سنو جاناں
مجھے تم سے ایک بات کہنی ہے
اور وہ بات تم کو یاد رکھنی ہے '
کہ تم خوابوں میں میرے اس طرح
نہیں آیا کرو
تمھارے یوں چلے آنے سے
ہوتا ہے یہ
کہ خواب میرے ٹوٹ جاتے ہیں
اور نیند آنکھوں سے میری پھر روٹھ جاتی ہے
اور میرے دل کے شوالے میں
وہ پجارن جاگ جاتی ہے
جو تمھارے پیار کے چرنوں کی داسی تھی
پھر پجارن ایک کہانی کہہ سناتی ہے
ہاں گلابی رنگ برساتی کہانی
یاد ہے تم کو؟
وہ افسانہ بھی تم کو یاد تو ہوگا ؟
جسے ہم خود ادھورا چھوڑ کر بچھڑے
اس افسانے کو دہراتے ہوئے
بھیگتی جاتی ہیں آنکھیں خود بخود میری
پھر تم اپنا ہاتھ شانے پر میرے
رکھ کے مجھ سے کہتے ہو
سنو خود کو سمجھا لو
اپنے دل کو بہلا لو
مگر میں کیا بتاوں یہ
مجھے
خود کو سمجھانا نہیں آتا
پجارن کو منانا بھی نہیں آتا
اور پجارن کو منانے میں
میں خود بھی ٹوٹ جاتی ہوں
زائرہ عابدی