راہب اعظم: وہ گیارہ جن کا بارھواں ناہو
بایزید :وہ حضرت یوسف علیہ السّلام کے بھائی تھے سورہ یوسف آئت نمبر 4 کا حوالہ
( جب حضرت یوسف علیہ السّلام نے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السّلام سے کہا اے بابا مین نے گیارہ ستاروں اور سورج کو چاند کو خواب میں دیکھا ہئے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں )
راہب اعظم :وہ بارہ جن کا تیرھواں نا ہو
با یزید: یہ ازل سے سال کے بارہ مہینے ہیں ربّ جلیل نے سورہء توبہ میں جن کا زکر کیا ہے
راہب اعظم :وہ تیرہ جن کا چودھواں نا ہو
بایزید : وہ حضرت یوسف علیہ السّلام کا خواب ہئے سورہ یوسف کی آئت نمبر 4کا حوالہ
( جب حضرت یوسف علیہ السّلام نے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السّلام سے کہا اے بابا مین نے گیارہ ستاروں اور سورج کو چاند کو خواب میں دیکھا ہئے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں )
راہب اعظم : وہ قوم کونسی ہے جو جھوٹی ہونے کے باوجود جنّت میں جائے گی
بایزید : وہ قوم حضرت یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں جن کو پروردگارعالم نے معاف کر دیا
راہب اعظم : وہ سچّی قوم کون سی ہئے جو سچّی ہونے کے باوجود دوزخ میں جائے گی
بایزید: وہ قوم یہود نصا ریٰ کی قوم ہئے سورہ بقرہ آئت نمبر113
راہب اعظم: انسان کا نام اس کے جسم میں کہاں رہتا ہے
بایزید : انسان کےنام کا قیام اس کے کانوں میں رہتا ہے
راہب اعظم : وَا لذّٰ ر یٰتِ ذَ رٴ وً ا ۃ کیا ہیں
با یذید : وہ چار سمتوں سے چلے والی ہوائیں ہیں شرقاً ،غرباً،شمالاً ،جنوباً
سورہ و الزّا ریات آئت نمبر 1
راہب اعظم: فَا ٴلحٰمِلٰتِ وِقرًا کیا ہیں
بایزید : وہ وہ پانی بھرے بادلوں کو اپنے جلو میں لے کر بارش برسانے والی ہو ائیں ہیں سورہ و الزّا ریات آئت نمبر 2
راہب اعظم فَا ٴلجٰر یٰت یُسرًا ۃ کیا ہیں
با یزید : ( پھر بادلو ں کو اٹھا کر ) آہستہ آہستہ چلتی ہیں سورہ و الزّا ریات آئت نمبر 3
راہب اعظم: فَالمقسّمات امراً کیا ہیں
بایزید :(یہ رب کریم کی جانب سے بارش کی تقسیم ہئے )،ہواؤں کو جہاں حکم ہوتا ہئے و ہیں جاکر بادلو ں کو ٹہرا کر(بارش تقسیم کرتی) برسا تی ہیں
راہب اعظم: وہ کیا ہے جو بے جان ہو کر بھی سانس لیتی ہے
بایزید: وہ صبح ہے جس کا زکر قران نے اس طرح کیا ہے
وا لصّبح اذ اتَنفّسَ
سورہ تکویر آئت نمبر 81
راہب اعظم : وہ چودہ جنہوں نے ربّ جلیل سے گفتگو کی
بایزید: وہ سات زمینیں اور سات آسمان ہیں )
راہب اعظم : وہ قبر جو اپنے مقبور کو اپنے ہمراہ لے کر چلی
بایزید : وہ حضرت یونس علیہ السّلا م کو نگل لینے والی مچھلی تھی
راہب اعظم : وہ پانی جو نا تو زمین سے نکلا نا آسمان سے برسا
بایزید: وہ ملکہ بلقیس کے گھوڑوں کا پسینہ تھا جسے ملکہ نے گھوڑوں سے حاصل کر کے بطور تحفہ حضرت سلیمان علیہ السّلام کو بھجوایا تھا
راہب اعظم : وہ چار جو پشت پدر سے اور ناشکم مادر سے پیدا ہوئے
بایزید: وہ حضرت آدم علیہا لسّلام اور بی بی حوّا اور ناقہ ء صالح علیہ ا لسّلام اور دنبہ بعوض
حضرت اسمٰعیل علیہ السّلام
راہب اعظم: پہلا خون جو زمین پر بہا گیا
بایزید : وہ ہابیل کا خون تھا جو قابیل نے بہایا تھا
راہب اعظم : وہ جس کو پیدا کر کے خدا نے خود خرید لیا اور پھر اس کی عظمت بیان کی
با یزید: وہ مومن کی جان ہئے جس کے لئے اللہ خود خریدار بن گیا
اس میں تو شک ہی نہیں کہ خدا نے مومنین سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات پر
خرید لئے ہیں کہ کہ ان کی قیمت ان کے لئے بہشت ہئے سورہ توبہ آئت نمبر 111
راہب اعظم: وہ کون سی محرمات ساری دنیا کی محرمات سے افضل ہیں
بایزید : بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا ،بی بی فاطمہ زہرا ء سلام اللہ علیہا ، بی بی آسیہ سلام اللہ علیہا و بی بی مریم سلام اللہ علیہاہیں
راہب اعظم : اب میں تم سے سوال کر رہا ہوں کہ بلبل اپنی زبان میں کیا کہتی ہئے
بایزید: بلبل کہتی ہے فَسُبحٰنَ اللہِ حِینَ تُمسُو نَ وَ حِینَ تُصبِحُو نَ ْراہب اعظم : اونٹ کیا کہتا ہے
بایزید : حَسبِی اللہُ وَ کفیٰ بِا للہِ وَکِیلاَ
راہب اعظم : بتاؤ گھوڑا کیا کہتا ہے
بایزید : سُبحانَ حافِظی اذا اثقلت الابطالراہب اعظم :مور کیا کہتا ہے
بایزید:الرّحمٰن علی العرش الستویٰ راہب اعظم : مینڈک کیا کہتا ہئے
بایزید:سُبحا ن المعبود فی البراری وا لقفار سبحان الملک الجبّار سور ہ نحلراہب اعظم :کتّا بھونکتے وقت کیا کہتا ہے
بایزید : وَیلُن( دو پیش کی آواز سے پڑھیں )
راہب اعظم :گدھا ہینکتے وقت کیا کہتا ہئے
بایزید : لعن اللہ العشار
راہب اعظم :چاند لگاتار تین راتیں کہاں غائب رہتا ہے
بایزید : یہ بھی غامض میں جاکر رب جلیل کے حضور سجدہ ریز رہتا ہے اور پھر طلوع ہوتا ہےراہب اعظم : طامّہ کیا ہے
بایزید :قیامت کا دن ہئے
راہب: اعظم :طمّہ و رمّہ کیا ہئے
بایزید: یہ حضرت آدم علیہالسّلام سے قبل کی مخلوقات تھیں
راہب اعظم: سبد و لبد کیا ہئے
یہ بھیڑ و بکری کے بال کہے جاتے ہیں
راہب اعظم :ناقوس بجتا ہئے تو کیا کہتا ہئے بایزید:سبحان اللہ حقّاً حقّاً انظر یا بن آدم فی ھٰذا الدّنیا غرباً شرقاً ما تریٰ فیھا امراً یبقیٰ راہب اعظم : وہ قوم کو ن سی ہئے جس پر اللہ تعالٰی نے وحی بھیجی جو ناتو انسان ہئے ناہی جن ہئے اور ناہی فرشتہ ہئےبایزید : وہ شہد کی مکھّی ہئے سورہ نحل میں جس کا تذکرہ ہئے وہ کون سی بے روح شئے ہئے جس پر حج فرض بھی نہیں تھا پھر بھی اس نے طواف کعبہ بھی کیا اور حج بھی کیابایزید: وہ کشتئ نوح علیہ السّلام ہئے جس نے پانی کے اوپر چلتے ہوئےہی حج کے ارکان ادا کئے راہب اعظم : قطمیر کیا ہئے?بایزید کھجور کی گٹھلی کے اوپر جو غلاف ہوتا ہئے اس کو قطمیر کہتے ہیں-راہب اعظم : نقیر کسے کہتے ہیںبایزید :کھجور کی گٹھلی کی پپشت پر جو نقطہ ہوتا ہئے اس کو نقیر کہتے ہیںراہب اعظم : وہ چار چیزیں بتاؤ جن کی جڑ ایک ہے لیکن مزہ ہر ایک کا جدا ہےراہب اعظم : وہ چار چیزیں بتاؤ جن کی جڑ ایک ہے لیکن مزہ ہر ایک کا جدا ہےبایزید: آنکھون کا پانی نمکین ہوتا ہے
جبکہ ناک کا پانی ترش ہئے اور منہ کا پانی میٹھا ہئے اورکانوں کا پانی کڑوا ہے اور ان چاروں کا مرکز مغز ہے جو کاسہء سر میں بند ہے راہب اعظم :جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں چلی جاتی ہے اور جب رات چلی آتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہےبایزید : رات اور دن لگاتار اللہ تعالیٰ کے غامض میں چلے جاتے ہیں یہاں تک کسی کی بھی رسائ نہیں ہے راہب اعظم : ایک درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی پر تیس پتّے ہیں ہر پتّے پر پانچ پھول ہیں ،دو پھول دھوپ کے ہیں اور تین پھول سائے میں ہیں بایزید: ا ئے راہب اعظم وہ جو تم نے درخت پوچھا تو وہ ایک سال کی مدّت ہےاس کے بارہ مہینے ہیں اور ہر مہینے کے تیس دن ہیں ہر دن کی پانچ نمازیں ہیں دو دھوپ کے وقت پڑھی جاتی ہیں تین سائے کے وقت پڑھی جاتی ہیں
راہب اعظم: بتاؤ نبی کتنے ہیں اور رسول اور غیر رسول میں کیا فرق ہے
بایزید : تین سو تیرہ رسول ہیں باقی نبی ہیں راہب اعظم بہشت کی اور آسمانوں کی کنجیا ں کن کو کہا گیا ہئے بایزید: وہ اللہ کے مقرّب ترین بندے پنجتن پاک حضرت رسول خدا محمّد صلّی اللہ علیہ واٰلہِ وسلّم آپ (صلعم )کی پیاری بیٹی حضرت بی بی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاان کے شوہر حضرت علی علیہ ا لسلام ان کے دونوں بیٹےحضرت امام حسن علیہالسّلام اور امام حسین علیہالسّلام ہیں اور جب حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ سے راہب اعظم کی گفتگو تمام ہوئی تو وہ بایزید کے دست حق پرست پر اپنے پانچ سو ما تحت راہبوں کے ہمراہ دین اسلام پر ایمان لے آیا اس طرح ندائے غیبی کی وہ بات پوری ہوئی جس میں ایک شاندار واقع ظہور پذیر ہونے تذکرہ تھا--- ہوئی جس میں ایک شاندار واقع ظہور پذیر ہونے تذکرہ تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں