اتوار، 3 اگست، 2025

آج کی دنیا میں سولر انرجی کا انقلاب





۔سورہ شمس میں اللہ  تعالیٰ  فرما رہا ہے'  قسم  ہے سورج کی اور اس کی  دھوپ  کی ۔ جس نعمت کا زکر خداوند عالم خود اپنے کلام بلاغت میں اعتراف کر رہاہو آئیے کچھ  سورج  اور اس کی دھوپ کے بارے میں جانتے ہیں 'سورج کی دھوپ اپنے آپ میں آلودگی سے پاک ہے اور بہ آسانی میسر ہے۔ برصغیر کے خطے  کو یہ سہولت حاصل ہے کہ سال کے 365 دنوں میں 250 سے لے کر 320 دنوں تک سورج کی پوری دھوپ ملتی رہتی ہے۔ دن میں سورج چاہے دس سے بارہ گھنٹے تک ہی ہمارے ساتھ رہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ سورج کی گرمی ہمیں رات دن کے 24 گھنٹے حاصل ہو سکتی ہے۔ اس میں نہ دھواں ہے، نہ کثافت اور نہ آلودگی۔ دیگر ذرائع سے حاصل توانائی کے مقابلے میں سورج کی روشنی سے 36 گنا زیادہ توانائی حاصل ہو سکتی ہے۔ جب کہ صورت حال یہ ہے کہ سورج کی روشنی کرنوں کی شکل میں صرف چوتھائی حصہ ہی زمین پر آتی ہے  ۔ دھوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ”سولر انرجی“ یا ”شمسی توانائی“ کہلاتی ہے۔



 دھوپ کی گرمی کو پانی سے بھاپ تیار کرکے جنریٹر چلانے اور بجلی بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دھوپ قدرت کا عطیہ ہے، ہر روز دنیا پر اتنی دھوپ پڑتی ہے کہ اس سے کئی ہفتوں کے لیے بجلی تیار کی جا سکتی ہے۔ سورج زمین سے تقریباً 15کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ زمین سے تیرہ لاکھ گنا بڑا ہے۔ چونکہ آفتاب میں صرف تپتی ہوئی گیس پائی جاتی ہے، اس لیے اس کی کثافت (Density) کم ہے۔ اس کا وزن زمین سے سوا تین لاکھ گنا زیادہ ہے۔ سورج کی باہری سطح کا درجہ ¿ حرارت تقریباً 6ہزار ڈگری سیلسیس ہے۔ اس کے مرکزی حصے کا درجہ  حرارت ایک کروڑ ڈگری Celcius ہے۔ اس کے چاروں طرف روشنی اور حرارت نکلتی رہتی ہے۔ سورج کی سطح کے فی مربع سینٹی میٹر سے پچاس ہزار موم بتیوں جتنی روشنی نکلتی ہے اور زمین سورج سے نکلی ہوئی طاقت کا محض دوسو بیس کروڑواں حصہ ہی اخذکر پاتی ہے۔ شمسی توانائی کے بغیر زمین پر زندگی ممکن نہیں۔    



بتایا جاتا ہے کہ دنیا میں سولر انرجی دو سو برس پہلے ہی دریافت ہو چکی تھی لیکن چونکہ بجلی کےدوسرے زرائع میسر تھے اس لئے سولر کی جانب کسی کا دھیان بھی نہیں گیا لیکن اب پوری دنیا میں بجلی کی کھپت کے بڑھ جانے کی وجہ سے    سولر انرجی نے دنیا بھر کوخصوصاپاکستان کو اپنی جانب متوجہ کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے سولر انرجی لوگوں کی ضرورت سے زیادہ مالی سہولت کاری کا باعث بن گئ  اور یوں دنیا بھر میں سولر انرجی آج توانائی کے شعبے میں معاشی اعتبار سے سب سے زیادہ قابل عمل حل بن کر سامنے آئ ہے-       سورج کی دھوپ اپنے آپ میں آلودگی سے پاک ہے اور بہ آسانی میسر ہے۔ برصغیر کے خطے  کو یہ سہولت حاصل ہے کہ سال کے 365 دنوں میں 250 سے لے کر 320 دنوں تک سورج کی پوری دھوپ ملتی رہتی ہے۔دن میں سورج چاہے دس سے بارہ گھنٹے تک ہی ہمارے ساتھ رہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ سورج کی گرمی ہمیں رات دن کے 24 گھنٹے حاصل ہو سکتی ہے۔ اس میں نہ دھواں ہے، نہ کثافت اور نہ آلودگی۔



 دیگر ذرائع سے حاصل توانائی کے مقابلے میں سورج کی روشنی سے 36 گنا زیادہ توانائی حاصل ہو سکتی ہے۔پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے سب سے تیز ترین انقلاب کا مشاہدہ کر رہا ہے۔  چین سے سستے ترین سولر پینلز کی آمد نے پاکستان کو شمسی توانائی کا تیسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ بنا دیا ہے، جہاں 2024 میں 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے گئے۔ امریکی ٹی وی چینل سی این این نے پاکستان میں شمسی توانائی کے انقلاب کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے اوراس سٹوری کو اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ٹاپ پر جگہ دی ہے۔آج پیپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کراچی سمیت غریب لوگوں کو پورے سندھ میں سستے ترین سولر سسٹم مہیا کیے جائیں گےسندھ حکومت نےعالمی بینک کے اشتراک سے 7 ہزار روپے میں پورا سولر سسٹم عوام کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق صوبے میں 2 لاکھ گھرانوں کو 7 ہزار روپے میں پورا سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا جس سے ایک پنکھا اور 3 ایل ای ڈی بلب جلائے جاسکیں گے۔


ڈائریکٹر سندھ سولر انرجی کے مطابق صوبے کے ہر ضلع میں 6 ہزار 656 سولر سسٹم دیئے جائیں گے،منصوبے کا آغاز اکتوبر سے متوقع ہے۔ پراجیکٹ کیلئے ورلڈ بینک نے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر جاری کیے ہیں ۔ واضح رہے کہ سندھ میں شمسی توانائی سے 400 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ،منصوبے کے آغاز کے بعد پیداوارمیں مزید اضافہ متوقع سے زیادہ نرخوں نے عام لوگوں کو براہ راست اس ٹیکنالوجی سے جوڑ دیا،آج شمسی توانائی سے بہت سے کام لیے جا رہے ہیں۔ چاہے کھانا پکانا ہو، پانی گرم کرنا ہو یا مکانوں کو ٹھنڈا یا گرم رکھنا ہو۔ فصلوں کے دنوں میں دھان سکھانا ہو یا پائپوں کے ذریعے سینچائی۔ ملک کے دیگر حصوں میں Solar Photovoltaic Centres قائم کیے جا چکے ہیں جو ایک کلوواٹ سے ڈھائی کلوواٹ تک بجلی پیدا کرتے ہیں۔ گھروں، ڈیریوں، کارخانوں، ہوٹلوں اور اسپتالوں میں پانی گرم کرنے کے لیے ایسے آلات لگے ہیں جو 100 لیٹر سے لے کر سوا لاکھ لیٹر تک پانی گرم کر سکتے ہیں۔ شمسی چولھے کم سے کم دو کلو لکڑی کی بچت کر سکتے ہیں۔ ان اقدامات کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا ملک غیر روایتی توانائی کے میدان میں داخل ہو چکا ہے اورتوانائی حاصل کرنے کا مستقبل اب دھوپ، سمندر کے پانی اور ایک قسم کی ایٹمی توانائی جو Nuclear Fusion کہلاتی ہے جیسے ذرائع سے وابستہ ہوتا جا رہاہے۔پاکستان دنیا میں شمسی توانائی کے سب سے تیز ترین انقلاب کا مشاہدہ کر رہا ہے۔  چین سے سستے ترین سولر پینلز کی آمد نے پاکستان کو شمسی توانائی کا تیسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ بنا دیا ہے، جہاں 2024 میں 17 گیگاواٹ سولر پینلز درآمد کیے گئے۔ امریکی ٹی وی چینل سی این این نے پاکستان میں شمسی توانائی کے انقلاب کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے اوراس سٹوری کو اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ٹاپ پر جگہ دی ہے۔


1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر