ابھی حال ہی میں کچھ سچی اور دلدوز کہانیا ں منظر عام پر آئیں ہیں اس لئے شعور ی بیداری کی نیت سے کچھ باتیں اپنے ریڈرز سے شئر بھی کی ہیں نئ کہانی تو کراچی کی ہے جس میں ایک لڑکی اپنے بہنوئ کے ساتھ ریلیشن شپ میں تھی اور وہ دونوں بند گیراج میں کار کے اندر گیس کی لیکیج سے مر گئ جبکہ بہنوئ کو بے ہوشی کی حالت میں نکا ل لیا گیا -اسغفراللہ -دوسری خبر ہے گوجرانوالہ کے ایک گھر کے بند گیراج میں موجود ایک کار سے ایک نوجوا ن لڑکی اور نوجوان کی لاشیں برامد ہوئیں جو کہ کار میں گیس بھر جانے کے سبب دم گھٹنے سے ہلاک ہو چکے تھے اب جو تحریر میں پیش کرنے جا رہی ہوں یہ میں نے کچھ مہینے پہلے انٹر نیٹ سے اپنے ڈرافٹس میں محفوظ کی تھی کیونکہ اتنی دلخراش تحریر کو پرنٹ کرنے کے لئے بھی ہمت چاہئے تھی لیکن پے در پے گیس لیکیج حادثات نے مجھے مجبور کیا کہ شعوری بیداری کے لئے بوجھل تحریر کو قارئین کے لئے پیش کرنا بہتر رہے گا - یہ تحریر ایک فضائ میزبان کی جانب سے لکھی گئ ہے جس کا نام مجھے نہیں معلوم اس لئے مصنفہ میری معذرت قبول کر لیں
Knowledge about different aspects of the world, One of the social norms that were observed was greetings between different nations. It was observed while standing in a queue. An Arab man saw another Arab man who apparently was his friend. They had extended greetings that included kisses on the cheeks and holding their hands for a prolonged period of time. , such warm greetings seem to be rareamong many people, . this social norm signifies the difference in the extent of personal space well.
منگل، 17 دسمبر، 2024
کاربن مونو آکسائڈ کی تباہ کاریاں
فلائیٹ لاہور سے مانچسٹر جارہی تھی جب میں نے اس فیملی کو جہاز کے دروازے پر دیکھا... دراز قامت اور صحت مند پختہ عمر کا مرد اور درمیانے قد کی قدرے سانولی مگر پرکشش خاتون انتہائ سوجی ہوئ سرخ آنکھوں کے ساتھ ایک نوجوان لڑکی کا ہاتھ تھامے ہولے ہولے چلتی ہوئ.... جب میں نے ان کے ہاتھوں سے بورڈنگ پاس لیا تو اس کا خاتون کی آنکھوں کی وحشت اور چپ نے مجھے سہما دیا...... وہ اپنی نشست کا پوچھ کر آگے بڑھے اوراکانومی کلاس میں بالکل جہاز کے دروازے کے ساتھ والی نشست 21A'21B'21C پر بالترتیب کچھ اس طرح بیٹھ گئے کہ مرد کھڑکی کے ساتھ اور خاتون درمیان میں جبکہ لڑکی خاتون کے ساتھ بیٹھی تھی.... اور خاتون کا ہاتھ اس کے ہاتھ میں تھا.... اور وہی گہری چپ.... مرد نے نشست کو پیچھے کر کے آنکھیں موند لیں تھیں.... میں چاہتے ہوئے بھی ان پر سے نظریں نہیں ہٹا پارہی تھی.... گوکہ ایک معمول کی طرح اپنے فرائض کی انجام دہی میں میکانکی انداز میں مصروف تھی.
.. جہاز کے دروازے بند ہوئےمقررہ وقت پر جہاز نے اڑان بھری اور اپنی منزل کی طرف سے رواں دواں ہوگیا... پرواز شروع ہونے کے اور جہاز کے فضا میں سیدھا ہوتے ہی حفاظتی بند کے نشانات بجھنے کے بعدجہاز کا عملہ مستعدی سے مسافروں کی سہولیات کے سامان بہم پہنچانے میں مصروف ہوجاتا ہے اور اسکے ساتھ ہی طویل دورانیے کی پرواز پروقت کو جلد ہی مدِ نظر رکھتے ہوئے طعام فراہم کیا جاتا ہے تاکہ مسافر کھانے سے فارغ ہوکر آرام کریں...... جہاز میں گہماگہمی شروع ہوچکی تھی لیکن وہ تینوں ساکت بیٹھے تھے.... کھانا پیش کرتی ہوئ فضائ میزبان نے مہربان مسکراہٹ کے ساتھ ان سے ان کی سامنے والی کھانے کی میز کھولنے کی درخواست کی..نیم دراز مرد نے آنکھیں کھولی اور سیدھا ہوئے سپاٹ آواز میں کہا.... ہمیں کچھ نہیں چاہیے....علاوہ بلیک کافی اور وہ بھی صرف مجھے..... اور انہیں... فضائ میزبان نے اس کی بیوی اور بیٹی کی طرف سے استفہامیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے سوال کیا....عورت جوکہ ایک گھمبیر چپ کے ساتھ کسی بے جان مجسمے کی طرح بیٹھی تھی اور بیٹی کا ہاتھ مستقل اس کے ہاتھ میں تھا.... یہ کچھ نہیں لیں گی...... مرد نے ان کی طرف سے جواب دیا اور پھر آنکھیں موند کر نیم دراز ہوگیا.
... فضائ میزبان آگے بڑھ گئی.... یا وحشت...... کیا مسئلہ ہے ان کے ساتھ..... میں نے پھر مرد کے انتہا سے زیادہ تھکے ہوئے چہرے پر نظر کی اور پھر عورت کی سنسان بے جان اور وحشی سرخ آنکھوں اور سپاٹ چہرے پر سے میری نظر لڑکی پر گئی تو وہاں موسم بدل چکا تھا.... لڑکی کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو ماں کے ہاتھ پر گر رہے تھے اور وہ آہستہ آہستہ ماں کو کچھ سمجھانے کی کوشش کررہی تھی..... سرخ ناک اور لرزتے ہوئے ہونٹ..... ہاتھوں میں کپکپاہٹ.... لیکن عورت پر کوئ اثر نہیں تھا..... اس کا ہاتھ لڑکی کے ہاتھ میں مستقل تھا اور وہ ہولے ہولے سہلا رہی تھی..... مگر دوسری طرف وہی ظالم چپ..... ہونٹ سختی سے ایک دوسرے میں پیوست.... آنکھیں ویران..... لڑکی نے ماں کی جیکٹ اتاری... اسکی نشست کو آرام دہ کیا... اور ایک کمبل مانگ کر اسے اوڑھا دیا..... اور پھر اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں بیٹھ گئی.... وہ شاید ماں کو سلانے کی کوششوں میں تھی...تمام مسافر طعام سے فارغ ہو چکے تھے اور جہاز کی لائیٹیں مدھم کردی گئی تھیں..... کیسے پوچھوں کہ کیا مسئلہ ہے.
... مجھے سب کچھ عجیب لگ رہا تھا اسی اثنا میں بزنس کلاس سے سینئر پرسر نے آکر مجھ سے کہا... 21 ABCکے مسافروں کا کیا حال ہے...... آپ لوگ ان کا خیال رکھیے گا....وہ اپنے بچوں کی ڈیڈباڈی لاہور سے مانچسٹر لے کر جارہے ہیں.میں سن ہوگئی..... میری سمجھ میں ان کے روئیے آگئے..... عمومی طور پر ایسے کیسسز کے بارے میں میں پہلے بتا دیا جاتا ہے لیکن ان کو خود کو بھی بہت بعد میں معلوم ہوا تھا.... عملہ مزید مستعد ہوگیا کہ ان کا خیال رکھا جائے لیکن مرد آنکھیں موندے بے حس و حرکت نیم دراز تھا جب کہ خاتون مستقل خاموش خلاؤں میں گھور رہی تھیں.... لڑکی مستقل چپکے چپکے رورہی تھی...... ان کا درد سمجھ میں آیا تو سب کے دل بھاری ہوگئے...... پانی لے جاکر دیا..... اور کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی مگر سب بے سود...... مرد نے منع کردیا کہ دونوں خواتین کو ان کے حال پہ چھوڑ دیا جائے اور خود اٹھ کر جہاز کے دروازے کے پاس کھڑا ہوگیا....... مجھے گھٹن محسوس ہورہی ہے... میں کچھ دیر یہاں کھڑا ہوجاؤں.... اس نے عملے سے اجازت چاہی... جی ضرور..... سب رنج بھی بٹانا چاہتے تھے...... اسے سننا چاہتے تھے.....
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے
پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد
مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...
حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر
-
میرا تعارف نحمدہ ونصلّٰی علٰی رسولہ الکریم ،واٰ لہ الطّیبین الطاہرین جائے پیدائش ،جنوبی ہندوستان عمر عزیز پاکستان جتنی پاکستان کی ...
-
خوبصورت اور لہلہاتے قدرتی نظاروں سے مالامال جزیرہ ماریشس (موریطانیہ )کے ائر پورٹ 'پورٹ لوئس کے سرشِو ساگر رام غلام انٹرنیشنل ائیرپ...
-
نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لی...
اللہ پاک نے ہمارے لئے سب کچھ پیدا کیا ہے لیکن اس کے استعمال کا ہم کو خود شعور ہونا چاہئے
جواب دیںحذف کریں