منگل، 21 اکتوبر، 2025

قدیم یو نا ن کی سات دانا شخصیات پارٹ '1

  

بقراط       :          اسے طبیبو ں کا جد امجد بھی کہتے ہیں ۔ فلسفہ طب کی وجہ سے اس نے شہرت پائی۔   :یہ ماہر طب تھا بلکہ اسے طب کا سائنسدان بھی کہتے ہیں ۔یہ 460 قبل مسیح یونان کے شہر کوس میں پیدا ہوا۔اس نے علم حاصل کرنے میں سولہ برس صرف کئے جبکہ باقی عمر اس نے تحریر و تصنیف میں گزار دی ۔ طب کی باقاعدہ ترویج وترقی کا سہرا بقراط کے سر جاتا ہے ۔ اس کا سب سے بڑا تاریخی کارنامہ زمانہ قدیم سے مروجہ روایتی طریقے سے علاج کی جگہ سائنسی بنیادوں پر علاج کو رواج دینا ہے اور شاید اسی وجہ سے اسے ''بابائے طب‘‘کا لقب بھی دیا گیا ہے ۔طب میں بقراط کی گراں قدر خدمات اور ان مٹ بنیاد کے سبب بعد میں آنے والے جالینوس تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ہیپوکریٹس 460 ق م میں جزیرہ کوس میں پیدا ہوا۔ عرب اسی ہیپو کریٹس کو بقراط کہتے ہیں۔ تاریخ دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیپوکریٹس نامی طبیب اور سرجن نے اپنے علم و تجربہ کے حوالے سے شہرت دوام حاصل کی۔ بقراط کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ اس کی موت کے صدیوں بعد متعدد سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی روایات سے پتا چلتا ہے کہ وہ ایک غیر معمولی انسان اور حکیم تھا۔ اس پر لکھا بھی گیا۔

 

  آبادی آئییونیا (Ayunia ayurvedic ) کے شہر مائیلیٹس سے تھا ۔ یہ مفکر624قبل مسیح میں مائیلیٹس میں پیدا ہوا اور 546قبل مسیح میں وفات پائی۔یہ یونان کا سب سے قدیم فلسفی تھا ،انسانی تاریخ میں سب سے پہلے سورج گرہن کی نشاندہی اسی نے کی تھی ۔ اس کو دنیا کا پہلا جیو میٹری دان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ سال کے 365 دنوں کا تصور بھی اسی کا پیش کردہ ہے ۔ سورج اور چاند کے حجم کی اولین نشاندہی کا سہرا بھی اسی کے سر جاتا ہے ۔ یہ دنیا کاپہلا فلسفی تھا جس نے کائنات کی تخلیق کی تشریح سائنسی شکل میں کی۔ اس نے پہلی مرتبہ علم ہندسہ کے اصولوں کا اطلاق عملی مسائل پر کیا۔ اسے الجبراء پر بھی دسترس حاصل تھی ۔اس نے یونانی فلسفیوں کا پہلا علمی مرکز قائم کیا ۔فیثا غورث: یہ ایک یونانی فلسفی تھا جو570 قبل مسیح میں پیدا ہوا اور 495 قبل مسیح میں وفات پائی۔یہ بنیادی طور پر ایک فلسفی ، ریاضی دان اور سائنسدان تھا لیکن وہ ماہر ریاضی دان کی حیثیت سے زیادہ مشہور ہوا۔ وہ یونان کے جزیرے ساموس سے جنوبی اٹلی کی ایک مختصر آبادی والے شہر کروٹو میں منتقل ہو گیا تھا ۔

 

ساموس سے اس کی ہجرت کا سبب مورخین وہاں کے لوگوں سے اس کا نظریاتی اختلاف بتاتے ہیں ۔چنانچہ کروٹو میں اس نے اپنے ہم خیال پیرو کاروں کے ہمراہ ایک تحریک کی بنیاد ڈالی جس کا مقصد مذہبی ، سیاسی اور فلسفیانہ نظریات کو لوگوں تک پہچانا تھا ۔اس تحریک کو ''فیثا غورث ازم‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے ۔فیثا غورث کے بارے میں مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ کسی بھی دوسرے فلسفی سے زیادہ گہرائی تک جا کے تحقیق کرنے کا عادی تھا اور جب تک کامیابی حاصل نہ کر لیتا ، چین سے نہیں بیٹھتا تھا ۔افلاطون:یہ 460 قبل مسیح ایتھنز کے ایک ممتاز گھرانے میں پیدا ہوا ۔نوجوانی میں اس کی ملاقات فلسفی سقراط سے ہوئی جو اس کا دوست اور رہبر بن گیا۔اس کو یہ منفرد اعزاز حاصل تھا کہ یہ مایہ ناز فلسفی سقراط کا شاگرد اور نامور فلسفی ارسطو کا استاد تھا۔ 387قبل مسیح میں اس نے ایتھنز میں ''اکادمی‘‘ نامی علم گاہ کی بنیاد رکھی۔اس کے بعد اس نے اپنی زندگی کے باقی چالیس سال علم وتدریس میں ایتھنز میں گزار دئیے۔ مورخین اسکی قائم کردہ ''اکادمی‘‘ کے بارے کہتے ہیں کہ اس علم گاہ سے 900 سال تک لوگ فیض یاب ہوتے رہے ۔ حتیٰ کہ ارسطو بھی اسی اکیڈمی سے فیض یاب ہوا۔ یہ اکیڈمی مغربی دنیا کی اولین تعلیمی درسگاہ ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہے ۔ اس نے اسی درسگاہ سے مغربی فلسفہ         ،سائنس اور ریاضی کی بنیاد رکھی ۔یہ فلسفہ کی تدریس کرتا رہا اور لکھتا بھی رہا۔   

 

 افسس کاسورانوس نے دوسری صدی عیسوی میں یونان کے زیرانتظام افسس شہر میں ماہرامراض مخصوصہ (گائناکالوجسٹ) کے طور پر شہرت پائی۔ یہی سورانوس بقراط کا اولین سوانح نگار تھا۔ سورانوس نے بقراط کے بارے میں بیرونی ذرائع سے بہت سی معلومات کو اکٹھا کیا اور ان معلومات سے استفادہ کرنے کے علاوہ اس نے ارسطو کی تحریروں میں سے بھی بقراط کے بارے میں مواد حاصل کیا۔ دسویں صدی عیسوی میں سوداس اور بارہویں صدی عیسوی میں جان ٹزٹیز نے بھی بقراط کی سوانح لکھیں۔ سورانوس کا کہنا ہے کہ بقراط کے باپ کا نام ہیراگلاڈیس تھا۔ ہیرا کلاڈیس اپنے زمانے کا نامور طبیب تھا۔ بقراط کی ماں کا نام پراکشٹیلا تھا جو کہ اپنے دور کے نامی گرامی شخص فینا ریٹنس کی بیٹی تھی۔ بقراط کے دو بیٹے تھے ایک کا نام تھیسایس اور دوسرے کا ڈراکو تھا۔ بقراط کی ایک بیٹی تھی جس کے خاوند کا نام پولی بس تھا۔ بقراط کے دونوں بیٹے اور داماد اس کے شاگرد تھے۔ انہوں نے علم طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بہت شہرت پائی۔ حکیم جالینوس کا کہنا تھا کہ بقراط کے علم و تجربے کا حقیقی جانشین پولی بس تھا کیونکہ اس نے تمام قواعد صحیح طور پر سیکھے  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

غربت کے اندھیروں سے کہکشاں کی روشنی تک کا سفراور باؤفاضل

  باؤ فاضل  کا جب بچپن کا زمانہ تھا  اس وقت ان کے گھر میں غربت کے ڈیرے تھے غربت کے سائبان میں وہ صرف 6جماعتیں تعلیم حاصل کر سکے تھے  1960  ء...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر