اتوار، 19 اکتوبر، 2025

شہر کراچی میں امام بارگاہوں کی تاریخ

 


    شہر کراچی میں امام بارگاہوں کی تاریخ  کراچی میں امام بارگاہوں کی تاریخ پر نظر  رکھنے والے کہتے ہیں   کہ    عزادار سید الشہداء  کی  کا آغاز ہجری سال کے پہلے ماہ محرم کا آغاز ہوتے ہی کراچی میں امام بارگاہوں سمیت متعدد عوامی مقامات پر بھی مجالس عزا برپا کی جاتی ہیں۔ ان متبرک مقامات  میں   سب سے پہلے   لیاری کے علاقے  بغدادی میں قیام پاکستان سے 140سال قبل 1806ءمیں قائم کی گئی  امام بارگاہ ہے  پھر ہم    کراچی کےدیگر علاقوں کو اگر دیکھیں  تو نشتر پارک اور خالق دینا ہال سمیت متعدد پبلک مقامات پر شہدائے کربلاؓ کی یاد میں منعقد ہونے والی مجالس اور محفل میں علماءاور ذاکرین خطاب کرتے ہیں۔کراچی کے نشتر پارک میں نصف صدی سے پاک محرم ایسوسی ایشن کے تحت مرکزی مجلس عزا منعقد کی جا رہی ہے جبکہ خالق دینا ہال میں بزم حسینی کے زیر اہتمام یکم تا 9محرم مجالس عزا برپا کی جاتی ہیں۔ 



عائشہ منزل کے قریب اسلامک ریسرچ سنٹر میں بھی مجالس عزا منعقد کی جاتی ہیں۔ کراچی کی قدیم امام بارگاہوں محفل شاہ خراسان، بڑا امام باڑہ کھارادر، انجمن حسینیہ ایرانیان، امام بارگاہ شاہ نجف، امام بارگاہ حسینی، لائنز ایریا اور دیگر،جہاں آج بھی عزاداری مجالس عزاکا انعقاد مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ کیا جاتاہے ۔کراچی کے ضلع جنوبی میں سب سے زیادہ قدیم امام بارگاہیں واقع ہیں ،جن میں متعدد ایسی ہیں، جہاں قیام پاکستان سے قبل عزادری کا سلسلہ جاری تھا۔محفل شاہ خراسان,مزار قائد اور نمائش چورنگی کے قریب بریٹو روڈ پر واقع محفل شاہ خراسان قیام پاکستان کے بعد کراچی کی قدیم ترین مسجد اور امام بارگاہ ہے، اسے کراچی میں عزاداری کا ایک بڑا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔


 

 اس کے تین حصے ہیں، پہلے حصے میں مسجد ہے، جہاں با جماعت نماز بھی اداکی جاتی ہے پھر عزا خانہ ہے، اس کے ساتھ زیارت گاہ ہے۔ یہاں قیام پاکستان کے بعد پہلے محرم میں اس مقام پر شامیانہ لگا کر مجالس عزا منعقدکی گئی تھی، پھر اسی زمین کو مخیر شیعہ افراد نے خریدا اور اس پر اس امام بارگاہ تعمیر کروائی،۔ یہاں بھی ایک بڑا علم عقید تمندوں کی توجہ کا مرکز بنا ہواہے۔اس سے چند قدم آگے ایک اور قدیم بارگاہ عزا خانہ زھرا کے نام سے مشہور ہے، یہاں بھی ایک تاریخی علم نصب ہے۔ یہاں بھی پابندی کے ساتھ مجالس منعقد کی جاتی ہیں، یہاں بھی کئی زیارتیں ہیں۔بشوکی امام بارگاہ ،بشوکی امام بارگاہ کوکراچی کی قدیم ترین امام بارگاہ قرار دیا جاتا ہے، یہ ۔ کہا جاتا ہے کہ جب یہ امام بارگاہ یہاں تعمیرکی گئی تھی، اس وقت کراچی کی مجموعی آبادی صرف 35 ہزار تھی۔


 

 اسے اب امام بارگاہ نیا آباد بھی کہا جاتا ہے۔ ابتدا میں یہ امام بارگاہ صرف ایک کمرے پر مشتمل تھی، لیکن اب یہ امام بارگاہ تین منزلہ ہے، یہاں پر عاشورہ محرم سمیت دیگر ایام میں عزاداری اور مجالس منعقدکی جاتی ہیں۔امام بارگاہ کھارادر,قیام پاکستان سے کم و بیش 80 سال قبل کراچی کے قدیم ترین کاروباری علاقے کھارادر میں 1868ءمیں قائم کیاگیا تھا۔ یہ امام بارگاہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی جائے پیدائش وزیر مینشن سے دوگلیاں آگے ہے۔ اسے خوجہ اثناءعشری جماعت کے لوگوں نے تعمیر کرایا تھا، ابتدا میں اس کا صرف گراؤنڈ فلور تھالیکن عزادروں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے اس کی مزید دو منزلیں تعمیر کرائی گئیں، جن میں سے پہلی منزل خواتین عزاداروں کےلئے مخصوص ہے۔ یہاں کسی وقت علامہ رشید ترابی بھی مجلس پڑھاکرتے تھے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر