جمعرات، 3 نومبر، 2022

ہم اور ہمارے ارادوں کی تکمیل

 

مولائے کائنات حضرت علی علیہ السّلام کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹ جانے سے اپنے رب کو پہچانا -میری زندگی کاا یک  اہم واقعہ یہ  کہ جب اللہ پاک نے اپنے کرم سے پنجتن پاک کے صدقے مین صاحبزادے کو سعودی عرب میں برسرروزگار کر دیا تب ایک دن  میں نے سوچا میری عمر تو گزر تی جارہی ہے  ,,,میں علم معرفت کب حاصل کر سکوں گی ،وقت کہاں سے نکالوں پس میں نے سوچا بیٹے اور شوہر کی کمائ سے کفائت میں گھر چلاؤں گی اور اپنا وقت اپنے لئے حصول علم میں صرف کروں گی میں نےانوار صاحب سے اپنے ارادے کا زکر کیا تو انہون نے سہولت سے جواب دیا جو چاہو کرو  -

بچّوں کے سالانہ امتحانات سر پر تھے میں نے پوری تندہی سے بچّوں کو تیاری کروا کر امتحان دلوائے اور پھر گرمیوں کی چھٹّیاں

 شروع ہو گئیں تھین اور میرا پکّا  پکّا ارادہ تھا کہ چھٹّیون کے بعد جب اسکول کھلیں گے میں بچّوں کو گلی میں موجود دوسرے ٹیوٹرز

 کے پاس بھیج دونگی ،لیکن بھلا ہم کہاں کچھ چاہ سکتے ہیں جب تک وہ نا چاہے ،بس ایک دن میں حسب معمول تین بجے سہ پہر کو

 گھر آئ انوار صاحب کہنے لگے ایک لڑکی تم سے ملنے آئ تھی ،اپنے بچّوں کو ٹیوشن پڑھوانا چاہ رہی ہے

،مین نے اس سے بتا دیا ہے کہ اب وہ پڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہیں پھر بھی وہ کہ کر گئ ہے کہ کل آئے گی ،خیر بات آئ گئ ہوگئ

 لیکن وہ تو اگلے دن میرے گھر آنے سے پہلے ہی میرے گھر پر بچّون کے ہمراہ موجود تھی ،بیٹی کی عمر تیرہ برس جبکہ ،بڑا بیٹا د

س برس تک اور چھوٹا سات برس کی عمر تک تھا اس نے مجھے سلام کیا میں اسے جواب دے کر اس کے مقابل بیٹھ گیئ تو وہ

 مسکراتے ہوئےکہنے لگی یہ میرے بچّے ہیں بیکن ہاؤس میں پڑھتے ہیں ا ور مین نے سنا ہئے کہ آپ بہت اچّھا ٹیوشن پڑھاتی ہیں اور میں آپ کو بہت اچھّا ہدیہ دوں گی لیکن ان کواب آپ ہی پڑھائیں گی

مین نے بھی مسکرا کر اس سے پوچھا کہ اس ‘‘اب ‘‘کا کیا مطلب ہئے تو کہنے لگی کہ ان کا استاد گھر پر پڑھانے آرہاتھا ،لیکن اب یہاں ہم نے گھر خریدا اور استاد یہاں آنے کو تیّار نہیں ہے اسے اپنے گھر سے ہمارا گھر بہت دور پڑ رہا ہے ،اور میں بچّوں کی چھٹیّان بھی ضائع نہیں کرنا چاہتی ہوں اس لئے کل سے ٹیوشن شروع کروانا چاہتی ہوں ،

،،میں نے اس کی پوری بات سن کر کہا بیٹی ،کیونکہ میں اب نے ٹیوشن پڑھانے کا ارادہ ترک کر دیا ہئے اوریہ کہ اس گلی میں ایک این ای ڈی کا اسٹوڈنٹ ،اور ایک دوسرے گھر میں کراچی یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ بھی ٹیوشن پڑھاتی ہئے،میری بات سن کر وہ بلکل سنجیدہ ہو گئ اور کہنے لگی کہ میرے شوہر نے سختی سے کہا ہے کہ کسی اور جگہ بچّوں کو بٹھانے کی ضرورت نہیں ہئے کیونکہ بیٹی سیانی ہورہی ہے بتائیے میں کہاں جاؤں پھر جو میری نظر اس کی آنکھوں پر گئ تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے اور اسی لمحے مجھ پر ادراک کا دروازہ کھلا جس میں اللہ تعالٰی مجھ سے ناراض لہجے میں کہ رہا تھا کہ او بد بخت جب تجھ کو اپنی غرض تھی تب تو کس طرح خوشی خوشی بچّے پڑھاتی رہی اور اب جب میری مخلوق کو تیری ضرورت ہئے تو کس طرح بے مروّتی دکھا رہی ہے ،بس میں نے اس سے کہا کل سے بچّے ساڑھے چار بجے لے آنا اس لڑکی کی خوشی اسوقت دیدنی تھی ،

یہ واقعہ میرے لئے اس لئے اہم ثابت ہوا کہ اس وقت لے کر اب تک میں الحمد للہ مسلسل پڑھا رہی ہوں اور یہی میرے مالک کی مرضی تھی- ،میرے علم معرفت جس کا مجھے شوق تھا وہ تشنہ ہے کوشش لگاتار کرتی رہتی ہوں ،دینا یا دینا اس کے اختیار میں ہئے ،اور میرےرب نے میرا ارادہ کی تکمیل نہیں ہونے دی-

اکثر ملنے جلنے والے لوگ حیران ہوتے ہیں کہ الحمدللہ دو صاحب حیثیت بیٹوں کی کمائ کے باوجود بھی میں کیوں ٹیوشن پڑھاتی ہوں ،میں کسی سے کیا بتاؤں کہ کیوں پڑھاتی ہوں کہ یہ معاملہ میرے اور میرے رب کے درمیان وعدے وعید کا ہے-

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر