ہفتہ، 15 جولائی، 2023

عرق گلاب کے فوائد

 عرق گلاب کے فوائد

گلاب  کا پھول  یہ انتہائی خوبصورت، خوشبودار پھول ہوتا ہے۔  جلد کے لیے اس پھول کا عرق جادؤئی کام کرتا ہےعرق گلاب آپ کی جلد کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ یہ جلد کی دیکھ بھال کا ایک لاجواب جزو بھی ہے جو جلد کی پرو اور سکون بخش خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ قدیم زمانے سے، ہی عرق گلاب  ایک مقبول خوبصورتی والا جزو رہا ہے. ہمارے یہاں زیادہ تر خواتین کو صابن سے کپڑے اور برتن دھونے کی وجہ سے ہاتھوں کی خشکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ خشکی کافی الجھن کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے اس سے چھٹکارا پانا ضروری ہوتا ہے۔ہاتھوں کی خشکی کے لیے ایک لوش بنا لیں، لوشن بنانے کے لیے چار چمچ گلیسرین اور لیموں کا رس اور آٹھ چمچ عرق گلاب مکس کر لیں۔ اس مکسچر کو کسی بوتل میں محفوظ کر لیں۔ ہر بار برتن اور کپڑے دھونے کے بعد اس لوشن کو اپنے ہاتھوں پر لگا لیں۔ اس کے علاوہ نیل پالش کے مسلسل استعمال کی وجہ سے ناخنوں کا رنگ خراب ہو جاتا ہے، ناخنوں کی قدرتی رنگت وآپس لانے کے لیے عرق گلاب اور لیموں کے رس کو مکس کر کے ان پر لگائیں۔دن بھر کام کرنے یا کمپیوٹر سکرین پر بیٹھنے کی وجہ سے آنکھوں کی جلن اور سوزش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آنکھوں کی سوزش اور جلن سے بچنے کے لیے رات کے وقت روئی کو عرق گلاب میں بھگو کر آنکھوں پر لگائیں۔ اس سے آپ کو آنکھوں کو فوری طور پر سکون ملے گا۔عرق گلاب  خوبصورتی کی مصنوعات میں بہت اہمیت، آرام دہ اور پرسکون خصوصیات کی وجہ سے شامل کیا جاتا ہے۔ اس میں جراثیم کش خصوصیات بھی موجود ہوتی ہیں اور جلد کو چمکدار بنانے کے لیے اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ 

عرق گلاب جلد کو ہائیڈریشن فراہم کرتا ہے جو کہ اس کے بہترین فوائد میں سے ایک ہے۔ آپ کی جلد فوری طور پر پر سکون، نرم اور تازہ محسوس کرے گی۔ آپ اسے براہ راست استعمال کر سکتے ہیں یا اسے اپنے چہرے کے ماسک، کریم یا لوشن کے ساتھ ملا کر اپنی جلد میں اضافی نمی ڈال سکتے ہیں۔رق گلاب  جلد کو صحت مند چمک دیتا ہے اور ہائیڈریشن میں مدد کرتا ہے۔ تازگی محسوس کرنے کے لیے، اپنی موئسچرائزنگ کریم میں تھوڑی مقدار میں گلاب کا پانی ملا کر اپنے چہرے پر لگائیں۔ موئسچرائزر آسانی سے جلد میں داخل ہو جائے گا، اسے اندر سے ہائیڈریٹ کر دے گا۔جلد کی ٹوننگ جلد کی دیکھ بھال میں ایک اہم قدم ہوتی ہے۔ ٹونر جلد سے تیل، گندگی اور مردہ جلد کے خلیات کو دور کرتا ہے۔ عرق گلاب  آپ کی جلد کے لیے بہترین ٹونر کا کام کرتا ہے۔ یہ سوراخوں کو کھولتا ہے اور پی ایچ لیول کو بھی متوازن کرتا ہے۔ یہ جلد پر تیل وائٹ ہیڈز، بلیک ہیڈز اور ایکنی کا باعث بنتا ہے۔ عرق گلاب ایسے مسائل کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ات کوعرق  گلاب کے پانی کا ایک چھینٹا جلد کو تازگی بخشتا ہے۔ رات کے وقت جلد قدرتی طور پر خود کو ٹھیک کرتی ہے۔عرق  گلاب  جلد کو تروتازہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صبح کے وقت، آپ کی جلد ہمیشہ کی طرح خوبصورت اور چمکدار نظر آتی ہے۔ گلاب کی پنکھڑیوں میں بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں۔ وہ جلد کے خلیوں کو نقصان سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ اینٹی آکسیڈنٹس لپڈز کے آکسیڈیشن کو روکتے ہیں جو خلیات کو نقصان سے بچاتے ہیں۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں  عرق  گلاب  جلد سے اضافی تیل اور گندگی کو دور کرتا ہے، اس سے مہاسوں کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں، یہ پمپلز کو بننے سے روکتا ہے۔ اپنی جلد کی دیکھ بھال کے معمولات میں گلاب کے پانی کے اسپرے کو شامل کرنا آپ کو اس دنیا میں لے جائے گا جہاں پمپلز موجود نہیں ہیں۔۔خشک جلد سب سے بدترین جلد ہوتی ہے۔ یہ آپ کی جلد کو پھیکا اور بے جان بنادیتی ہے۔ اپنی کھوئی ہوئی چمک واپس لانے کے لیے خشک جلد کے لیے عرق گلاب کا استعمال کریں۔ آپ کو فوری فرق نظر آئے گا۔ اس میں ہائیڈریٹنگ خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو اسے پیاسی جلد کے لیے بہت اچھا ثابت ہوتا ہے۔۔جلد کی جھریاں آپ کو مدد کے لیے پکار سکتی ہیں۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بڑھاپا سب سے فطری عمل ہے، ہم اس سے بچ نہیں سکتے، لیکن ہم عمر کو اچھے طریقے سے بڑھانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی جلد پر عرق گلاب کا استعمال اینٹی ایجنگ خصوصیات فراہم کرتا ہے۔آ پ کے چہرے پرجھریاں اس وقت ظاہر ہو سکتی ہیں جب آپ کی جلد لچک کھو دیتی ہے یا سورج کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہوجاتی ہے۔ اسے اکثر بیوٹی پروڈکٹس میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ بڑھاپے کو روکنے والی خصوصیات فراہم کی جا سکیں۔ اضافی فوائد کے لیے آپ اپنے گلاب کے پانی کے اسپرے میں تھوڑا سا وٹامن ای کا تیل بھی شامل کر سکتے ہیں۔۔ہماری جلد پر چھید بہت قدرتی ہوتے ہیں۔ وہ بہت سے لوگوں کو خوفناک لگ سکتے ہیں لیکن یہ بہت عام ہوتے ہیں۔ تاہم، اگر نظر انداز کیا جائے تو، زیادہ تیل اور گندگی کی وجہ سے ان کا سائز بڑھ سکتا ہے۔ چھید نظر آنے لگتے ہیں اور جلد کی عمر بڑھنے میں مدد کرتے ہیں۔ چھیدوں کی ظاہری شکل کو کم کرنے اور ان کو کھولنے کے لیے عرق گلاب  بہت موثر ثابت ہوتا ہے۔ اس کا استعمال صبح اور شام آپ کی جلد کو وہ چمک دے گا جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔

جلد کو ٹائٹ کرنے کے لیے عرق گلاب  کا استعمال۔پھیکی اور ڈھیلی جلد ایک عام مسئلہ ہے۔ کولیجن کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ہماری جلد وقت کے ساتھ ساتھ اپنی لچک کھو دیتی ہے۔ یہ آپ کی جلد کو میلا اور پھیکا لگنے کا سبب بھی بنتا ہے۔ گلاب کے پانی کو یا تو سپرے کے طور پر استعمال کریں یا کھوئی ہوئی چمک دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اسے اپنے موئسچرائزر میں شامل کریں۔ اضافی فوائد کے لیے اسے مٹی کے ماسک اور دیگر ہائیڈریٹنگ ماسک میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین  جلد بڑھاپے کو روکنے کے لئے خاص ہدائت کرتے ہیں گلاب اور عرق گلاب سے بنی ہوئی چیزوں کو مردانہ کمزوری کا علاج بھی سمجھا جاتا ہے۔ عرق گلاب کے استعمال سے جنسی خواہشات میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ پرانے زمانے سے اس کو بہت سے جنسی مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔کھانے کا ایک چمچہ پانی یا شربت میں ایک مرتبہ استعمال کافی ہوتا ہے۔۔گلاب کا عرق جلد کے کئی مسائل کو حل کرتا ہے، یہ وٹامن سی، آئرن، کیلشیئم ،وٹامن اے اور وٹامن ای سے بھر پور ہوتی ہیں، اس عرق کے کچھ ایسے فوائد بھی ہیں جن کے بارے مین بہت کم لوگ واقف ہیں۔عرق گلاب جلد کی قدرتی نمی کو برقرار رکھتا ہے، اسے بطور ٹونر استعمال کرنے سے جلد ہائیڈریٹ رہتی ہے اور کئی مسائل سے محفوظ رہتی ہے۔ یہ جلد کو خشکی سے بچا کر جھریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔چھائیاں جلد کا سب سے عام مسئلہ ہے اور عرق گلاب اس مسئلے کا سب سے مؤثر علاج ہے، اس مقصد کے لیے 2 چمچ بیسن میں چٹکی بھر ہلدی اور تھوڑاسا عرق گلاب ملا کر استعمال کریں اور خشک ہونے پر دھولیں، اس طرح چھائیوں سے نجات مل جائے گی۔فی زمانہ لوگوں کی اکثریت دن کا زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارتی ہے جس سے آنکھوں کے کئی مسائل جنم لینے لگتے ہیں، اس کا بہترین حل عرق گلاب ہے، روئی کو عرق گلاب میں بھگو کر آنکھوں پر رکھنے سے سکون اور راحت کا احساس ہوتا ہے۔عرق گلاب کو چہرے کو دلکشی بڑھانے کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے، چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ایک چمچ ملتانی مٹی، لیموں کا رس، اور 2 چمچ عرق گلاب لے کر فیس ماسک تیار کریں اور اسے چہرے پر لگائیں، خشک ہونے پر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ گلاب کا عرق صرف خوبصورتی کو نکھارنے کے لئے ہی استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے کئی طبی فوائد ہیں جو سنت میں ہمیں پہلے ہی بتا چکی ہے لیکنا ب سائنس بھی اس بات کا اعتراف کر رہی ہے۔ گلاب کا عر ق ہم نے چہرے کی خوبصورتی اور جلد کی ہر قسم کی پریشانی کو ختم کرنےکے لئے استعمال کیا ہے لیکن آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں گلاب کے عرق سے جگر کے مسائل کا علاج کیسے ممکن؟

  گلاب کا عرق اینٹی بیکٹریل، اینٹی انفلامیٹری اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں جگر اور گردوں کی صفائی کرنے والے عناصر کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب عرقِ گلاب چہرے پر استعمال کیا جاتا ہے تو وہ نہ صرف چہرے کی شادابی کا کام کرتا ہے بلکہ جلد کے اندرونی ٹشوز میں جا کر ان تمام رکاوٹوں کو اور جلد کی پرتوں کی گندگیوں کو دور کرتا ہے جو گردے یا جگر کی وجہ سے نمودار ہوتی ہیں۔  اس میں وٹامن اے، سی، ای اور فلوئیڈز پائے جاتے ہیں جو کسی بھی قسم کے انفیکشنز اور جراثیموں کو ختم کرنے میں کارآمد ہیں۔٭ جگر میں خرابی کی ایک علامت جسم میں خون کی کمی بھی ہے اور اس کمی کو دور کرنے کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات میں گلاب کا عرق اور اس کی پتیوں کا پاؤڈر شامل ہوتا ہے تاکہ وہ مزید ریڈ سیلز کو پیدا کریں۔ گلاب کا عرق دن میں کسی بھی وقت آدھا گلاس پینا آپ کی اندرونی اور بیرونی صحت کے لئے فائدے مند ہے۔ جسم میں ورم کا زیادہ ہونا جگر کی خرابی کی ایک عام علامت ہے اس تکلیف میں بھی گلاب کا عرق آپ کو نہ صرف ورم کو کم کرنے میں مدد دے گا بلکہ ورم کی وجہ سے جلد کے خراب ٹشوز کو بھی بھرنے کی کوشش کرے گا۔  اگر آپ جگر کی تکلیف میں اس کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو روزانہ نہارمنہ چار چمچ گلاب کا عرق پی لیں اور آدھے گھنٹے بعد ناشتہ کریں۔ لیکن اگر آپ کو شوگر ہے تو دن میں کھانے کے بعد استعمال کریں، نہارمنہ پینے سے گریز کریں۔٭ گلاب کا عرق پینے سے اگر گلے میں خراش محسوس کریں یا پھر آپ اس کے ذائقے کو برداشت نہ کر پائیں تو پتیوں کو چبا کر کھالیں یہ بھی یکساں مفید ہے۔ یومیہ خوراک دو'دو چمچ روزانہ صبح دوپہر شام استعمال کیجئے اور اپنی صحت کو خوبصورتی اور توانائ کا خزانہ فراہم کیجئے

 

منگل، 11 جولائی، 2023

حضرت نوح علیہ السّلام اور جھگّی کی بڑھیا

 

اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح بچا لیتے ہیں القران-حضرت نوح علیہ السّلام کے اس قصّے میں ایمان والوں کے لئے ایک پر مسرت بات یہ ہے کہ مومن کو ہر حال میں اللہ پاک جہنم کے گڑھے میں گرنے نہیں دیتا ہے اوربچا لیتا ہے-قرآن کریم میں اللہ عزوجل نےاس واقعہ کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ 

وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَىٕسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ۚۖ(۳۶)وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاۚ-اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ(۳۷)وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ- وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُؕ-قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَ ؕ(۳۸)فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ-مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ(۳۹) (پ12، ہود: 36-39)

ترجمۂ کنزالایمان : اور نوح کو وحی ہوئی کہ تمہاری قوم سے مسلمان نہ ہوں گے مگر جتنے ایمان لاچکےتو غم نہ کھا اس پر جو وہ کرتے ہیں اور کشتی بنا ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سےاور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا وہ ضرور ڈوبائے جائیں گے اور نوح کشتی بناتا ہے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس پر ہنستے بولا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم تم پر ہنسیں گےجیسا تم ہنستے ہو تو اب جان جاؤ گےکس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے اور اترتا ہے وہ عذاب جو ہمیشہ رہے۔

 رسول پر ایمان لانے والوں کو عذاب سے بچانا اللہ کی ذمہ داری ہے- اللہ تعالیٰ کا ہمیشہ سے یہ دستور رہا ہے کہ جب کسی مجرم قوم پر اپنے رسول کی تکذیب کی وجہ سے عذاب نازل کرتا ہے تو وہ وحی کے ذریعہ اس عذاب کی آمد سے رسول کو مطلع کردیتا ہے اور اس عذاب سے بچاؤ کی صورت بھی سمجھا دیتا ہے۔ اس طرح رسول اور اس پر ایمان لانے والے تو اس عذاب سے بچ جاتے ہیں اور مجرمین اس عذاب سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت نوح علیہ السّلام کی بستی لوگ ہلاک کیئے گئے-حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں آپ پر ایمان لانے والوں میں ایک بڑھیا بھی شامل تھی -جب حضرت نوح علیہ السّلام نے بحکم الٰہی   کشتی بنانا شروع کی تو ایک مومنہ بڑھیا جو راستے سے گزر رہی تھی اس نے حضرت نوح سے پوچھا۔ ک

ہ آپ یہ کشتی کیوں بنا رہے ہیں۔ آپ نے فرمایاائے ضعیفہ دنیا میں پانی کا عظیم سیلاب آنے والا ہے جس میں تمام  دنیا غرق ہو جائے گی اور اس میں سب کافر ہلاک ہو جائیں گے۔ اور مومن اس کشتی کے ذریعے بچ جائیں گے۔ بڑھیا نے عرض کیا حضور! جب طوفان آنے والا ہو تو مجھے خبر کر دیجئیے گا۔ تا کہ میں بھی کشتی میں سوار ہو جاؤں۔ بڑھیا کی جھونپڑی شہر سے باہر کچھ فاصلہ پر تھی۔ پھر جب طوفان کا وقت آیا تو حضور نوح علیہ السلام دوسرے لوگوں کو تو کشتی پر سوار کرنے میں مشغول ہو گئے مگر اس بڑھیا کا خیال نہ رہا حتٰی کہ خدا کا ہولناک عذاب پانی کے طوفان کی شکل میں آیا اور روئے زمین کے سب کافر ہلاک ہو گئے۔ اور جب یہ عذاب تھم گیا اور پانی اتر گیا اور کشتی والے کشتی سے اترے تب اللہ پاک کے حکم سے معزز فرشتے حضرت روح الامیں تشریف لائے اور حضرت نوح علیہ السّلام کو پیغام پہنچایا کہ اب وہ تمام نباتات زمین میں بو دیجئے جنہیں آپ نے کشتی میں محفوظ کر کے رکھّا تھا

 اب حضرت نوح علیہ السّلام نے نباتات بھی زمین میں بو دیں پھر آپ کو اچانک خیال آیا کہ ان کے پاس ایک مومنہ عورت کشتی میں سوار ہونے کی اجازت مانگنے آتی تھی اور وہ تو اس بڑھیا کو اپنی کشتی پر بلانا بھول گئےتھے تب وہ بڑھیا کی جھگّی پر آئے۔ اور اسے آواز دی آپ علیہ السّلام کی آواز کے جواب میں وہ بڑھِیا سو تے سے اٹھ کرچندھیائ ہوئ  آنکھیں ملتی ہو ئ جھگّی سے باہر آئ اور اس نے حضرت نوح علیہ السّلام کو دیکھتے ہوئے بے ا ختیار سوال کیا اللہ کے نبی کشتی تیّارہو گئ ہو تو آ جاوں  حضرت نوح علیہ السّلام نے بڑھیا سے کہا میں تو تم کو کشتی پر سوار کرنا ہی بھول گیا ۔ مگر تعجب ہے کہ تم زندہ کیسے بچ گئیں۔ بڑھیا نے حضرت نوح علیہ السّلام کو جواب دیا -جس خدا نے آپ کو کشتی کے ذریعے بچا لیا۔ اسی خدا نے مجھے میری ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی ہی کے ذریعے بچا لیا۔اور قران کی پکار ہے وہ ایمان والے تھے جو عذاب سے بچا لئے گئے

(روح البیان ص ۸۵ جل ۲)

 

پیر، 10 جولائی، 2023

حضرت محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ

 

 

ہجرت کے دسویں سال ،حجۃ الوداع کے موقعہ پر مقام ذی الحلیفہ میں محمد بن ابوبکر بن ابو قحافہ کی ولادت  ہوئی۔آپ کی ماں کا نام أسماء بنت عميس الخثعمية تھا۔  آپ ا ن باشرف خواتین میں شامل ہیں کہ جنہوں حضرت جعفر بن أبي طالب(آپ   کے پہلے شوہر)  کے ساتھ حبشہ کی طرف مھاجرت  کی ۔ آپ کےحضرت جعفر بن أبي طالب سے تین بیٹے تھے جو حبشہ میں دوران ہجرت پیدا ہوئے جن کا نام: محمد، عبداللہ، اور عون ہے۔ جب حضرت جعفر بن أبي طالب جنگ موتہ میں شہید ہوئے تو حضرت ابوبکر سے آپ کی شادی ہوگئی، اور حضرت ابوبکر سے  محمد کی ولادت ہوئی، اور جب  حضرت ابوبکر رحلت کرگئے تو حضرت علی ابن ابی طالب سے آپ کی شادی ہوئی اور حضرت علیؑ سے آپ کے بیٹے یحیٰ کی ولادت ہوئی-محمد نے امام علی  علیہ السلام کے گھر میں آپ ؑ کے زیرِسایہ تربیت پائی، اور جب جوانی کے دہلیز پر قدم رکھا تو آپؑ کے ہمراہ حق کے دفاع اور باطل کے خلاف لڑی جانے والی تمام جنگوں میں شرکت کی۔

 آپؑ شجاعت، جوانمردی، اور بہادری میں بے مثال تھے، آپ  جنگ کے مشکل لمحات اور اوقات  میں جب  تلواروں، نیزوں اور تیروں کے برسات ہورہے ہوتے تھے تو مظبوط چٹان کے مانند  اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن  کر اپنے عقیدے کے دفاع کے لیے باطل کے خلاف نبردآزما ہوتے ہیں ۔   آپ ان محمد کہلوانے والے باعظمت افراد میں سے بھی ایک تھے کہ جن کے بارے امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام ارشاد فرماتے ہیں:  بتحقیق محامد(محمدکی جمع، چند مخصوص افراد جن کا نام محمد تھا) نے کبھی بھی معصیت الٰہی نہیں کی ؛ اور وہ محمد بن جعفر، محمد بن ابو بکر، محمد بن ابو حذیفہ اور محمد بن حنفیہ تھے۔محمد بن ابی بکرنے اپنی ابتدائی زندگی سے لیکر مصر میں آپ کی شہادت تک امام علیؑ کی معیت میں ہمیشہ حق کے ساتھ دیا۔ امام علیؑ آپؓ کے خلوص، اور اطاعت کو خوب جانتے تھے اسی لیے آپؓ کو مصر کے گورنری عطا کی۔ مصر کی گورنری اس وقت کے حالات کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو بہت زیادہ اہمیت کے حامل تھی اور امام علیؑ اس عظیم ذمہ داری کو نبھانے کے لیے محمد کو اہل سمجھتے تھے اسی لیے آپ نے ان کو گورنر بنا کر بھیجا۔ اس گورنری کی اہمیت کے بارے میں حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں: اے محمد! یاد رکھو کہ میں تم کو اپنے بہترین لشکر اہل مصر پر حاکم قرار دیا ہے۔

جنگ صفین کے واقع ہونے

کے بعد امیرشام نے مولیٰ کائنات حضرت امیرالمؤمنینؑ کے زیر تسلط اور زیرحکومت علاقوں پر جنگ مسلط کرکے قتل وغارت کا سلسلہ شروع  کیا،  آپؑ نے محمد بن ابوبکر جو مولیٰ علیؑ کی طرف سے پہلے سے ہی مصر کی گورنری کے منصب پر فائز تھے، ان کی  جگہ پر مالک اشترؓ کو بطور گورنر  منتخب کیا کیونکہ مالک اشتر، محمد کی نسبت عمر کے لحاظ سے زیادہ بزرگ اور جنگی امور میں زیادہ مہارت اور تجربہ رکھتے تھے،لیکن یہ تبادلہ محمد کی مولیٰ کی اطاعت میں  کسی سستی اور کوتاہی  کی وجہ سے  نہیں تھا؛ جیسا کہ حضرت امیرالمؤمنینؑ کی طرف سے محمد کو لکھے گئے خط میں تفصیلا بیان کیا گیا ہے، جب یہ خط محمد کو موصول  ہوا اور ان کو اپنے معزول کئیے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ، اور انہوں نے جوابی نامہ ارسال کیا تو حضرت امیرالمؤمنینؑ نے  اس کے جواب میں فرمایا:  مجھ تک یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ کی جگہ مالک اشتر کو مصر کی گورنری پر منصوب کرنے پر آپ ناراض ہو گئے  ،

 یہ کام اس لئے نہیں کیا گیا کہ تمہیں اپنے فرائض کی ادائگی میں سستی کرنے والا پایا ہوں یا یہ کہ تم سے اس سے زیادہ کی توقع رکھتا ہوں، بلکہ اگر تمہارے ہاتھوں سے حکومت چهینی گئی ہے تو یہ اس لئے کیا گیا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جگہ کی حکومت سونپ دوں جس کے انتظامات تمہارے لئے آسان ہے اور وہاں پر حکمرانی کرنا تمہارے لئے زیادہ پسند ہے ۔تواس واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت امیرالمؤمنینؑ ، محمد کو کسی اور شہر کے گورنر بنانا چاہتے تھے، اور ان کی کارکردگی سےآپ   راضی تھے اسی لیے آپ نے مالک اشتر کو گورنر بنانے کی وجہ بھی بیان فرمائی، اور یہ بھی واضح فرمایا کہ آپ ؑ ان سے راضی ہیں اور ان سے کوئی کوتاہی سرزد نہیں ہوئی ہے۔محمد عبادات اور نماز کی کثرت کی وجہ سے قریش کے عبادت گزاروں میں شمارہوتے تھے، ساتھ ساتھ آپ حضرت امیرالمؤمنینؑ  کی عظیم  درسگاہ کے فارغ تحصیل بھی تھے لوگ  حضرت امیرالمؤمنینؑ کی آپ سے بےپناہ محبت اور الفت کی وجہ سے آپ کو امام علی علیہ السلام کے فرزند کہہ کر پکارتے تھے، اور آپ بھی   امیرالمؤمنین ؑ کی آوروں کے مقابلے میں  فضیلت کے قائل تھے۔ امیرالمؤمنین ؑ آپ کے بارے میں ارشاد فرماتے تھے: محمد ابوبکر کے صلب سے میرا فرزند ہے۔خدا آپ پر رحمت نازل کرے

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر