انڈونیشیا میں کشتی رانی کے مقابلے کی تاریخ کئ سو سال پرانی ہے اس مقابلے میں بہت بڑی تعداد میں کشتیا ں شامل ہوتی ہیں ہر کشتی پر متعدد کشتی راں اپنے ہاتھوں میں چپو لے کر بیٹھے ہوتے ہیں جو ریفری کی وسل کے ساتھ چپو چلاتے ہوئے سمندر کے سینے پر دوڑنے لگتے ہیں -کشتی رانوں کی ہمت افزائ کے لئے ایک ایک کشتی راں بغیر چپو کے کھڑا ہوتا ہے جو گیت گا کر یا نعرے لگا کر اپنی کشتی کے ملاحوں کی ہمت بندھاتا ہے ایسے ہی ایک کشتی پر آ پ گیارہ برس کے ننھے ڈانسر ریان کو دیکھ سکتے ہیں ریان ارکان بھی اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے کشتی کے فرنٹ پر ڈانس میں محو تھا کہ ان کی ویڈیو نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی اور ان کا کیا گیا ڈانس ورلڈ سینسیشن بن گیا۔کالا چشمہ اور نیلا لباس پہنے کشتی پر جھومتے 11 سالہ ریان کون ہیں جن کا ڈانس دنیا بھر میں وائرل ہو رہا ہےیہ پہلے صرف ایک ڈانس تھا،پھر وائرل میم بنا اور اب بڑے ایتھلیٹ اس رقص میں شامل ہو گئے ہیں۔
گذشتہ کچھ مہینوں پہلے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو بار بار نظر آتی رہی ہے جس میں ایک انڈونیشین لڑکا ریس میں حصہ لینے والی کشتی کے کنارے کھڑا رقص کر رہا ہے۔ اس کم عمر لڑکے نے نیلے رنگ کا لباس پہنا ہوا ہے، آنکھوں پر کالا چشمہ ہے اور سر پر ایک ٹوپی بھی پہنی ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پر اس لڑکے کے عمل کو 'اورا فارمنگ' کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔ 'اورا فارمنگ' انٹرنیٹ پر استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب لوگوں پر سحر طاری کرنا ہوتا ہے۔اس لڑکے کا یہ ڈانس اتنا وائرل ہو چکا ہے کہ امریکی فٹبالر ٹریوس کیلسی، فارمولہ ون ڈرائیور ایلکس ایلبن اور پیرس سینٹ جرمین کی فُٹبال ٹیم بھی انھیں کاپی کرتی ہوئی نظر آئی۔دنیا کی بڑی بڑی شخصیات کو اپنے سحر میں جکڑ لینی والی اس ویڈیو کے پیچھے ایک 11 سالہ لڑکا ہے جس کا نام ریان ارکان ہے۔انھوں نے بی بی سی انڈونیشیا کو بتایا کہ اس ویڈیو کو بنانے کا آئیڈیا انھیں یوں ہی اچانک بیٹھے بیٹھے آگیا۔وہ کہتے ہیں کہ 'یہ ڈانس میں نے خود بنایا تھا اور یہ سب بہت اچانک ہوا۔'ریان کا تعلق انڈونیشیا کے علاقے کوانتان سنگنگی ریجینسی سے ہے اور وہ پانچویں جماعت کے طالب علم ہیں۔
یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی تھی جب وہ پہلی مرتبہ کشتیوں کی ریس (پاکو جالور) میں پہلی مرتبہ حصہ لے رہے تھے۔ کشتی میں سوار ریان دراصل 'توگک لوان' تھے۔ 'توگک لوان' کا کام کشتی چلانے والوں کو پُرجوش رکھنا ہوتا ہے۔سوشل میڈیا پر ہر طرف پھیل جانے والی اس ویڈیو میں ریان انڈونیشیا کا ثقافتی لباس تیلوک بیلنگا پہنے ہوئے ہیں جبکہ انھوں نے سر پر مالے ریو رومال سر پر باندھا ہوا ہے۔جس کشتی کے کنارے پر کھڑے ہو کر وہ ہوائی بوسے اچھال رہے ہیں اور رقص کر رہے ہیں اُسے دراصل 11 لوگ مل کر چلا رہے ہیں۔اس ویڈیو کو متعدد گانوں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے اور جون سے لے کر اب تک اس ویڈیو پر کروڑوں ویوز آ چکے ہیں۔ایک ویڈیو کلپ کے نیچے کمنٹ میں لکھا ہے کہ 'اس لڑکے کو 'دا ریپر' کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کبھی شکست نہیں کھاتا۔'ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ 'یہ بھائی مخالفین کو شکست بھی دے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنے سحر میں بھی جکڑ رہے ہیں۔'سوشل میڈیا پر بہت سارے صارفین ریان کے ڈانس کی نقل کر کے اپنی ویڈیوز اپلوڈ کر رہے ہیں۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ 'یہ بھائی مخالفین کو شکست بھی دے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اپنے سحر میں بھی جکڑ رہے ہیں۔'سوشل میڈیا پر بہت سارے صارفین ریان کے ڈانس کی نقل کر کے اپنی ویڈیوز اپلوڈ کر رہے ہیں۔سپورٹس ٹیموں نے بھی ان کی ویڈیو کو دیکھا ہے۔ یکم جولائی کو فرانسیسی فٹبال ٹیم پیرس سینٹ جرمین نے بھی اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی تھی جس میں کھلاڑی ریان کی طرح ڈانس کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔اس ویڈیو کو صرف پہلے دس دنوں میں 70 لاکھ مرتبہ دیکھا گیا تھا۔بدھ کو انڈونیشیا کے وزیرِ ثقافت فضلی زون نے ریان کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کشتی کے کنارے پر رقص۔ شاید اسی وجہ سے اس کردار کے لیے بڑوں کے بجائے بچوں کا انتخاب کیا جاتا ہے کیونکہ ان کے لیے اپنا توازن برقرار رکھنا آسان ہوتا ہے۔'تاہم ریان کی والدہ رانی رداوتی کہتی ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کے رقص کو دیکھ کر پریشان ضرور ہوئی تھیں 'یہ پریشانی لاحق رہتی ہے کہ کہیں وہ گِر ہی نہ جائے۔' تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بیٹے ایک ماہر تیراک ہیں۔'اگر وہ کبھی پانی میں گِر جائے تو مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ چپّو لگنے سے زخمی نہ ہو جائے۔'