اتوار، 27 اگست، 2023

لاوڈ اسپیکر کی دہشت گردی


 سنا ہے جس بندے کی گستاخ تحریراور تصویر ملی ہے وہ بیچارہ ان پڑھ ہے جس کو پڑھنا نہیں آتا وہ لکھنا کیاجانے -اب یہ جنونی وحشی ہجوم کو کون سمجھائے-کیونکہ سمجھایا تو انسانوں کو جاتا ہے وحشیوں اور جنونیوں کو نہیں اور اب ہم ایک جنگلی اور وحشی ہجوم ہیں -ہم نے جڑنوالہ کی بے گناہ لوگوں کے گھر املاک اور زندگی بھر کی جمع پونجی خاکستر کر کے پکی اسلامی  قوم بن گئے ہیں -ہم سے ملک کے طول و عرض کا  پولیس جیسا محافظ ادارہ بھی اس قدر ڈرتا ہے کہ وہ جلائ جانے والی بستی کی حفاظت کے بجائے بستی والوں سے کہتا ہے کہ جانیں بچانا ہے تو آدھے گھنٹے میں بستی خالی کر دو اور پھر وحشی ہجوم خواتین کو دوپٹّے اور پاوں کی جوتی بھِی لینے کی مہلت نہیں دیتا ہے اوروحشی ہجوم  ہلّہ بول دیتا ہے اور خواتین جوتی اور دوپٹّے کے بغیر بچّے لے کر بستی سے بھاگتی ہیں -یہاں پولیس شاباش کی مستحق ہے جس نے جانیں بچانے کا اہتمام تو کیا -اب جنونی ہجوم ہے پٹرول کے ڈبّے ہیں اور اس بستی کو بھسم کرنا ہے جو صبح سے لے کر رات گئے تک رزق حلال کماتا ہے اور بال بچوّں کا پیٹ بھرتا ہے اب بستی بھسم ہو چکی ہے جنونی فاتح اسلامی ہجوم شہروں -شہروں بستیاں  بھسم کر کے فتح کا جشن منانے جا چکا ہے اور مجبور بے بس جلی ہوئے مکانوں کے مکین کھیتوں میں زمین پر زمینی حشرات کے ساتھ  بیٹھے اپنی بے بسی پر ماتم کناں ہیں ناجانے ان کو کھانا ملا کہ نہیں پینے کو پانی ملا کہ نہیں -پولیس نے جانیں بچانے کا فرض تو پورا ہی کر دیا تھا اب پولیس نے کسی اجڑے ہوئے کے کھانے پانی کا ٹھیکہ تو نہیں لیا ہوا ہے 

ابھی عوام بھولے تو نہیں ہوں گے -احمد پور شرقیہ کے نزدیک الٹنے والے آئل ٹینکرجو 40 ہزار لیٹر پیٹرول سے لدا ہوا احمد پور شرقیہ ہی میں آئل ٹینکر الٹنے کے بعد دھماکے سے پھٹ گیا تھا، اس حادثے میں  معلوم ڈھائ سو افراد جھلس کر جاں بحق ہو گئے تھے۔ اورٹینکر ایسی جگہ الٹا جہا ں سڑک کے ساتھ نشیبی زمین تھی   بس اسی نشیب میں تمام پٹرول جمع ہو گیا اور پھر علاقے کے ملّا جی نے مسجد سے پٹرون کا تالاب بھرے جانے کے علاقے کے لوگوں کو اطّلاع دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اپنے اپنے برتن لے آو اور پٹرول لے جاو بس پھر عورتیں بچّے بڑے جس سے جو ہوسکا وہ پٹرول کے تالاب کی جانب دوڑ پڑےبعض خواتین گود کے بچّے اور برتن سمیت پٹرول کی بہتی گنگا سے اپنا حصّہ وصول کرنے آئ تھیں جب مجمع لگ بھگ ڈھائ سو کے قریب پہنچ گیا تب وہا ں ایک انسان کے روپ میں موت کا فرشتہ آں پہنچا -سڑک کے کنارے آکر اس نے سگرٹ جلائ اور ماچس کی جلتی تیلی پٹرول کے تالاب میں بے نیازی سے پھینک دی- بس  سرخ آگ کا ایک بڑا شعلہ لپکا اور قیامت خیز چیخو ں کی آواز چند سیکنڈ میں فضاوں میں گم ہو گئیں شعلہ بجھ گیا پٹرول کے تالاب کے مقام پرڈھائ سو جلی ہوئ مسخ شدہ چھوٹی بڑی لاشیں تھیں اوراعلان کرنے والا ملّا ناجانے کہاں جا چکا تھا-

اب لاوڈ اسپیکر کی ایک اور دہشت گردی  ایک شہر میں شیعہ خاتون کا انتقال ہو گیا جنازہ ہوا اور قبرستان کی منزل پر پہنچا دیا گیا -قبرستان سے واپسی پرمسجد سے ملّا جی اعلان کیا جس 'جس نے شیعہ عورت کا جنازہ پڑھا ہے اس کا نکاح ختم ہو چکا ہے -اور پھر بستی کے پچاس لوگوں نے شام تک دوبارہ نکاح پڑھوائے -مسجد سے اعلان کرنے والے ملّا کوپکڑ کر قرار واقعئ سزا دی جاتی تو آگے کا راستہ بند ہوسکتا تھا 

لاوڈ اسپیکر کی  دہشت گردی

ایک بات اور بتاتی چلوں جب جڑانوالہ میں گھر جل رہے تھے، پاکستان کی آزادی والی ٹی شرٹ پہنے بچہ ماں کو تسلی دے رہا تھا، جب ہم پھاڑ کے رکھ دیں گے کہ ترانے چلا رہے تھے تو کسی سیانے نے کہا چلو تحریک لبیک نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا۔میں بھی لاوڈ اسپیکر کی دہشت گردی کی بات کرتے ہوئے کہا ں نکل گئ -ایک مسیحی کا کہنا ہے ہر چیز بلکل ٹھیک جا رہی تھی کہ علی الصبح فجر کے وقت مسجد سے اعلان ہوا کہ قران کے اوراق جلائے گئے ہیں -اور پھر عوام کی غیرت کو للکارا بس پھر کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ 'فجر کی نماز کے بعد اس واقعے کی اطلاع ملنے پر مشتعل افراد کی بڑی تعداد علاقے میں جمع ہو گئی اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔‘عینی شاہد کے مطابق مظاہرین نے نہ صرف اس بستی میں موجود گرجا گھروں کو نذر آتش کیا بلکہ کالونی کے ان گنت  مکانات اور ان کے اندر موجود اثاہ کو بھی جلا ڈالا جو بچ گیا وہ دھاوے والے لوٹ کر لے گئے۔انھوں نے بتایا کہ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے کرسچین کالونی کے مکینوں کو یہ علاقہ خالی کرنے کو بھی کہا۔ صحافی کے مطابق بھاری نفری تعینات ہونے کے باجود پولیس مظاہرین کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔ 

ایک عینی شاہد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر کے متاثرہ علاقوں میں کرسچین کالونی، ناصر کالونی، عیسیٰ نگری، مہاراوالا، چک نمبر 120 گ ب شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کے شہر کے وسط میں قائم کرسچین کالونی کی آبادی گھروں کو چھوڑ کر جا چکی ہے۔جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج فادر خالد مختار نے بی بی سی کے عماد خالق سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجموعی طور پر شہر میں چھ گرجا گھر جلائے گئے جبکہ ان کی اپنی رہائش گاہ ’پیرش پاسٹر ہاؤس‘ کو بھی نذر آتش کر دیا گیا ہے۔فادر خالد مختار کے مطابق ’کرسچین کالونی میں سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ کرسچین کالونی کا گرجا گھر نذر آتش کرنے کے بعد ایک گروہ نے ناصر کالونی میں واقع ان کی رہائش گاہ پیرش ہاؤس کا رخ کیا اور دو گھنٹے سے زیادہ وہ اس کے باہر جمع ہو کر احتجاج کرتے رہے۔ فادر خالد مختارنے بتایا  کہ وہ خود بھی مشتعل ہجوم کے نرغے میں آ گئے تھے اور تقریباً دو گھنٹے سے زائد وقت تک اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ناصر کالونی میں واقع گھر میں محصور رہنے کے بعد جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔فادر خالد مختار کے مطابق اس دوران انھوں نے متعدد مرتبہ پولیس کی ہیلپ لائن پر مدد کے لیے کال کی لیکن پولیس ان کی مدد کو نہیں آئی۔وہ بے چارے جانتے نہیں ہوں گے کہ پولیس کا تعلّق بھی شائد اسی مذہبی جماعت ہو جن کے اوپر ریاست نے اقلّیتوں کے جان و مال کی لوٹ مار حلال کر دی ہےشنیدنی ہے بستی کے ایک شخص پرویز مسیح سے اے باہر بھضوانے کے لئے  ایک مسلمان آدمی نے چار لاکھ کی رقم لی تھی باہر وہ بھجوا نہیں سکا تو اب پرویز مسیح نے اپنی رقم کی واپسی کا تقاضہ کیا جس کے جواب میں مسلمان آدمی نے اسے سبق سکھانے کے لئے یہ سارا ڈرامہ رچا کر پوری مسیحی قوم کو پیغام دیا ہے کہ آئندہ پاکستان میں جینا ہوتو غلام بن کر جینا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر