جمعہ، 17 فروری، 2023

بولتی تہذیب کا درخشاں باب ضیاء محی الدّین بھی رخصت ہو گئے

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا 
ہم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے 

امجد اسلا م امجد کے بعد ضيا ءمحي ا لد ين بھی چل بسے ضیاء محی الدین 20 جون 1933ء کو آ ج کے فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان روہتک (ہریانہ) سے تعلق رکھتا تھا انہوں نے ابتدائی زندگی قصور اور لاہور میں گزاری آپ وہ واحد ادبی شخصیت تھے جن کےپڑھنے اور بولنے کے انداز کو عالمی شہرت نصیب ہوئی اردو طنزو مزاح کے بادشاہ مشتاق احمد یوسفی نے ضیاء محی الدین کے بارے میں ایک جگہ لکھا تھا کہ ضیاء اگر کسی مردہ سے مردہ ادیب کی تحریر پڑھ لے تو وہ زندہ ہوجاتا ہے، برطانیہ میں 1960ء میں عالمی شہرت یافتہ ادیب ایڈورڈ مورگن فوسٹر کے مشہور ناول ”A Passage to India“ پر بنے اسٹیج ڈرامے میں ضیاء محی الدین صاحب نے ڈاکٹر عزیز کا کردار ادا کر کے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ انہوں نے اس ڈرامے میں ایسی شاندار اور باکمال پرفارمنس دی کہ شائقین حیرت زدہ رہ گئے،

 اس کے علاوہ ان کے انگریزی ٹی وی ڈراموں میں ”ڈینجرمین، دی ایونجرز مین، ان اے سوٹ کیس، ڈیٹیکٹو، ڈیتھ آف اے پرنسس، دی جیول پرائڈ، ان دی کرائون اور فیملی“ سرفہرست ہیں ،ضیاء محی الدین نے اپنے فلمی سفر کا آغام 1962ء میں ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ کلاسیکی فلم ”لارنس آف عریبیہ“ سے کیا تھا اس فلم میں انہوں نے عربی بدو کا کردار ادا کیا جسے عمر شریف اس بنا پر گولی مار کر ہلاک کر دیتا ہے کیوں کہ وہ غلط کنویں سے پانی پی لیتا ہے اگرچہ انھوں نے اس فلم میں مختصر کردار ادا کیا لیکن یادگار پرفارمنس دی ان کی مشہور انگریزی فلموں میں ”خرطوم، دی سیلر فرام جبرالٹر، بمبئے ٹاکی اور پارٹیشن‘‘ بھی شامل ہیں،1969ء اور 1973ء میں انہوں نے پی ٹی وی سے ایک اسٹیج شو ’’ضیاء محی الدین شو‘‘ کا آغاز کیا اور بطور میزبان ایسی پرفارمنس دی کہ مقبولیت کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ 

اس پروگرام کے ذریعے انہوں نے اردو ادب کی توجیح و تشریح اورپاکستانیوں میں اردو زبان سے محبت بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا انہوں نے قوم کو احساس دلایا کہ اردو زبان دنیا کی سب سے خوبصورت زبان ہے جس کے لہجے میں الہامی کیفیت ہے، اسی لیے ضیاء محی الدین کو اردو زبان کا سب سے حسین و دلکش لہجہ کہا جاتا تھا اس شو کی خصوصیت یہ تھی کہ اس کے اختتام پر وہ ایک منفرد ڈانس کیا کرتے تھے، جو شائقین کے دلوں کو بہت بھاتا تھا اس کے علاوہ انھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں چچا چھکن پائل، ، ضیاء کے ساتھ اور جو جانے وہ جیتے کے نام سب سے نمایاں ہیں ،انہوں نے اردو زبان کے نایاب شاعر و فلسفی مرزا اسداللہ خان غالبؔ کے خطوط جس انداز میں پڑھے، اس سے بھی انہیں بہت شہرت ملی ضیاء محی الدین نے دو کتابیں ”دی گاڈ آف مائی ایڈولیٹری“ اور ”اے کیرٹ از اے کیرٹ: میموریز اینڈ ریفلیکشنز“ بھی تخلیق کی تھیں،تھیٹر کی باقاعدہ تربیت کی وجہ سے ضیا محی الدین آواز کے زیر و بم اور کسی تحریر یا مکالمے کے مطابق آواز کو ڈھالنے کا فن جانتے تھے۔ وہ ادارکاری کے ساتھ ساتھ اردو اور انگریزی ادب کے خوش ذوق قاری تھے۔ ضیا محی الدین نے ادب سے انتخاب کرکے انہیں اپنے مخصوص انداز میں پڑھنے کا سلسلہ شروع کیا۔ ا

نہیں  پڑھنے سے نہ صرف بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی بلکہ انہوں نے اپنے سامعین کو کلاسیکی ادب کے کئی شاہ کار فن پاروں سے بھی اپنے سامعین کو متعارف کرایا۔ان کی آواز میں خطوطِ غالب، رتن ناتھ سرشار، مشتاق احمد یوسفی، ابن انشا، شان الحق حقی، چوہدری محمد علی ردولوی، اسد محمد خاں کے نثر پاروں کو سامعین کی پذیرائی حاصل ہوئی۔انہوں ںے شاعری میں غالب، میر، اقبال، فیض، ن م راشد، ناصر کاظمی جیسے معروف شعرا کے کلام بھی پڑھا۔ اردو کے ساتھ ساتھ انہوں نے انگریزی کے فن پاروں کو پڑھنے سے 2003ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے ستارۂ امتیاز اور 2012ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا، انہیں پیپلز پارٹی دور میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی اور 2004ء میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا-نیویارک ( اردو نیوز ) پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ صدا کار ہدایت کار، صداکار، اداکاراور دانشور ضیا ءمحی الدین امریکہ میںبسنے والی کمیونٹی میں اپنی بے شمار اور خوبصورت یادیں چھوڑ گئے ۔ ضیاءمحی الدین جن کا 12فروری کو 91سال کی عمر میں کراچی میں انتقال ہو گیا ، اپنی وفات سے تقریباً ڈیڑھ سال قبل امریکہ آئے۔ انہیں پاکستانی امریکن کمیونٹی کی ایک اہم و نمائندہ تنظیم ”امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی “ ( اے پی پیک۔APPAC) کے عید ملن استقبالیہمیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینے کے لئے مدعو کیا گیا تھا ۔

 ضیاءمحی الدین کے دورہ امریکہ اور APPACکے عید ملن شو میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے لئے شرکت کرنے پر ناہید بھٹی نے کلیدی کرد ار ادا کیا ۔ میریٹ ہوٹل لانگ آئی لینڈ میںمنعقد ہونیوالے عید ملن استقبالیہ میں میں ”امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی “ ( اے پی پیک۔APPAC) کے ڈاکٹراعجاز احمد ، ناہید بھٹی اور صبا اعجاز نے ضیاءمحی الدین کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا ۔ اس تقریب میں ضیاءمحی الدین اپنی اہلیہ عذرا محی الدین کے ساتھ شریک ہوئے ۔ ”امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی “ کے ڈاکٹر اعجاز احمد اور ناہید بھٹی کا کہنا ہے کہ ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ نیویارک میں ضیاءمحی الدین جیسی عظیم شخصیت کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا اور ان کی جانب سے بہت ایوارڈ وصول کرکے بہت عزت افزائی کی گئی ۔عید ملن استقبالیہ سے خطاب کے دوران ضیاءمحی الدین نے اپنے مخصوص انداز اور آواز میں اپنا مضمون پڑھ کر سماں باندھے رکھا۔ نیویارک میں 90سالہ ضیاءمحی الدین کو اپنے درمیان پا کر اے پی پیک کے استقبالیہ میں موجود پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور ارکان نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا –خد ا و ند عا لم مغفر ت فر ما ۓ -آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر