۔ لاکھوں درود وسلام حضرت محمّد نبئ آخر الزّماں صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر اور آپ کے ائمّہ ہدیٰ پر کہ جن پر خدائے پاک خود بھی درودبھیجتا ہے ،پروردگارِ عالم نے اس ارض البلاد پر انسانوں کی رہبری کے واسطے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین مبعوث کئے اور ختمی مرتبت سیّد الانبیاء صلّی اللہ علیہ والہ وسلّم کی آمدِ مبارک کے ساتھ سلسلہء نبوّت کو موقوف کردیالیکن شانِ خداوندی اور کرمِ الٰہی کہ یہ شرف صرف خاتم الانبیاء صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو عطا کیا کہ نسلِ ابراہیم علیہ السّلام شروع ہونےوالا یہ سلسلہء ہدائت افضل الانیبیاء کی نسلِ پاک و مطّہر تک آیا اورپھرنبوّت کے اسی سلسلے سے ہی امامت کے دائماً روشن مینارے صحنِ امامت میں نصب کر دئے-یہ ائمّہ ء ہدیٰ اپنے اپنے وقت کے ظلم و جور سے بھرے ہوئے معاشرے میں زہدو تقویٰ ایثارِ کریمانہ کے اور پیکرِ صبر و استقامت کے مجسّم علامت ونمونہ تھے
امام باقر علیہ السّلام کی شہادت کے بعد آپ کے فرزند امام ششّم حضرت امام جعفرِ صادق علیہ السّلام مسندِ اما مت پر جلوہ افروز ہوئے اما م جعفر صادق علیہ السّلام، حضرت محمد باقر کے فرزند اور اہل تشیع میں حضرت علی علیہ السّلام سے شروع ہونے والے سلسلۂ امامت کے چھٹے امام تھے۔ تمام شیعان علی کے افراداپنے نام کے ساتھ جعفری آپ کی نسبت سے لگاتے ہیں۔ان کا نام جعفر، کنیت ابو عبداللہ اور لقب صادق تھا۔ آپ امام محمد باقرعلیہ السلام کے بیٹے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے پوتے اورشہید کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کے پرپوتے تھے۔ سلسلۂ عصمت کی آٹھویں منزل اور آئمۂ اہلبیت علیہم السّلام میں سے چھٹےامام تھے آپ کی والدہ حضرت محمد ابن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں جن کی والدہ قاسم ابن محمد رضی اللہ عنہ مدینہ کے سات فقہا میں سے تھے۔83ھ میں 17 ربیع الاول کو آپ کی ولادت ہوئی۔ اس وقت آپ کے دادا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام بھی زندہ تھے۔ آپ کے والدحضرت امام محمد باقرعلیہ السلام کی عمر اس وقت چھبیس برس تھی۔ خاندان آلِ محمد میں اس اضافہ کا انتہائی خوشی سے استقبال کیا گیا۔ا
س دور میں بنوامیّہ کے اقتدار کا کالا سورج غروب ہو کر ایک اور ظلمتوں کی تاریک رات اپنے جلو میں لے کرسیاہ سورج بنو عبّاس کے نام سے طلوع ہو رہا تھا یہ دوربھی حسبِ سابق اما م ِوقت کا دشمن تھا لیکن اس وقت کی ایک اچھّی بات یہ ہوئ کہ بنو امیّہ اوربنو عبّاس کے انتقالِ اقتدار اور حصولِ اقتدار کی چھینا جھپٹی میں امام ِ وقت حضرت جعفرِ صادق علیہ السّلام کی جانب ان کودیکھنے کا موقع نہیں مل سکا اور اس طرح امام جعفرِ صادق علیہ السّلام کواپنے دیگر آبائے طاہرین کی نسبت فروغِ علم کے لئے کام کرنے کابہتر موقع میسّر آیا اور اسی دور میں آپ علیہ السّلام نے اپنی مشہورِ زمانہ جعفریہ یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر اس کو ایک ایسے درخشان مرکز علم کا درجہ دےدیا جس کی روشنی تا قیامت ماند نہیں ہو سکتی ہے
۔ لاکھوں درود وسلام حضرت محمّد نبئ آخر الزّماں صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر اور آپ کے ائمّہ ہدیٰ پر کہ جن پر خدائے پاک خود بھی درودبھیجتا ہے ،پروردگارِ عالم نے اس ارض البلاد پر انسانوں کی رہبری کے واسطے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین مبعوث کئے اور ختمی مرتبت سیّد الانبیاء صلّی اللہ علیہ والہ وسلّم کی آمدِ مبارک کے ساتھ سلسلہء نبوّت کو موقوف کردیالیکن شانِ خداوندی اور کرمِ الٰہی کہ یہ شرف صرف خاتم الانبیاء صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو عطا کیا کہ نسلِ ابراہیم علیہ السّلام شروع ہونےوالا یہ سلسلہء ہدائت افضل الانیبیاء کی نسلِ پاک و مطّہر تک آیا اورپھرنبوّت کے اسی سلسلے سے ہی امامت کے دائماً روشن مینارے صحنِ امامت میں نصب کر دئے -یہ ائمّہ ء ہدیٰ اپنے اپنے وقت کے ظلم و جور سے بھرے ہوئے معاشرے میں زہدو تقویٰ ایثارِ کریمانہ کے اور پیکرِ صبر استقام کے مجسّم علامت ونمونہ تھے ،تمام کے تمام گیارہ امامینِ کریمین کو انتہائ نامساعد صورتحال میں زندگی بسر کرنے کے حالات کا سامنا رہا
جبکہ بارہویں اما م علیہ السلام کوپردہء غیبت میں نہائت صغر سنی میں بلا لیا گیارہ اماموں کی حیات طیّبہ کا مطالعہ کرتے ہوئے اما مِ مظلوم سیّداشّہدا نے کارزارِ کربلامیں شہادت کا مرتبہ پایا اور باقی ائمّہ طاہرین نے اپنے اپنے وقت کےستمگروں کے ہاتھوں شہادت پائ ان ائمّہ طاہرین میں بالخصوص چوتھے اما م سیّدِ سجّاد جوکائنات کے سانحہء عظیم معرکہء کربلا سے گزر کر مدینے تشریف لائے تھے آپ علیہ السّلام کو اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی دشمنانِ اسلا م چین سے نہیں بیٹھنے دیتے تھے ،،لیکن آفرین ہے -میرے غریب امام علیہ السّلام پرکہ اتنے کڑے وقتوں میں بھی آپ نے دعاؤں کے زریعے اپنا علمی سرمایہ مدینے کے عوام تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیا،آپ کے وقت کی سب سے بڑی فتنہ انگیزی یہ تھی کہ آئے دن امامت کے مرتبہ پر کسی بھی دینی پیشواکو تخت شاہی پر اما م بنا کر متعارف کروا دیا جاتا تھا -اس طرح چار فقہ وجود میں آگئے -آپ علیہ السلام نے شیعان علی علیہ السلام کی جداگانہ شناخت کی حفاظت کے لئے شیعہ قوم کے ہر فرد کو جعفری کی نسبت سے جوڑ دیا