یہ تو میرے گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنا اعتبار بھی اپنا بھرم کھو دیتا ہے ،،بہر حال ہو یہ رہا تھا کہ گلی دو رویہ تھی ایک جانب پانی کی فراوانی تھی دوسری جانب قحط کا سماں تھا اس گھر میں ایک کنواری لڑکی تھی جو میرے بچّو ں کا بھی خیال کرتی تھی  بس وہ لڑکی میرے گھر پانی بھرنے کے لئے انے لگی کچھ دن تو کچھ بھی نہیں محسوس ہوا لیکن ایک دن جب میرے میاں گھر پر تھے وہ آ گئ اور اس نے آ کر پوچھا کیا میں تمھارے گھر میلے کپڑے دھونے آجاوں بڑا ڈھیر جمع ہو گیا ہے میں نے بہت خلوص سے کہا ہاں ہاں آ جاو وہ کپڑوں کا ایک بڑا سا گٹھّر لے کر آ گئ اور جب کپڑے دھو کر واپس جانے  لگی تو گیلے کپڑوں سے بھری بالٹی کا وزن زیادہ ہو چکا تھا ایسے میں میرے میاں   نے کمرے سے نکل کر اسے دیکھا اور لپک کر اس کے ہاتھ سے گیلے کپڑوں سے بھری بالٹی اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہنے لگے ارے یہ تو بہت بھاری ہے آپ کس طرح اٹھائیں گی اور پھر میرے میاں نے وہ بھری بالٹی اس کے گھر پہنچا دی

  بس اس دن کی پہلی ملاقات جانے کس طرح رنگ لائ کہ میرے میاں شا م کو زرا جلدی گھر آنے لگے اور گھر کی بالکونی میں دیر دیر تک کھڑ ے رہنے لگے پہلے پہلے تو میں اس تبدیلی کو سمجھ نہیں سکی جب سمجھ آئ تو میں بھی ایک دن میاں جی کے برابر میں  جا کرکھڑی ہوگئ تو سامنے والی لڑکی گلی کے بچّوں کے ساتھ بیڈمنٹن کھیل رہی تھی  ،

میرے بالکونی میں جاتے ہی میرے میاں وہاں سے ہٹ کر کمرے میں چلے گئے تھے تب میں سمجھی تھی کہ کوئ دال میں کالا ہے ،،پھر کچھ اور بھی تبدیلیاں ظاہر ہوئیں تھیں کہ  میرے میاں نت نئ خوشبو کی بوتلیں لا لا کر استعمال کر نے لگے تھے نئے نئے کلر کی شرٹس بھی ےبدل  بد ل کر پہننے   لگے تھے جبکہ اس سے پہلے وہ کہتے  تھے کہ مجھے صرف سفید رنگ ہی پسند ہے میں نے زیادہ کچھ کریدنا بہتر نہیں جانا تاکہ گھر کا ماحول پراگند ہ نا ہو لیکن ایک دن میرے بیٹے نے اپنے برابر میں کھڑے اپنے پاپا سے کہا پاپا آپ نے کاغذ کیوں نیچے پھینکا ؟ آپ ہمیں تو منع کرتے ہیں کہ گلی میں کوئ چیز ناپھینکو اور بیٹے کی بات پر میرے شوہر نے بے اختیار میری جانب دیکھا اور بیٹے کی بات ادھر ادھر کر کے اسے اپنے ساتھ وہاں سے ہٹا لے گئے،یعنی اب بالکونی سے ان کی خط و کتابت کا آغاز بھی ہو چکا تھا ،،میں نے اپنے شوہرسے کچھ سوال جواب کئےتوبس اب ہمارے گھر طوفانو ں کی آمد کی ابتداء ہو گئ  ،یہی وہ وقت تھا جب میں اپنے شوہر کی محبّت جیتنے کے لئے کچھ سوچتی میں نے شوہر سے دو دو ہاتھ کرنے کی ٹھان لی اور بالآخر انہوں نے کہ دیا کہ اب وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں اورشادی کا  فیصلہ کر چکے ہیں اب  یا تو مجھے اپنے ہاتھ سے لکھ کر دیدو کہ میں اپنے شوہر کو بخوشی دوسری شادی کی اجازت دے رہی ہوں  اس صورت میں ،میں تم کو تمھارا خرچہ پانی دیتا رہوں گا اور انصاف سے چلوں گا میں نے شوہر کی بات کے جواب میں خودکشی کی دھمکی دی

انہوں نے کہا اگر تم کو حرام موت مرنے کا شوق ہے تو کل کی مرتی آج مر جاوُمیری  بلا سے اور کہ کر گھر سے نکل گئے اور پھر چند روز کے اندر مجھے طلاق نامہ بھیج دیا ،میں شوہر کے انتقام میں اتنی اندھی ہو چکی تھی کہ  میں نے اپنے تینوں معصوم  بچّوں کو رکشہ میں بٹھایا  اور لے جاکر ان کی بوڑھی دادی کے منہ پر یہ کہ کر مارا کہ تمھارے بیٹے کے بچّے ہیں میں میکے سے تو لائ  نہیں تھی ،میرا بڑا بیٹا سات برس کا بیچ والی بیٹی پانچ برس کی اور تیسرا بیٹا چاربرس کاتھا جب میں ان کی دادی کے گھر سے نکل رہی تھی میرا چار برس کا بیٹا میرے پیچھے روتا ہوا بھاگا تھا اور میں نے بے رحمی سے دروازہ بند کیا اور پھر پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا گھر حالانکہ میرے شوہر کے نام تھا لیکن شوہر نے گھر سے بیدخل نہیں کیا

 پھرکچھ  برس بعد میرے دل مِں بچّوں کی مامتا جاگی اور میں نے اسکول جاکر ملنے کی کوشش کی تو وہ  بے  سود ثابت ہوئ پھر بارہ برس پہلے بچّوں کی دادی کا انتقال ہوا تب مین نے ان کی دادی کے جنازے میں شرکت چاہی تو مجھے بتایا گیا کہ دادی کی و صیّت ہے کہ مجھے ان کے جنازے میں شامل نا کیا جا ئَے  دادی کے مرنے کے بعد بچّون کے چچا اور چچی نے  ان کی پرورش کا فریضہ انجام دیابس اس کے بعد پھر اب تو اٹھّارہ برس بیت گئے ہیں سوکن آج بھی میرے شوہر کے ساتھ خوش و خرّم زندگی گزار رہی ہے کئ بچّے ہو چکے ہیں اورمیں جنم جلی اپنے ہاتھوں اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے پیچھے تنہا تنہا جی رہی ہوں-

دو برس پہلے میری بیٹی کی شادی ہوچکی ہے ،بڑے بیٹے کی منگنی اس کے چچا نے اپنی بیٹی سے کر دی ہے چھوٹا بیٹا ابھی حال میں پڑھائ سے فارغ ہوا ہے وہ بچّہ جو میرے بغیر ایک گھڑی نہیں رہتا تھا-اسے تو اب میری شکل سے نفرت ہے اور بڑے بھائ سے کہتا ہے کہ امّی ملنے آئیں تو مجھے کمرے سے باہر نہیں بلانا ہے ،بڑے بیٹے کوکچھ خوف خدا ہے تو   مجھ سے ملنے بھی آجاتا ہے اور اپنے فلیٹ پر بھی بلا لیتا ہے اس نے شادی کرنے سے پہلے ہی اپنا زاتی فلیٹ لے لیا ہے،میں اسی فلیٹ پر جا کر اس سے مل لیتی ہوں   میرے شوہر نے اپنا دوسرا گھر اپنی ماں کے قریب ہی لے لیاتھا اس طرح وہ بچّوں سے دور ہو کر بھی دور نہیں ہوئے نقصان تو صرف میں نے اٹھایا

 خاتون خاموش ہو گئیں تو انیلہ نے ان سے سوال کیا کیا آپ معاشرے کی خواتین کو کوئ پیغام دینا چاہیں گی-خاتون نے کہا ہاں ضرور دوسری شادی مرد کا جائز اور اللہ کا مقّررکردہ حق ہے جبکہ وہ انصاف سے چلنے کی بات بھی کر رہا ہو اس لئے ایسی صورت میں اس کو دوسری شادی کی اجازت ضرور دے دینی چاہئے -خاتون  کی منزل آچکی تھی اور وہ اتر کر چلی گئیں اور انیلہ کو اس کی نئ کہانی کا عنوان دے گئین تھیں  اور انیلہ شام کو جب تھکی ہاری واپس گھر آئ تب بستر پر لیٹ کر اسے ان خاتون کا خیال آیا اور ان کے الفاظ یاد آئے ،،،دوسری شادی مرد کا جائز حق ہے  اسے خوشی خوشی اجازت دے دینی چاہئے ورنہ وہ جبریہ چھین لیتا ہے

انہی سوچوں میں انیلہ کی آنکھ لگ گئ اور اس نے خواب میں دیکھا

ایک پنڈال ہے جس مین ساٹھ فیصد مرد اور چالیس فیصد عورتیں کرسیوں پر براجمان ہیں اور ایک اسٹیج پر مقرّرین بیٹھے ہیں یہ تقریری مباحثہ ہے  ،،

شادی شدہ مرد  کو دوسری شادی کی اجازت دی جائے کہ نہیں ،،مباحثہ مردوں نے اپنے دلائل سے جیت لیا ہے انیلہ نے بھی اپنا ووٹ مردوں کے حق میں کاسٹ کیا ہے اور اس کے ساتھ پنڈال میں شور و ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے مرد تالیاں بجا رہے ہیں اور عورتیں کھڑی ہو کر نعرے لگا رہی-ہمیں اپنے میا وُں کی دوسری  شادی نامنظور- نامنظور- نامنظور- نامنظور انیلہ کی آنکھ اسی شور ہنگامہ میں کھل گئ  اس نے بستر پر لیٹے لیٹے خواب کے عناصر کا تجزیہ کیا تواس کو  لگا کہ اس کی اس کہانی سے خواتین میں انتشار پیدا ہو سکتا ہے اس لئے

انیلہ اسی وقت بسترسےاُٹھی اور اس نے شوہروں کو دوسری شادی کی اجازت دینے کے الفاظ  ڈیلیٹ کئے اور دوبارہ سونے بستر پر آ گئ

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر