منگل، 15 جون، 2021

ایسے نا جانا دیس پرائے


ا بھی حال ہی میں انٹر نیٹ پر ایک  خبر پر ایک تحریر دیکھی جس میں ایک پاکستانی نوجوان' اپنے ترکی پہنچنے اور پھر ڈی پورٹ ہونے کی کہانی بتا رہا تھا کہ اب وہ ترکی جانے کے بجائے پاکستان  میں  

مر جانا پسند کرے گا وہ پاکستان سے ایک انسانی اسمگلر کے زریعہ یونان پہنچا اور وہاں سے ترکی 'لیکن ترکی کی چوکس سرحدی محافظوں کےہاتھوں پکڑا گیا اور ڈی پورٹ کر دیا گیا  یہ نیٹ ورک کیسے کام کر رہا ہے آئیے ایک جھلک دیکھتے ہیں

یونان میں انسانی اسمگلروں کا جو بائس رکنی گروہ پکڑا گیا ہے اس میں  چاراعلیٰ پولیس اہلکار بھی گینگ کا حصہ تھے اس بات کاانکشاف یونانی پولیس کے ترجمان خرستوس پارتھینس نے میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔یونانی پولیس کے ترجمان کے مطابق انسانی سمگلنگ میں ملوث گینگ کے بائیس ارکان کومختلف علاقہ جات سے حراست میں لیا گیا

گینگ کے سرکردہ پولیس اہلکاروں کاتعلق یونان کے علاقہ ایتھنز، ایورس،اورتھسلونیکی سے ہے جواپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ غیر قانونی تارکین وطن کوترکی سے یونان لانے میں معاونت فراہم کرتے تھے اوران کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرکے بھاری رقوم حاصل کرتے تھے۔

 ان  چارپولیس اہلکاروں کے علاوہ چودہ کاتعلق جارجیا سے ہے جبکہ باقی یونانی شہری ہیں اوران کے مزید چھ ساتھیوں کی تلاش جاری ہے جوان کے گینگ کے لیے کام کرتے ہیں اوریہ تمام یونانی شہری ہیں۔

اس خبر کے تناظر میں ،میں نے آج کی دنیا میں انسانی اسمگلنگ کے وسیع وعریض کینوس پر پھیلے ہوئے اس انتہائ آزاد کاروبار کے چند حقائق لکھنے کے لئے ارادہ کیا اور یہ ہمارے پاکستان کی انسانی اسمگلنگ کی چند خبریں ہیں ، سیالکوٹ  وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حوالے سے ڈان اخبار لکھتا ہے کہ  چند روز قبل گوادر کے ساحل پر بحیرہ عرب میں ایک تارکین وطن کو مسقط لے جانے والی  کشتی سمندر میں  الٹنے سے گیارہ پاکستانی ڈوب کر ہلاک ہو گئے اس خبر کے منظر عام پر آنےکے بعد ایف آی اے نے پاکستان کے علاقے سیالکوٹ سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ پکڑا ہے

خبر کے منظرعام پر آ جانے کے بعد جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء نے حکومت سے  انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروا ئ کا مطالبہ کیا ہئے

چنانچہ ایف آئ اے کی کارّوائ کے مطابق کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں آئ ہیں ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسمگلروں کے گروہ  کے حاجی پورہ کے دفتر سے ان کے دو ساتھیوں یاسین اور طاہر عقیل اور سیالکوٹ کے مضافات سے سرغنہ محمد عارف کو گرفتار کر کے 17 پاسپورٹ اور ان کے قبضے سے مختلف لوگوں کی 22 شناختی کارڈ ز پربھی قبضہ کر لیا ہے.

انسانی اسمگلروں  کا مکروہ اور ناجائز دھندا کرکرنے والا یہ گروہ  پاسپورٹ پر لوگوں کی تصاویر کو تبدیل کرنے کے بعد  سادہ لوح بےروزگار نوجوانوں کو روزگار دینے کا جھانسا دیکراور لاکھوں روپے بٹور کر بیٹھا تھا .اس بد نصیب کشتی  کے ڈوبنے کےبعد صرف تین خوش قسمت نوجوان ہی بچائے جا سکے یہ تینوں  نوجوانوں پسرورتحصیل چونڈہ  ٹاؤن میں اپنے گھروں میں واپس  پہنچ گئےانہوں نے بتایا کہ انہوں نے مسقط جانے کے لئے فی کس چالیس ہزار روپئے ادا کئے تھے

اس مکروہ کاروبار کی ڈانڈیاں حکومت کے کارپردازوں کی ملی بھگت کے بغیر مضبوط ہو ہی نہیں سکتی ہیں ہر کچھ عرصے کے بعد تارکین وطن کے جاں بحق ہونے کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی ہیں اور پھر حکومتی بیان آتا ہے اور پھر سب کھا پی کر سو جاتے ہیں

اسی طرح ایک  بحری جہازکے عملے کی ملی بھگت سے سولہ پاکستانی  ہم وطنوں کو باہر کی لالچ دے کربحری جہاز  پرسوار کروایا گیا اور پھر جہاز جب دور سمندر مین محو سفر ہوا تو ان بد نصیب مسافروں سے کہا گیا کہ اعلٰی  افسر راؤنڈ پر آرہا ہے تم سب پا نی کی ٹنکی میں چھپ جاؤ وہ سولہ کے سولہ پانی کی ٹنکی میں اتر گئے تو  پھر ٹنکی کا ڈھکنا لاک کر کے اس میں پانی چھوڑ دیا گیا اور سولہ گھروں کے چراغ اندھیری ٹنکی میں گل ہو گئے ،

یہ تو ابھی حال ہی کی بات ہے کہ کنٹینر میں دم گھٹ کر کتنے نوجوان ہلاک ہوئے جس کے لئے کہ دیا گیا کہ ایر کنڈیشنڈ نے کام چھوڑ دیا تھا

اقوام متحدّہ کے ترجمان کے مطابق ہتھیارون اور منشیات کی تجارت کے بعد تیسرے نمبر پر انسانی تجارت ہے-جبکہ زمینی حقائق کے علاوہ  سمندری سمگلنگ اپنے پورے عروج پر ہے اور  کم آمدنی والے ملکوں کے  لوگ بہتر طرز زندگی گزارنے کے لئے موت کی بھی پرواہ نہیں کرتے ہیں

اس وقت تمام دنیا میں بے روزگاری عفریت کی شکل اختیار کر رہی ہے اور ایسے میں جہاں نوجوانوں کوجہاں سبز باغ دکھائے جارہے ہوں وہ سوچے بغیر ادھرچل پڑتے ہیں جبکہ ان کے لئے یہ سبز باغ ایک سراب ہی نہیں بلکہ موت کا کنواں ثابت ہوتے ہیں اس لئے چار پیسے کم ہی سہی اپنے وطن میں رہ کر کچھ ناکچھ کرنے کا حوصلہ کریں تو دنیا میں اس مکروہ کاروبار کی بنیاد کمزور ہو سکتی ہے

   یونان میں انسانی اسمگلروں کا  بائس رکنی گروہ پکڑا گیا ہے اس میں  چاراعلیٰ پولیس اہلکار بھی گینگ کا حصہ تھے

1 تبصرہ:

  1. ہلاک ہونے والے افراد میں سے اکثر کے گھر والوں کو علم تھا کہ ان کے عزیز غیر قانونی طریقوں سے بیرونِ ملک جانا چاہتے ہیں کچھ خیر خواہوں نے سمجھایا کہ یہ طریقہ خطرناک ہے لیکن ان کی آنکھوں میں بہت سے پیسے کے خواب سجے تھے جو ان کو موت کے حوالے کر گئے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر