ہفتہ، 23 جولائی، 2022

پاکستان کا مایہءناز مصوّر'شاعر 'درویش قلندر صادقین

پاکستان کا مایہءناز مصوّر'شاعر'درویش قلندر صادقین  

پاکستان کا مایہءناز مصوّر'شاعر 'درویش, قلندر صادقین اسلامی خطاطی میں بلند مقام حاصل کرنے والے مصور صادقین کو 

اللہ تعالٰی نے ایسا کما ل ہنر عطا فرمایا تھا کہ انکے ہاتھوں سے سورہ رحمٰن کی خطاطی دیکھ کر کافر بھی مسلمان ہوجایا کرتے تھے   -

ان کے ہاتھوں کی انگلیاں اللہ کے نام کے سانچے میں ڈھل گئیں تھیں ۔وہ حقیقت میں انتہائی درویش اور دریا دل خطاط تھے

انہوں نے اسلامی خطاطی کے نادر نمونے

بغیر معاوضہ لئے تخلیق کئے اور کبھی کسی امیر ترین کو بھی اپنی یہ پینٹنگ فروخت نہیں کی تھیں

اور انکی درویشی کا یہ عالم تھا کہ ایک دن ایک شخص ان کے پاس آیا اور نہائت عاجزانہ لہجے  میں کہنے لگا بیٹی کی شادی کی تاریخ طے ہو

 گئ ہے اور ہاتھ بلکل خالی ہے-صادقین اپنی جگہ سے اٹھے اور اندر اپنی والدہ کے پاس جاکر بولے امّاں کچھ ہو تو دے دیجئے ماں نے

 اپنی پان کی پٹاری کھولی اور پاندان کے پیندے میں موجود سو روپے کا نوٹ نکال  کر بیٹے کے ہاتھ پر رکھّا اور بولیں بیٹا بس یہی ہے

 -صادقین نے وہی سو روپے کا نوٹ لے جا کرمجبور باپ کے ہاتھ پر رکھ دیا -وہ شخص گیا نہیں بیٹھا رہا اتنے میں صادقین کے پاس

 ایک نوجوان آیا اور اس نے ایک بھاری رقم کا سربند لفافہ صادقین کو دیتے ہوئے بولا بریگیڈئر صاحب نے بھجوایا ہےصادقین

 اپنی جگہ سے اٹھے اور بند لفافہ جوں کا توں اس سوالی باپ کے ہاتھ پر رکھ دیا -وہ شخص خوشی سے سرشار اپنے گھر واپس چلا گیا -یہ

 ان کی درویشی کی بے شمار مثالوں میں سے صرف ایک مثال ہے

 صادقین نے مصوری کے منفرد نمونے پیش کر کے جہاں انھیں تخلیقی شاہکار بنا دیا ،وہیں رباعیات کہنے میں بھی ان کو کمال

 حاصل تھا - رباعیات کو انہون نے فن کے طور پر لیا، یہی وجہ ہے کہ ان کی رباعیات میں بے ساختہ پن ہے-

کم عمری ہی سے صادقین کو منظر کشی پسند تھی۔ سو گھر کی دیواروں نے اس شوق کی مشق میں‌ ان کا خوب ساتھ دیا، وہ ان پر نقش و

 نگار بناتے رہے اور پھر یہی ان کا فن ٹھیرا۔ صادقین 24 سال کے تھے جب ان کے فن پاروں‌ کی پہلی نمائش ہوئی۔

 پاکستان میں جہاں انہیں اعزازات سے نوازا گیا ، وہیں ہندوستان میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس میں ہندو یونیورسٹی نے

 بھی انہیں اعزاز بخشا تھا، لیکن صادقین کی طبیعت قلندرانہ تھی اس لیے وہ کسی منزل پر رکتے نہیں تھے

۔اسلامی خطاطی میں بلند مقام حاصل کرنے والے مصور صادقین کو اللہ تعالٰی نے ایسا کما ل ہنر عطا فرمایا تھا کہ انکے ہاتھوں سے

 سورہ رحمٰن کی خطاطی دیکھ کر کافر بھی مسلمان ہوجایا کرتے تھے ۔وہ حقیقت میں انتہائی درویش اور دریا دل خطاط تھے جو بغیر پیسے

 اور خودنمائی کے اپنے دوستوں اور عزیزوں کی فرمائش پر منٹوں میں خطاطی کے نادر نمونے بنا کر دے دیتے جو ان کے گھروں کی

 زینت بن جایا کرتے تھے ۔انہوں نے اسلامی خطاطی کے نادر نمونے بغیر معاوضہ لئے تخلیق کئے اور کبھی کسی امیر ترین کو بھی

 اپنی یہ پینٹنگ فروخت نہیں کی تھیں لیکن انکے انتقال کے بعد ان کے عزیزوں اور دوستوں نے انکی پینٹنگ سے کروڑوں روپے

 کمائے ۔

قیام پاکستان سے قبل امروہہ میں جنم لینے والے سید صادق احمد نقوی ” صادقین“ کے نام سے معروف ہوئے ،پاکستان کی بہت

 سی سرکاری اور اہم ترین تاریخی و ثقافتی عمارتوں میں انکی مصوری و خطاطی کے نمونے آویزاں ہیں ۔سابق جنرل ضیا الحق انکے فن

 کےعاشق تھے ۔ان کے گھر میں صادقین کی خطاطی کے نمونے بطور تبرکاً موجود تھے۔ ۔گزشتہ سال بھی صادقین کی خطاطی کا

 ایک ایسا نادر نمونہ ڈیڑھ کروڑڈالر میں فروخت ہواتھا ۔

اسلامی خطاطی میں بلند مقام حاصل کرنے والے مصور صادقین کو اللہ تعالٰی نے ایسا کما ل ہنر عطا فرمایا تھا کہ انکے ہاتھوں سے سورہ

 رحمٰن کی خطاطی دیکھ کر کافر بھی مسلمان ہوجایا کرتے تھے ۔وہ حقیقت میں انتہائی درویش اور دریا دل خطاط تھے

انہوں نے اسلامی خطاطی کے نادر نمونے بغیر معاوضہ لئے تخلیق کئے اور کبھی کسی امیر ترین کو بھی اپنی یہ پینٹنگ فروخت نہیں

 کی تھیں لیکن انکے انتقال کے بعد ان کے عزیزوں اور دوستوں نے انکی پینٹنگ سے کروڑوں روپے کمائے ۔مصوری کے علاوہ

 انھوں نے غالبؔ اور اقبالؔ کے کلام اور آیات ِ قرآنی کو بھی خطاطی کے قالب میں ڈھالا۔ اُن کا فن، ماورائے عصر تھا اور ہمیشہ رہے

 گا۔صادقین کے ذہن میں تخلیق کا آبشار بہتا تھا۔

انہوں نے شادی اس لئے نہیں کی تھی کیونکہ جب انکی شادی کا وقت آیا تھا انہی

 دنوں میں ان کی ایک بہن اپنے چھوٹے بچّو ں کے ساتھ بیوہ ہو کر اپنی والدہ کے پاس آ گئیں تھیں بس صادقین اپنے آپ کو خدا کی

 راہوں میں وقف کر دیا ان کو حکومت وقت نے آرٹ گیلری کے لئے جو زمین دی انہوں نے وہ زمین شادی ہال بنا کرخدا کی بے

 سہارا مجبور مخلوق کے لئے وقف کر دی

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر