پیر، 17 مارچ، 2025

مقدونیہ نا ئٹ کلب آتشزدگی کا اندوہنا ک حادثہ

 م دنیا میں نائٹ کلبس میں پیش آنے والے حادثات پر نظر ڈالیں تو کچھ اس طرح  خطوط بنتے ہیں--- 25 جولائی 2016- امریکی ریاست فلوریڈا میں حکام کے مطابق ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 16 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔پولیس کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی شب فورٹ میئرز نامی شہر میں رات ساڑھے 12 بجے (04:30 جی ایم ٹی) کلب بلو میں پیش آیا۔12 جون 2016-امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں پولیس کے مطابق ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ایک بیان میں فائرنگ کے اس واقعے کو ’درجنوں معصوم لوگوں کا خوفناک قتل عام‘ قرار دیا ہے۔31 اکتوبر 2015-رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ کے ایک نائٹ کلب میں آتشزدگی سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ تقریباً 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کے وقت نائٹ کلب میں جاری راک کنسرٹ سننے اور دیکھنے کے سینکڑوں افراد وہاں موجود تھے۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ہلاکتیں بھاگنے کی دوڑ میں کچلنے اور دھوئیں کے سبب دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ نائٹ کلب کے باہر افرا تفری کا ماحول تھا کیونکہ لوگ اپنے عزیزوں کی تلاش میں بے چین نظر آ رہے تھے۔


  شمالی مقدونیہ کے نائٹ کلب میں آگ لگ گئ -حکام کا کہنا ہے کہ شمالی مقدونیہ میں نائٹ کلب میں آگ لگنے سے کم از کم 59 افراد ہلاک او155 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔آگ تقریباً 02:30 (01:30 GMT) کوکانی کے پلس کلب میں لگی، جو دارالحکومت اسکوپجے سے 100 کلومیٹر (60 میل) مشرق میں واقع ایک قصبہ ہے، جہاں 500 افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ DNK کے کنسرٹ میں شرکت کر رہے ہیں، جو ملک میں ایک مشہور ہپ ہاپ جوڑی ہے۔وزیر اعظم ہرسٹیجان میکوسکی نے اسے ملک کے لیے ایک "مشکل اور انتہائی افسوسناک دن" قرار دیا، جس میں کئی "نوجوان جانیں" ضائع ہوئیں۔پولیس نے نائٹ کلب تک رسائی روک دی ہے کیونکہ تحقیقات جاری ہیں۔ اتوار کی سہ پہر کو ایک اپ ڈیٹ میں، وزیر داخلہ پینس توسکووسکی نے کہا کہ کلب کے پاس کام کرنے کا قانونی لائسنس نہیں ہے۔توسکوفسکی نے صحافیوں کو بتایا کہ حکام آگ سے منسلک بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔وزیر نے کہا کہ زخمیوں میں سے 20 سے زیادہ اور ہلاک ہونے والوں میں سے تین کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔پہلے اندازوں کے مطابق شرکاء کی تعداد 1,500 بتائی گئی تھی، لیکن اس کے بعد حکام نے اس تعداد کو کم کر دیا ہے۔


اس مقام کو مقامی پریس میں ایک "ترقی یافتہ نائٹ کلب" کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جو پہلے قالین کا گودام رہا تھا۔جب آگ لگی، یہ DNK کے لیے ایک کنسرٹ کر رہا تھا - 2002 میں تشکیل پانے والا ایک بینڈ، جو گزشتہ دہائی کے دوران شمالی مقدونیائی چارٹ میں سرفہرست ہے۔ابتدائی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے توسکووسکی نے کہا کہ آگ آتش گیر آلات کی چنگاریوں سے شروع ہوئی تھی جو چھت سے ٹکرائی تھی، جو کہ انتہائی آتش گیر مادے سے بنی تھی۔رائٹرز 16 مارچ 2025 کو شمالی مقدونیہ کے قصبے کوکانی میں آتشزدگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد نائٹ کلب کے باہر کا منظر-کہا جاتا ہے کہ سیکڑوں لوگ ڈی این کے بینڈ کے کنسرٹ میں شریک تھے۔فوٹیج میں بینڈ کو اسٹیج پر بجاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب دو بھڑک اٹھتے ہیں، جس کے بعد چنگاریاں تیزی سے پھیلنے سے پہلے چھت پر آگ پکڑ لیتی ہیں۔بی بی سی کے ذریعے تصدیق شدہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ چھت پر لگی آگ کے شعلوں کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ کلب ابھی بھی بھرا ہوا تھا اور کچھ لوگ باہر جانے کے بجائے آگ بجھانے کی کوششوں کو دیکھ رہے تھے۔


رپورٹس بتاتی ہیں کہ دیسی ساختہ نائٹ کلب میں صرف ایک ہی داخلہ اور خارجی راستہ تھا، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔20 سالہ ماریجا تسیوا نے چینل 5 ٹی وی کو بتایا کہ وہ کلب میں اس وقت پھنس گئی جب لوگ باہر نکلنے کے لیے بھاگ رہے تھے۔ اس نے باہر نکلنے کا انتظام کرنے سے پہلے زمین پر گرنا اور افراتفری کے دوران روندا جانا یاد کیا۔اس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’میں نہیں جانتی کہ کیسے، لیکن کسی طرح میں باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔‘‘ "اب میں ٹھیک ہوں، لیکن بہت سے لوگ مر چکے ہیں۔"اس نے مزید کہا کہ اس کی 25 سالہ بہن - جسے اس کا خاندان پہلے تلاش کر رہا تھا - مر گئی تھی، یہ کہتے ہوئے: "میں بچ گئی تھی اور وہ نہیں تھی۔"رائٹرز ماریجا تسیوا-ماریجا تسیوا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آگ لگتے ہی سب نے چیخنا شروع کر دیا، لیکن "صرف ایک ہی باہر نکلنا" تھا۔ریڈ کراس کے رضاکار مصطفیٰ سیدوف نے کہا کہ متاثر ہونے والوں میں زیادہ تر 18-20 سال کی عمر کے نوجوان تھے۔انہوں نے مزید کہا، "صورتحال سفاکانہ، افراتفری کا شکار ہے، کہانیاں بہت افسوسناک ہیں، اور بدقسمتی سے بہت سے نوجوان جانیں ضائع ہو گئے


 ہیں۔"حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہلاکتیں "ضرورت نہیں" تھیں اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔شمالی مقدونیہ کے وزیر داخلہ توسکووسکی نے پہلے کی ایک تازہ کاری میں کہا تھا کہ اس وقت مرنے والوں میں سے 35 کی شناخت ہو چکی تھی۔کوکانی کے ہسپتال کے ڈائریکٹر نے پہلے کہا تھا کہ عملہ شناختی کارڈز کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی شناخت کرنے میں مشکلات کا شکار تھا۔انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کی عمریں 14 سے 24 سال کے درمیان تھیں۔ اٹھارہ مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔حکومت نے سات روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے، اور حکومت اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے کہ یہ واقعہ کیسے سامنے آیا۔وزیر اعظم میکوسکی نے کہا کہ حکومت "مکمل طور پر متحرک ہے اور اس کے نتائج سے نمٹنے اور اس سانحے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی"۔یورپی رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے، یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا ہے کہ یورپی یونین "اس مشکل وقت میں شمالی مقدونیہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے"۔ہمسایہ ملک سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک نے اسے "انتہائی شدت کا المیہ" قرار دیا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ خدشہ بدستور برقرار ہے کہ "اس وقت مزید بہت سے لوگ زخمی ہونے کی سطح کو برداشت نہیں کر سکیں گے"۔شمالی مقدونیہ کے کوکانی علاقے میں ایک میوزک بینڈ کی لائیو پرفارمنس کے دوران ایک پرہجوم نائٹ کلب میں آگ لگنے سے کم از کم 59 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقدونیہ کے وزیر داخلہ پینس توسکووسکی نے کہا کہ نائٹ کلب میں آتشزدگی کے سلسلے میں چار افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔ مقدونیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کے سلسلے میں نائٹ کلب کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے وقت کلب میں ایک میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا جب کہ دوست اور خاندان کے کئی افراد موجود تھے۔ 

خیبر شکن علی مولا (ع)

خیبر شکن علی مولا (ع)خیبر کا علاقہ اور اس کے کئی قلعے یہودی فوجیوں کے مرکز تھے اور یہ مسلمانوں کے خلاف خود بھی سازشیں کرتے اور مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ مل کر ساز باز کرتے خیبر کے یہودیوں نے قبیلہ بنی نضیر کو بھی اپنی پناہ میں رکھا۔ خیبر میں بے شمار یہودی آباد تھے اور یہ بڑا شہر تھا۔بنو قریظہ نے غزوہ خندق میں مسلمانوں سے عہد شکنی کرکے مشکلات کا شکار کر دیا تھا خیبر کے یہودیوں نے نجد کے قبیلے کے ساتھ بھی معاہدے کیے تھے جن کی رو سے وہ مسلمانوں کو ہر طرح سے نقصان پہنچانے کے در پر تھے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہمارے پیارے نبی 1600 کی فوج کے ساتھ جن میں سے 100 سے زائد گھڑ سوار بھی شامل تھے جنگ کی نیت سے روانہ ہوئے اور پانچ چھوٹے قلعے فتح کر لیے اور اس کے ساتھ ہی خیبر کا محاصرہ کر لیا یہ قلعہ ایک اونچی پہاڑی پر بنا ہوا تھا۔یہودیوں نے اپنا ساز و سامان اور خواتین و بچوں کو علیحدہ علیحدہ قلعوں میں حفاظت کے لیے پہنچا دیا،


 باقی دو قلعوں کو جن میں قلعہ قموص بھی شامل تھا ایک پہاڑی پر بنایا گیا تھا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت سعد بن عبادہؓ کی قیادت میں افواج بھیجیں، مگر مسلمان کامیاب نہ ہو سکے۔اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا ’’کل میں علم اس کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ اسے شکست ہوگی اور نہ وہ میدان چھوڑے گا‘‘ یہ سن کر صحابہ کرام خواہش کرنے لگے کہ یہ سعادت ان کے نصیب میں ہو۔دوسرے دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو طلب کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ! علیؓ آشوب چشم میں مبتلا ہیں‘

ندا کے معنی آواز دینا ہیں )  اور پھر حضرت جبرئیل امیں تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ علی علیہ لاسلام کو آواز دیجئے جو کہ مظہر  العجائب ہیں تو انہیں اپنا مددگار پائیے گا ۔ مصیبتوں میں سب پریشانی وغم اب دورہوتے جاتے ہیں حضور کی ولایت سے یا علی یا علی یا علی ۔۱؂جواہر خمسہ مترجم اردو مرزا محمد بیگ نقشبندی دارالاشاعت کراچی ص ۲۸۲ و۴۵۳-- حضرت علیؓ کو پتا چلا کہ بارگاہ نبوی ﷺ سے بلاوا آیا ہے تو آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ ﷺ نے اپنا لعاب مبارک ان کی آنکھوں پر لگایا، آپؓ اسی وقت صحت مند ہوگئے اور پھر پوری زندگی آشوب چشم میں مبتلا نہ ہوئے۔

ناد علی ؑ_

نَادِ عَلِيّاً مَظْهَرَ الْعَجَائِبِ

تَجِدْهُ عَوْناً لَكَ فِي النَّوَائِبِ

كُلُّ هَمٍّ وَ غَمٍّ سَيَنْجَلِي

بِوَلَايَتِكَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِی

جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے پہنچے تو یہودیوں میں سے ایک شخص جوکہ پہلوان تھا اس کا نام مرحب تھا، اس کی جوانمردی کی بہت شہرت تھی، عرب میں ایک سو سواروں کے لیے اکیلا ہی کافی تھا، اس کے ساتھ جنگ شروع ہوئی، حضرت علیؓ نے ایسا وار کیا کہ اس کا سر درمیان سے دو ٹکڑے ہو گیا اور تلوار مرحب کے سر کو کاٹتی ہوئی دانتوں تک اتر آئی، اور اس وار کی گونج دور تک گئی۔مرحب کی لاش کو زمین پر تڑپتے ہوئے دیکھ کر اس کی تمام فوج حضرت شیرخدا رضی اﷲ تعالٰی عنہ پر ٹوٹ پڑی۔ لیکن ذوالفقار حیدری بجلی کی طرح چمک چمک کر گرتی تھی جس سے صفوں کی صفیں اُلٹ گئیں ۔ اور یہودیوں کے مایہ ناز بہادر مرحب، حارث، اسیر، عامر وغیرہ کٹ گئے۔ اسی گھمسان کی جنگ میں حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی ڈھال کٹ کر گر پڑی تو آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آگے بڑھ کر قلعہ قموص کا پھاٹک اکھاڑ دیا اور کواڑ کو ڈھال بناکر اس پر دشمنوں کی تلواریں روکتے رہے۔


 یہ کواڑ اتنا بڑا اور وزنی تھا کہ بعد کو چالیس آدمی اس کو نہ اٹھا سکے۔2(زرقانی ج ۲ص۲۳۰ )جنگ جاری تھی کہ حضرت علی شیرخدارضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کمال شجاعت کے ساتھ لڑتے ہوئے خیبر کو فتح کرلیا اور حضرت صادق الوعد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان صداقت کا نشان بن کر فضاؤں میں لہرانے لگا کہ’’کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تَعَالٰی فتح دے گا وہ اللہ عزوجل و رسول وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا محب بھی ہے اور اللہ و رسول عز وجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا محبوب بھی۔‘‘بے شک حضرت مولائے کائنات رضی اﷲ تعالٰی عنہ اللہ عزوجل و رسول وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے محب بھی ہیں اور محبوب بھی ہیں ۔ اوربلاشبہ اللہ تَعَالٰی نے آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ہاتھ سے خیبر کی فتح عطا فرمائی اور قیامت تک کے لئے اللہ تَعَالٰی نے آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو فاتح خیبر کے معزز لقب سے سرفراز فرما دیا

ہفتہ، 15 مارچ، 2025

امام عادل حضرت علی علیہ السلام مشاہیر عالم کی نظر میں

 تاریخ اسلام    کا مطالعہ کرنے والا ہر انسان جانتا ہے کہ یقینا حضرت علی علیہ السلام امام عادل اور رہبر تقوی تھے اور خداوند عالم نے مخلوقات کی خلقت کا باعث عدالت کو قرار دیا ہے اور پیغمبروں کی بعثت کا فلسفہ بھی اسی عدالت کو قرار دیا ہے۔ عدالت کے بارے میں نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :’’عدل ساعۃ خیر من عبادۃ بستین سنۃ‘‘ یعنی ایک گھنٹہ کی عدالت ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے-عیسائی دانشمند اور ادیب و صاحب قلم جارج جرداق نے حضرت امام علی علیہ السلام کی بارگاہ میں یوں نذرانہ عقیدت پیش کیا ’’جب میں نے مسلمانوں کے عظیم الشان فرمانروا، جانشین پیغمبرؐ امام المتقین حضرت علی علیہ السلام کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کیا تو مجھے یوں محسوس ہوا جیسے کہ دنیائے انسانیت کو اس کی متاع گم شدہ مل گئی ہو اور میرے دل نے بے ساختہ یہ آواز دی کہ روی زمین کو ظلم و جور سے پاک کرنے، مظلوموں کو انکا حق دلانے ظلم کا ہاتھ روکنے ستم رسیدہ انسانوں کو امن وسکون عطا کرنے اور پوری دنیا کو عدل وانصاف سے پر کرنے کیلئے جن صفات و خصوصیات کی ضرورت ہے وہ حضرت علی علیہ السلام کی ذات گرامی میں اپنے نقطہ عروج و کمال پر نظر آئی ہے۔ 


حضرت امام علی علیہ السلام کی پوری زندگی پر اگر غور کیا جائے تو وہ عدالت انسانی کی ایک گونجتی ہوئی آواز محسوس ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس مفکر نے اپنی کتاب کا نام بھی رکھا تو ’’الامام العلی صوت العدالۃ الانسانیۃ‘‘ رکھا حقیقت میں کلمہ ’’حکومت عدل علیؑ‘‘ کا شعار زیبا ترین و جذاب ترین شعار تھا اس زمانہ کا ہر انسان عدل کی پناہ گاہ میں پناہ لینا چاہ رہا تھا سابقہ حکومتوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہر انسان کا دل اور اس کی روح یہ باور کرنے پر آمادہ تھی کہ حکومت علوی میں ہی عدل و قسط کی رعایت ہوسکتی ہے اور علی نے بھی اسے سچ ثابت کردکھایا۔فضائلِ علی علیہ السلام غیر مسلم مفکرین کی نظر میں-  امیر الموٴمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی شخصیت ایک ایسی شخصیت ہے جس سے اپنے اور غیرسبھی مفکرین اور دانشمند متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ جس کسی نے اس عظیم انسان کے کردار،گفتار اور اذکار میں غور کیا، وہ دریائے حیرت میں ڈوب گیا۔ غیر مسلم محققین اور دانشوروں نے جب امام المتقین علیہ السلام کے اوصاف کو دیکھا تو دنگ رہ گئے کیونکہ انہوں نے افکارِ علی کو دنیا میں بے نظیر اور لاثانی پایا۔



  ایک محقق لکھتا ہے کہ علی علیہ السلام وہ پہلی شخصیت ہیں جن کا پورے جہان سے روحانی تعلق ہے۔ وہ سب کے دوست ہیں اور اُن کی موت پیغمبروں کی موت ہے۔ دوسرا محقق لکھتا ہے کہ علی علیہ السلام روح و بیان میں ایک لامتناہی سمندر کی مانند ہیں اور ان کی یہ صفت ہر زمان اور ہر مکان میں ہے۔شبلی شُمَیِّل(ایک عیسائی محقق ڈاکٹر)”امام علی ابن ابی طالب علیہما السلام تمام بزرگ انسانوں کے بزرگ ہیں اور ایسی شخصیت ہیں کہ دنیا نے مشرق و مغرب میں، زمانہٴ گزشتہ اور حال میں آپ کی نظیر نہیں دیکھی“۔اگر علیؑ نے خلافت کو قبول بھی کیا تو مقصد یہ تھا کہ اس حکومت کے سائے میں عدالت کو قائم کریں -علی علیہ السلام نے یہ منصب حکومت ظلم و شر کو ختم کرنے کیلئے قبول کیا تھا نہ کہ کسی پر ظلم ڈھانے کیلئے  بالا ذکر کی گئی باتوں سے واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام صرف انسانوں ہی کے ساتھ انصاف کے آرزو مند نہیں تھے بلکہ دیگر مخلوقات کے ساتھ بھی حسن سلوک کو اپنا فرض عین سمجھتے تھے اور یہی ہے کہ آپؑ کی حکومت میں کسی مخلوق خدا جو آپ کی حکومت میں رہی ہو کبھی ظلم ہوا ہو۔ امیر الموٴمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہم السلام کی شخصیت ایک ایسی شخصیت ہے جس سے اپنے اور غیرسبھی مفکرین اور دانشمند متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ جس کسی نے اس عظیم انسان کے کردار،گفتار اور اذکار میں غور کیا، وہ دریائے حیرت میں ڈوب گیا۔ غیر مسلم محققین اور دانشوروں نے جب امام المتقین علیہ السلام کے اوصاف کو دیکھا تو دنگ رہ گئے کیونکہ انہوں نے افکارِ علی کو دنیا میں بے نظیر اور لاثانی پایا۔


   دوسرا محقق لکھتا ہے کہ علی علیہ السلام روح و بیان میں ایک لامتناہی سمندر کی مانند ہیں اور ان کی یہ صفت ہر زمان اور ہر مکان میں ہے۔ ولتر نے اپنی کتاب جو آداب و رسومِ اقوام کے بارے میں لکھی، اُس میں رقمطراز ہے کہ خلافت ِ علی  برحق تھی اور اسی کی وصیت پیغمبر اسلام نے کی تھی۔ آخری وقت میں پیغمبراکرم نے قلم دوات طلب کی کہ حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی کو خود اپنے ہاتھ سے لکھ دیں۔ ولتر اس بات پر پشیمان ہے کہ پیغمبر اسلام کی یہ وصیت کیوں نہ پوری کی گئی۔ جبکہ اُن کا جانشین علی  کومقرر کردیا گیا تھا تھامس کارلائل(ایک انگریز فلاسفر اور رائٹر)-تھامس کارلائل لکھتا ہے: ”ہم علی کواس سے زیادہ نہ جان سکے کہ ہم اُن کو دوست رکھتے ہیں اور اُن کو عشق کی حد تک چاہتے ہیں۔ وہ کس قدر جوانمرد، بہادر اور عظیم انسان تھے۔ اُن کے جسم کے ذرّے ذرّے سے مہربانی اور نیکی کے سرچشمے پھوٹتے تھے۔ اُن کے دل سے قوت و بہادری کے نورانی شعلے بلند ہوتے تھے۔ وہ دھاڑتے ہوئے شیر سے بھی زیادہ شجاع تھے لیکن اُن کی شجاعت میں مہربانی اور لطف و کرم کی آمیزش تھی سلیمانِ کتانی(ایک عیسائی لبنانی دانشور)”مہاجرین کی اوّلین شخصیات میں سے علی علیہ ا لسلام سب سے زیادہ معروف تھے۔


انہوں نے بہت سی جنگوں اور معرکوں میں فتح حاصل کرکے اپنے نام کا سکہ بٹھادیا تھا۔ لیکن ان کامیابیوں سے بھی قیمتی چیز یہ تھی کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کے دل میں ایک مقام بنالیا تھا۔ وہ پیغمبر اسلام ہی کے تربیت یافتہ تھے۔ وہ اُن کے دوست بھی تھے۔ ایسے ساتھی بھی تھے جو کبھی جدا نہ ہوئے۔ وہ (حضرت علی علیہ السلام) پیغمبر اسلام کی بیٹی سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ہمسر بھی تھے۔ پیغمبر اسلام کی عظیم بیٹی جو اپنے والد کو سب سے زیادہ عزیز تھی، وہ(علی علیہ السلام) حسن  و حسین  کے والد ِ بزرگوار بھی تھے جن سے نسلِ پیغمبر چلی۔ وہ سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے۔ وہ دین کے سب سے طاقتور محافظ ، شجاع ترین حامی اور مستحکم جنگجو تھے۔ وہ سب سے زیادہ عقلمند،حالات کی نزاکت کو سمجھنے والے رہبر، بے نظیرمقرر اور دین کا بہترین دفاع کرنے والے تھے۔امین نخلہ(ایک لبنانی عیسائی معروف دانشور)-”تم چاہتے ہو کہ میں علی علیہ السلام کے بلیغ ترین کلام میں سے ایک سو کلمے(اقوال) چن لوں۔ میں گیا اور نہج البلاغہ کو تھام لیا۔ ورق پر ورق الٹتا گیا مگر خدا کی قسم! میں نہیں جانتا کہ اُن کے سینکڑوں ارشادات میں سے ایک سو کلمے(اقوال) بلکہ ایک کلمہ(قول) بھی کیسے چنوں! میں محسوس کرتا ہوں کہ ایک یاقوت کو باقی لعل و گوہر سے کیسے منتخب کیا جائے۔ بس یہی کام میں نے کیا۔ جب میں ایک یاقوت تلاش کررہا تھا تو میری نظر یں اُس کی چمک اور گہرائی میں کھو گئیں۔ سب سے زیادہ حیرت والی بات میرے لئے یہ تھی کہ میں گمان نہیں کرتا کہ علم و دانش کے اس منبع سے خود کو جدا کرسکوں گا۔

دیوار برلن سے دیوار میکسیکو تک 'صرف نفرت کا سفر

 

   امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے میکسیکو  کی سرحد پر   دیوار  تعمیر کرنے  کے اعلان کے بعد  میکسیکن صدر نے بھی اپنی خوددار طبیعت کے موافق جواب دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ   یکسیکو  سات کروڑ صارفین امریکی اشیاء نہیں خریدتے،وہاں بے روز گاری پھیل جائے گی اور معیشت دھڑام سے نیچے آ گرے گی،اُن کی حالت اِس قدر خراب ہو جائے گی کہ وہ ہم سے فریاد کریں گے خدا کے لئے یہ دیوار گرا دو،ہم یہ دیوار نہیں چاہتے،تم دیوار چاہتے ہو، تم دیوار بناؤ ہم اس کی پُرخلوص حمایت کریں گے“۔میکسیکن صدر کے اِس خط نما پیغام نے امریکیوں کے ہوش اُڑا دیئے ہیں۔میکسیکو ایک مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔اُس کے عوام کی قوتِ خرید امریکی عوام سے کم نہیں،  شمالی امریکہ کے ممالک امریکہ کو اتنی سی اہمیت دیتے ہیں جتنی ایک عام ملک کو دی جاتی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا حکم یہ جاری کیا  کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے، ساتھ ہی یہ آرڈر بھی پاس کیا تھا میکسیکو سے درآمدات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے۔اگر بعدازاں اِس حکم پر ایک ماہ کے لئے عملدرآمد روک دیا تاہم دیوار تعمیر کرنے کا حکم برقرار رکھا۔  میکسیکو کی صدر کلاڈیا چین بام    کے لہجے سے   خود داری اور خود انحصاری کے جذبے کی خوشبو آ رہی ہے۔


دوسری طرف یہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک تنبیہہ بھی ہے کہ اگر ایسے اقدامات جاری رکھے تو خود امریکہ میں بے روز گاری،کساد بازاری اور معیشت کے زوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔کلاڈیا چین بام نے اپنے پیغام میں کہا ہے، کہ آئی فون کو سام سنگ،ہواوے موبائلز سے صرف 42 گھنٹوں میں بدل دیں۔وہ کمپیوٹرز کو بھی تبدیل کر سکتے ہیں، صرف چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں ہم شیورلیٹ اور فورڈ گاڑیوں کی بجائے ٹویوٹا ، مزدا، ہنڈا، ہنڈائی، والوو، میرو، رینالٹ اور بی ایم ڈبلیو کو اپنا سکتے ہیں جو تکنیکی طور پر بہتر بھی ہیں اور امریکی کاروں کے مقابلے میں سستی بھی، سات کروڑ صارفین ہالی ووڈ کی فلمیں دیکھنا بھی بند کر سکتے ہیں اور اُس کے مقابلے میں لاطینی امریکہ اور یورپ کی بہتر،معیاری  اور سبق آموز فلمیں دیکھیں گے، جو اپنے تکنیکی و صوتی حوالے سے امریکی فلموں سے کہیں بہتر ہوتی ہیں۔ہم ڈزنی لینڈ کو چھوڑ کر کینیڈا، میکسیکو اور یورپ کے پُرفضاء مقامات پر جا سکتے ہیں جہاں تفریح کے زیادہ مواقع م ہیں۔


جہاں تک تاریخی مقامات کا تعلق ہے تو امریکہ میں ایک بھی نہیں۔ میکسیکو، مصر، سوڈان، گوئٹے مالا اور دیگر ممالک میں تہذیب و تاریخ کا بیش بہا خزانہ موجود ہے،جہاں تاریخ اور جدید دنیا کا سنگم نظر آتا ہے۔امریکہ میں توایک بھی نہیں،  ۔ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس ایڈی ڈاس اور نائیک کے جوگرز نہیں،لیکن ہمارے پاس میکسیکن ٹینس شوز پانام ہے۔ہم تمہاری سوچ سے زیادہ جانتے ہیں مثلاً ہم یہ بھی جانتے ہیں اگر یہ سات کروڑ صارفین امریکی اشیاء نہیں خریدتے،وہاں بے روز گاری پھیل جائے گی اور معیشت دھڑام سے نیچے آ گرے گی،اُن کی حالت اِس قدر خراب ہو جائے گی کہ وہ ہم سے فریاد کریں گے خدا کے لئے یہ دیوار گرا دو،ہم یہ دیوار نہیں چاہتے،تم دیوار چاہتے ہو، تم دیوار بناؤ ہم اس کی پُرخلوص حمایت کریں گے“۔میکسیکن صدر کے اِس خط نما پیغام نے امریکیوں کے ہوش اُڑا دیئے ہیں۔میکسیکو ایک مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔اُس کے عوام کی قوتِ خرید امریکی عوام سے کم نہیں،اپنے براعظم کی مطابقت کے باعث میکسیکو کے عوام زیاد تر امریکی مصنوعات استعمال کرتے ہیں،


 کلاڈیا چین بام نے اپنے پیغام میں ذکر کیا ہے۔امریکہ کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی فورڈ کی زیادہ ترگاڑیاں میکسیکو جاتی ہیں۔دوسری بڑی کمپنی شیور لیٹ ہے اُن کے مقابلے میں جاپان،جرمنی اور برطانیہ کی گاڑیوں کا ذکر کر کے درحقیقت یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ہمسائیگی کے باعث یہ امریکی گاڑیاں درآمد کرتے ہیں،حالانکہ یہ جاپانی و یورپی گاڑیوں کے مقابلے میں غیر معیاری ہیں۔ میکسیکو میں امریکی ساختہ آئی فون سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔بہت مہنگا بھی ہے اور خوبصورتی میں دیگر موبائلز کمپنیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اس کی جگہ دیگر موبائل فونز کا ذکرکر کے گویا یہ پیغام دیا گیا ہے سات کروڑ صارفین کی منڈی اگر امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے جنون کی وجہ سے کھونا چاہتے ہیں توپھر اُس کے اثرات و نتائج کے لئے بھی تیار رہیں۔



میکڈونلڈ برگر جو دنیا بھر میں امریکہ کی شناخت ہے میکسیکو کی صدر نے اُس کی بھی ایسی تیسی کر کے رکھ دی ہے۔ میڈیا کے مطابق میکسیکو کی صدر کے اِس پیغام نے جہاں امریکی عوام میں ایک ہلچل مچا دی ہے، وہیں میکسیکن عوام اِس پر پر فخر کر رہے ہیں اور انہوں نے حکومت کو مکمل اختیار دے دیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دیوار بنانے کے فیصلے پر بضد رہتے ہیں تو میکسیکو میں امریکی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر دیا جائے۔ دوسری طرف امریکی عوام کی طرف سے دیوار بنانے کی مخالفت بھی شروع ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر نے میکسیکو کی سرحد کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، کیونکہ امریکی انتظامیہ کے خیال میں میکسیکو سے انسانی سمگلنگ اور منشیات امریکہ میں لائی جاتی تھیں۔میکسیکو کی صدر نے بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اس پر قابو پانے کا عندیہ دیا تھا، مگر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے دیوار بنانے کا وعدہ کر کے امریکی عوام سے ووٹ لئے ہیں اب یہ تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔یاد رہے کہ امریکہ کی کسی دوسرے ہمسایہ ملک سے جتنی بھی سرحدیں ملتی ہیں وہاں کوئی دیوار نہیں۔میکسیکن صدرکلاڈیا چین بام نے اِس حوالے سے کسی کشیدگی میں پڑنے کی بجائے امریکی عوام کو یہ پیغام دیا ہے وہ اپنے ملک کو جزیرہ نہ سمجھیں وہ اِس دنیا کا حصہ ہیں اور اُنہیں اپنی خوشحالی کے لئے دنیا کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو  ایک دیوار کی تعمیر کا اعلان گلے پڑ گیا ہے۔  

جمعرات، 13 مارچ، 2025

فن تعمیر کی مہارت کا شاہکار ۔ سکھر بیراج

 

     برٹش    فن تعمیر کی مہارت کا  شاہکار سکھر بیراج  برٹش گورنمنٹ                   نے برصغیر  کے لوگوں پر جہاں حکومت کی وہیں انہوں نے اپنے دور میں بے مثال  تعمیراتی کام بھی کئے  ان بہتریں فلاحی کاموں کو  سو برس سے اوپر کا وقت ہو چکا ہے لیکن یہ یہ منصوبے آ ج بھی اس خطہ کےلوگوں کے لئے نفع مند  نظر آ رہے ہیں جیسا کہ آج سے 12 سال قبل بیراج نے اپنی گولڈن جوبلی منائی تھی، یہ بیراج اب اپنی عمر کی پہلی صدی کے سفر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جن کی مجموعی لمبائی 6.473 میل ہے اور ان سے 59 لاکھ ایکڑ کا زرعی رقبہ سیراب ہوتا ہے۔بیراج کے بائیں طرف چار نہریں ، نارا کینال ، میرواہی کینال ، روہڑی کینال اور ابو واہ کینال ہیں جو سندھ کے 12 اضلاع یعنی سکھر، خیرپور، نوشہرو فیروز، نوابشاہ، سانگھڑ، میرپورخاص، بدین، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار اور تھرپار کے علاقوں کو سیراب کرتی ہیں۔دائیں طرف دادو کینال اور رائس کینال ہیں جو لاڑکانہ ، شکارپور اور دادو وغیرہ کے علاقوں کو پانی فراہم کرتی ہیں جبکہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ مراد جمالی کو سیراب کرنے والی کھیرتھر کینال بھی ہے۔


سکھر بیراج میوزیم کے بارے میں جانیں۔سکھر بیراج کے دائیں جانب بیراج کا کنٹرول روم اور محکمہ آبپاشی کے افسران کے دفاتر ہیں، جبکہ بائیں جانب سکھر بیراج کا میوزیم اور لائبریری اسی طرح کے خوبصورت کمروں میں بنائے گئے ہیں جیسے سکھر بیراج، اس کا میوزیم بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، جس میں سکھر بیراج کی مکمل تاریخ پہلے سے موجود ہے۔ بیراج سے متعلق تمام ماڈلز میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔اس میں ہر افسر کا تفصیلی بائیو ڈیٹا موجود ہے جس نے شروع سے آخر تک اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔سکھر بیراج کی تعمیر سے اس کی تکمیل تک ان تمام افسران کے نام، عہدے اور تصاویر موجود ہیں جنہوں نے سکھر بیراج کی تعمیر میں کردار ادا کیاسکھر بیراج کی بنیاد سے اس کی تکمیل تک تمام مراحل کی درجہ بندی کے مطابق تصویریں آویزاں ہیں۔سکھر بیراج کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد کے تمام نمونے بالخصوص چونا پتھر بھی میوزیم میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ سیمنٹ، بجری اور دیگر تعمیراتی اجزاء کے نمونے بھی محفوظ رکھے گئے ہیں۔


سکھر بیراج میوزیم میں ایک لائبریری ہے جس میں بیراج کی تعمیر میں استعمال ہونے والی تمام کتابیں دستیاب ہیں، خاص طور پر انجینئرنگ، مکینیکل، الیکٹریکل اور سول انجینئرنگ کی تمام کتابیں موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس لائبریری میں انجینئرنگ کی 20 ہزار سے زائد کتابیں دستیاب ہیں جنہیں کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔سکھر بیراج کی تعمیر پر خرچ ہونے والی کل رقم بھی محفوظ ہے جب کہ وقتاً فوقتاً کتنی رقم کتنے مراحل میں خرچ ہوئی اس کا ریکارڈ بھی ریکارڈ کی صورت میں محفوظ رکھا گیا ہے۔سکھر بیراج کا مکمل ماڈل، بیراج سے نکلنے والی نہریں، اس دور میں استعمال ہونے والی ٹائپ رائٹرز، لیتھ مشین، پرنٹنگ مشینیں، کرینیں، پونٹون اور استعمال شدہ پتھر، چونا، بجری، ریت، بیراج کے گیٹوں کے ماڈل، ان کا آپریٹنگ سسٹم، ان کا وزن، درحقیقت بیراج کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کے بارے میں بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر میوزیم۔1982 میں جب سکھر بیراج کی 50ویں گولڈن جوبلی منائی گئی تو سکھر بیراج کا ایک خصوصی میٹل ماڈل تیار کرکے اس پر سونے کا پانی ڈالا گیا، اسے بھی وہیں رکھا گیا ہے۔


سکھر بیراج کے تعمیر کنندگان کے اہل خانہ کو گولڈن جوبلی کے موقع پر شرکت کی دعوت دی گئی۔مذکورہ تقریب کی تمام تصاویر بھی میوزیم میں موجود ہیں۔ انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو نے بتایا کہ بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح خصوصاً ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے سول انجینئرنگ کے طلباء سکھر بیراج میوزیم کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں جہاں انہیں بیراج کی تعمیر کا مکمل جائزہ فراہم کیا جاتا ہے۔سکھر بیراج میں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے ایشیا میں سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے۔   سندھ کی زراعت کی بنیاد  اس شاندار بیراج سے نکالی جانے والی  سات نہریں ہیں۔   دوسری جانب  یہ بیراج فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے جو طویل عرصے سے انسانی دستکاری اور مہارت کا زندہ ثبوت ہے۔ سکھر بیراج 1923 سے 1932 کے درمیان برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا اور اسے لائیڈ بیراج کا نام دیا گیا تھا۔ اس دور میں انگلینڈ پر بادشاہ جارج پنجم کی حکومت تھی ۔


اس بیراج کی تعمیر 9 سال کی قلیل مدت میں مکمل ہوئی۔13 جنوری 1932 کو اس وقت کے وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ ویلنگٹن نے اس انقلابی زرعی منصوبے کا افتتاح کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں آبپاشی کا سب سے بڑا نظام سکھر بیراج کہلاتا ہے۔  اس بیراج کے 66 دروازے ہیں 

بدھ، 12 مارچ، 2025

جعفر ایکسپریس سانحہ


12/march /2025

ویب ڈیسک — مارچ 11, 2025

جعفر ایکسپریس پر فائرنگ سانحہ کی اپڈیٹ   -

_مارچ 11, 2025  

رپورٹ   پیش  کی ہےغلام مرتضیٰ زہری

عاصم علی رانانے -کینیڈا میں رات کا ایک بجنے والا ہے اور کیلنڈر مارچ کی بارہ تاریخ بتا رہا ہے

بلوچستان میں مشکاف کے قریب جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملہ کے بعدسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 104 افراد کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 16 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ 17 زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈی ایس ریلوے عمران حیات نے جعفر ایکسپریس حملے میں ٹرین ڈرائیور کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔104 یرغمال مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروایا، سیکیورٹی ذرائع- رہا ہونے والوں میں 58 مرد، 31 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں، سیکیورٹی ذرائع حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس اور یرغمالوں پر ان کا اب بھی مکمل کنٹرول ہے (جبکہ  پوری ٹرین جل کر خاکستر ہو چکی ہے)ور 214 افراد ان کی تحویل میں ہیں۔بی ایل اےنے ان 214 مسافروں کو جنگی قیدی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔بی ایل اے نے خبردار کیا ہے کہ یرغمالوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کے سنگین نتائج ہوں گے-بلوچستان میں مشکاف کے قریب جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملہ کے بعدسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 104 افراد کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔


جن افراد کو بازیاب کروایا گیا ان میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اب تک 16 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ 17 زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ جعفر ایکسپریس اور یرغمالوں پر ان کا اب بھی مکمل کنٹرول ہے اور 214 افراد ان کی تحویل میں ہیں۔بی ایل اےنے ان 214 مسافروں کو جنگی قیدی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔بقول انکے"پاکستانی حکام کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی جاتی ہے کہ بلوچ سیاسی اسیران، جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد اور قومی مزاحمتی کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔"دہشتگردی کے اس واقعہ سے متعلق پاکستان فوج کی طرف سے کوئی بیان اب تک جاری نہیں کیا گیا البتہ بعض معلومات عسکری زرائع سے فراہم کی گئی ہیں جن میں متاثرہ مقام پر آپریشن کا بتایا گیا ہے لیکن اس علاقہ میں آزاد ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے معلومات صرف ذرائع یا پھر بی ایل اے کی طرف سے جاری کی جارہی ہیں جن کی مکمل تصدیق ابھی نہیں ہوپائی۔، ذرائع

This is yesterday Updates. 

تازہ ترین قومی خبریں11 مارچ ، 2025

بلوچستان   میں جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشتگردوں کے افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ٹرین میں سوار عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کرلیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے کے باعث آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا جارہا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے بھی پیچیدہ آپریشن احتیاط سے کیا جارہا ہے، سیکیورٹی فورسز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھیں گی -سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے-جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کا حملہ، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی 104 مسافر بازیاب، 16 دہشتگرد ہلابلوچستان میں بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنایا، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔


مال بردار ٹرین سے مسافروں کو مچھ اسٹیشن پہنچایا گیا-سیکیورٹی فورسز کے بازیاب کروائے گئے 104 مسافروں کو لے کر مال بردار ٹرین مچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی ہے۔ مسافروں کی بازیابی کیلئے آپریشن جاری -ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی مسافروں کی باحفاظت بازیابی کیلئے سیکیورٹی فورسز کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 16 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، جبکہ متعدد دہشتگرد زخمی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ذرائع نے بتایا تھا کہ دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں ہیں۔صدر اور وزیراعظم کی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت -واضح رہے کہ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بلوچستان کے ضلع بولان میں نامعلوم افراد کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی گئی۔لیویز ذرائع نے بتایا تھا کہ فائرنگ سے ٹرین ڈرائیور شدید زخمی ہوا ہے جس کو طبی امداد کےلیے اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ سبی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور کےلیے صبح 9 بجے روانہ ہوئی تھی کہ اس دہشتگردی کے واقعے کا شکار ہوگئی۔


  جعفر ایکسپریس میں 400 مسافر سوار ہیں۔جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ایمرجنسی انفارمیشن ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جہاں ریلوے اہلکاروں کو مقرر کردیا گیا ہے۔  وزیراعلیٰ بلوچستان کا ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کرنے کا عزم-ڈیسک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی ڈیسک جعفر ایکسپریس واقعہ کے حوالے سے معلومات کیلئے قائم کیا گیا ہے، جعفر ایکسپریس کے واقعہ کے حوالے سے معلومات شئیر کی جائیں گی۔اہلکار کا کہنا تھا کہ تاحال جعفر ایکسپریس کے حوالے سے کوئی معلومات موصول نہیں ہوئیں -وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گرد ٹرین مسافروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران طلال چوہدری نے کہا کہ بولان میں ٹنل کے قریب جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا گیا-انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بہت سارے لوگوں کو ٹرین سے پہاڑی علاقے میں لے کر گئے ہیں، ۔وزیر مملکت نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے پہنچ کر ٹرین سے بہت سارے لوگوں کو ریسکیو کرلیا، ۔اُن کا کہنا تھا کہ ٹرین میں سرکاری ملازمین بھی اہل خانہ کے ساتھ سفر کر رہے تھے،-طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو نہیں چھوڑا، ان مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے بازیاب کروایا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایسے واقعات کو سوشل میڈیا پر دشمن کے ساتھ اپنے لوگ بھی سپورٹ دے رہے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ ثبوت موجود ہیں کہ افغانستان سے ان دہشت گردوں کو سپورٹ ملتی ہے، کالعدم تنظیم کا اتحاد ہے، افغانستان سے آنے والی منشیات کا پیسا ہے، بدقسمتی سے ہمارے ایسے ہمسائے ان واقعات میں ملوث ہیں جن پر ہم نے احسان کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے فائرنگ سے زخمی افراد کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ انکا کہنا تھا کہ معصوم مسافروں پر فائرنگ کرنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں


قنبر بن حمدان رحمۃ اللہ مولا علی علیہ السلام کے با وفا صحابی

 

 

  قنبر بن حمدان رحمۃ اللہ مولا علی علیہ السلام کے با وفا صحابی -آ   پ مولا علی کے ساتھ اس طرح رہتے تھے جس طرح شمع کے گرد پروانہ دوانہ وار رہتا ہے -حضرت قنبرؓ کی شہرت ایک متقی،عابد،عارف اور متکلم کی ہے۔اس سے آپ کو حضرت علیؑ کے ہاں بہت اعلی منزلت- حاصل تھی اسی لیے امام صادقؑ فرماتے ہیں کہ قنبرؓ حضرت علیؑ کے غلام تھے اور حضرت علیؑ سے شدید محبت کرتے تھے۔ آپ کو امیر المومنین ؑ نے ولایت اہل بیتؑ کی معرفت کی وجہ سے ایک خاص خطاب سے نوازا آپ نے فرمایا اے قنبرؓ اللہ نے ہماری ولایت کو آسمان و زمین کے جن و انس اور دیگر کے سامنے پیش کیا۔ ہماری ولایت کو نیک اور طاہرلوگوں نے قبول کیا اور کینہ پرور،بغض و عداوت رکھنے والوں اور فضول لوگوں نے اسے قبول نہیں کیا۔آپ کا نام قنبر بن حمدان ؓہے جبکہ آپ کی کنیت ابی ہمدان ہے۔آپ کا شمار پہلی صدی ہجری کے بزرگ شخصیات میں سے ہوتا ہے۔آپ امیر المومنین حضرت علی ؑ کے غلام تھے۔آپ کی شہرت حضرت امیر المومنینؑ کی اطاعت گزاری اور فرمانبرداری سے ہے۔حضرت قنبر ؓ صرف خادم نہیں تھے بلکہ آپ حضرت علی علیہ السلام کے شاگرد،امانتدار،مخلص ساتھی اور ہم راز تھے۔ آپ نے چشمہ علوی سے خود کو سیراب کیا،آپ کی تربیت گھرانہ امامت و ولایت میں حضرت علیؑ ،حضرت فاطمہؑ اور حضرات حسنین علیہم السلام نے کی۔


اسی طرح آپ ان لوگوں میں سے تھے جو امیر المومنین ؑ کا حق پہچانتے تھے اور امیر المومنین ؑ کی ولایت پر ثابت قدم رہے۔آپ نے ہمیشہ امیر المومنین ؑ اوراہلبیت علیہم السلام کے حق کا دفاع کیا یہاں تک کہ ایک رات آپ امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے پیچھے چل رہے تھے ایسے میں حضرت علیؑ نے انہیں دیکھ لیا اور پوچھا کیا بات ہے قنبرؓ؟ حضرت قنبرؓ نے جواب دیا میں آپ کی پیروی میں یہاں تک آیا ہوں(تاکہ آپ کی حفاظت کروں)حضرت امیر ؑ نے فرمایا : کیا تم میری اہل زمین سے حفاظت کرو گے یا اہل سماء سے حفاظت کرو گے؟ تو حضرت قنبر ؓ نے کہا میں اہل زمین سے آپ کی حفاظت کروں گا۔ اس پر امیر المومنینؑ نے فرمایا اہل زمین سے اس وقت کچھ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے جب تک اللہ اس کی اجازت نہ دے۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ حضرت قنبرؓ ہمیشہ حضرت علیؑ کے ساتھ رہتے تھے،آپ کے احکامات کو نافذ کرتے تھے اور قول و فعل سے آپؑ کا دفاع کرتے تھے۔


جب حضرت علیؑ کی کوفہ میں حکومت قائم ہو گئی تو آپ نے حضرت قنبر ؓ کو بیت المال میں ذمہ داریاں دیں۔ آپ نے حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ تمام جنگوں میں شرکت کی،خاص طور پر آپ جنگ صفین میں شریک ہوئے اس میں حضرت علیؑ کے لشکر کا پرچم آپ کے پاس تھا۔اس وقت دشمن کے لشکر کا پرچم عمرو بن عاص کے غلام نے اٹھایا ہوا تھا ۔حضرت قنبر ؓ انتہائی بہادی اور شجاعت سے لڑے اور اسے قتل کر دیا۔ اس کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ ایک بڑا مشہور بہادر جوان تھا۔ آپ اس دن زخمی ہوئے جب آپ حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین علیھم السلام کے پاس موجود تھے اور انقلابی حضرت عثمان بن عفان کے گھر داخل ہوئے۔ حضرت قنبرؓ ،حضرت اویس قرنیؒ، حضرت میثم تمارؒ،حضرت مالک اشتر،حضرت کمیل بن زیادؒ اور حضرت حبیب بن مظاہر اسدیؓ جیسے خواص میں شامل تھے جو حضرت علی ؑ کے ساتھ تھے۔عدالت اور تقوی کی وجہ سے قنبرؓ نے کئی مواقع پر حضرت علیؑ کے لیے گواہی دی۔ مشہور واقعہ ہے جب ایک یہودی کے ساتھ آپ کا ذرہ کا معاملہ ہوا تو آپ کا کیس قاضی شریح کی عدالت میں پہنچا تو امام حسن ؑ اور حضرت قنبر ؓ نے حضرت علی علیہ السلام کے حق میں گواہی دی۔


آپ حضرت علیؑ کی عدالت کے اعلی معیار پر ایمان رکھتے تھے ایک بار حضرت علیؑ نے آپ کو حکم دیا کہ ایک مجرم کو کوڑے ماریں۔ جب آپ نے کوڑے مارے تو تین کوڑے زیادہ مار دیے۔ حضرت علیؑ نے حکم دیا کہ قنبرؓ کو تین کوڑے مار کر اس سے قصاص لیا جائے۔ قنبرؓ کو اس کی مرضی کے ساتھ یہ کوڑے مارئے گئے۔حضرت قنبرؓ نے حضرت علیؑ سے اعلی اخلاق کی تعلیم پائی اور اس کی وجہ سے صاحب حلم قرار پائے۔امیر المومنین حضرت علیؑ نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ قنبرؓ کو برا بھلا کہہ رہا تھا۔ آپ نے دیکھا کہ قنبرؓ اسے جواب دینا چاہتے ہیں تو حضرت علیؑ نے فورا فرمایا رکو ،رکو ،اے قنبرؓ رک جاو۔جس نے تمہیں گالی دی ہے اسے بغیر جواب کے جانے دو اس سے رحمٰن راضی ہو گا اور شیطان نا خوش ہو گا اورتمہارا دشمن پسپائی اختیار کرے گا۔حضرت قنبرؓ کو حجاج بن یوسف کے حکم سے شہید کیا گیا اور اس کی وجہ حضرت علیؑ سے محبت تھی۔ ایک دن حجاج نے حضرت قنبرؓ سے پوچھا تم کس کے غلام ہو؟ حضرت قنبر ؓ نے جواب دیا کہ میں اس کا غلام ہوں جس نے تلواروں سے جہاد کیا، دو نیزوں سے دفاع کیا،


 دو قبلوں کی طرف نما زادا کی، دو بار بیعت کی، دو بار ہجرت کی اور ایک لمحہ کے لیے بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی۔ حجاج بن یوسف نے پوچھا تم علیؑ کے لیے کیا کرتے تھے؟ حضرت قنبرؓ نے کہا میں انہیں وضو کرواتا تھا،اس نے پوچھا جب آپؓ وضو کر لیتے تو کیا فرمایا کرتے تھے؟ حضرت قنبرؓ نے جواب دیا آپ قرآن مجید کی اس آیت مجیدہ کی تلاوت فرماتے تھے:((َلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُواْ بِمَا أُوتُواْ أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ (44) فَقُطِعَ دَابِرُ القَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ وَ الحَمْدُ للهِ رَبِّ العَالَمِينَ(45))(سورة الأنعام ـ44 ـ45)حجاج نے کہا اور اس آیت میں مذکور ظالم قوم سے مراد ہمیں لیتے تھے؟ حضرت قنبرؓ نے فرمایا:ہاں، اس پر حجاج نے پوچھا اگر میں تمہیں قتل کروں تو؟ آپ نے فرمایا اس وقت تم ظالم ہو نگے اور میں سعادت مند ہوں گا۔ اس پر حجاج غضب ناک ہو گیا اور آپ کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ آپ کے مدفن کے بارے میں اختلاف ہے بعض لوگوں نے کہا آپ کو بغداد میں دفن کیا گیا اور بعض نے کہ آپ کو حمص میں دفن کیا گیا۔قنبرؓ کی اولاد اہلبیت ؑ سے محبت کے لیے معروف تھی۔آپ کا ایک بیٹا ابی جبیر بن زنبر تھا ۔اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے۔اسی طرح سالم بن قنبر ،ابو الفضل العباس بن الحسن بن خشیش القنبری،نعیم بن سالم بن قنبر آپ کی اولاد میں سے معروف شخصیات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہمدان میں دو مسجدیں بہت مشہور ہیں ایک مسجد ہانی جو نیشا پور میں ہے اور دوسری مسجد شادان ہے جو سبزوار میں واقع ہے یہ دونوں کے نام آپ کی اولاد کے ناموں پر ہیں۔  

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر