جمعہ، 18 نومبر، 2022

امام حسین علیہ السّلام سےغیر مسلم مشاہیر کی عقیدت

  

قیامت تک ایسی اذان اور ایسی نماز کی مثال پیش کرنے سے قاصر رہے-آپؓ کے اصول اور آپؓ کی قربانی جہاں اسلام حضرت امام حسینؓ کے حوالے سے عیسائی مبلغ ڈاکٹر ایچ ڈبلیو بی مورنیو نے اپنی عقیدت کچھ اس طرح قلم بند کی کہ ’’امام حسینؓ صداقت کے اصول پر سختی کے ساتھ کاربند رہے اور زندگی کی آخری گھڑی تک مستقل مزاج اور اٹل رہے۔ آپؓ نے ذلت پر موت کو ترجیح دی۔ ایسی روحیں کبھی فنا نہیں ہوسکتیں اور امام حسینؓ آج بھی انسانیت کے رہنمائوں میں بلند مقام رکھتے ہیں۔‘‘ جے اے سیمسن کہتے ہیں ’’حسینؓ کی قربانی نے قوموں کی بقاء اور جہاد زندگی کیلئے ایک ایسی مشعل روشن کی جو رہتی دنیا تک روشن رہے گی‘‘۔جی بی ایڈورڈ کا کہنا ہے’’تاریخ اسلام میں ایک باکمال ہیرو کا نام نظر آتا ہے۔ آپؓ کو حسینؓ کہا جاتا ہے۔ آپؓ حضرت محمدؐ کے نواسے‘حضرت علیؓ و حضرت فاطمہؓ کے بیٹے‘ لاتعداد صفات و اوصاف کے مالک ہیں۔ آپؓ کے عظیم واعلیٰ کردار نے اسلا م کو زندہ کیا اور دین خدا میں نئی روح ڈال دی کی بقا ء کی ضمانت ہیں وہاں بلاتفریقِ مذہب و ملت اور علاقہ و ملک عدل و انصاف کی فراہمی‘ آزادی کے حصول‘ حقوق کی جنگ‘ فرائض کی ادائیگی‘ جذبہ ایثار و قربانی‘ عزم وہمت اور جوش وولولہ کے جاویدانی پیغام بھی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر طبقہ فکر اور مذہب و ملت سے تعلق رکھنے والے مشاہیر آپؓ کی بارگاہ میں زانوئے ادب تہہ کرتے ہیں ۔ مختلف مذاہب کے پیشوا‘ دانشور‘ مفکر اور شعراء نے امام حسینؓ کی بارگاہ میں جس عقیدت کا اظہار کیا یہاں ان کی تفصیل پیش نہیں کی جا سکتی


حضرت امام حسینؓ کے حوالے سے عیسائی مبلغ ڈاکٹر ایچ ڈبلیو بی مورنیو نے اپنی عقیدت کچھ اس طرح قلم بند کی کہ ’’امام حسینؓ صداقت کے اصول پر سختی کے ساتھ کاربند رہے اور زندگی کی آخری گھڑی تک مستقل مزاج اور اٹل رہے۔ آپؓ نے ذلت پر موت کو ترجیح دی۔ ایسی روحیں کبھی فنا نہیں ہوسکتیں اور امام حسینؓ آج بھی انسانیت کے رہنمائوں میں بلند مقام رکھتے ہیں۔‘‘ جے اے سیمسن کہتے ہیں ’’حسینؓ کی قربانی نے قوموں کی بقاء اور جہاد زندگی کیلئے ایک ایسی مشعل روشن کی جو رہتی دنیا تک روشن رہے گی‘‘۔جی بی ایڈورڈ کا کہنا ہے’’تاریخ اسلام میں ایک باکمال ہیرو کا نام نظر آتا ہے۔ آپؓ کو حسینؓ کہا جاتا ہے۔ آپؓ حضرت محمدؐ کے نواسے‘حضرت علیؓ و حضرت فاطمہؓ کے بیٹے‘ لاتعداد صفات و اوصاف کے مالک ہیں۔ آپؓ کے عظیم واعلیٰ کردار نے اسلا م کو زندہ کیا اور دین خدا میں نئی روح ڈال دی

-ہاراج یوربندسرنٹور سنگھ کہتے ہیں’’قربانیوں ہی کے ذریعے تہذیبوں کا ارتقا ء ہوتا ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی قربانی نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کیلئے ایک قابلِ فخر کارنامے کی حیثیت رکھتی ہے۔ آپؓ نے جان دیدی لیکن انسانیت کے رہنما اصولوں پر آنچ نہیں آنے دی۔ دنیا کی تاریخ میں اس کی دوسری مثال نہیں ملتی۔ حضرت امام حسینؓ کی قربانی کے زیر قدم امن اور مسرت دوبارہ بنی نوع انسان کو حاصل ہوسکتی ہیں بشرطیکہ انسان ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرے۔انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر بابو راجندر پرشاد لکھتے ہیں کہ ’’کربلا کے شہیدوں کی کہانی انسانی تاریخ کی ان سچی کہانیوں میں سے ایک ہے۔ آپؓ کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا‘ نہ ان کی اثر آفرینی میں کوئی کمی آئے گی۔ شہیدوں کی زندگیاں وہ مشعلیں ہیں جو صداقت اور حریت کی راہ میں آگے بڑھنے والوں کو راستہ دکھاتی ہیں‘ ان میں استقامت کا حوصلہ پیدا کرتی ہیں

 لیکن مختصراً ذکر کرتے چلیں تو ہندو شاعروں میں منشی دیشو پرشاد ماتھر لکھنوی کو اہل بیت اطہار ؓکی شان بیان کرنے کی وجہ سے خاص شہرت حاصل ہوئی وہ کہتے ہیں: انسانیت حسینؓ تیرے دم کے ساتھ ہے ماتھر بھی اے حسینؓت تیرے غم کے ساتھ ہے انہی کاایک اور شعر کچھ یوں ہے کہ مسلمانوں کا منشاء عقیدت اور ہی کچھ ہے مگر سبطِ نبیؐ سے میری نسبت اور ہی کچھ ہے۔ معروف مصنف تھامس کارلائل کربلا سے حاصل ہونیوالے درس کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’’کربلا کے المیے سے ہمیں سب سے بڑا سبق یہ ملتا ہے کہ امام حسینؓ اور آپؓ کے ساتھیوں کو خدا تعالیٰ پر کامل یقین تھا۔ آپؓ نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا کہ حق اور باطل کی کشمکش میں تعداد کی برتری کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور بہادری کا جو سبق ہمیں تاریخ کربلا سے ملتا ہے وہ کسی اور تاریخ سے نہیں ملتا۔‘‘ ایک اور عیسائی دانشور ڈاکٹر کرسٹوفر اپنا نظریہ یوں بیان کرتے ہیں ’’کاش دنیا امام حسینؓ کے پیغام‘ ان کی تعلیمات اور مقصد کو سمجھے اور ان کے نقش قدم پر چل کر اپنی اصلاح کرے۔‘‘

۔سوامی شنکر اچاریہ نے بھی امام عالی مقام ؓ کو اپنے الفاظ میں یوں شردھانجلی پیش کی کہ ’’اگر حسینؓ نہ ہوتے تواسلامی تعلیمات ختم ہو جاتیں اور دنیا ہمیشہ کیلیے نیک بندوں سے خالی ہوجاتی۔ حسینؓ سے بڑھ کر کوئی شہید نہیں۔‘‘ مشہورافسانہ نگار منشی پریم چند لکھتے ہیں’’معرکہ کربلا دنیا کی تاریخ میں پہلی آواز ہے اور شاید آخری بھی ہو جو مظلوموں کی حمایت میں بلند ہوئی اور اس کی صدائے بازگشت آج تک فضائے عالم میں گونج رہی ہے۔‘‘ ڈاکٹر سہنانے لکھا ’’اس میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں کہ دنیا کے شہیدوں میں امام حسینؓ کو ایک ممتاز اور بلند حیثیت حاصل ہے۔‘‘ ایک سکھ لیڈر سردار کرتار سنگھ نے اپنے احساسات یوں بیان کئے کہ ’’حضرت محمدؐ نے جو انسانیت کے بہترین اصول پیش کیے تھے امام حسینؓ نے اپنی قربانی اور شہادت سے انہیں زندہ کردیا۔ حسینؓ کا اصول اٹل ہے۔‘‘


مشہور جرمن فلاسفر نطشے بلاامتیاز مذہب و ملت ہر قوم کی نجات کو فلسفہ حسینیت ؓمیں یوں بیان کرتے ہیں’’زہد و تقویٰ اور شجاعت کے سنگم میں خاکی انسان کے عروج کی انتہا ہے جن کو زوال کبھی نہیں آئے گا۔ 


منگل، 15 نومبر، 2022

زندگانی ء مبارک سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم



 زندگانی ء مبارک

سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفی  صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم

قال اﷲ تعالیٰ فی القرآن الحکیم یا ایھا النبی اناارسلناک شاھد او مبشر او نذیر او داعیا الی اﷲ باذنہ و سراجا منیرا۔ سورہ الاحزاب پ ۲۲ با آیت ۴۵ ۔ ۴۶

ترجمہ:اے نبی ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری دینے والا اورڈرانے والا اور اﷲ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشنی پہنچانے والا چراغ  ہدائت  بنا کر بھیجا ہے

(۳)سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ کے واسطے پروردگار عالم خود کس طرح رطب للّسان ہے و ما ارسلنک الا رحمتہ للعالمین۔سورہ الانبیاء پ ۲۱ آیت ۱۰۷

اور ( اے رسول ؐصلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم ) ہم نے آپ  کو تمام عالمین  کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے ۔

(۴) یٰسین و القرآن الحکیم انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم۔سورہ یٰسین پ ۳۶ آیت ۱۔ ۴

یٰسین حکمت والے قرآن کی قسم ہے ۔ یقینا تم ان رسولوں میں سے ہوجو صراط مستقیم پرتھے۔

آپ اول مخلوق خدا ٗ گنتی کا پہلا عدد اور نور اول ٗ خاتم النبین ؐ ہیں ۔

اول ما خلق اﷲ نوری مصنفات فارسی سمنانی ص ۲ ، ۱۰۸

نور محمد ؐ کی تخلیق کے بعد زمین کافرش بچھا کر آسمان کا شامیانہ لگا کر چاند سورج کی قند یلیں جلا کر رب ذوالجلال نے حضرت آدم ؑ سے کہا کہ جنت سے نکل جائیں افسانہ فلک کا زمین پر سناؤجب کہ نور اول منتظر بیٹھا رہا کہ دیکھئے کب باری آئے عیسیٰ ؑ نے بھی آکربشارت دی کہ نور اول خاتم النبین آرہا ہے اور باری تعالیٰ کی آواز آئی جاؤ میرے ہادی کامل جاؤ او ر

اکملت لکم دینکم۔

کی آواز سناؤ پس عام فیل سترہ ماہ ربیع الاول روز دوشنبہ یا جمعہ کادن تھا بمطابق ۷ مئی ۶۳۳ کو مکہ میں یہ نور اول عالم وجود میں ظہور ہوا۔ بہر حال یہ چراغ میز خلوت کدہ ازل سے عرش و کرسی کی سیر کرتا اصلاب طیبہ میں ہوتا ہوا آغوش آمنہ میں اس طرح آیا کہ قصر شاہی کے در ھلے ایوان کسری کے گنگرے گرے ، فارس کے آتش کدے بجھے کعبہ کے بت جھکے،

لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ ؐ

کی صدائیں فضائے عالم میں گو نجیں تو عرش والوں نے کہا عرش کا مکین آیا ٗ انبیاء پکارے خاتم النبین آیاٗ جبرائیل نے کہا صادق و امین آیا ٗ اسلام نے پکار اشہنشاہ دین و دنیا آیا ٗ گناہ گاروں نے کہا شفیع مذنبین آیا اور رب نے کہا رحمت للعالمین آیا۔ خدا تعالی نے محمد مصطفیٰ ؐ کو مینارہ رشد و ہدایت بناکر بھیجا قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے۔

ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ وکفیٰ باللہ شہیداً محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعاً سجداً یبتغون فضلاً من اللہ و رضواناً۔ سورہ فتح آیت ۲۸، ۲۹۔

ترجمہ: وہ ہے جس نے اپنا رسول ؐ ہدایت کے ساتھ بھیجا اور دین حق کے ساتھ تاکہ اس کو غالب کرے تمام دینوں پر اور اللہ کافی ہے گواہ، محمد اللہ کا رسول ہے اور جو لوگ اس کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں ان کو دیکھئے گا رکوع کرتے ہوئے سجدے کرتے ہوئے کہ چاہتے ہیں فضل اللہ کا اور اس کی رضامندی ان کی علامت ان کے چہروں میں سجدوں کی نشانیاں ہیں۔

ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے۔

لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولاً من انفسھم یتلوا علیھم آیاتہ ویزکیھم و یعلمھم الکتب و الحکمۃ و ان کانوا من قبل لفی ضلال مبین۔سورۂ آل عمران آیہ ۱۶۴۔

ترجمہ: در حقیقت اہل ایمان پرتو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا رسول بھیجا جو اس کی آیات انہیں سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اور دانائی کی تعلیم دیتا ہے 

ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے۔

لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولاً من انفسھم یتلوا علیھم آیاتہ ویزکیھم و یعلمھم الکتب و الحکمۃ و ان کانوا من قبل لفی ضلال مبین۔سورۂ آل عمران آیہ ۱۶۴۔

ترجمہ: در حقیقت اہل ایمان پرتو اللہ نے یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان خود انہی میں سے ایک ایسا رسول بھیجا جو اس کی آیات انہیں سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اور دانائی کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ صریح گمراہیوں میں پڑے ہوئے تھے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے۔

جاء الحق و ذھق الباطل ان الباطل کان ذھوقاً۔سورہ بنی اسرائیل پ ۱۵

آگیا حق اور مٹ گیا باطل بے شک باطل نے تو مٹنا ہی تھا۔

زمین و آسمان میں موجود ساری چیزوں نے خدا کی تسبیح پڑھی اور شیطان فریاد کرتے ہوئے بھاگ گیا حضرت آمنہ مادر رسول اللہ ؐ فرماتے ہیں کہ جب میرے نور بصر روئے زمین پر آیا تو ان کی پیشانی مبارک سے ایک نور سا طع ہوا جس سے زمین و آسمان روشن ہوئے اور اس روشنی میں سے ایک آواز مجھے سنائی دی کہ اے آمنہ اس نوزائیدہ بچے کا نام محمد ؐ جو کہ محمود سے مشتق ہے رکھو۔ تاریخ طبری 


اتوار، 13 نومبر، 2022

مٹاپا اور اس کے اسباب و گھریلو علاج