بدھ، 9 اپریل، 2025

چرنو بل جوہری پلانٹ کی تباہی-حصہ اول

 

 چرنو بل پلانٹ کی تباہی  اس جوہری پلانٹ سے ریڈیو ایکٹو یعنی تابکار شعاعيں نکل پڑیں تھیں جو یورپ کے بعض علاقوں کی فضا میں پھیل گئی تھیں اور جس کی وجہ سے تھائرائڈ کینسر میں اضافہ دیکھا گیا-بھاپ کے دباؤ سے ہونے والے دھماکے نے ری ایکٹر کی چھت اڑا دی اور ری ایکٹر کا مرکزی حصہ بیرونی ماحول پر عیاں ہو گیا۔دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے اور ہوا کی وجہ سے لگنے والی آگ مسلسل 10 دن تک لگی رہی۔ تابکار دھوئیں کی گرد کے بادل ہوا کے ذریعے یورپ میں پھیل گئےمہلک دھویں کے اخراج کے وقت امدادی کارکنوں کی پہلی کھیپ وہاں پہنچی۔بعد ازاں ان میں سے 134 کارکنوں میں تابکاری سے متعلقہ بیماریوں کی تشخیص ہوئی۔ ان 134 میں سے 28 کارکنوں کی موت اس واقعہ کے چند ماہ کے اندر ہی واقع ہو گئی جبکہ بچ جانے والوں میں سے اب تک 19 مذید ہلاک ہو چکے ہیں۔ہائڈرو میٹرولوجیکل انسٹیٹیوٹ سے منسلک ماحولیاتی سائنسدان گیناڈی نے انخلا کے تین ماہ بعد ہی اس ممنوعہ علاقے میں کام کرنا شروع کر دیا تھا۔سٹیل کا حفاظتی ڈھانچہ متاثرہ ری ایکٹر کا احاطہ کیے ہوئے ہےیہ ایکسکلوژن زون یوکرین اور بیلاروس تک پھیلا ہے۔


 یہ علاقہ 4،000 مربع کلومیٹر پر محیط ہے جو کہ لندن کے رقبے کے دگنے سے بھی زائد ہے۔پلانٹ کے 30 کلومیٹر کے حصار میں موجود تمام آبادیوں کا انخلا عمل میں آیا اور کسی کو وہاں دوبارہ جا کر بسنے کی اجازت نہیں تھی۔اس حادثے کے چند ماہ بعد ممنوعہ متاثرہ علاقے کے بیرونی حصے میں لوگوں کو خاموشی سے ان کے گھروں میں لوٹنے کی اجازت دے دی گئی۔نیروڈیچی 2،500 لوگوں پر مشتمل ایک آبادی ہے-30 کلو میٹر زون‘ سے مختلف اس تقریباً غیر آباد علاقے میں آمد و رفت روکنے کے لیے چیک پوائنٹس موجود نہیں ہیں۔ اس تابکاری سے متاثرہ علاقے پر کڑے قوانین لاگو ہوتے ہیں اور یہاں کی زمین کو کاشت کاری کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس کو آباد کیا جا سکتا ہے۔آج نقشے پر یوکرین کے اس حصے کو دو حصوں یعنی آلودہ یا صاف میں تقسیم کرنا آسان نہیں ہے۔ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ چرنوبل حادثے کے بعد کی صورتحال بہت پیچیدہ ہے


 اور یہاں کا جغرافیہ نیروڈیچی پر لاگو ہونے والے 'ڈو ناٹ ٹچ' (یا ہاتھ مت لگائیے) جیسے کڑے قوانین سے زیادہ عجیب اور دلچسپ ہے۔نیروڈیچی کے باشندوں کو تابکار شعاعوں سے زیادہ تابکار شعاعوں کا خوف نقصان پہنچا رہا ہے۔یہاں تابکاری جہاز میں موجود تابکاری سے کم ہے‘ڈوزی میٹر تابکاری کی اس مقدار کو جانچتا ہے جو کہ ہم ہر ایک گھنٹے میں حاصل کرتے ہیں۔ڈوزی میٹر تابکاری کی اس مقدار کو جانچتا ہے جو کہ ہم ہر ایک گھنٹے میں حاصل کرتے ہیںسنہ 2019 میں یوکرینی سائنسدان گیناڈی لیپٹوو اور نمائندہ بی بی سی وکٹوریہ گِل نے اس علاقے کا ایک ہفتے پر محیط دورہ کیا تھا۔ اس وقت صورتحال کیا تھی ذیل میں اس کی تفصیلات بیان کی جا رہی ہیں۔ہم ایک خشک قطعہ زمین پر کھڑے ہیں جو کبھی چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنے والا تالاب ہوتا تھا۔کشادہ کندھوں والے گیناڈی لیپٹوو کہتے ہیں کہ ’میں نے اپنی عمر کا آدھے سے زیادہ حصہ یہاں گزارا ہے۔


 میں فقط 25 سال کا تھا جب میں تابکاری سے متاثرہ علاقے کی صفائی کے لیے یہاں آیا تھا۔ اب میں تقریباً 60 سال کا ہوں۔‘سنہ 1986 میں وقوع پذیر ہونے والے تاریخ کے بدترین جوہری حادثے کے بعد وسیع پیمانے پر ہونے والے اس خطرناک صفائی کے کام میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا تھا۔یناڈی نے مجھے میز کے سائز کا گرد اکٹھا کرنے والا پلیٹ فارم دکھایا۔ سنہ 2014 میں جب نزدیکی دریا سے پانی کھینچنے والے پمپس بند کر دیے گئے تو تالاب کا یہ حصہ خشک ہو گیا۔ ایسا بچ جانے والے تین ری ایکٹرز کو بند کرنے کے بھی 14 سال بعد کیا گیا۔گرد جانچ کر تابکار آلودگی کا اندازہ لگانا اس وسیع و عریض ویران علاقے پر کی جانے والی دہائیوں پر مشتمل ریسرچ کا چھوٹا سا حصہ ہے۔ جوہری حادثے نے اس علاقے کو ایک بڑی آلودہ تجربہ گاہ میں بدل دیا ہے جہاں سینکڑوں سائنسدانوں نے جوہری سانحے کے بعد ماحول کی بحالی کے لیے کام کیا ہے۔تالاب کے جس حصے پر ہم کھڑے ہیں


 اس سے ایک کلومیٹر سے بھی کم دوری پر واقع نیوکلئیر پلانٹ کو میں گیناڈی کے عقب میں دیکھ سکتی ہوں۔یونٹ نمبر چار کو اپنے اندر سمائے ہوئے ایک بڑے حفاظتی سٹیل ’نیو سیف کنفائنمٹ‘ کا ڈھانچہ سورج کی روشنی سے دمک رہا ہے۔سنہ 2016 میں اس کو سانحے کے مرکز پر نصب کیا گیا تھا۔ اس نے نیچے روبوٹ کرینز 33 سال پرانے تابکاری کے ملبہ کو گرا رہی ہیں۔انخلا کے وقت لوگ جو کھیت اور باغ چھوڑ گئے تھے وہ زمین جنگلی حیات کے لیے حیران کُن طور پر زرخیز آماجگاہ بن گئی ہے۔ لمبے عرصے تک کی جانے والی تحقیق کے مطابق متروکہ دیہات میں جنگلی حیات کی تعداد اس زون کے باقی علاقوں سے زیادہ ہے۔ بھورے ریچھ، جنگلی سور اور سیاہ گوش یہاں گھومتے دیکھائی دیتے ہیں۔تحقیق کے مطابق تابکاری سے شدید متاثرہ علاقوں میں پائے جانے والے پرندوں کے ڈی این اے میں نقصان کے شواہد ملے ہیں۔


کیف چڑیا گھر میں کام کرنے والی ڈاکٹر مرینا کہتی ہیں ’15 سال تک ان پر تحقیق کرنے کے بعد ہمارے پاس ان کے رویے کے بارے میں بہت زیادہ معلومات ہیں۔ چرنوبل کے بھیڑیے یوکرین کے سب سے زیادہ قدرتی بھیڑیے ہیں۔‘چرنوبل کے بھیڑیے، ہرن اور یہاں تک کے مچھلی کا شکار کرتے ہیں۔ خفیہ کیمروں سے بنائی گئی تصاویر بھیڑیوں کے کھانے کی عادات ظاہر کرتی ہیں۔ انھیں لوگوں کے پرانے باغات کے درختوں سے پھل توڑ کر کھاتے بھی دیکھا گیا ہے۔ہر گاؤں پر جنگلی حیات قابض نہیں ہیں، 30 کلومیٹر زون کے اندر کچھ لوگ بھی رہتے ہیں -


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر