42 -رپورٹ:منیر عقیل انصاری)42 دنوں کی ریکارڈ مدت میں جناح ایونیو انڈر پاس کی تکمیل
اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کے روز جناح ایونیو انٹرچینج انڈر پاس منصوبے کو ریکارڈ 42 دنوں میں مکمل کرنے پر وزیر داخلہ، چیئرمین سی ڈی اے سمیت متعلقہ اداروں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبہ سے راولپنڈی، اسلام آباد کی ٹریفک کو بڑا فائدہ ہو گا۔ پاکستان کی ترقی و خوشحالی بھی اسی برق رفتاری سے آگے بڑھائیں گے اور پاکستان کو عظیم ملک بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو جناح ایونیو انٹرچینج انڈر پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیر داخلہ سید محسن نقوی، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اﷲ تارڑ ، ارکان قومی اسمبلی حنیف عباسی ۔ طارق فضل چوہدری۔ راجہ خرم نواز اور انجم عقیل خان اورچیئر مین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا۔ ممبر انجنئرنگ سی دنفاست رضا ۔ ڈائریکٹر روڈز رانا طارق محمود سمیت سی ڈی اے افسران نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس انڈر پاس کا 5 نومبر کو سنگ بنیاد رکھا گیا تھا یہ خوشی کا موقع ہے کہ یہ انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل کرکے ریکارڈ قائم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قومیں اسی طرح ترقی کرتی ہیں، شبانہ روز محنت کا اﷲ تعالیٰ پھل ضرور عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے، ان کی ٹیم، ٹھیکیداروں، انجینئرز اور کام کرنے والے ورکرز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی قیادت میں ان کی ٹیم نے انہونی کر دکھائی، ان کی ذاتی نگرانی کے باعث یہ منصوبہ بروقت پایہ تکمیل کو پہنچا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبہ سے راولپنڈی، اسلام آباد کی ٹریفک کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سرینا چوک انڈر پاس منصوبہ بھی اسی برق رفتاری سے مکمل ہو گا۔ جبکہ صوبہ سندھ پر پیپلز پارٹی کی مکمل گرفت ہے تو پھر کراچی کو لاوارث کیوں چھوڑ دیا گیا ہے -روزنامہ جسارت نے دکانداروں کی بے بسی تحریر کی ہے آپ بھی پڑھئے -سندھ حکومت کی عدم توجہی کے باعث کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر دکانداروں کے لیے وبال جان بن گیا ہے انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث رمضان المبارک کے دوران تاجراور دکاندار اپنا کاروبار مکمل طور پر نہیں کر سکیں گے دکانداروں کو اپنی دکان کا کرایہ اور سیلز مین کی ماہانہ تنخواہ نکالنا مشکل ہو گیا۔دکانداروں اور سیلز مینوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ کریم آباد مارکیٹ کے تاجر شدید پریشان ہیں کہ یہ انڈر پاس کب مکمل ہوگا، کریم آباد کے اطراف میں موجود مارکیٹوں کے تاجر اور رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔کریم آباد مارکیٹ کے دکاندار نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری دکان میں 6 سیلزمین تھے جس میں سے چار سیلز مین کو فارغ کر دیا ہے ہمیں اپنی دکان کا کرایہ نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔
دکانوں کے کرائے 80 ہزار روپے تک ہیں جب ہمارے پاس کسٹمر نہیں آئیں گے تو ہماری دکانداری کیسے چلے گی ؟دکانوں کا کرایہ سیلزمین بجلی کا بل اور دیگر اخراجات کیسے پورا کریں گے ؟کریم آباد انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ۔انہوں کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے اطراف میں 35 سے زاید صرف اسپورٹس کی دکانیں ہیں اس کے علاوہ مینا بازار فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں فیصل بازار اور اس طرح کے دیگردکانیں اور بازار موجود ہیں سب کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلا وجہ انڈر پاس کے نام پر سڑک کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے ۔تاجروں کا کہنا ہے کہ جب سندھ کا وزیر اعلیٰ پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے ،پاکستان کا صدر پیپلز پارٹی کا ہے ،وزیر بلدیات پیپلز پارٹی کا ہے اور میئر کراچی بھی پیپلز پارٹی کا ہے تو اب کسی فنڈز کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے،
جب جناح ایونیو اسلام آباد کا انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل ہوسکتا ہے تو کیوں کراچی کا کریم آباد انٹر پاس ڈیڑھ سال بعد بھی نا مکمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دکاندار بے روزگاری کے آخری نہج پر آچکے ہیں ،ہمارا گزارا مشکل ہو گیا ہے ہمارا معاشی قتل عام بن کیا جائے اور ہمیں اپنی دکانوں میں اسانی کے ساتھ دوکانداری کرنے دی جائے جتنی جلدی ہو سکے سندھ حکومت کے ڈی اے اس منصوبے کو مکمل کریں دوکاندار نے کہا کہ میئر کراچی بھی کریم آباد انڈر پاس چورنگی پر تشریف لائے تھے اور فوٹو سیشن کر کے چلے گئے پیپلز پارٹی کا المیہ ہے کہ یہ پارٹی خود کوئی کام نہ کرتی ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دیتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مدد اپ کے تحت سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ملبے ڈال رہے ہیں میری بلاول بھٹو زرداری سے گزارش ہے کہ وہ یہاں آئیں اور دیکھیں کہ دکاندار کتنے پریشان ہیں رمضان المبارک کی امد امد ہے اور ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہے ہمیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے روزی روٹی کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریم آباد کراچی کی مشہور مارکیٹ ہے لیکن انڈر پاس کی تعمیرات میں تاخیر اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کے باعث لوگوں نے کریم آباد مارکیٹ کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔واضح رہے کہ کریم اباد چورنگی پر عثمان میموریل اسپتال سے ضیاء الدین اسپتال جانے اور انے والے دونوں ٹریک کے لیے تقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس بنایا جا رہا ہے کریم اباد چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس کی تاخیر کے باعث لاگت میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے منصوبہ شروع ہوتے وقت اصل تخمینہ ایک ارب 35 کروڑ روپے تھا جو بڑھ کر 4 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے کریم اباد انڈر پاس منصوبہ کے لیے فنڈ محکمہ لوکل گورنمنٹ سندھ فراہم کر رہی ہے اور کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے انڈر پاس کی تعمیر کر رہی ہے جبکہ کام کا اغاز اپریل 2023 میں ہوا تھا اور اپریل 2025 پہ مکمل کیا جانا ہے تاہم اب تک 35 فیصد کام مکمل ہوا ہے اورابھی تک انڈر پاس کی کھدائی کا کام بھی مکمل نہیں ہوا سکا ہیتقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس کو 24 ماہ میں مکمل کرنے کا دعوی کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان سے انڈر پاس کے حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں