دنیا میں ایسی ہزارہاقدیم تعمیرات ہیں جو اپنی منفرد خوصیات کی وجہ سے مشہورہیں لیکن اجنٹا کے غاروں میں ایک قدیم تہزیب کی
مکمّل ثقافت کومحفوظ کیا گیا ہے -ماہرین کے مطابق یہ ایک زمانے میں بدھ مت کے پیرو کاروں کا مرکز تھا جس میں فن سنگ
تراشی، نقاشی و تصویر کشی دیکھ کر آج کے دور کا انسان بھی دنگ رہ جاتا ہے۔اورنگ آباد، ہندوستان کا ایک تاریخی شہر ہے جہاں
اندرونِ شہر کئی قدیم عمارتیں اور آثار سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ اسی طرح اورنگ آباد سے باہر صدیوں پرانے اجنتا کے
غاربیش قیمت ورثہ اورعجوبہ ہیں، جو تحقیق و دریافت سے وابستہ ماہرین
اور دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
یہ غار انسانی ہاتھوں کی صناعی اور کاری گری کا شان دار نمونہ ہیں۔ محققین کے مطابق ان میں کچھ تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل اور
کچھ غار چھٹی صدی عیسوی میں تراشے گئے تھے۔یہ غار انسانی ہاتھوں کی صناعی اور کاری گری کا شان دار نمونہ ہیں۔ محققین کے
مطابق ان میں کچھ تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل اور کچھ غار چھٹی صدی عیسوی میں تراشے گئے تھے۔اس دور کے فن کاروں اور
کاری گروں کا مشاہدہ نہایت عمیق، ذوق شاعرانہ اور ان میں مہارت اعلیٰ
درجے کی تھی۔
کئی نسلوں کا مسکن رہنے والے یہ غار کیا ہیں، رہائشی تعمیر کا شاہ کار اور انوکھے محل اور مکانات ہیں جنھیں اس دور میں بے پناہ
مشقت اورسخت محنت سے تراشا گیا ہو گا۔کئی نسلوں کا مسکن رہنے والے یہ غار کیا ہیں، رہائشی تعمیر کا شاہ کار اور انوکھے محل اور
مکانات ہیں جنھیں اس دور میں بے
پناہ مشقت اورسخت محنت سے تراشا گیا ہو گا۔
بدھ مت کی تاریخ اجنتا کے آثار کی دیواروں پر تصاویر کی شکل میں موجود ہے جو یہاں آنے والوں کو ہزاروں سال پیچھے لے جاتی
ہے۔اورنگ آباد، ہندوستان کا ایک تاریخی شہر ہے جہاں اندرونِ شہر کئی قدیم عمارتیں اور آثار سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
اسی طرح اورنگ آباد سے باہر صدیوں پرانے اجنتا کے غاربیش قیمت ورثہ اور اعجوبہ ہیں، جو تحقیق و دریافت سے وابستہ ماہرین
اور دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ان غاروں میں بنائی گئی تصاویر کی بات کی جائے تو معلوم ہو گا کہ اس دور کے فن کار
نباتات اور جمادات کی مدد سے
رنگ تیار کرتے اور نہایت مہارت و خوبی سے اپنے شاہ کار کوان کے ذریعے گویا زندہ
کردیتے ہیں
ماہرین کےمطابق اس دورکے فن کار جدت پسنداور صناعی و تخلیق کے ضمن میں بھی سائنسی سوچ کے مالک تھے۔ ان تصاویر
سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ علم ہندسہ جانتے، ناپ تول اور پیمائش کو خوب سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تصاویر طول و عرض، قوسین،
دائرے، فاصلے، حجم کے لحاظ سے قابلِ ذکر ہیں۔اس دور کے فن کاروں اور کاری گروں کا مشاہدہ نہایت عمیق، ذوق شاعرانہ اور
ان میں مہارت اعلیٰ درجے کی تھی۔ان تصاویر میں محل کے دروازے پر کھڑا بھکشو، ستونوں پر تراشی گئی تصاویر، محل میں رقص
کی ایک محفل کا منظر، زیورات پہنے ہوئے کالی رانی، ہیلوں
کی لڑائی کا منظر شامل ہیں۔یہ ہندوستان کا تاریخی ورثہ ہیں