جمعرات، 13 مارچ، 2025

فن تعمیر کی مہارت کا شاہکار ۔ سکھر بیراج

 

     برٹش    فن تعمیر کی مہارت کا  شاہکار سکھر بیراج  برٹش گورنمنٹ                   نے برصغیر  کے لوگوں پر جہاں حکومت کی وہیں انہوں نے اپنے دور میں بے مثال  تعمیراتی کام بھی کئے  ان بہتریں فلاحی کاموں کو  سو برس سے اوپر کا وقت ہو چکا ہے لیکن یہ یہ منصوبے آ ج بھی اس خطہ کےلوگوں کے لئے نفع مند  نظر آ رہے ہیں جیسا کہ آج سے 12 سال قبل بیراج نے اپنی گولڈن جوبلی منائی تھی، یہ بیراج اب اپنی عمر کی پہلی صدی کے سفر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جن کی مجموعی لمبائی 6.473 میل ہے اور ان سے 59 لاکھ ایکڑ کا زرعی رقبہ سیراب ہوتا ہے۔بیراج کے بائیں طرف چار نہریں ، نارا کینال ، میرواہی کینال ، روہڑی کینال اور ابو واہ کینال ہیں جو سندھ کے 12 اضلاع یعنی سکھر، خیرپور، نوشہرو فیروز، نوابشاہ، سانگھڑ، میرپورخاص، بدین، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار اور تھرپار کے علاقوں کو سیراب کرتی ہیں۔دائیں طرف دادو کینال اور رائس کینال ہیں جو لاڑکانہ ، شکارپور اور دادو وغیرہ کے علاقوں کو پانی فراہم کرتی ہیں جبکہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ مراد جمالی کو سیراب کرنے والی کھیرتھر کینال بھی ہے۔


سکھر بیراج میوزیم کے بارے میں جانیں۔سکھر بیراج کے دائیں جانب بیراج کا کنٹرول روم اور محکمہ آبپاشی کے افسران کے دفاتر ہیں، جبکہ بائیں جانب سکھر بیراج کا میوزیم اور لائبریری اسی طرح کے خوبصورت کمروں میں بنائے گئے ہیں جیسے سکھر بیراج، اس کا میوزیم بھی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، جس میں سکھر بیراج کی مکمل تاریخ پہلے سے موجود ہے۔ بیراج سے متعلق تمام ماڈلز میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔اس میں ہر افسر کا تفصیلی بائیو ڈیٹا موجود ہے جس نے شروع سے آخر تک اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔سکھر بیراج کی تعمیر سے اس کی تکمیل تک ان تمام افسران کے نام، عہدے اور تصاویر موجود ہیں جنہوں نے سکھر بیراج کی تعمیر میں کردار ادا کیاسکھر بیراج کی بنیاد سے اس کی تکمیل تک تمام مراحل کی درجہ بندی کے مطابق تصویریں آویزاں ہیں۔سکھر بیراج کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد کے تمام نمونے بالخصوص چونا پتھر بھی میوزیم میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ سیمنٹ، بجری اور دیگر تعمیراتی اجزاء کے نمونے بھی محفوظ رکھے گئے ہیں۔


سکھر بیراج میوزیم میں ایک لائبریری ہے جس میں بیراج کی تعمیر میں استعمال ہونے والی تمام کتابیں دستیاب ہیں، خاص طور پر انجینئرنگ، مکینیکل، الیکٹریکل اور سول انجینئرنگ کی تمام کتابیں موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس لائبریری میں انجینئرنگ کی 20 ہزار سے زائد کتابیں دستیاب ہیں جنہیں کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔سکھر بیراج کی تعمیر پر خرچ ہونے والی کل رقم بھی محفوظ ہے جب کہ وقتاً فوقتاً کتنی رقم کتنے مراحل میں خرچ ہوئی اس کا ریکارڈ بھی ریکارڈ کی صورت میں محفوظ رکھا گیا ہے۔سکھر بیراج کا مکمل ماڈل، بیراج سے نکلنے والی نہریں، اس دور میں استعمال ہونے والی ٹائپ رائٹرز، لیتھ مشین، پرنٹنگ مشینیں، کرینیں، پونٹون اور استعمال شدہ پتھر، چونا، بجری، ریت، بیراج کے گیٹوں کے ماڈل، ان کا آپریٹنگ سسٹم، ان کا وزن، درحقیقت بیراج کے چھوٹے سے چھوٹے حصے کے بارے میں بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر میوزیم۔1982 میں جب سکھر بیراج کی 50ویں گولڈن جوبلی منائی گئی تو سکھر بیراج کا ایک خصوصی میٹل ماڈل تیار کرکے اس پر سونے کا پانی ڈالا گیا، اسے بھی وہیں رکھا گیا ہے۔


سکھر بیراج کے تعمیر کنندگان کے اہل خانہ کو گولڈن جوبلی کے موقع پر شرکت کی دعوت دی گئی۔مذکورہ تقریب کی تمام تصاویر بھی میوزیم میں موجود ہیں۔ انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو نے بتایا کہ بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح خصوصاً ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے سول انجینئرنگ کے طلباء سکھر بیراج میوزیم کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں جہاں انہیں بیراج کی تعمیر کا مکمل جائزہ فراہم کیا جاتا ہے۔سکھر بیراج میں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے ایشیا میں سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے۔   سندھ کی زراعت کی بنیاد  اس شاندار بیراج سے نکالی جانے والی  سات نہریں ہیں۔   دوسری جانب  یہ بیراج فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے جو طویل عرصے سے انسانی دستکاری اور مہارت کا زندہ ثبوت ہے۔ سکھر بیراج 1923 سے 1932 کے درمیان برطانوی دور حکومت میں بنایا گیا تھا اور اسے لائیڈ بیراج کا نام دیا گیا تھا۔ اس دور میں انگلینڈ پر بادشاہ جارج پنجم کی حکومت تھی ۔


اس بیراج کی تعمیر 9 سال کی قلیل مدت میں مکمل ہوئی۔13 جنوری 1932 کو اس وقت کے وائسرائے اور گورنر جنرل لارڈ ویلنگٹن نے اس انقلابی زرعی منصوبے کا افتتاح کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں آبپاشی کا سب سے بڑا نظام سکھر بیراج کہلاتا ہے۔  اس بیراج کے 66 دروازے ہیں 

1 تبصرہ:

  1. اس بیراج سے پاکستا ن میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام وابستہ ہے جو پاکستان کی زراعت کی بنیاد ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر