منگل، 3 اگست، 2021

سوتیلے والدین سے معذرت کے ساتھ

    

 

 

 بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں لیکن آج کل کے دور میں کوئی اپنے سگے بچوں کو اذیت پہنچانے سے گریز نہیں کرتا توسوتیلے بچوں سے کیا پیار کرے گا۔

 سوتیلےبچوں سے پیار تو دور کوئی ان سے انسانیت کا رشتہ بھی نہیں رکھنا چاہتا ، یہی وجہ ہے کہ آئے روز خبروں میں سوتیلی ماں کے بچوں اور سوتیلے باپ کے

 بچوں پر تشدد سننے کو ملتا ہے لیکن کوئی انسانیت کے جذبے سے عاری ان لوگوں کو کچھ نہیں کہہ پاتا۔حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی ویڈیو وائرل ہوئی

 جس میں سوتیلے باپ کو ایک بچے پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جہاں صارفین نے ویڈیو میں موجود

 شخص پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے بچے پر کیے جانے والے تشدد کی شدید مذمت کی اور ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔ویڈیو میں موجود شخص


 سے متعلق معلومات حاصل ہونےپر علم ہوا کہ یہ واقعہ تھانہ بنی کے علاقے پھگواڑی کے رہائشی   کے ساتھ ہوا۔

 بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں لیکن آج کل کے دور میں کوئی اپنے سگے بچوں کو اذیت پہنچانے سے گریز نہیں کرتا توسوتیلے بچوں سے کیا پیار کرے گا۔

 سوتیلےبچوں سے پیار تو دور کوئی ان سے انسانیت کا رشتہ بھی نہیں رکھنا چاہتا ، یہی وجہ ہے کہ آئے روز خبروں میں سوتیلی ماں کے بچوں اور سوتیلے باپ کے

 بچوں پر تشدد سننے کو ملتا ہے لیکن کوئی انسانیت کے جذبے سے عاری ان لوگوں کو کچھ نہیں کہہ پاتا۔حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی ویڈیو وائرل ہوئی

 جس میں سوتیلے باپ کو ایک بچے پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جہاں صارفین نے ویڈیو میں موجود

 شخص پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے بچے پر کیے جانے والے تشدد کی شدید مذمت کی اور ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔ویڈیو میں موجود شخص سے متعلق معلومات حاصل ہونےپر علم ہوا کہ یہ واقعہ تھانہ بنی کے علاقے پھگواڑی کے رہائشی   کے ساتھ ہوا۔

اور سوتیلے باپ نے کم سن بچے کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ اُس نے پھل کھا لیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سفاک شخص نے بچے کو مسلسل پلاسٹک

 کے پائپ سے مارا۔ ویڈیو میں بچے کی بلکنے اور تکلیف سے کراہنے کی آواز بھی سنی گئی۔ بچہ باپ سے مسلسل کہہ رہا تھا کہ پاپا میں نے فروٹ نہیں کھایا ساتھ میں دور بیٹھی ماں بار بار چلا کر کہہ رہی نوید اتنی مار کھالی اس نے بتا دیا، پھر بھی   نہ سنبھلا اور بچے کو مارتا رہا، اور اُس وقت تک مارا جب تک اسے سکون نہیں ملا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد راولپنڈی تھانہ بنی پولیس نےسنگدل باپ محمد نوید کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ ایس ایچ او بنی شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ملزم

 درزی ہے جس کے سوتیلے بیٹے کے علاوہ 2 بچے ہیں۔ ابتدائی تفتیش میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ بچے نے کیلے کھائے جس پر سمجھا رہا تھا ۔ پولیس نے بچے کو میڈیکل کے لیے اسپتال منتقل کردیا

سوتیلے باپ کا کردار مشکل ہے کیوں کہ آپ بچے کے لئے باپ کے جذبات نہ رکھنے کی فکر کرسکتے ہیں۔تاہم ، اہم بات یہ ہے کہ دیکھ بھال کرنے والے ،

 دوستانہ اور محبت کرنے والا ماحول کیسے بنایا جائے اس کے بارے میں سوچنا ہے۔ یقینا. بہت ساری چیزیں فرد کے حالات پر منحصر ہوتی ہیں۔ اپنے پیدائشی والد کے بارے میں بچے کے احساسات کا احترام کریں

جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو ، وہ اپنے پیدائشی والدین کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔ وہ اپنے پیدائشی خاندانوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور ان کے

 بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جب کبھی تکلیف ہوتی ہے یا ناراض ہوتے ہیں تو بچے کبھی کبھی اپنے گود لینے والے باپوں پر دھکیل دیتے

 ہیں۔ گود لینے والے باپ کی حیثیت سے ، آپ کو ان کے ساتھ کھلے رہنے کی ضرورت ہے۔ چیزوں کی وضاحت کریں اور عقلی بننے کی کوشش کریں۔ آپ کو

 غیر محفوظ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سالوں تک آپ کے ساتھ رہنے کے بعد ، وہ یقینی طور پر آپ کو اپنے باپ کی طرح پیار کرتے ہیں -اچھے

 والد بننے کا طریقہ آپ کا کنبہ انوکھا ہے اور اسی طرح کے حالات آپ اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ تاہم ، کچھ ایسی مثبت خصوصیات ہیں جن کو باپ دادا میں یاد نہیں کیا جاسکتا:

یہی کیفیت سوتیلی ماوں کی بھی دیکھی گئ ہے کہ وہ اپنے شوہر کی سابقہ بیوی کی اولاد کے ساتھ کتنا بہیمانہ سلوک رتی ہے ابھی حال ہی میں ایک سوتیلی ماں نے

 اپنے دو سوتیلے بچّوں کو کرنٹ لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا کہ اس کا شوہر بچّوں کو اسکول بھیجنا چاہتا تھا اور دوسرے کیس میں ایک سوتیلی ماں نے اپنے دو

 سوتیلے بچّوں کو زنجیروں سے برہنہ باندھ کر بھوکا اور پیاسا رکھّا ہوا تھا جن کو بچّوں کے پڑوسیوں نےاے آر  وائ نیوز کے توسّط سے بازیاب کروایا گیا -پڑوسی

 خاتون بچوں کو کھانا کھلانے کی کوشش کرتے ہوئے، سوتیلی ماں نے ایسا کرنے سے روکا

ظلم کے شکار ان بچوں کے بارے میں علاقہ مکینوں کو اطلاع ملی تو وہ گھر میں داخل ہو گئے، انھوں نے دو چھوٹے بچوں کو برہنہ حالت میں زنجیروں سے بندھا پایا،

 علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے کافی کوششوں کے بعد گھر کا دروازہ کھلوایا، اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز پر ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں بچے زنجیروں سے

 بندھے دکھائی دیے۔محلے والوں نے بچوں کی زنجیریں کھولیں، اور جوس پلایا-بھوکا رہنے کی وجہ سے بچے انتہائی کم زور ہو چکے ہیں، ایک پڑوسی خاتون نے بتایا

 کہ وہ گھر میں داخل ہوئی تھی اور انھوں نے بچوں کو کھانا کھلانے کی کوشش کی تو سوتیلی ماں نے کھانا کھلانے نہیں دیا، جس پر پڑوسی خاتون نے سوتیلی ماں کے کھانا کھلانے سے منع کرنے کی ویڈیو بنا لی۔

محلے والوں نے بچوں کو بازیاب تو کرالیا لیکن اس دردناک قصے کا ایک سیاہ پہلو یہ بھی ہے کہ پولیس نے ایک بار پھر بچوں کو سوتیلی ماں کے حوالے کر دیا ہے،

 پولیس نے تو ان بچوں کو دوبارہ سوتیلی ماں کے حوالے کر کے اپنی جان چھڑا لی لیکن سوال یہ ہے کہ ان کی پرورش کون کرے گا، ان کی کفالت اور حفاظت کی ذمہ داری کون اٹھائے گا؟

اے آر وائی نیوز پر بچوں کو زنجیروں سے باندھنے کی خبر نشر ہونے کے بعد معروف سماجی رہنما ضیا اعوان ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے

 کم ہے، یہ واقعہ گھریلو تشدد کا ہے جس کے خلاف قانون موجود ہے، بچوں کو بھوکا رکھنا اور زنجیروں سے باندھنا مجرمانہ فعل ہے، بچوں کو سوتیلی ماں کو واپس

 کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، اور بچوں کو کسی شیلٹر ہوم میں پہنچانا چاہیے تھا، اس کیس میں پولیس کی کوتاہی واضح نظر آ رہی ہے، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو واقعے کا نوٹس لینا چاہیے

معروف سماجی کارکن فرزانہ باری نے کہا بچوں کی ذمہ داری صرف ماں باپ کی ہی نہیں ریاست کی بھی ہے، چھوٹے بچوں پر ظلم کرنے والی سوتیلی ماں کو بھی سزا ملنی چاہیے،

ابھی چند مہینے پہلے دومعصوم فرشتوں کو ان کی سوتیلی ماں نے چارپائ سے باندھ کرکرنٹ لگا کر مارڈالا -بچّوں کے باپ نے کہا تھا اب بچّوں کو اسکول بھیجنا چاہتا ہے استغفر للہ

 

1 تبصرہ:

  1. جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو ، وہ اپنے پیدائشی والدین کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔ وہ اپنے پیدائشی خاندانوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں اور ان کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جب کبھی تکلیف ہوتی ہے یا ناراض ہوتے ہیں تو بچے کبھی کبھی اپنے گود لینے والے باپوں پر دھکیل دیتے ہیں۔ گود لینے والے باپ کی حیثیت سے ، آپ کو ان کے ساتھ کھلے رہنے کی ضرورت ہے۔ چیزوں کی وضاحت کریں اور عقلی بننے کی کوشش کریں۔ آپ کو غیر محفوظ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سالوں تک آپ کے ساتھ رہنے کے بعد ، وہ یقینی طور پر آپ کو اپنے باپ کی طرح پیار کرتے ہیں -اچھے والد بننے کا طریقہ آپ کا کنبہ انوکھا ہے اور اسی طرح کے حالات آپ اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ تاہم ، کچھ ایسی مثبت خصوصیات ہیں جن کو باپ دادا میں یاد نہیں کیا جاسکتا:

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر