خواجہ علی کاظم کی گاڑی کوحادثہ کیسے پیش آیا
معروف کمسن ثناء خواں خواجہ علی کاظم اور نوحہ خوان سید جان علی و زین ترابی ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے، خواجہ علی کاظم کی اسکردو اور علی جان کی شگر میں تدفین کردی گئی-خواجہ علی کاظم، جو ایک ننھا سا معصوم پھول تھا، ابھی تو کھلنے والا تھا، ابھی تو اس نے خوشبو بکھیرنی تھی مگر تقدیر نے اسے ہم سے چھین لیا وہ نعت خوانی 'منقبت پڑھ کر مجمع پرسحر طاری کر دیتا تھا ۔خواجہ علی کاظم، جان علی رضوی اور زین ترابی کراچی جاتے ہوئے مانجھند نزد سہون شریف کے قریب ایک المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوئے۔سہون میں انڈس ہائی وے پر دو گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں-(یہ خیانت ہے الفاظ کی) پولیس وین نے سامنے سے رانگ سائڈ سے ایک سو چالیس کی اسپیڈ سے آ کر ٹکر مار کر شہید کیا ہے ،) حادثے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے، 6 زخمی ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔جاں بحق ہونے والوں میں کم عمر نعت خواں اور منقبت خواں خواجہ علی کاظم اور علامہ حسن ترابی کے بھائی زین علی ترابی بھی شامل ہیں۔کاظم خواجہ اپنے احباب کے ہمراہ انجمن حیدری خیرپور سے سالانہ جشنِ امامِ زمانہ میں شرکت کے بعد کراچی جا رہے تھے۔خواجہ علی کاظم نے اپنی موت سے قبل فیس بک پر کراچی آنے کی اطلاع اپنے چاہنے والوں کو دی تھی۔سوشل میڈیا پر لوگ خواجہ کاظم علی کے پڑھے ہوئے کلام کو شیئر کررہے ہیں اور ان کیلئے دعائے مغفرت بھی کررہے ہیں۔
پولیس کے مطابق سہون میں سن کے قریب انڈس ہائی وے پر دو گاڑیوں میں تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں کار میں سوار 5 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جبکہ 6 افراد زخمی ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ کار ڈرائیور کی جانب سے غلط سائیڈ پر کراسنگ کرنے کے باعث پیش آیا، جاں بحق افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔جاں بحق ہونےوالوں کی شناخت خواجہ علی کاظم، زین علی ترابی،خواجہ ندیم، عبدالغنی اور جان علی شاہ کےناموں سے ہوئی، حادثے کی شکار کار سیہون سے حیدرآباد جا رہی تھی جان علی کاظم کی گاڑی کو رانگ سائڈ سے ۱یک سو چالیس کی اسپیڈ سے آنے والی پولیس وین نے کچل دیاگلگت بلتستان کے معروف نعت خواں کاظم علی خواجہ، سید جان علی اور شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند زین ترابی ایک افسوسناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں، ان کی المناک حادثے میں وفات پر گلگت بلتستان بھرمیں سوگ کا سماں ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نعت خواں کاظم علی خواجہ، سید جان علی اور شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند زین ترابی سندھ کے علاقے خیرپور میں منعقدہ میلاد کی تقریب میں شرکت کے بعد کراچی واپس جارہے تھے کہ جامشورو کے قریب ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا،
جس کے نتیجے میں تینوں موقع پر ہی جاں بحق ہوگئےمرحومین کے انتقال پر گلگت بلتستان اور دیگر علاقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی مغفرت کے لیے دعاؤں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف مذہبی و سماجی شخصیات نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔یاد رہے کہ گلگت بلتستان کے ننھے نعت خواں خواجہ علی کاظم جو اپنی آواز سے سماں باندھ دیتے تھے، وی نیوز مہمان بھی بن چکے ہیں۔وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر بن کر انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، وہ جتنے اچھے نعت خواں ہیں اتنے ہی اچھے کرکٹر بھی ہیں۔، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وہ ڈاکٹر بن کر انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں،۔کیا یہ عجیب پُر اسرار حادثات نہیں۔۔؟ ایسے حادثے صرف ہمارے مقاومتی جوانوں کے ساتھ ہی کیوں پیش آتے ہیں۔
22 جنوری 1998 کو علامہ عرفان حیدر عابدی بمعہ اہلیہ ٹریفک حادثے میں شہید ہو گئے جب وہ خیرپور سے سپر ہائی وے کے راستے کراچی آ رہے تھے۔علامہ شہنشاہ حسین نقوی کی گاڑی کا بھی اندرون سندھ میں خیرپور جاتے اسی مقام پر پراسرار حادثہ ہوا مشہور نوحہ خواں عرفان حیدر و فرزند بھی کراچی سے خیرپور جاتے اسی مقام پر حادثے کا شکار ہوئ- علامہ سید سفیر شیرازی نجفی بھی اپنے گن مین و ڈرائیور کے ہمراہ پراسرار حادثے میں شہید کر دیئے گےشہید حسن ترابی جن پر دو مرتبہ بم دھماکہ سے حملہ کیا گیا آخری خودکش دھماکے میں آپ شہید ہوگئےاور اب آج صبح آپ کے عظیم مقاومتی جوان بیٹے زین ترابی اپنے مقاومتی ساتھیوں سمیت خیرپور سے کراچی جاتے اسی مقام پر بظاہر ٹریفک حادثے میں شہید کردئیے گےکیا سارے اتفاق ہیں ۔؟ اور ہم اہل عزاء اپنے شہید وں ' علی کاظم اور علی نادم سید عزیز جان آغا زین ترابی ان شاء الله ہم اس حادثے کی تحقیقات اب مولا امام زمانہ کے سپرد کرتے ہیں وہی ہماری آخری امید ہے۔۔۔ اب تعزیت کے الفاظ ختم ہوچکے ہیں اورآخری الفاظ ہیں الوداع غلامان جنت الوداع '