بیچارے خستہ حال پُل اور عقل سے عاری عوام
سب دیکھ رہے ہیں پُل کافی پرانا ہے اس کی خستگی اس کی سراپے پر موجود ہے پھر بھی سارے باراتی پل پر سیلفی بنوانے کھڑے ہو گئے اور پھر پُل 'پل بھر میں اچھلتے کودتے دریا میں دولہا اور باراتیوں سمیت جا گرا،
گرنے والوں کی دلدوز چیخیں بلند ہوئیں اور پھر بچ جانے والے باراتی روتے دھوتے واپس ہوگئے'یہ تمام منظر نامہ یوٹیوب پر موجود ہے
ادھر انگریزوں کے معاشرے میں شادیوں کو نت نئے انوکھے رنگ دینے کے لئےکافی کچھ نیا نیا انداز اپنایا جاتا ہے -یہ بھی یو ٹیوب کا ایک منظر ہے آٹھ'دس دولہا اور انکی اتنی دلہنیں بیچاروں کو خستہ اور پرانے پل کی حالت زار ہی نظر نہیں آئ اور پل پر پہنچتے ہی سارے دولہا اور کچھ دلہنیں ٹوٹے پل کے ساتھ گر چکے تھے-
اب آئے پوری تین بسیں بھر کرکالج کے طالب علم تھے اور ان کے ساتھ ان کے اساتذہ بھی تھے مگر سیلفی کے شوقین پل پر جمع ہوئے اور پھر پُل ٹوٹ گیا -یہ ایک بڑا ہی اندوہنا ک واقعہ تھا جس کی تفصیل میں اپنی ایک تحریر میں بتا چکی ہوں اور اب یہ نیا موربی پُل حادثہ ہے -صرف ۱۰۰ افراد کی گنجائش والے پل پر ۵۰۰ لوگ اکھٹّے جمع ہو گئے اور پھر دریا میں جا گرے--گجرات کے موربی پل حادثہ کا اثر! اتراکھنڈ کے تمام پلوں کا ’سیفٹی آڈٹ‘ کرانے کے احکامات جاری - پرنسپل سکریٹری نے چیف انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست میں واقع پلوں سے متعلق تازہ ترین معلومات ہر صورت میں 3 ہفتوں کے اندر حکومت کو فراہم کی جائیں۔موربی میں رہنے والے سینئیر صحافی پروین ویاس کا کہنا ہے کہ انگریزوں کے زمانے کا یہ ’ہینگنگ‘ یعنی جھولتا ہوا پل جسے حکومت کی سیاحت سے متعلق ویب سائٹ پر ایک ’تکینیکی عجوبہ‘ کہا گیا ہے، مقامی افراد کے درمیان کافی مقبول تھا اور موربی شہر کا مشہور دلکش سیاحتی مقام تھا۔حادثے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے زخمیوں سے ملاقات کی
دہرادون: اتراکھنڈ میں تمام پلوں کا سیفٹی آڈٹ کیا جائے گا، اس سے متعلق حکم نامہ محکمہ تعمیرات عامہ کے پرنسپل سکریٹری آر کے سدھانشو نے جاری کیا ہے۔ قبل ازیں، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بھی اس سلسلہ میں محکمہ تعمیرات عامہ کو ہدایات دی تھیں۔ پرنسپل سکریٹری آر کے سدھانشو کی طرف سے جاری کردہ حکم نامہ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ریاست میں پلوں کی مناس دیکھ بھال نہیں ہونے، مقررہ وقت میں سیفٹی آڈٹ کا انتظام نہیں ہونے، ٹریفک کے نقل و حمل کے دوران لوڈ کی گنجائش سے زیادہ ہونے، پلوں کے قریب سائنز نہ ہونے اور پلوں کی تعمیر میں زیادہ وقت لگنے کی وجہ سے ملک اور ریاست کے کئی اہم پل حادثہ کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے سبب جان و مال کا نقصان ہونے کے ساتھ ٹریفک میں خلل پڑا
انہوں نے چیف انجینئر محکمہ تعمیرات عامہ کو ہدایت دی ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق اس سلسلے میں فوری کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے ریاست میں واقع پلوں سے متعلق تازہ ترین معلومات ہر صورت میں 3 ہفتوں کے اندر حکومت کو فراہم کی جائیںانہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پلوں کے سلسلے میں محکمہ تعمیرات عامہ کے ضلعی سطح کے افسران متعلقہ ضلع کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے پل جن کی تعمیر کو برسوں گزر چکے ہیں، ان میں بوجھ برداش کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر نقل و حمل کو یقینی بنایا جائے۔ ہر ایک پل کا سیفٹی آڈٹ کرواتے ہوئے دیکھ بھال وغیرہ کی تجویز فوری طور پر حکومت کو پہنچائی جائے، پلوں کے قریب سائن بورڈوں کا مناسب انتظام کیا جائے۔ کسی بھی قسم کے حادثے کی صورت میں متعلقہ ایگزیکٹیو انجینئر مکمل طور پر ذمہ دار ہوں گے۔
خیال رہے کہ اتوار کو گجرات کے موربی میں معلق پل گرنے سے تقریباً 400 لوگ مچھو ندی میں گر گئے تھے۔ پل گزشتہ 6 ماہ سے بند تھا اور اسے دیوالی کے ایک دن بعد یعنی 25 اکتوبر کو ہی عام لوگوں کے لیے کھولا گیا گیا۔ پل کی صلاحیت صرف 100 افراد کی تھی لیکن اتوار کو اس پر تقریباً 500 لوگ موجود تھے۔ چنانچہ یہ پل ٹوٹ گیا اور 140 افراد ہلاک ہو گئے۔ موربی کا یہ معلق پل 140 سال سے زیادہ پرانا ہے اور اس کی لمبائی تقریباً 765 فٹ ہے۔230 میٹر لمبا اور 4۔1 میٹر چوڑے اس پل کے تعمیر کیے جانے صحیح تاریخ کو بارے میں مختلف آراء ہیں لیکن مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس کو 1880 میں مقامی مہاراجہ واگجی ٹھاکور نے بنوایا تھا۔
نرجن داس قریب میں ہی ایک مندر کی تعمیر میں مزدوری کررہے تھے۔ حادثے کے بعد لوگوں کو بچانے کے لیے جو لوگ سب سے پہلے پہنچے تھے ان میں وہ بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنے سارے بچوں کے لاشیں ندی سے نکالیں کہ وہ ان کی گنتی بھی بھول گئے ہیں۔مقامی افراد کے کہنا ہے کہ بہت سارے بچے اس لیے مر گئے کیونکہ ان کو تیرنا نہیں آتا تھا اور اس لیے بھی کہ نوجوان لوگوں کی طرح وہ پل کے ملبے کو پکڑ کر لٹک نہیں سکے۔
اور بلاخر دریا کے پانی میں گم ہو گئے
سیدہ زائرہ ،
بریمپٹن ،
کینیڈا۔