اتوار، 24 جولائی، 2022

تمام عالم اسلام کے مومنین جن و انس کو عید مباہلہ مبارک ہو

تمام عالم اسلام کے مومنین جن و انس کو عید مباہلہ مبارک ہو


تمام عالم اسلام کے مومنین جن و انس کو 

عید مباہلہ مبارک ہو

یہ ۹ ھجری تھا جب  عیسائی صرف چہرے دیکھ کر کسی پس و پیش کے بغیر مباہلہ سے ہٹ گئے تھے اور ثابت کر دیا کہ حضور او

ر حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم  اور ان کے اہلبیت علیہم السّلام حق پر ہیں اور ان کے مقابلے پر آنے والے باطل ہیں-

24ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہےاس دن رسول خدا

حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے نصاریٰ نجراں سے مباہلہ کیا اور اسلام کو عیسایت پر کامیابی عطا کی۔فتح مکہ کے بعد پیغمبر

 اسلام  حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے نجران کے نصاریٰ کی طرف خط لکھا جس میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔

 نصاریٰ نجراں نے اس مسئلہ پر کافی غور و فکر کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ساٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو

 حقیقت کو سمجھنے اور جاننے کے لئے مدینہ روانہ ہو۔نجران کا یہ قافلہ بڑی شان و شوکت اور فاخرانہ لباس پہنے  مسجد میں داخل ہوتا

 ہے ۔پیغمبر نے نجران سے آئے افراد کے نسبت بے رخی ظاہر کی ، جو کہ ہر ایک کیلئے سوال بر انگیز ثابت ہوا ۔ ظاہر سی بات ہے

کارواں کے لئے بھی ناگوار گذرا کہ پہلے دعوت دی اب بے رخی دکھا رہیں ہیں ! آخر کیوں؟

ہمیشہ کی طرح اس بار بھی علی(ع) نے اس گتھی کو سلجھایا ۔ عیسائیوں سے کہا کہ آپ تجملات اور سونے جواہرات کے بغیر، عادی

 لباس میں آنحضرت  حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ والہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہو جائیں، آپ کا استقبال ہو گا۔اب کارواں عادی

 لباس میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ اس وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور

 انہیں اپنے پاس بٹھایا ۔میر کارواں ابوحارثہ نے گفتگو شروع کی : آنحضرت کا خط موصول ہوا ، مشتاقانہ آپ کی خدمت میں حاضر

 ہوئے تاکہ آپ سے گفتگو کریں۔

-جی ہاں وہ خط میں نے ہی بھیجا ہے اور دوسرے حکام کے نام بھی خط ارسال کرچکا ہوں اور سب سے ایک بات کے سوا کچھ نہیں

 مانگا ہے وہ یہ کہ شرک اور الحاد کو چھوڑ کر خدای واحد کے فرمان کو قبول کرکے محبت اور توحید کے دین اسلام کو قبول کریں۔

اگر آپ اسلام قبول کرنے کو ایک خدا پر ایمان لانے کو کہتے ہو تو ہم پہلے سے ہی خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔

اگر آپ حقیقت میں خدا پر ایمان رکھتے ہو تو عیسی کو کیوں خدا مانتے ہو اور سور کے گوشت کھانے سے کیوں اجتناب نہیں کرتے۔

اس بارے میں ہمارے پاس بہت سارے دلائل ہیں؛ عیسی مردوں کو زندہ کرتے تھے ۔ اندھوں کو بینائی عطا کرتے تھے ، پیسان

 سے مبتلا بیماروں کو شفا بخشتے تھے۔

آپ نے عیسی علیہ السلام کے جن معجرات کو گنا وہ صحیح ہیں لیکن یہ سب خدای واحد نے انہیں ان اعزازات سے نوازا تھا اس لئے

 عیسی کی عبادت کرنے کے بجائے اسکے خدا کی عبادت کرنی چاہئے-پادری یہ جواب سن کے خاموش ہوا۔ اور اس دوراں کارواں

 میں شریک کسی اور نے ظاہرا شرحبیل نے اس خاموشی کو توڑ :

عیسی، خدا کا بیٹا ہے کیونکہ انکی والدہ مریم نے کسی کے ساتھ نکاح کئے بغیر انہیں جنم دیا ہے۔اس دوران اللہ نے اپنے حبیب کو

 اسکا جواب وحی فرمایا: عیسی کی مثال آدم کے مانند ہے؛کہ اسے(ماں ، باپ کے بغیر)خاک سے پیدا کیا گیا۔إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ

 كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثِمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ{آل عمران /59}

اس پر اچانک خاموشی چھا گئی اور سبھی بڑے پادری کو تک رہیں ہیں اور وہ خود شرحبیل کے کچھ کہنے کے انتظار میں ہے اور خود

 شرحبیل خاموش سرجھکائے بیٹھا ہے۔

آخر کار اس رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کیلئے بہانہ بازی پر اتر آئے اور کہنے لگے ان باتوں سے ہم مطمئن نہیں ہوئےہیں اس

 لئے ضروری ہے کہ سچ کو ثابت کرنے کے لئے مباھلہ کیا جائے ۔ خدا کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہو کے جھوٹے پر عذاب کی درخواست کریں۔

مشہور محدّثین نے اپنی کتابں میں مستند روایات کے مطابق تحریر کیا ہے کہ مباہلہ کا دن وہ  دن ہے جب بی بی فاطمہ زہرا  کو جنگ

 کے علاوہ گھر سے نکلنا پڑا۔ نجران کے عیسائی جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ملنے آئے اور بحث کی کہ حضرت عیسیٰ علیہ

 السلام اللہ کے بیٹے ہیں اور کسی طرح نہ مانے تو اللہ نے قرآن میں درج ذیل آیت نازل کی:


فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةُ اللّهِ

 عَلَى الْكَاذِبِينَ{آل عمران/61}

ترجمہ

اے پیغمبر! علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند, اپنی اپنی

 عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔ سورۃ آل عمران آیۃ 61

اس کے بعد مباہلہ کا فیصلہ ہوا کہ عیسائی اپنے برگزیدہ لوگوں کو لائیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم آیۂ مباہلہ پر عمل

 کریں گے اور اسی طریقہ سے فیصلہ ہوگا.

اس پرطے یہ ہوا کہ کل سورج کے طلوع ہونے کے بعد شہر سے باہر (مدینہ کے مشرق میں واقع)صحرا میں ملتے ہیں ۔ یہ خبر

 سارے شہر میں پھیل گئ ۔ لوگ مباھلہ شروع ہونے سے پہلے ہی اس جگہ پر پہنچ گئے ۔ نجران کے نمایندے آپس میں کہتے تھے

 کہ : اگر آج محمد صلی اللہ علیہ وآلہ اپنے سرداروں اور سپاہیوں کے ساتھ میدان میں حاضر ہوتے ہیں ، تو معلوم ہوگا کہ وہ حق پ

ر نہیں ہے اور اگر وہ اپنے عزیزوں کو لے آتا ہے تو وہ اپنے دعوے کا سچا ہے۔

ہر ایک کی نظریں شہر کے دروازے پر ٹکی ہیں اور پھر سورج کی پہلی سنہری کرنوں میں نجران کے داخلی درّہ پر عیسائ راہبوں نے

 دیکھا کہ کُل پانچ نفوس نجران کے میدان میں داخل ہو رہے ہیں ان میں تین بڑے ہیں اور دو معصوم ہیں جنمیں سے ایک ہادئ

 دوجہاں کی آغوش مبارک میں ہے اور دوسرا آپ کی انگلی تھامے ہوئے ہے اس منظرنے جس سے دیکھنے والوں کی حیرت میں

 اضافہ ہوا ، جو کچھ دیکھ رہے تھے اسکا تصور بھی نہیں کرتے تھے  ۔ آنحضرت کے پیچھے پیچھے انکی دختر گرامی سیدۃ النساء العالمین

 حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا چل رہی ہیں اور ان سب کے پیچھے آنحضرت کے عم زاد بھائی ، حسنین امامین کریمین کے والد اور

 خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے شوہر علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔

ان لوگوں کو دیکھتے ہی عیسائی مغلوب ہو گئے اور ان کے سردار نے کہا کہ میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر خدا سے بد دعا کریں

 تو روئے زمین پر ایک بھی عیسائی سلامت نہ رہ جائے گا

پھر ہادئ دوجہاں اور عیسائیوں کے درمیان  جزیہ کی بابت ایک باقاعدہ دستاویزی معاہدہ ہوا-یہ جیت ہر مسلمان کی جیت ہے اور

 رہتی دنیا تک آیت مباہلہ فتح ونصرت کی نشانی ہے .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر