پیر، 14 جون، 2021

درد شقیقہ کیوں ہوتا ہے

 

درد کہیں بھی ہو 'کیسا ہو ؟بس ہر انسان کے لئے مشکل پیدا کرتا ہے لیکن ابھی ہم جس درد کی بات کرنے جا رہے ہیں وہ عام درد نہیں ہے 'اس درد کو درد شقیقہ کہتے ہیں

کیا آپ درد شقیقہ سے واقف ہیں ؟ یہ عام سردرد سے مختلف ہوتا ہے جس کے دوران سر کے کسی ایک حصے یا آدھے سر میں شدید درد ہوتا ہے اور آنکھیں شدید روشنی برداشت نہیں کر پاتیں ۔ بعض اوقات سردردکےساتھ قے بھی ہونے لگتی ہیں ۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں مناسب نیند نہ لینا  ، کھانے میں بے اعتدالی ،  شدید شور ،   زیادہ تر وقت تیز روشنی میں گزارنا اور کسی کھانے کی چیز سے الرجک ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔ درد شقیقہ میں مبتلا مریض کو چاہیے کہ سب سے پہلے پرسکون ہونے کی کوشش کرے ۔ تمام روشنیاں بند کرکے اندھیرے میں لیٹ جائے اور آنکھوں پر پٹی باندھ لے ۔ بہتر یہ ہے کہ کسی دیوار کے پاس اس طرح لیٹیں کہ آپ اس دیوار پر ٹانگیں ٹکا کر اوپر لے جا سکیں ۔ کولہوں سے پاؤں کی ایڑی تک ٹانگیں دیوار کے ساتھ لگا لیں ۔  اپنے دونوں بازو اطراف میں ڈھیلے چھوڑ دیں ۔ اپنے دماغ کو بالکل خالی کرنے کی کوشش کریں اور ساتھ ساتھ گہرے سانس لیں ۔ ٹانگیں اوپر کی جانب کرنے سے دوران خون نیچے اور سر کی طرف آئے گا لہذا جتنی دیر باآسانی اس پوزیشن میں رک سکیں لیٹے رہیں ۔

 آپ خود محسوس کریں گے کہ آپ پہلے سے بہتر اور پرسکون ہوچکے ہیں ۔ درد شقیقہ کے دوران ایک بات کا خیال رکھیں

 کہ اپنا بلڈپریشر ضرور چیک کروائیں ۔ اگر آپ کا بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے تو زیادہ دیر تک ٹانگیں اوپر کر کے نہ لیٹیں ۔ اس

 کے بجائے ایک گلاس پانی میں آدھا لیموں کا رس نچوڑ کر پی لیں ۔ اگر بلڈ پریشر کا مسئلہ نہ بھی ہو تو سر درد کے لئے یہ نسخہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کو جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں میگرین Migraine بھی کہتے ہیں۔ بعض اوقات  یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے۔ میگرین شدید نوعیت کا درد ہے جو مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی میگرین ہی کی ایک قسم ہے۔

آدھے سر کا درد خون کی شریانوں کے بڑھے اور اعصاب سے کیمیائی مادوں کی ان شریانوں میں ملنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کے دورے کے دوران ہوتا  یہ ہے کہ کنپٹی  کے مقام پر جلد کے نیچے رگ پھول  جاتی ہے۔ اسی کے نتیجے میں کچھ کیمیائی مادے پیدا ہوکر سوجن اور درد کے ذریعے رگ کو مزید پھلادیتے ہیں جس سے دفاع میں اعصابی نظام ، متلی ، پیٹ کی خرابی اور قے کا احساس پیدا کرتا ہے۔

علاوہ ازیں اس کی وجہ سے خوراک کے ہضم ہونے کا عمل بھی سست پڑجاتا ہے۔ دوران خون کے سست پڑنے سے ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے پڑسکتے ہیں اور  روشنی اور آواز کی حساسیت  میں اضافہ ہوسکتا ہے جسم کو ایک طرف کمزوری کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔میگرین کی علامتوں میں سے ایک علامت  یہ بھی ہے کہ مریض کے سر کے پیچھے حصے میں درد ہوتا ہے۔ اس کی وجہ پرانا بلڈپریشر بھی ہوتا ہے اور یہ سر کا درد دورہ دار ہوتا ہے جو بالعموم دائیں یا بائیں جانب نصف سر میں ہوا کرتا ہے یا پھر طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب کے وقت ختم ہوجاتا ہے۔ کبھی سر شام شروع ہوکر رات پھر رہتا ہے اور صبح ٹھیک ہوجاتا ہے۔ دن کے دورے زیادہ تر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک ضدی مرض ہے۔ اس کا علاج چالیس سال سے پہلے کروالینا چاہیے ۔  چالیس سال کے بعد  یہ بہت زیادہ زور پکڑلیتا ہے اور بہت ہی مشکل سے جاتا ہے۔

آدھے سر کے درد کے لیے ڈاکٹر طرز زندگی بدلنے کی تجاویز دیتے ہیں۔ یوں تو  میگرین  یعنی آدھے سر کے درد سے ہر دوسرا شخص متاثر ہوتا ہے۔تاہم بہت کم لوگوں  کو علم ہے کہ دراصل یہ درد ہوتا کیوں ہے۔آدھے سر کا درد  ہوا اور ساتھ ساتھ دوسری ذمہ داریاں ہوں جیسے گھر کے کام آفس کے کام  ہوں تو کچھ لوگ درد کو کم کرنے کے لیے بدحواسی میں دھڑا دھڑ درد کو کم کرنے والی گولیوں کا استعمال شروع کردیتے ہیں تاکہ جلد سے جلد اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں لیکن پریشانی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب بیک وقت درد کم کرنے والی دو یا دو سے زیادہ گولی کھانے پر بھی افاقہ نہ ہو۔

کسی بھی مسئلے کا حل اس وقت تک نہیں نکل سکتا جب تک اس کی وجوہات کو نہ جان لیا جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق آدھے سر کا درد اس وقت شروع ہوتا ہے جب دماغ میں غیر معمولی طور پر فعال خلیے  چہرے کے سہ شانی عصب   (trigeminal nerve) کو سگنل بھیج کر اس کو حرکت میں لاتے ہیں۔ نتیجتاً اس عصب کے فعال ہونے سے دماغ میں ایک خاص کیمیکل خارج ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کو کیلسی ٹونن جین ریلیٹڈ پیٹائڈ calcitonin -gene related peptide

یا سی جی آر پی کہا جاتا ہے ۔ سی جی آر پی  دماغ کی شریانوں میں سوجن کا باعث بنتا ہے اور یوں مریض آدھے سر کے درد  میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

آدھے سر کے درد کا تعلق بنیادی طور پر اعصاب سے ہے جو کہ عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے یہ بچوں اور بڑوں دونوں میں پایا جاتا ہے۔ تاہم دیکھنے میں آیا ہے اس بیماری میں زیادہ تر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔ چوں کہ یہ ایک اعصابی بیماری ہے لہٰذا اکثر مریضوں کو ان کی علامات کی بنیاد پر اعصاب کو پرسکون کرنے والی دوائیں دی جاتی ہیں۔

یہ بیماری دماغ میں ایک کیمیکل کے خارج ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے تاہم عام طور پر ڈاکٹر اس کی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں۔ جیسے ذہنی دباؤ، ڈپریشن، بے سکونی، نیند کی کمی، کم بلڈ پریشر، نظر کی کمزوری، لینز پہننے سے آنکھوں  میں تھکن ، ذہنی تھکن، بعض پودوں سے الرجی اوربعض اوقات کیفین اور کھٹی خوراک اس کا باعث بن جاتی ہے۔ خواتین کی ماہواری کے دوران یا اس کے کچھ دن پہلے اکثر اوقات میگرین کا مسئلہ ہوجاتا ہے کیوں کہ اس کے دوران ہارمونل تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔یوں تو اس درد کو کم کرنے کے لیے بہت ساری ادویات ہیں مگر ان سے بھی ہر ایک کو فوراً فائدہ نہیں ہوتا  اور 48گھنٹے کے بعد یہ درد خود بخود  ختم ہوجاتا ہے


1 تبصرہ:

  1. یہ بیماری دماغ میں ایک کیمیکل کے خارج ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے تاہم عام طور پر ڈاکٹر اس کی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں۔ جیسے ذہنی دباؤ، ڈپریشن، بے سکونی، نیند کی کمی، کم بلڈ پریشر، نظر کی کمزوری، لینز پہننے سے آنکھوں میں تھکن ، ذہنی تھکن، بعض پودوں سے الرجی اوربعض اوقات کیفین اور کھٹی خوراک اس کا باعث بن جاتی ہے۔ خواتین کی ماہواری کے دوران یا اس کے کچھ دن پہلے اکثر اوقات میگرین کا مسئلہ ہوجاتا ہے کیوں کہ اس کے دوران ہارمونل تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔یوں تو اس درد کو کم کرنے کے لیے بہت ساری ادویات ہیں مگر ان سے بھی ہر ایک کو فوراً فائدہ نہیں ہوتا اور 48گھنٹے کے بعد یہ درد خود بخود ختم ہوجاتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر