اتوار، 19 اکتوبر، 2025

شہرکراچی میں امام بارگاہوں کی تاریخ حصہ دوم

 

 امام بارگاہ کھارادر سے ملحق ایک بڑا علم بھی ہے، یہ علم بھی سو سال سے زائد قدیم بتایا جاتا ہے اسی علم مبارک کے لئے روائت ہے کہ یہ علم پاک کھارادر کے سمندر میں بہتا ہوا ایک مچھیرے کو ملاتھا جس نے علاقے کے معززین کے حوالے کیا اور اس پاک گروہ نے یہ علم ایک وسیع میدان میں نصب کیا تھا'اب وسیع میدان تو نہیں ہے لیکن مولا  کاعلم پاک موجود ہے۔ کسی وقت یہ کراچی کا سب سے بڑا اور بلند علم کہلاتا تھا۔امام بارگاہ بارہ امام,ضلع جنوبی کے علاقے سابقہ لارنس روڈ موجودہ نشتر روڈ پر بھی ایک قدیم امام بارگاہ واقع ہے، یہ امام بارگاہ کراچی کے سول اسپتال سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، یہ امام بارگاہ بارہ امام کے نام سے مشہور ہے۔ اس امام بارگاہ کو چوہدری اللہ دتہ نامی مخیر عقیدت مند نے کم و بیش سو سال قبل تعمیر کرایا تھا۔ یہاں عشرہ محرم سمیت دیگر ایام میں بھی مجالس عزا منعقدکی جاتی ہیں، یہاں ماضی میں عشرہ محرم میں علامہ عقیل ترابی مرحوم نے بھی مجلس عزا سے خطاب کیا کرتے تھے۔


اس امام بارگاہ سے ہر سال تین بڑے ماتمی جلوس 9 اور10محرم اور21 رمضان المبارک کو نکالے جاتے ہیں جو ڈینسو ہال کے قریب نشتر پارک سے آنے والے مرکزی جلوس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ پہلے اس امام بارگاہ میں ایران، عرق، شام اور سعودی عرب جانے والے زائرین، عازمین حج اور معتمرین کے لئے عارضی رہائش گاہ کا انتظام تھا۔انجمن حسینیہ ایرانیاں,کراچی کے قدیمی علاقے کھارادرکے عقب میں نواب مہابت خان جی روڈ پر واقع حسینیہ ایرانیاں بھی کراچی کی قدیم اما بارگاہوں میں شامل ہے۔اسے کراچی میں مقیم ایرانی باشندوں نے 1948ءمیں تعمیر کرایا تھا۔ اس امام بارگاہ کوکراچی میں عزاداری کے حوالے سے مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ حسینیہ ایرانیاں میں فارسی زبان میں بھی مجالس منعقد کی جاتی ہیں، جن میں کراچی میں مقیم ایرانیوں کے علاوہ فارسی زبان سے شناسائی رکھنے والے پاکستانی بھی شرکت کرتے ہیں، یہاں عشرہ محرم پر رات میں مجلس عزا منعقد کی جاتی ہے،

 

جس سے علامہ رشید ترابی مرحوم، علامہ عقیل ترابی مرحوم سمیت صف اوّل کے علماء نےخطاب کیا تھا۔امام بارگاہ مارٹن روڈ،جیل چورنگی کے قریب تین ہٹی جانے والی سڑک پر دائیں جانب زرا اندر جاکر کراچی کی ایک اور قدیم امام بارگاہ و جامع مسجد امام بارگاہ مارٹن روڈ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ امام بارگاہ قیام پاکستان کے بعد اس علاقے میں بھارت سے ہجرت کرکے آباد ہونے والے شیعہ مہاجرین نے اپنی مدد آپ کے تحت 1949ء میں قائم کی تھی، جو 1956ءمیں مکمل ہوئی تھی، یہاں محرم کی مجالس سمیت تمام مذہبی ایام پر مجالس منعقدکی جاتی ہیں۔کراچی کے مختلف علاقوں میں قیام پاکستان کے بعد شیعہ مہاجرین جہاں، جہاں آباد ہوتے گئے، وہاں انہوں نے امام بارگاہیں بنالیں، لائنز ایریا کے علاقے جٹ لائن میں ایک قدیم امام بارگاہ حسینی کے نام سے مشہور ہے، 


یہاں محمود آباد اور ملحقہ علاقوں سے نکلنے والے جلوس 9 محرم کی رات جمع ہوتے ہیں اور مجلس کے اختتام پر صبح سویرے مرکزی جلوس میں شامل ہونے کےلئے نشتر پارک پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں پہلی مجلس 1950ءمیں منعقد ہوئی  تھی امام بارگاہ باب العلم نارتھ ناظم آباد-یہ کراچی کی ایک پُر شکوہ امام  بہت مشہور و مروف  اما م بارگاہ جس میں ماہ محرم کی  مجالس کے علاوہ دیگر علمی کام بھی کئے جاتے ہیں 'کراچی شہر میں ایک معجزاتی امام بارگاہ جہاں بدھ کی شام پورے کراچی سے مومنین زیارت اور عبادت کے لیئے حاضر ھوتے  ہیں یہ   بدھ  کی امام بارگاہ امام موسی  کاظم علیہ السلام  سے منسوب ھے جہاں  پہنچنے پر احساس ہوتا ہے   کہ  جیسے   کاظمین عراق  پہنچ گئے  ہوں  اگر دیکھا جائے تو ہزارہ برادری  نے  کراچی  کے دور افتادہ مضافاتی شہر منگھو پیر میں اپنی امام بارگاہ بنا لی جس میں ہزاروں ہزارہ شیعہ مجالس کرتے ہیں -


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر