منگل، 17 دسمبر، 2024

کاربن مونو آکسائڈ کی تباہ کاریا ں پارٹ 2

 

 پورے 21 سال کے بعد پاکستان آیا تھا...... وہ گویا ہوا.
 . اپنے دیس.اپنے وطن ... اپنے بچوں کو پاکستان دکھانے..... اپنے حمزہ اسد اور گل کو لے کر....... خالی ہاتھ واپس جارہا  ہوں....... ہرا بھرا آیا تھا.... اجڑ کر جارہا ہوں.... مسلسل اپنے ہاتھ آگے کئے دیکھ رہا تھا... آپ بیٹھ جائیں پلیز..... عملے کے ایک فرد نے اسے کہا.... نہیں....... مجھے کچھ ہونے لگتا ہے...... 20 سال کے کا حمزہ تھا اور 9 سال کا اسد....... بیٹی میری 17 سال کے کی ہے... تین  بچے... کل کائنات....... یہاں لاہور میں بھائ کے بیٹے کی شادی تھی.... میرے بچوں نے پاکستان دیکھنا تھا.... دادا دادی سے ملنا تھا... اور خود مجھے اپنے پیاروں سے ملنا تھا.... سو سب کو لیے چلا آیا..... مہندی کی رات تھی...... محفل جمی ہوئ تھی... رات کا ایک پہر گزر گیا تو میرے بچے جو جلد سونے کے عادی ہیں... دونوں بیٹے سیڑھیوں سے اوپر والے کمرے میں چلے گیے.... لائیٹ گیی ہوئ تھی سیڑھیاں جہاں شروع ہوتی ہیں وہاں جنریٹر نصب تھا جو چل رہا تھا......بیٹی بیگم اور میں نیچے رت جگے کی محفل میں تھے..... لائیٹ آئ اور گئی....... لڑکیاں بالیاں ٹپے گاتی رہیں.... سب وہیں نیچے جس کو جہاں جگہ ملی سو گئے.... صبح سب اٹھے... مگر میرے بچے..... وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا.... میرے بچے نہیں جاگے... جنریٹر کی گیس لیک ہوتی رہی..... اوپر کمرہ بھر گیا

 ایک بچے کی لاش برآمد کمرے میں اور دوسرے کی سیڑھیوں پر ملی......... ساتھ ہی سٹوری بک بھی....... کاربن مونو آکسائیڈ میرے بچوں کو کھا گئی.... انہیں پتہ بھی نہ چلا.... ایسی میٹھی نیند سلادیا....... میں خالی ہاتھ کہاں جارہا ہوں...... اپنے بچوں کی... اپنے حمزہ اور اسد کی لاشیں لے کر جارہا ہوں... وہ بار بار بار اپنے ہاتھ آگے کر رہا تھا اور کہتا جارہا تھا.... آنسو ہم سب کے رخسار بھگو چکے تھے.... ایسا کوئ حرفِ تسلی نہیں سوجھ رہا تھا جو اس تڑپتے ہوئے باپ کے زخموں پر رکھا جائے......... آپ نے تدفین یہیں کیوں نہ کی... کسی نے بےارادہ سوال کرلیا..... اسے دیکھ رہے ہیں آپ.... اس نے سرخ آنکھوں سے اپنی بیوی کی طرف سے اشارہ کیا.... ایسی نہیں تھی وہ.... پاگل بھی نہیں ہے... ڈاکٹر ہے ڈاکٹر.


.......... لیکن ماں ہے... کیسے لخت جگر یہاں چھوڑدوں.... وہیں دفن کریں گے.... قبر پہ جاکر باتیں تو کرلیا کریں گے.. وہ ہچکیوں سے رورہا تھا....... ساتھ ہی بیٹی بھی سامنے روتی نظر آرہی تھی لیکن ماں.... وہی گھمبیر چپ..... ایک آنسو نہیں ٹپکا... اسکا.... کچھ نہیں کھایا......... بس بمشکل پانی کے چند قطرے............ وہ باتیں کرتا رہا... سب دلجوئ کرتے رہے... جہاز منزل کے قریب پہنچنے کو تھا........ میں مستقل اس ماں کو ہی دیکھتی اور پوچھتی رہی تھی.......... لڑکی ماں کا ہاتھ تھام کر اٹھی اور اسے ریسٹ روم لے گئی.... باہر نکلی تو وہ آکر کھڑی ہوگئی...... ہم آمنے سامنے تھے میں اسے دیکھ رہی تھی اور وہ مجھے.......... میرے حمزہ اور اسد اچانک اس نے چیخ ماری اور مجھ سے لپٹ کر بلند آواز میں رونا شروع کردیا.. اسکے بین دل چیر رہے تھے.... چپ ٹوٹ گئی تھی..... وہ بے ہوش ہونے کو تھی... جہاز میں ڈاکٹر کی اناؤنسمنٹ شروع ہوگئی........ اسے سیٹ پرلٹا دیاگیا اور طبی امداد دے دی گی...مسافروں میں کئی ڈاکٹر مل گئے.


..... شوگر لیول ڈاؤن تھا سو ٹریٹمنٹ دے دیا گیا...... جہاز کچھ ہی دیر میں منزل مقصود پر اتر گیا اور سب سے پہلے وہیل چیئر منگا کر اس خانوادے کو جہاز سے د لاسوںآنسوؤں اور دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا گیا....... مانچسٹر میں وہ تین دن بہت بھاری گزرے... اور پھر کافی عرصے تک یہ واقعہ ایک فلم کی طرح زہن میں چلتارہتا....اور میں سب سے کے بچوں اور اپنے بچوں کے لیے دعائے خیر کرتی کہ خدا ہر ناگہانی سے بچائے وقت کی گرد نے اس واقعہ کو دھندلا دیا تھا لیکن نوبیاہتا جوڑے کی وادئ ہنزہ میں ہوٹل میں قیام کے دوران ہیٹر کی گیس لیک ہونے سے ہونے والے ناگہانی حادثے اور ان کی جواں مرگی نے اس واقعے کو پھر سے تازہ کردیا... دل بھاری ہے اور آنکھیں اشکبار.


.....کبھی وہ مسافرفیملی یاد آتی ہے تو کبھی ان نوجوان بچوں کے والدین کا خیال آتا ہے جنہیں میں نے نہیں دیکھا لیکن ایک ماں ہونے کے ناطے جان سکتی ہوں کے بچے کیسے ارمانوں سے پال کر جواں کئے جاتے ہیں.... اور موت کا ظالم پنجہ جب کسی بھی بہانے سے ان کو چھین کے تو قرار آنا کتنا ناممکن ہے وہ تو خوش نصیب ہیں ہم کہ ہمیں غم حسین ع جیسی دولت نصیب ہے کہ جب کوئ غم کا اظہار پہاڑ ٹوٹتا ہے تو ہم مصائب حسین ع اور مصائب ِ محمد ص و آل محمد ص کو یاد کرتے روتے اور اپنا غم غلط کرتے ہیں.......... پروردگار سے دعا ہے کہ کہ مرحومین کے درجات بلند فرمائے اور جوار معصومین ع میں جگہ عطا فرمائے شفاعت امام حسین علیہ السلام نصیب ہو اور ان کے اعزہ و اقربا...... ان کے لواحقین بالخصوص والدین کو صبر و سکون اور اس صدمے کو جھیلنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے.......ہر ماں کا کلیجہ ٹھنڈا رہے اور ہم سب کے بچوں کو.. اولادوں کو نوجوانوں کو پروردگار ہر طرح کی ناگہانی آفات سے بچائے... نگاہ بدو حسد سےمحفوظ اور اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین بحق معصومین 

1 تبصرہ:

  1. میرا خیال ہے کہ ہمارے پورے پاکستان میں کاربن مونو آکسائڈ سے آ گہی کی مہم چلانی چاہئے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر