بدھ، 26 اکتوبر، 2022

فرزند نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم (امام جعفر صادق علیہ السلام )


  
فرزند نبی حضرت محمّد صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم ( امام  ششتم ) 83ھ میں 17 ربیع الاول کوگلستان نبوّت میں جلوہ افروز ہوئے ۔ اس وقت آپ کے جد بزرگوارحضرت امام زین العابدین علیہ السلام بھی حیات  تھے۔ آپ کے والد حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام کی عمر اس وقت چھبیس برس تھی۔ خاندان آلِ محمد میں آ پ کی ولادت کا انتہائی خوشی سے استقبال کیا گیا۔اور آ پا کانام نامی جو بارگاہ ربُ العالمین کے یہاں لوح محفوظ میں درج تھا وہی نام رکھّا گیا 

 آپ نے جب ہوش سنبھالا اس وقت بنو اُمیّہ اور بنو عبّاس دونوں جانب اقتدار کی ہوس میں چھینا جھپٹی ہو رہی تھی ایسے وقت میں وہ حسب معمول امام ِ وقت حضرت جعفرِ صادق علیہ السّلام  کی جانب  ان کودیکھنے کا موقع نہیں مل سکا اور اس طرح امام جعفرِ صادق علیہ السّلام اپنے دیگر آبائے طاہرین کی نسبت فروغِ علم کے لئے کام کرنے کا بہتر موقع میسّر آیا اور اسی دور میں آپ علیہ السّلام نے اپنی مشہورِ زمانہ جعفریہ یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر اس کو ایک ایسے درخشان مرکز، علم کا درجہ دےدیا جس کی روشنی تا قیامت ماند نہیں ہو سکتی ہے

آپ کا یہ دوراس لحاظ سے بہت فکر انگیز تھا کہ جب ایک جانب مسلمانوں کےبیرونی دنیا سے تعلّقات میں وسعت ہو رہی تھی تو دوسری جانب انہی بڑھتےہوئے روابط کے نتیجے میں بیرونی دنیا کے فکری نظریات اور علوم، اسلامین نظریاتی فکر سے متصادم ہوتے نظر آرہے تھے ،،یہ اُ س وقت کے بیرونی سماج کی وہ فکری یورش تھی جو کہ دین اسلام کے نظریاتی اساس کے لئےنقصان دہ تھی-امام علیہ السّلام نے محسوس کر لیا کہ اس مہلک یلغار سے اسلامی سماج کابچاؤ صرف اپنے علم اور اپنی فکری اساس کے بچاؤ سے ہی ممکن ہے-
چنانچہ امام جعفرِ صادق علیہ السّلام اپنے سرِ مبارک پر دستارِ امامت کےساتشہرِمدینہ کی مسندِ علمی پر جلوہ افروز ہو گئے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اسلام کی کماحقّہ خدمت کا بیڑا جو اٹھا یا تو آپ کے علم کاشہرہ شہرِ مدینہ سے نکل کر دنیا کے گوشے گوشے میں پھیل گیا 'اور ناصرف پھیلا بلکہہر مسلک کے طلباء آپ کی علمی درسگاہ میں اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے آنے لگے-دنیا کے مایہ ناز کیمیا داں جابر بن حیّان نے کیمسٹری کا مضمون آپ سے براہ راست پڑھا تھا -

امام جعفرِ صادق علیہ السّلام نے اپنے علم و عمل کی روشنی سے جو عظیم
الشّان کار ہائے نمایاں انجام دے کر ایسے مسلمان سائنسدان تیّار کئے وہ
علم کی شمعیں جلا کر دنیا کے افق پر چھا گئے اور آپ کے شاگردوں کی تصانیف کئ سو سال کے لئے یورپ کی درسگاہوں کی کلید ی کتابوں کا درجہ اختیار کر گئیں لیکن بالآخرمنصور دوانقی آپ کے وجود کو برداشت نہیں کر سکا اور اس ملعون کے حکم پر آپ علیہ السّلام کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا  اور مینار ہ ء  امامت وبحرالعلوم کوچہء یزداں کی جانب عازم سفر ہو گئے
تحریرو تلخیص
سیّدہ زائرہ
بریمپٹن کینیڈا,


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر