ساہیوال جیل کے احوال کچھ یوں بتائے جاتے ہیں کہ جیل میں چارہزار قیدی ہیں جو سارے کے سارے یا تو استاد ہیں یا طالب علم، جو پڑھے لکھے ہیں لیکن کسی جرم کے عوض قید کاٹ رہے ہیں ہیں وہ پڑھاتے ہیں اور جوان پڑھ ہیں وہ پڑھتے ہیں، یوں وہ ہیڈماسٹر، پی ٹی سر، وائس پرنسپل اور پرنسپل کے عہدے سنبھالے قید کاٹ رہے ہیں جس تیزی سے اس جیل کا تعلیمی ماحول فروغ پا رہا ہے گمان غالب ہے کہ بہت جلد کسی کو وائس چانسلر بھی نامزد کرنا پڑے گا، تعلیم بالغاں اور روائتی تعلیمی نصاب الغرض وہاں پہلی سے سولہویں تک کلاسیں جاری ہیں۔ووکیشنل ٹریننگ اور ویلڈنگ کورسز کے علاوہ جب مجھے بتایا گیا کہ الیکٹریکل اور الیکٹرونک انجینئر بننے کی ساری سہولتیں بھی یہاں موجود ہیں ۔جیل میں چارہزار مسلمان اور ستائیس غیرمسلم قیدی ہیں جن میں چالیس خواتین بھی شامل ہیں-
نماز کی
پابندی کرنے والے کو قید میں رعائت دی جاتی ہے، غیرمسلموں کو عبادت کی سہولتیں بھی میسر ہیں، ہرمسلمان قیدی پر روزانہ
دوسومرتبہ درود شریف پڑھنا لازم ہے، اس سے زیادہ پڑھنے والے کو قید میں چھوٹ ملتی ہے
، روزانہ ایک جگہ سارا درودشریف جمع کیا جاتا ہے اور پھر جہلم کی تحصیل دینہ کے موضع چک عبدالخالق میں سید حسنات احمد کمال
کے پاس جمع کرا دیا جاتا ہے جو درودشریف کے ورلڈبنک کے سرپرست ہیں، ساہیوال کی اس جیل کے تعلیمی نظام کے انچارج
ڈپٹی جیلر شیخ محمد اکرام نے مجھے بتایا کہ درودشریف کا کمال یہ ہے کہ جو قیدی یہاں سے رہا ہوتا ہے وہ دوبارہ کبھی جیل میں مجرم
کے طور پر نہیں آیا، اور آج کل لاہور کے ایم، اے، او کالج میں پروفیسر ہیں۔ساہیوال جیل کے حفاظتی عملے کی تعداد چارسو ہے
تین ڈپٹی جیلر جن میں شیخ اکرام کے علاوہ حاجی مظہر وحید اور افضل جاوید دلاور شامل ہیں جبکہ بارہ اسسٹنٹ جیلر اور ایک جیلر
کامران انجم ہیں،
مذہبی تعلیمی پروگرام کے انچارج قاری عبدالعزیز ہیں، ملتان انٹرمیڈیٹ بورڈ، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن
یونیورسٹی، مدرسہ حافظ نذر محمد لاہور اور جمعیت تعلیم القرآن کراچی سے جیل مذکورہ کی وابستگی یا الحاق ہے، امتحانات کے دنوں
میں جیل امتحانی مرکزبنی ہوتی ہے، جیل میں لائبریری بھی ہے جسے نادر و نایاب کتابیں پہچانے کا بیڑہ لاہور سے ملک مقبول احمد
نے اٹھایا ہے۔ وہ قیدی جو سزا ختم ہونے کے بعد جرمانہ ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے جیل میں پڑے رہتے ہیں، انہیں لاہور کے علامہ
عبدالستار عاصم جو خود کئی کتابوں کے مصنف وموٴلف ہیں، رانا فضل الرحمن فاؤنڈیشن کی طرف سے جرمانہ ادا کرکے پہلے انہوں چھڑاتےہیں- پہلے انہوں نے
اس پاکیزہ وردمیں شامل تمام خواتین اور مرد حضرات کے علاوہ بچوں میں درود پاک کا شوق پیدا کرنے کیلئے سب میں تسبیاں
تقسیم کردیں جس جس تک تسبیح پہنچی وہ خود بخو درودشریف کا ممبر بنتا گیا ۔پھر دوسری بستیوں میں درود شریف کے حلقے قائم کر
دیئے گئے ان علاقوں سے کسی ایک کو اس حلقے کا امیر مقرر کیا جو اپنے ممبران سے ہفتہ وار درود پاک اکٹھا کر کے خانقاہ
دارالحسنات میں جمع کروانے لگ گئے یوں میں نے مزید آسانی کے لئے موبائل فون سے ہفتہ وار ایس ایم ایس کے ذریعے درود
پاک جمع کرنے کے لئے آسانیاں اور سہولیات فراہم کیں کچھ ممبران ہفتہ وارمحفل ذکر درود پاک یامحفل گیارویں شریف میں
جمع ہوکر درود پاک دینے لگ گئے۔
صلی اللہ تعالى عليه وعلى آله وأصحابه وأزواجه وزریته دائما ابداوبارك وسلم
وقت گرزتا گیا ہم نے درود پاک کا با قاعدہ ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہوا تھا جمع ہونے والا رجسٹرالگ اور تقسیم کیا جانے والے کا
حساب دوسرے رجسٹر میں لکھا جاتا تھا کسی کی وفات پر درود پاک مغفرت کے لئے دیتے شادی بیاہ میں خیر برکت کے لئے عطیہ
کرتے ، چوری چکاری سے محفوظ رہنے کے لئے بھی دینے لگ گئے سال بھر کا جمع شدہ درود پاک ہم حضرت پروفیسر باغ حسین
کمال صاحب کے پاس جمع کرادیا کرتے
پروفیسر باغ حسین کمال صاحب نے تصوف کی اپنی کتاب’’حال سفر‘ میں لکھا ہے کہ
جب میں نے درود پاک پڑھنا شروع کیا تو ایک سال میں ایک ‘کروڑ درود پاک مکمل کرلیا‘- رہتے ہیں۔
پنجاب کی بتیس جیلوں میں سے صرف ساہیوال اور فیصل آباد کی جیلوں میں تعلیمی میدان میں مقابلہ جاری ہے پنجاب کے انسپکٹر
جنرل جیل خانہ جات، کوکب ندیم وڑائچ کو دیگر جیلوں کے ماحول پر بھی توجہ دلانی چاہئے۔ساہیوال جیل کی دیگر خوبصورت باتوں میں سے ایک بہت ہی خوبصورت بات یہ ہے کہ وہاں جھوٹ کوئی نہیں بولتا، عملہ بھی اور قیدی بھی، سچ جیل کی بنیادی شناخت اور اصول ہے، ہمارے آج کے سیاستدان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں انہیں کچھ عرصہ ساہیوال جیل میں گزارنا چاہئے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ ربّ ا لعزّت جب کسی کا مقدّر سنوارنا چاہے تو کون اس کا مقدّر بگاڑ سکتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں