منگل، 3 اگست، 2021

میں کی جانا ں ماواں نو ٹھنڈیاں چھاواں

 

ہجرت کی راہوں میں بلا شبہ بڑے ہی سخت امتحان ہوتے ہیں

جنہوں نے پاکستان بنتے دیکھا وہ جانتے ہیں کہ ہجرت ہوتی کیا ہے -چنانچہ اعلان آزادی ہوتے ہی ہندوستان کے طول و عرض میں فسادات پھوٹ پڑے   ہرطرف خوف کا سماں تھا-ایسے ہرمسلمان گھر کے اندر دبک کر رہ گیا اور امان پھر بھی ناملی نا کوئ گاوں بچا نا کوئ شہر بچا جو ان درندوں سے مسلمانوں کو بچا سکتا  سینکڑوں ہندو مل کر ہاتھوں میں گنڈاسے‘ بندوقیں‘ برچھے لے کر مسلمانوں کے گاؤں پر حملہ آور ہو تے اور مسلم آبادی کو تہہ تیغ کر جاتے تھے--یہ دنیا کی شاید سب سے بڑی ہجرت تھی جس میں کم از کم دس ملین افراد گھر سے بےگھر ہونے پر مجبور ہوئے۔

ایسے میں پاکستان اور ہندوستان کے ایک سرحدی گاوں میں آ گ لگی اور  آبادی پر غنڈےحملہ آور ہونے لگے تو بے شمار لڑکیوں اور عورتوں نے کنووں میں چھلانگیں لگا کر اپنی عزّتیں بچا ئ تھیں سیکڑوں عورتیں اور لڑکیاں ریپ ہوئیں ،قتل کی گئیں اغوا ہوئیں کہ پھر ان کا اتا پتا نا چلا اور بچّے کرپانوں سے اور بھالوں سے شہید کئے جا رہے تھے اس افرا تفری میں  ایک ایک سولہ برس کی سکھ معصوم لڑکی اپنے خاندان سے بچھڑ گئ 'وہ ایک مسلمان بزرگ کے ہاتھ لگی بزرگ اس کو اپنے گھر لے آئے اور اس کا نکاح اپنے بیٹے صفی اللہ

سے پڑھوا دیا وہ بیٹا بھی کم عمر ہی تھا 'پھر ان کے یہاں دو بچّے پیدا ہوئے بڑے کا نام کرامت اللہ اور چھوٹے کا نام قدرت اللہ تھا-اب کرامت اللہ دو برس کااورقدرت اللہ ابھی نو مہینہ کا تھا کہ اس خاندان کواُن کی تقدیر نے ہجرت سے بھی بڑے سانحہ نے دوچار کیا،

ہوا یوں کہ ہجرت کی خونچکاں کہانیا ں تما م ہونے بعد جب لوگوں نے سکھ کا سانس لیا تب کسی گوشہ سے آواز اُٹھی کہ اب سرحدوں کے آر پار جو عورتیں کسی بھی وجہ سے رہ گئ ہیں یا پھر کسی بھی طریقہ سے اپنوں سے بچھڑ گئ ہیں ان کا تبادلہ کیا جائے

اب حکومت پاکستان اور حکومت ہندوستان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا کہ ان کا تبادلہ کیا جائے اس تبادلہ میں ایک عورت کے بدلے میں  ایک عورت کا فارمولا رکھّا گیا اور ایک روزاس لڑکی کے ہنستے بستے آنگن میں بھی سپاہی آ پہنچے سپاہیوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہاں ایک ہندوستانی عورت بھی ہے تولڑکی نے کہا'ہاں لیکن  میری شادی ہو گئ ہے اور میں اپنے گھر میں خوش ہوں -

لیکن آنے والے بے رحم انسانوں نے جواب دیا کہ چل کر بس انٹری لگوا دو پھر ہم تم کو واپس چھوڑ جائیں گے،اس لڑ کی نے اپنے آپ سے اپنا نو مہینہ کادودھ پیتا بچّہ جدا کر کے گھر والوں کے حوا لے کیا اور تھانے چلی گئ سپاہیوں نے لڑکی کو صریحاً دھوکہ دیا اورتھانے میں انٹری دلوا لڑکی کو پاکستانی سرحد کے پارہندوستان کی سرحدکے   اندر پہنچا دیا'یہ انّیس سو پچاس کا زمانہ تھا -اب اس معصوم لڑکی کے دو معصوم بچّے شوہر سب پاکستان میں رہ گئے اور وہ ہندوستان یں دھکیل دی گئ اور وقت نے کروٹ لی زلزلہ آزد کشمیرکا بد ترین قدرتی سانحہ وقوع پذیر ہوا اس تباہ کن زلزلہ میں  عالمی امدادی اداروں کے مطابق کل 86,000 ہزار  لوگ جاں بحق ہوئے- یہ زلزلہ بروز ہفتہ پیش آیا، جو علاقہ میں عام دن تھا اور تقریباً سکول 'کالج دفاتر چھاونیاں سب اس دوران کام کر رہے تھے۔ اسی وجہ سے یہاں زیادہ ہلاکتیں سکولوں اور ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی بتائی جاتی ہے۔ زیادہ تر بچے منہدم ہونے والی سکول کی عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے۔ تفصیلی رپورٹوں کے مطابق شمالی پاکستان میں جہاں یہ زلزلہ رونما ہوا، تقریباً قصبے اور گاوں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ جبکہ مضافاتی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا۔

مصیبت کی ان گھڑیوں میں دنیا بھر سے خاص و عام زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے دوڑ پڑے-ایسے میں ایک نوجوان اپنی موٹر بائیک پر زلزلہ زدگا ن کی مدد کوموٹر بائیک تیزی سے دوڑاتا لئے جا رہا تھا کہ سرحد کی لائن کے اس پار کھڑی ایک بوڑھی عورت نے اسے آواز دی 'پُتّر میری گل سن لے 'بڑھِا کی آواز پر وہنوجوان اپنی بائیک بھگاتا اس کے پاس لے گیا  تو اس نے اچانک سوال کیا پُتّر تو نے میرے بیٹوں کو دیکھا ہے نوجوان اچانک اس سوال سے گھبرا سا گیا اور اس

 نے کہا ماں جی تیرے بیٹے میں نے نہیں دیکھے لیکن دیکھ لوں گا -بوڑھی عورت کہنے لگی  پُتر میرے شوہر کا نام صفی اللہ ہے ہور میرے پتراں دے ناں ایک قدرت اللہ ہے دوجے کا نام کرامت اللہ ہے -پُتّر میں  کرامت اللہ کو نو مہینہ کا دودھ پیتا چھڈ کے آئ تھی -پھر میں اپنے بچّے نہیں دیکھے -پُتر تو میرے بچّے دیکھ کر بتا دے وہ زندہ ہیں -پُتر میں نے اپنے اللہ سے کہ دیا تھا میں اپنے بیٹوں سے ملے بغیر دنیا سے نہیں جاواں گی نوجوان نے کہا اچھّا ماں میں تیرے پُتراں دی خیریت لے کے بتاواں گا پھر نوجوان بڑھیا کو چھوڑ کر اپنے فلاحی مشن پر بائک بھگا لے گیا اور ساتھ ساتھ اس نےبڑھیا کے بتائے ہوئے پتے پر اس کے بیٹوں کی خیر خبر بھی لینے لگا ،شان خداوندی ہے جسے اللہ رکھّے اسے کون چکھّے لاکھوں افراد کے زیاں کے بیچ اس بڑھیا کا علاقہ گھر بار سب سلامت تھا دونوں بیٹے بھی سلامت تھے لیکن شوہر صفی اللہ کا انتقال ہو چکا تھا 'نوجوان اس بڑھیا کے دونو ں بیٹوں سے ملا اور بتایا کہ سرحد کے پار ان کی ماں ان سے ملنا چاہتی ہے

پھر وہ دونوں بیٹے پاکستانی آ فیشلز سے ملے  اوران کو تمام صورتحال  سے آ گاہ کیا پھر دونوں طرف کے آفیشلز کے درمیان ماں اور بیٹوں کی ملاقات کروائ گئ یہ منظر بہت جذباتی تھا وہاں موجود ہر شخص رو رہا تھا

2 تبصرے:

  1. یہ پُردرد واقعہ ایک ماں کی بچھڑی ہوئ ممتا کی کہانی ہے 'جب اس کے دونوں بیٹےدونوں جانب کےآ فیشلز کے درمیان ملاقات کے لئے لائے گئے یہ منظر بہت جذباتی تھا موقع پر نوجود ہر چھوٹا بڑا رو رہا تھا پھر پاکستانی حکومت نے بوڑھی ماتا کو تین مہینہ رہنے کا اجازت نامہ دیا اور سچّی کہانی اختتام کو پہنچی لیکن میرے دل پر اتنا اثر چھوڑ گئ کہ میں اس بچّے احساسات کو الفاظ کے جامہ میں قلمبند کر آ پ تک پہنچایا

    جواب دیںحذف کریں
  2. جنہوں نے پاکستان بنتے دیکھا وہ جانتے ہیں کہ ہجرت ہوتی کیا ہے چناچہ اعلان آزادی ہوتے ہی ہندوستان کے طول و عرض میں فسادات پھوٹ پڑے ہر طرف خوف کا سماں تھا ہرمسلمان گھر کے اندر دبک کر رہ گیا اور امان پھر بھی ناملی نا کوئ گاوں بچا نا کوئ شہر بچا جو ان درندوں سے مسلمانوں کو بچا سکتا سینکڑوں ہندو مل کر ہاتھوں میں گنڈاسے‘ بندوقیں‘ برچھے لے کر مسلمانوں کے گاؤں پر حملہ آور ہو تے اور مسلم آبادی کو تہہ تیغ کر جاتے تھے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر