اللہ رب العزت نے چمنستان نبو ت میں جب اپنے محبوب،باعث تخلیق کائنات ،فخر موجودات کی بیٹی کے گھر میں پہلا مولود امام حسن علیہ السّلام کی صورت اتارا اورعلی علیہ السّلام نے اپنے صاحبزادے حسن کی طرف دیکھا اور فرمایاکہ میرا یہی بیٹا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کہا، میرے اسی فرزند کے پشت سے ایک امام پیدا ہوگا جس کا نام لوح میں لکھا جا چکا ہے، وہ اخلاق اور عادات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوگا - آپ امام کی پیش گوئ کے مطابق- آپ امام زمانہ 255 ہجری میں پیدا ہوئے اور بروائت پانچ یا چھ برس کی عمر میں پردہ ء غیب میں چلے گئے اگر آپ کو بھی ظاہری حیات ملتی تو پچھلے گیارہ اماموں کی مانند شہید کر دئے جاتے اس لئے تب سے لے کرآج تک غیب کے پردے میں ہیں،جب قیامت قریب ہو گی تب آپ اہل دنیا پر ظاہر ہو کر اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔آپ کا سب سے مشہور لقب "مہدی" ہے۔ انہیں "امام مہدی (عج)" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ولادت مبارک: امام زمانہ (عج) عباسی خلیفہ معتمد کے دور میں 15 شعبان 255 ہجری کو سامرہ میں پیدا ہوئے۔ امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام نے کئ ہزار روٹیاں اور کئ ہزارپکا ہوا گوشت تقسیم کیا اور تین سو بھیڑ یں عقیقہ کے طور پر ذبح کئے۔
اپنے والد کی شہادت کے وقت امام زمانہ علیہ السلام کی عمر پانچ سال تھی۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو بچپن میں نبوت عطا فرمائی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گہوارہ میں اپنا رسول بنایا، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے عمر کے امام کو چھوٹی عمر میں امامت کا منصب عطا فرمایا۔ اس نے کلام کی فصل کو برکت دی اور اسے پوری دنیا کے لیے اپنا ثبوت اور نشان قرار دیا۔ "انتظار امام مہدی" کے عنوان سے لکھے گئے باب میں لکھا ہے کہ اسلام میں امام مہدی (ع) اور ان سے متعلق تمام امور پر ایمان لانے کی پہلی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ اہل سنت اور شیعہ کے نزدیک قابل اعتماد احادیث نبوی موجود ہیں۔ ہر دور میں مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق رہا ہے کہ آخری وقت میں اہل بیت میں سے مہدی نام کی ایک شخصیت ظہور کرے گی جو دین کی مدد اور حمایت کرے گی اور عدل و انصاف کی بات کرے گی۔ وہ پوری دنیا پر حکومت کرے گی اور اسے انصاف سے بھر دے گی
غیبت صغری: اس پہلی غیبت میں امام مہدی علیہ السلام چند خاص لوگوں کے علاوہ تمام لوگوں سے پوشیدہ رہے اور ان کا شیعوں سے رابطہ اپنے نمائندوں اور سفیروں کے ذریعے تھا۔ سفیر شیعہ خطوط امام مہدی تک پہنچائے گا۔ امام مہدی (عج) کے سوالات اور خطوط کے جوابات متعلقہ لوگوں تک پہنچانا بھی امام کے سفیر کی ذمہ داری تھی۔ مختلف احادیث، تاریخی، مذہبی منابع اور دعاؤں اور زیارتوں میں شیعوں کے بارھویں امام آل رسول کو بہت سے القابات اور کنیتوں سے متعارف کرایا گیا ہے۔محدث نوری نے اپنی کتاب نجم الثقیب میں تقریباً 182 نام اور القاب ذکر کیے ہیں۔ محدث نوری نے یہ نام اور القاب ذکر کیے ہیں: مہدی، قائم، بقیع اللہ، منتقم، مواد، صاحب الزمان، خاتم الوصیہ، منتظر، حجت اللہ، منتقم، احمد، ابوالقاسم، ابو صالح، خاتم الائمہ، خلیفۃ اللہ، صالح، صاحب الامر۔ . محدث نوری النجم الثقیب میں لکھتے ہیں کہ انہوں نے تمام معتبر ناموں اور القابات کو جمع کیا ہے۔ اسی طرح نام نامہ حضرت مہدی (ع) نامی کتاب میں 310 ناموں اور القابات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ بارہویں امام (ع) کے نام اور القاب بھی اہل سنت کے منابع میں نقل ہوئے ہیں
امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کو عام لوگوں سے پوشیدہ رکھا گیا۔ . نیز امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "صاحب الامر کی ولادت مخلوق سے پوشیدہ ہے، اگرچہ وہ ظاہر ہو جائے، پیدائش بھی مخفی ہے تاکہ کوئی ان کی بیعت نہ کرے۔" ولادت کو خفیہ رکھنا تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی لیکن کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت کو بھی اس لیے خفیہ رکھا گیا تھا کہ بادشاہ کے ہاتھوں ان کے قتل ہونے کا اندیشہ تھا۔ یا قرآن کریم کی سورہ قصص کی آیات 7 تا 13 میں موسیٰ بن عمران کی ولادت کی خوشی کو بیان کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ان کی پیدائش کو خفیہ رکھا گیا تھا۔امام زمانہ زیارت-آپ پر سلام ہو جو خدا کی زمین میں اس کی حجت ہیں آپ پر سلام ہو جو خدا کی مخلوق میں اس کی آنکھ آپ پرسلام ہو جو خدا کے وہ نور ہیں جس سے ہدایت چاہنے والے ہدایت پاتے ہیں اور جس سے مومنوں کو کشادگی ملتی ہے آپ پر سلام ہو جو نیک طینت ڈرنے والے ہیں - آپ پر سلام ہو اے خیر خواہ و سرپرست آپ پر سلام ہو اے کشتی نجاتہیں آپ پر سلام ہو اے چشمہ حیات آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو آپؑ پر اورآپکے پاک و پاکیزہ اہل بیتؑ پر-
آپ پر سلام ہو خدا اس امر کے ظہور اور نصرت میں جس کا وعدہ اس نے آپ سے-کیا ہے آپؑ پر سلام ہو اے میرے سردار میں آپ کا غلام ہوں آپ کے آغاز و انجام سے واقف ہوں میں خدا کا قرب چاہتا ہوں آپ کا اور آپکے خاندان کے وسیلے سے- اور انتظار کرتا ہوں آپکے ظہوراورآ پکے ہاتھوں حق کے ظہور کا اور خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ محمد و آل محمد پر رحمت فرمائے-اور آپکے سامنے شہید ہونے والے آپکے دوستوں میں سے قرار دے۔ اے میرے آقا اےصاحب زماںؑ آپ پر اور آپؑ کے اہل بیتؑ پر خدا کی رحمتیں ہوں۔ یہ جمعہ کا دن ہے جوآپؑ کا دن ہے جس میں آپؑ کے ظہوراور آپؑ کے ذریعے مومنوں کی آسودگی کی توقع ہے اور آپ کی تلوار سے کافروں کے قتل کی امید ہے- اور اےمیرے آقا میں آج کے دن آپ کی پناہ میں ہوں اور اے میرے آقا آپ کریم اور کریموں کی اولاد سے ہیں-اور مہمان رکھنے اور پناہ دینے پر مامور ہیں پس مجھے مہمان کیجیے اور پنا ہ دیجئے۔ آپ اور آپ کے پاک و پاکیزہ اہلبیتؑ پرخدا تعالیٰ کی رحمتیں ہوں۔سید بن طاؤس کہتے ہیں میں اس زیارت کے بعد اس شعر کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور امام زمانہ ﴿عج﴾ کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہوںنزیلک حیث ماا تحھت رکابی وضیفک حیث کنت من البلاد میری سواری مجھے جہاں بھی لے جائے میں آپ ہی کا مہمان ہوں اور شہروں میں سے جس شہر میں رہوں وہاں بھی آپکا مہمان ہوں