منگل، 21 مئی، 2024

چاہ بہار منصوبہ اور ہم پارٹ 2



   ایرا ن بہت ہوشمندی سے اپنے پڑوسی ممالک سے تجارتی تعلقات بڑھا رہا ہے  اور چاہ بہار منصوبہ اسی  کی ایک کڑی ہے- چابہار منصوبے اور ایران کے روڈ ریل نیٹ ورک کے ذریعے، انڈیا چابہار سے افغانستان کراچی اور وسطی ایشیا، ترکی، آذربائیجان، جارجیا اور شام تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بازرپاش نے انڈیا اور ایران کےدرمیان ایک مشترکہ شپنگ کمپنی کے قیام کا بھی اعلان کیابھارت کی جانب سے ایران کیساتھ چابہار بندرگاہ معاہدے پر امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ امریکا ایران سے تجارت کرنے والوں پر پابندیاں لگا سکتا ہے۔نائب ترجمان امریکی وزارت خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ بھارت کو پابندیوں سے کوئی استثنیٰ حاصل نہیں، بھارت بھی پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے، ایران پر پابندیاں ہیں اور رہیں گی، ایران سے تجارت کرنے والوں کو باخبر رہنا ہوگا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے 10 سال کیلئے ایران کی چابہار بندر گاہ کا انتظام سنبھال لیا ہے،


 بھارت، ایران کے درمیان چابہار بندر گاہ کی تعمیر اور انتظامی امور کے معاہدے پر دستخط ہو گئے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر تہران میں دستخط ہوئے۔اس موقع پر ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت چابہار منصوبے کیلئے 30 ارب 88 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گا، بھارت چابہار بندرگاہ کے ذریعے کراچی، گوادر بندرگاہوں سے گزرے بغیر وسط ایشیائی خطے تک جا سکتا ہے۔سربندا سونووال نے ایکس پر اس معاہدے کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے تعلقات اور خطے کے لیے ایک ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیانھوں نے لکھا کہ ’اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ یہ انڈیا کے لیے عالمی سپلائی چین اور میری ٹائم سیکٹر میں قدم جمانے کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔‘وہ اس معاہدے کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ان تجارتی منصوبوں کا حصہ سمجھتے ہیں جن کے مطابق وہ ایران، افغانستان، یوریشیا اور وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کے لیے متبادل تجارتی راستہ بنانے کے خواہاں ہیں۔


ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق چابہار بندرگاہ کو جدید بنانے کے لیے انڈیا ’سٹریٹجک آلات کی فراہمی میں 120 ملین ڈالر کے ساتھ ساتھ اس کے ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر کے لیے 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گا۔ایران عراق جنگ کے دوران آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کے باہر بندرگاہ کی ضرورت کے پیشِ نظر 1983 میں شهید بہشتی بندرگاہ کو چابہار کی دوسری اہم ترین بندہ طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔مہرداد بازارپاش نے بھی اس معاہدے کو ’دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات بڑھانے کے لیے بہت اہم‘ قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ آج جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ چابہار ایران کی ترقی کا مرکز بنے گا اور چابہار-زاہدان ریلوے سیکشن کے آپریشن (جو اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا) کے ساتھ اس معاہدے کی قدر میں اضافہ ہو گا 

چابہار بندرگاہ انڈیا ایران فلیگ شپ منصوبہ قرا دیا جا رہا ہے جو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پورٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ انڈیا چابہار بندرگاہ کی ترقی اور آپریشن میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔انڈین حکومت نے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی ہے اور اسے افغانستان اور وسطی ایشیا جانے والے بھارتی سامان کے لیے ایک قابل عمل ٹرانزٹ روٹ بنانے والی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے میں شامل ہے۔ایران کے ساتھ 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکہ نے 2018 میں دوبارہ عائد کی جانے والی پابندیوں میں چھوٹ کے باوجود بندرگاہ کی ترقی رک گئی تھی۔2019 میں کوویڈ کا وبائی مرض پھیلنے سے پہلے دونوں ممالک نے انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے تہران کے دورے کے بعد اس منصوبے کو تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔


چابہار بندرگاہ پاکستان کی سرحد سے تقریبا 100 کلومیٹر (62 میل) مغرب میں بحر ہند میں واقع ہے۔ارنا کے مطابق ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے محکمہ جہازرانی وبندرگاہ کے اعلی عہدیدار ناصر روان بخش نے اپریل میں 20 مارچ 2024 کو ختم ہونے والے گذشتہ ہجری شمسی سال کے دوران چابہار بندرگاہ پر کنٹینروں کی لوڈنگ اور ڈی لوڈنگ کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ چابہار بندرگاہ سے چین، انڈیا اور متحدہ عرب امارات سےبراہ راست جہازوں کی آمد ورفت شروع ہونے اور اسی طرح بندرگاہ سے ملک کی دیگر بندرگاہوں کے لیے ٹرانشپ سروس شروع ہونے کے بعد، اس بندرگاہ کی کنٹینر سروسز میں تیزرفتار ترقی ہوئی اور گذشتہ سال ماضی کے مقابلے میں اس میں 155 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ چابہار سے ملک کی دیگر بندرگاہوں کے لیے ٹرانشپ سروس جنوری 2024 میں شروع ہوئی اور دو مہینے میں اس بندرگاہ  اور ملک کی دیگر بندرگاہوں کے درمیان 8 ہزار سے زائد کنٹینروں کی ٹرانشپ سرانجام پائی تھی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر