مولائے کائنات نے اپنے پیرو کاروں کے لئے نہج البلاغہ جیسی بلند مرتبہ کتاب تخلیق کی اس کتاب میں مولا نے اپنے خطبات کے زریعہ انسان کی فلاح و بہبود کے اور اخلاقی کو سنوارنے کے نکات بیان کئے ہیں -اگر اس کتاب کو دنیا کے تمام مکاتب فکر کے لوگ زیر مطالعہ لائیں تو بلا مبالغہ وہ جینے کا ایسا انداز اختیار کر لیں جس سے دنیا عش عش کر اُٹھے -یہاں میں اپنے مولا کا ایک خطبہ تحریر کر رہی ہوں -ہاں سنو! تمھارے زمانے میں ایک وقت ایسا بھی آءے گا جب اس وقت اپنے سیدھے راستوں پر چلنے والوں کے پاؤں لڑکھڑا جائیں گے اور سیدھے راستے پر چلنے والے لوگ بہک جائیں گے جب اس فتنے کا حملہ ھو گا تو لوگوں کی خواہشوں میں ٹکڑاؤ ھو گا -لاگ خدا کے احکامات کی کھلم کھلا نافرمانیوں کے مرتکب ہو کر اس کے غیض کو آواز دینےلگیں گے- ان کی رائے میں اختلاف ھوگا جو سر اٹھا کر دیکھے گا اس فتنے کو اس کا سر توڑ دے گا جو اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرے گا یہ اسے جڑ سے اکھاڑ دے گا لوگ ایک دوسرے کو اس طرح کاٹیں گے جیسے بھرے ھوئے گلوں میں گدھے ایک دوسرے کو نوچتے ھیں
دین کی بٹی ھوئی رسی کے بل کھل جائیں گے زمین میں اندھیرا چھا جائے گاعلم عقل چپ سادھ لیں گے اور ظالموں کی زبانیں کھل جائیں گی یہ فتنہ بیابانوں میں رھنے والوں ک ہتھوڑوں سے کوٹے گا اور اپنے سینے سے دبا کر انھیں ریزہ ریزہ کر دے گا اس سے اٹھنے والی دھول میں اکیلے دو مسافر برباد ھو جائیں گے اور راستوں میں چلنے والے قافلے راہ میں ھی مارے جائیں گے مقدر میں کڑواہٹ بھر جائے گی دودھ کے بدلے تازہ خون دوہا جائے گا دین کے معیار گر جائیں گے یقین کے دھاگے ٹوٹ جائیں گے عقل مند اس سے دور بھاگیں گے اور شر پسند اس کے برابر شریک ھونگے یہ فتنے گرج چمک کے ساتھ آئں گے اور اسقدر سخت اور تیز ھو ں گے کہ تمام رشتے ٹوٹ جائیں گے اور دین کا دامن چھوٹ جائے گا اس سے الگ تھلگ رھنے والا بھی اس میں الجھ جائے گا اور اس بھاگنے والا اپنے قدم باہر نا نکال سکے گا
،بہت سے لوگ قتل ھو جائیں گے اور ان کا خون رائیگاں جائے گا اور کچھ اتنے ڈرے ھوئے ھوں گے کہ پناہ ڈھونڈتے پھریں گے انھیں ایمان کے نام پر قسم دے دے کر دھوکہ دیا جائے گا تم نئی نئی رسموں کے بانی نا بننا اس راستہ پر قدم جمائے رکھنا جس پر ایمان والوں کی جماعت چل رھی ھوگی اور جس پر اللہ کا حکم اور ماننے والوں کا عمل اور کردار قائم ھو گا-دیکھو اللہ کے پاس منصف بن کر جانا ظالم بن کر نا جانا شیطان کے ٹھکانوں سے بچنا اپنے پیٹ میں حرام لقمے نہیں ڈالنا کیوں کہ تم اس کی نگاہوں
کے سامنے ھو جس نے خطا کو تمھارے لئے منع کیا ھے اور فرمانبرداری کی راھیں آسان کر دی ھیں آج کے حالات کے تناظر میں دیکھا جا سکتے ھے کہ مولا علی کا فرمان حرف با حرف درست ھے ، یہی فرمان وصی رسول اللہ کا1400 سال پہلے کا ھےسامنا کرنا پڑا اور باعث حیرت ظلم کی بات یہ ہے کہ یہ فتنے اور فتنہ پرور کوئی غیر مسلم نہیں تبلکہ مسلمان ہیں اور اسوقت کے مسلمان تھے جنہوں نے اللہ کے حبیب رحمت عالمین کو دیکھا بھی تھا انکی محفلوں میں بھی رہے تھے اور انکی زبان مبارک سے علی کے بارے میں فرمودات سنے بھی تھے۔ یہ آج کے فتنہ پرور اور فتنہ پروری بھی اسی کا تسلسل ہے۔۔۔۔۔ یہ بات اللہ کے رسول کے بعد فقط باب العلم ہی کہہ سکتے ہیں کہ ۔ سوچو کے لوگ اندھیروں میں بھٹک رھے ھیں تھے جہالت حد سے گزر چکی تھی اور مزاج میں سختی آگئی تھی لوگ حلال کو حرام اور حرام کو حلال اور سمجھ دار کر زلیل سمجھنے لگے تھے
یہ فتنے شروع شروع میں خفیہ راستوں سےآتے ھیں جیسے چھوٹے بچوں کی اٹھان ھوتی ھے لیکن پھر اپنے آثار پتھر پر بننے والے نشان کی طرح چھوڑ جاتے ھیں دنیا کے ظالم گٹھ جوڑ کر کے ان کے وارث ھو جاتے ھیں ان میں جو پہلا ھوتا ھے وہی آخری والے کا رہنما ھوتا ھے اور ان میں جو آخر ھوتا ھے وہ پہلے والے کے راستے پر ہی چلتا ھے یہ لوگ گھٹیا دنیا پر جان دیتے ھیں اور گلے سڑے جانور پر ٹوٹ پڑتے ھیں -یہ بہت جلد آپس میں دشمن بن کر ایک دوسرے کا ساتھ چھوڑ جائیں گے اور آمنا سامنا ھو گا تو ایک دوسرے پر لعن طعن کریں گے اس کے بعد ایسا زمانہ آئے گا کہ جو لوگوں کے سکھ چین کو مٹا دے گا ہر طرف تباہی مچا دے گا اور اللہ کے بندوں پر سختی کے ساتھ حملہ آور ھو گا -
اور آپ ص نے فرمایا علی حق پر ہیں اور حق علی کے ساتھ ہے ۔
جواب دیںحذف کریںاور فرمایا
علی قرآن کے ساتھ ہے اور قرآن علی ع کے ساتھ ۔ جو ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے