جمعہ، 15 جولائی، 2022

بی بی امّ البنین سلام للہ علیہا

 

 

 

بی  بی  امّ    البنین سلام للہ علیہا  

روایت  ہے کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ السّلام بی بی سیّدہ کے وصال کے بعد مغموم رہا کرتےتھے اس لئے ان کے بھائ جناب عقیل نے آپ علیہ السّلام کو عقد ثانی کا مشورہ دیا جس کو مولائے کائنا ت نےاس شرط سے مشروط کر دیا کہ میرے لئے ایسی ہمسر دیکھیں جس کے تعلّق بہادر اور دلاور قبیلے سے ہوآپ علیہ السّلام کے بھائی عقیل ماہر انساب عرب تھےآپ کے بھائ نے کہا میری نظر میں ایک بہادر اور شجاع قبیلےکی دختر ہے جو اس قبیلے کے سردار کی بیٹی ہے اور وہ قبیلہ بنی کلاب ہے جس کا سردار حزام بن خالد ہے اوراس کی دختر فاطمہ بنت کلابیہ ہے اور جناب عقیل نے رشتہ دیا جو انتہائ مسرّت کے ساتھ قبول کیا گیا اور بی  بی  امّ    البنین سلام للہ علیہا بیت الشّرف میں بیاہ کر تشریف لائیں-  یہ جلیل القدر ہستی خداوندمتعال، خاندان نبوت و اہلبیت کے نزدیک ایک عظیم مقام و منزلت رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص ان کے وسیلہ سے خدا کے حضور کوئی دعا کرے تو وہ مستجاب ہوتی ہےاور مومنین

 آپ سے خاص محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔جناب بی  بی ام البنین، رسول خدا صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسّم کی دختر کے بچوںکو اپنی اولاد پر مقدم قرار دیتی تھیں اور اپنی محبت کا زیادہ تر اظہار ان کے تئیں کرتی تھیں اور اسے اپنے لئےفریضہ جانتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو بھی اہل بیت علیہ السلام اور اولاد حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا سے غیرمشروط محبت، اخلاص، عقیدت اور جان نثاری کی تعلیم دی تھی۔ حضرت بی  بی ام ‏البنین بامعرفت اور پر فضیلت خواتین میں سے تھیں۔ آپ اہل بیت کی حقانیت سے خوب واقف تھیں۔ خاندان نبوت سےخاص محبت اور شدید و خالص دلبستگی رکھتی تھیں اور اپنے آپ کو ان کی خدمت کیلئے وقف کئے ہوئے تھیں۔

حضرت ام ‏البنین شرافت، نجابت، پاک دامنی اور اخلاص کا مجسمہ تھیں۔ ان کے اخلاقی فضائل، انسانی کمالات،ایمانی طاقت ، ثابت قدمی، صبر و برد باری، بصیرت و دانائی اور قدرت بیان نے انھیں خواتین کی سردار بنا دیاتھا۔ نسب شریف: آپ فاطمہ بنت حزام تھیں آپ کے والد کی کنیت ابو المحل تھی،وہ خالد بن ربیعۃ بن الوحید بن کعب بن عامر بن کلاب کے بیٹے تھے،آپ کی والدہ ثمامۃ بنت سھل بن عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب تھیں ،آپ ماںاور باپ دونوں کی جانب سے بنی کلاب سے تعلق رکھتی تھیں ،جو کہ عرب کے خالص قبائل بنی عامر بن صعصہ سے تھے جن کی شجاعت اور گھڑ سواری زمانے میں معروف تھیں ۔ نیک خاتون وشریف قبیلہ کی دختراور فہمیدہ خاندان کی خاتون بی  بی ام البنین تھیں ان کا تعلق عرب کے شریف ترین قبیلہ سے تھا،جس میں سب کہ سب کرامت اور شرافت کے لئے مشہور تھے،ان کے خاندان والے عرب کے سردار ،سید اور قائدین میں سے تھے ،وہ سب نامور ابطال تھے،انہی میں عامر بن طفیل جو کرم و سخاوت ،سب کی مدد کرنے،اورگھڑ سواری میں یکتا

تھے،اسی طرح ان میں ابو براء عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب تھے جو بی  بی ام البنین علیہ السّلام کی والدہ کے جدتھے ان کے لئے کہا جاتا تھا -۔جناب ام البنین میں آپ کے نانا اور داداکی تمام صفات ِجلیلہ پائی جاتی تھی ،اسی طرح اللہ نے انہیں بزرگی اور شرف بھی عطا کی تھیں ،

جب ان کی شادی شیر خدا و رسول امام علی بن ابی طالب کے ساتھ ہوئی اس طرح وہ رسول کے گھر کے علاوہ سب خواتین میں بہترین خاتون قرار پائی،ان میں شرافت ،بزرگی و بلندی ہر جانب سے پائی جاتی تھیں ۔ بی  بی ام البنین ان با فضیلت عورتوں میں سے تھی جو اہلبیت کی حقیقی معرفت رکھتی تھیں اور ان کی ولایت و محبت و مودت میں خالص اور ڈوبی ہوئی تھیں،اہلبیت علیہ السّلام کے نزدیک ان کا بہت بڑا مقام تھا،میدان کربلا میں آپکی عظیم قربانیاں بے مثال تھی اسی طرح آپ کی امیر المومنین کی خدمت اور ان کے بچوں کی بی بی کونین

 فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا-کی وفات کے بعد دیکھ بھال دنیا کے سامنے عظیم مثال تھی ،امیر المومنین علیہ السّلام ے آپ سے شادی ہجرت کے چوبیسویں سال کی۔ مؤرخین نے لکھا ہے:" واقعہ کربلا کے بعد، بشیر نے مدینہ میں بی  بی ام البنین سے ملاقات کی تاکہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ وہ امام سجاد کی طرف سے بھیجےگئے تھے، ام البنینسلام للہ علیہا نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا: اے بشیر ! امام حسین علیہ بارے میں کیا خبر لائے ہو؟

بشیر نے کہا: خدا آپ کو صبر دے آپ کے عباس قتل کئے گئے۔ ام البنینسلام للہ علیہا نے فرمایا:" مجھے حسین علیہ السلام کی خبر بتادو۔" بشیر نے ان کے باقی بیٹوں کی شہادت کی خبر کا اعلان کیا۔ لیکن ام البنین مسلسل امام حسین علیہ السّلام کے بارے میں پوچھتی رہیں اور صبر و شکیبائی سے بشیر کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا: "اے بشیر!مجھے ابی عبدا للہ الحسین کی خبر بتادو میرے بیٹے اور جو کچھ اس نیلے آسمان کے نیچے ہے، ابا عبداللہ الحسین علیہ السّلام پر قربان ہو۔" جب بشیر نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر دی تو بی  بی ام البنین سلام للہ علیہا نے ایک آہ بھری آواز میں فرمایا: " اے بشیر! تونے میرے دل کی رگ کو پارہ پارہ کیا۔" اور اس کے بعد نالہ و زاری کی۔۔آپ سلام اللہ علیہا معرکہء کربلا کے بعد کبھی چھا وں میں نہیں بیٹھیں ہمیشہ دھوپ میں ہی رہتی تھیں پھر ایک جناب سیّد سجّاد آپ کے پاس تشریف لاءے اور آپ سے فرمایا یا جدّاہ دھوپ میں تمازت بہت  ہے حجرے میں تشریف لےچلئے 'بی بی نے گھبرا کر آسمان کی جانب دیکھا اور اللہ سے گویا ہوئیں 'ائے اللہ ایک امام سے وعدہ ہے

 آخری سانس تک چھاوں میں نہیں بیٹھوں گی دوسرے کا حکم ہے 'میں کس کا کہا مانوں یہ کہ اپنی جگہ سے اٹھِیں اور حجرے میں جانے کے بجائے امام مظلوم سے کیا گیا وعدہ ایفاء ہوا اور آپ سلام للہ علیہا کی روح عالم جاودانی کو کوچ کر گئ

 آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر