جمعرات، 25 اگست، 2022

سیلاب کی تباہ کاریاں

 

 

70فی صد پا کستا ن ڈوب چکا ہے ملک کے طول و عرض میں کھڑی تیّار فصلیں قیامت خیز سیلابی ریلوں کی

 نذر ہو چکی ہیں اور ایون اقتدار میں ہر طرف خاموشی ہے 'ماسوائے چند لوگوں جو درد مند دل رکھتے ہیں-

پورے ملک میں تباہ کن بارشوں کے بعد پورے ملک کے طول و عرض میں  سیلاب کی تباہ کاریاں جاری

 ہیں، بارشوں کے باعث منہ زور سیلابی ریلے آبادیوں کو ملیا میٹ کررہے ہیں، مکانات ، سڑکیں ، پل اور

 دیگر انفراسٹرکچر مسلسل تباہی سے دو چار ہو گئے۔کوئ شہر کوئ قریہ نہیں بچا ہے-حیدرآباد میں بارش نے

 تباہی مچادی جس سے کئی علاقے دریا کا منظر پیش کرنے لگے ہیں، مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا اور

 ہزاروں خاندان در بدر ہو چکے ہیں، کئی متاثرہ خاندانوں کو ابھی تک ٹینٹ اور راشن بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

ادھر سندھ میں بارشوں سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح 19 فٹ تک پہنچ گئی، حکام نے جھیل پر ایمرجنسی

 نافذ کر کے پشتوں کی نگرانی کا عمل شروع کردیا ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں سیلابی ریلے کی نذر ہو کر خاتون اور بچہ جاں بحق ہوگئے،

 20 سے زائد آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں، ضلع بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے ہیں،

 بجلی، انٹرنیٹ سروسز اور موبائل سگنل غائب ہیں، پاک فوج اور ریسکیو ٹیموں کا آپریشن جاری ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی کئی مقامات پر تباہی کے مناظر ہیں، تحصیل پروا کے علاقہ چاندنہ میں سیلابی ریل

ہ داخل ہونے سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں، بڈھ کے چاروں طرف پانی آنے سے گاؤں کے لوگ

 محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

نوشہرو فیروز میں گھر کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 4 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں،

 ملبے تلے دب جانے کے باعث 6 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچوں سمیت 2

 خواتین بھی شامل ہیں۔ادھر جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور میں سیلاب متاثرین تاحال حکومتی امداد کے

 منتظر ہیں، گھروں اور علاقے میں بدستور سیلابی پانی موجود ہے اور لوگوں کے کھانے پینے کے لیے کچھ بھی

 دستیاب نہیں۔

دوسری جانب بلوچستان میں بارش برسانے والا ایک اور سسٹم داخل ہوگیا جس کے باعث ندی نالوں

 میں طغیانی، رابطہ سٹرکیں اور پل ٹوٹنے کے سبب صوبے کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع

 ہوگیا ہے۔

ضلع چمن میں مسلسل بارشوں کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی سے سڑکیں بند ہیں جبکہ شہر میں

 موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں جس کے باعث سپینہ تیزہ اور غوژئی

 کے دیہات کا چمن سے رابطہ منقطع ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مضبوط سسٹم جنوب

 وسطی اور مغربی بلوچستان تک پھیل رہا ہے، جس سے نواحی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار

 بارشیں متوقع ہیں۔

ادھر کراچی میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث ملیر ندی میں طغیانی کی وجہ سے کئی

 بار کورنگی کازوے زیر آب آچکی ہے جس کی وجہ سے کازوے کی سڑک خستہ حالی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار

 ہے۔ملیر ندی میں طغیانی کی وجہ سے کورنگی کازوے ایک بار پھر زیر آب آگئی ہے جس کی وجہ سے

 کازوے کو پھر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے، ٹریفک پولیس نے رکاوٹیں لگا کر کازوے کو بند کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے دیگر صوبوں سمیت خیبر پختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیوں نے حالات کو

 تبدیل کردیا ،بالائی علاقے چترال ،گلگت بلتستان کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر موجود برف اور منجمد گلیشئیر

 تیزی سے پگھلنے لگے، صوبہ بھر میں حالیہ بارشوں سے مختلف اضلاع میں جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ 23 اضلاع کومون سون کے لیے مزید 30 کروڑ 50

 لاکھ روپے جاری کیے ہیں، جن میں ٹانک کےلیے 3 کروڑ، نوشہرہ 3 کروڑ،ڈی آئی خان 2 کروڑ،کرک

 2 کروڑ، مانسہرہ 2، بونیر، کوہاٹ ، دیرلوئر کو 1کروڑ 50 لاکھ، دیراپر،لکی مروت،چترال اپر،شانگلہ،

 صوابی، سوات،بنوں،جنوبی وزیرستان،ابیٹ آباد،پشاور اورچارسدہ کو ایک ایک کروڑ روپے جاری کئے

 گئے ہیں

ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی کئی مقامات پر تباہی کے مناظر ہیں، تحصیل پروا کے علاقہ چاندنہ میں سیلابی ریلہ

 داخل ہونے سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں، بڈھ کے چاروں طرف پانی آنے سے گاؤں کے لوگ

 محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

 حمان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے ملک

 بھر میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے لئے تمام دستیاب وسائل کو

 بروئے کار لا رہی ہے۔ انسانی بحران سے نمٹنے کی لئے مقامی انتظامیہ اور صوبوں کو مزید وسائل درکار

 ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں قومی اور عالمی سطح پر شراکت داروں اور ڈونرز

 کو متوجہ کرنا ہو گا۔ سیلاب میں پھنسے ہزاروں لوگ ریسکیو اور ریلیف کے منتظر ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر