ایسے افراد جو متواتر مرغن، تیز مسالے والی غذائیں،نہا ری 'پا ۓ'چٹ پٹے پکوان اور چٹخارے دار اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ فاسٹ فوڈز، سموسے، پکوڑے، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، میدے سے بنی اشیاء، بریانی، بیگن، دال مسور اور بادی غذاؤں کے بکثرت استعمال سے بھی معدے میں ورم کی کیفیت ہوسکتی ہے۔ گوشت خوری،چائے ،کافی اور سگریٹ نوشی کی زیادتی سے بھی معدے میں تیزابی مادے بڑھ جاتے ہیں۔جب معدے کی تیزابیت مسلسل بڑھی رہے تو یہ معدہ کی حفاظتی جھلی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اور السر کا موجب بن سکتی ہے۔تیزابیت کے علاوہ مندرجہ ذیل عوامل السر کا باعث بن سکتے ہیں۔ اینٹی بائیو ٹیک اور دردوں کی دوا کا زیادہ استعمال کرنے سے بھی معدے میں ورم کی کیفیت پیدا ہوجانے سے زخم بن کر السر کا روپ دھار لیتا ہے۔ دافع جسمانی درد، جوڑوں کی درد وغیرہ کیلئے دردوں کی دوائیاں (NSAIDs) گروپ کا استعمال زیادہ کرنے سے معدے کے السر کے ساتھ ساتھ جگر اور گردے بھی متاثرہونے کے امکانات رہتے ہیں۔ جدید میڈیکل سائنس کی رو سے H.Pilory بھی معدے کے السر کا ایک سبب بنتی نظام ہضم کا تعلق ہمارے معدے سے ہے، ہم جو بھی کھاتے اور پیتے ہیں وہ سب سے پہلے معدے میں کیمیائی پروسس سے گزر کر دوسرے اعضاء تک پہنچ پاتا ہے۔ معدے کی کارکردگی جتنی مثالی اور عمدہ ہوگی ، ہماری صحت بھی اتنی ہی شاندار اور قابل رشک ہوگی۔ یوں تومعدے کے کئی ایک امراض ہیں جو بدن انسانی کو اپنی لپیٹ میں لے کر پریشانی کا سبب بنتے ہیں لیکن ان میں سب سے تکلیف دہ مر ض معدے کا زخم (السر ) ہے جس سے پورا بدن ہی متاثر ہوتا ہے
معدہ کے السر سے مراد معدہ کی حفاظتی جھلی میں زخم کا بن جانا ہے۔ یہ زخم عمومی طور پر 5mmیا اس سے زیادہ بڑا ہو سکتا ہے اور معدہ کی اندرونی تہہ کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ معدہ کے السر کے بارے میں آگہی حاصل کرنے کے لئے معدہ کی ساخت کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ کسی بھی انسان کوالسر کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے۔ معدہ کا السر عام طور پر زیادہ عمر کے لوگوں مثلاً70-55 سال تک کی عمر میں ہوتا ہے جب کہ چھوٹی آنت کا السرنسبتاً کم عمر کے افراد یعنی30-55سال کی عمر میں ہوتا ہے۔ معدہ کے علاوہ ، ایچ پیلوری ایک جراثیم ہے جو معدہ اور چھوٹی آنت کے السر کا باعث بن سکتا ہے یہ جراثیم بہت عام ہے اور تقریباً دنیا کی آدھی آبادی کو متاثر کیے ہوئے ہے۔یہ جراثیم حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنے کے باعث ، گندی آب و ہوا، آلودہ پانی یا غیر معیاری خوراک استعمال کرنے سے پھیلتا ہے۔بلا کے سگریٹ نوش حضرات بھی السر کے خطرے کی زد میں رہتے ہیں۔ سگریٹ نوشی اورشراب نوشی کے استعمال سے السر ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ ہونے کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے۔ اسی طرح پان اور نسوار کا استعمال کرنے والے افراد بھی معدے کے السر کے نشانے پرہوسکتے ہیں چھوٹی آنت میں بھی ہو سکتا ہے
انسا ن کے معدے کی سا خت کیا ہے
غذائی نالی ایک ایسی ٹیوب ہے جو منہ کو پیٹ سے جوڑتی ہے۔ یہ پٹھوں سے بنی ہے جو تال لہروں کے ذریعے کھانے کو پیٹ کی
طرف بڑھانے کا کام کرتے ہیں۔ ایک بار پیٹ میں پہنچنے کے بعد ، غذائی نالی اور پیٹ کے سنگم پر واقع سرکلر پٹھوں کے ایک خاص
حصہ ، کھانے کو ریفلکس ہونے سے روکتا ہے (غذائی نالی میں واپس جانے سے) ، جس کو نچلی غذائی نالی کے اسفنکٹر (ایل ای ایس) کہتے ہیں۔
ہضم شروع کرنے کے لئے معدہ کھانا ، تیزاب ، اور انزائیم کو اکٹھا کرتا ہے۔ خاص حفاظتی خلیات موجود ہوتے ہیں جو تیزابیت کو
معدے کی دیوار پر سوزش پیدا کرنے سے روکتے ہیں۔ غذائی نالی کو ایسا ہی تحفظ حاصل نہیں ہوتا ہے ، اور اگر پیٹ میں تیزاب اور
ہاضمہ کا رس واپس غذائی نالی میں پھنس جاتا ہے تو ، یہ اس کی غیر محفوظ استر کو سوزش اور نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
معدے کی تیزابیت سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
معدے کی تیزابیت کی وجوہات
ہارٹ برن دراصل جی آر ڈی (گیسٹرو ایسو فیزیجل ریفلوکس ڈیزیز) کی علامت ہے ، اور ایسڈ کو بار غذاائی نالی میں پھرنے سے ہوتا
ہے۔ خطرے والے عوامل میں وہ شامل ہیں جو پیٹ میں تیزاب کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں ، اور اس کے ساتھ ساتھ ساختی
مسائل جو غذائی نالی میں تیزاب کے بہاؤ کی اجازت دیتے ہیں۔
کچھ عام کھانے کی چیزیں جو ہم کھاتے اور پیتے ہیں ، پیٹ میں تیزابیت کی بڑھتی ہوئی حرکت کو متحرک کرتی ہیں جو سینے میں جلن
کو پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ انسداد دوائیں بھی جلن کو بڑھا سکتی ہیں۔ ان پریشان کن مثالوں میں شامل ہی
تمباکو نوشی اور زیادہ چربی والے غذائی اجزاء کا استعمال نچلے غذائی نالی کے اسفنکٹر (ایل ای ایس) کے کام کو متاثر کرتا ہے ، جس کی
وجہ سے پیٹ ریلیکس ہو جاتا ہے اور تیزاب کو غذائی نالی میں ریفلیکس کر دیتا ہے۔
ہائٹل ہرنیا جہاں پیٹ کا ایک حصہ پیٹ کے بجائے سینے کے اندر رہتا ہے ، ایل ای ایس کے کام کرنے کے طریقے کو متاثر کرسکتا
ہے اور ریفلوکس کا خطرہ عنصر ہے۔ ہیئٹل ہرنیا کی خود کوئی علامات نہیں ہیں۔ یہ تب ہی ہوتا ہے جب ایل ای ایس ناکام ہوجاتا
ہے اور جلن کا باعث بنتا ہے۔
حمل پیٹ کے اندر دباؤ میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے اور ایل ای ایس فنکشن کو متاثر کرتا ہے اور اسے ریفلیکس کا شکار ہوجاتا
ہے۔
موٹاپا پیٹ میں دباؤ میں اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے ، اور اسی طرح ریفلیکس ہوسکتا ہے۔
غذائی نالی کی ابتدائی بیماریاں علامت کی حیثیت سے جلن کے ساتھ بھی پیش آسکتی ہیں۔ ان میں ، دوسری بیماریوں کے سات
ھ ساتھ، اسکلیروڈرما اور سارکوائڈوسس شامل ہیں۔
معدے کی تیزابیت کی علامات
گیسٹرو ایسو فیزل ریفلکس ڈیزیز (جی ای آر ڈی) ، ایسی حالت ہے جس میں جلن کا احساس ایک علامت ہوتی ہے۔ پیٹ میں موجود
تیزاب غذائی نالی میں چلا جاتا ہے اور درد کا سبب بنتا ہے۔ اس درد کو اسٹرنم یا چھاتی کی ہڈی کے پیچھے جلن کے احساس کے طور پر
محسوس کیا جاسکتا ہے ، ایسڈ ریفلیکس کا درد کئی بار غلط فہمی کے طور پر دل کے دورے کے درد کے لئے لے لیا جاتا ہے۔
ایسڈ ریفلیکس (جلن) کا درد نچلے سینے میں رہ سکتا ہے یا یہ گلے کے پچھلے حصے تک جاسکتا ہے اور واٹر بریش کے ساتھ وابستہ ہوسکتا
ہے ، جو گلے کے پچھلے حصے میں ایک کھٹا ذائقہ ہے۔ اگر گلے میں لیرینکس (آواز پیدا کرنے والا باکس) کے قریب ایسڈ ریفلیکس
ہو تو ، اس سے کھانسی کے واقعات ہوسکتے ہیں ۔ طویل عرصے تک ریفلکس کافی شدید ہوسکتا ہے کہ تیزاب دانتوں پر تامچینی
باندھ دیتا ہے اور اس کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔
بھاری کھانے ، آگے جھکاؤ ، یا سیدھا لیٹنے کے بعد علامات اکثر خراب ہوجاتی ہیں۔ متاثرہ افراد اکثر جلن کے ساتھ نیند سے بیدار ہو
سکتے ہیں۔
معدے کی تیزابیت سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
سینے کی جلن پیچیدگیوں کے بغیر نہیں ہے۔ اگر نظرانداز کیا جائے تو ، اکثر جلن اور غذائی نالی کی سوزش سے السر ہوسکتے ہیں ، ایسے چھوٹے چھوٹے عحصے جہاں پر سے ٹشو خراب ہو جاتے ہیں۔ ان سے شدید خون بہہ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ، زخم بننا جی ای آر ڈی کی دیگر اہم پیچیدگیاں ہیں۔ غذائی نالی کے استر کے خلیوں کی قسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا
نتیجہ ایسڈ ریفلیکس کے نتیجے میں ہوسکتا ہے ، جس کو بیریٹ ایسوفیگس کے نام سے جانا جاتا ہے ، جو کہ غذائی نالی کے کینسر کے
بڑھتے ہوئے خطرہ سے وابستہ ہے-معدے کی تیزابیت کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟دل کی جلن ایک عام شکایت ہے ، حالانکہ اسے
سینے سے متعلق دیگر بیماریوں میں الجھایا جاسکتا ہے ، ان میں شامل ہیں
دل کا دورہ
پلمونری ایمبولس
نمونیا ، اورسینے کی دیوار میں درد
تشخیص کا آغاز ایک مکمل ہسٹری اور جسمانی معائنے کے ساتھ ہوتا ہے۔ بہت سے معاملات میں صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور
افراد کو تشخیص کرنے اور علاج معالجے کا منصوبہ شروع کرنے کے لئے کافی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ کچھ مثالوں میں ، مزید
جانچ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
معدہ میں درد، السر کی بیماری کی سب سے اہم علامت ہے اور 90-80% لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ بھوک کی کمی اور متلی کی
کیفیت معدہ کے السرسے متاثر لوگوں میں اکثر پائی جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کے السر میں دو تہائی افراد میں درد رات کو ہوتی ہے
اور پیٹ سے کمر کی طرف جا سکتی ہے۔ قے کا بار بار آنا اور وزن کا مسلسل کم ہونا خطرے کی علامت ہے اور معدے کا کینسر یا معدہ
کے خارجی راستے کی رکاوٹ کی نشان دہی کرتی ہے۔ اگر السر مندمل نہ ہو تو پیچیدگی کی صورت اختیار کر سکتا ہے اور مریض کو
خون کی اُلٹی یا سیاہ پاخانے بھی آسکتے ہیں۔۔
السر کی تشخیص
جب کسی کو السر کا مسئلہ پیش آتا ہے تو معدے میں مسلسل درد،جلن ، قے،ابکائیاں اور بعض حالات میں خون کی الٹی بھی آنے
لگتی ہے۔ السر کے مریض کی بھوک بھی تقریباً ختم ہوجاتی ہے۔ پانی پینے سے بھی معدے میں دکھن کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے
علاوہ جدید لیبارٹریز کے تحت السر اور اس کی وجوہات کی تشخیص کیلئے کئی ٹیسٹ کئے جا سکتے ہیں لیکن السر کی تشخیص کا سب سے
بہتر طریقہ اینڈو سکوپی ہے۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ السر معدہ یا چھوٹی آنت میں ہے۔
السر سے بچاؤ-السر کیوں اور کیسے؟
امراض کے خلاف ہماری غذا ہی بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر ہمیں غذاؤں کے انتخاب اور مناسب استعمال سے آگاہی ہو
جائے۔ کچی سبزیاں اور موسمی پھلوں کا بکثرت استعمال معدے کے السر سمیت تمام بیماریوں سے بچاؤ کا بہترین قدرتی طریقہ
ہے۔ ہماری غذا میں جس قدر ریشے دار غذائیں شامل ہوں گی، اسی قدر تیزابی مادے کم بنیں گے، السر پیدا ہونے کی سب سے
بڑی وجہ تیزابیت بنتی ہے۔ جب معدے میں تیزابی مادے ہی نہیں بنیں گے تو السر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اسی طرح خالی
پیٹ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو معمول میں شامل رکھنا بھی السر کے حملے سے محفوظ بناتا ہے
کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنکس پینے کی عادت ترک کردینے سے بھی السر کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ گوشت پکاتے وقت
سبزی شامل کر لینے سے بھی کئی ایک معدے کے مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔سرخ مرچ،تیز مسالے،تلی اور بھنی ہوئی غذاؤں
سے بھی گریز السر کی شکایت سے محفوظ بناتا ہے۔ بغیر کسی خاص مسئلے کے دافع درد ادویات کے استعمال سے بھی بچنا چاہیے۔
کیونکہ جسمانی درد کی دوائیاں خاص کرNSAIDs گروپ کے مبینہ مسلسل استعمال سے نہ صرف معدے اور انتڑیوں کا
السر پیدا ہوتا ہے بلکہ جگر اور گردوں کو مبینہ طور پرناکارہ بھی یہی ادویات بناتی ہیں۔ دافع درد کی ادویات کا استعمال اگر ناگزیر
ہوں تو ماہر معالج کے مشورہ سے متبادل دوائیاں استعمال کریں۔
H.Pylori جراثیم معدہ کی بیماریوں خصوصی طور پر السر کی ایک اہم ترین وجہ ہے بازاری سے پرہیز کیا جائے اور صاف تازہ
پانی کا استعمال کیا جائے۔ جتنا ممکن ہوسکے چائے ،سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز کریں۔ اگر عادت سے مجبور ہوں تو خالی
پیٹ چائے یا سگریٹ پینے سے اجتناب کیا جائے۔ تیز سرخ مرچ مسالے دار مرغن کھانے اور آلودہ پانی کے استعمال سے اجتناب
کریں۔ اگر معدے میں تیزابی مادے بڑھ جائیں تو فوری جلاب آور ادویات کا استعمال کر کے معدے اور انتڑیوں کو فاسد مادوں سے پاک کریں۔
کھانا بھوک رکھ کر کھائیں، رات کا کھانا سونے سے 2 سے3گھنٹے پہلے کھائیں۔ موسمی پھل، پھلوں کے جوسز اور سبزیاں قدرے
زیادہ استعمال کریں۔کچی سبزیاں کھیرا ، ٹماٹر، پیاز، بند گوبھی، مولی، گاجر اور سلاد کے پتے بطور سلاد دوپہر کے کھانے میں لازمی
شامل کریں۔ ناشتے میں جو اور گندم کا دلیہ شامل کرنا بھی معدے کے کئی ایک مسائل سے بچاتا ہے۔گنے کی گنڈیریاں، قدرتی
مشروبات جیسے صندل، الائچی، عناب، آلو بخارا وغیرہ کا اور احتیاطی تدابیر
اور احتیاطی تدابیر معدے کی کارکردگی جتنی مثالی اور عمدہ ہوگی ، ہماری صحت بھی اتنی ہی شاندار اور قابل رشک ہوگی۔ انسانی
وجود کی صحت وتن درستی کا تمام تر انحصار متوازن خوراک اور نظام ہضم کی اعلیٰ کارکردگی پر سمجھا جاتا ہے۔خوراک جس قدر
متوازن، مقوی اور بھرپور ہوگی اسی قدر جسم میں توانائی اور قوت کا احساس ہوگا۔ کھائے جانے والی خوراک کا فائدہ بھی اسی وقت
ہوتا ہے جب بدن کا نظام ہضم مضبوط اور مکمل کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ہو۔ فی زمانہ لذت اور مزے سے بھرپور پکوانوں
کے استعمال سے نظام ہضم کسی خوش نصیب ہی کا مکمل طور پر فعال اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ہوگا۔استعمال بھی مفید
ثابت ہوتا ہے۔
تفکرات، اداسی، ٹینشن، سٹریس اور ڈپریشن سے بھی معدے میں تیزابی مادوں میں اضافہ ہوتا ہے اور نتیجتاََ السر پید اہوکر
زندگی کو اجیرن بنادیتا ہے۔ لہذا روز مرہ کی زندگی میں فکر ، پریشانی ، ٹینشن اور فضول سوچنے کے طرز عمل اور اداس رہنے سے
گریز کر یں۔ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہماری معروضات کو اپنا کر مثالی صحت کا حصول ممکن بنائیں گے۔ معدے کی کارکردگی
جتنی مثالی اور عمدہ ہو گی ہما ری صحت اتنی شا ندار ہو گی ہے
معدے کی تیزابیت کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
ایکس رے
اینڈوکوپی
منومیٹری اور پی ایچ ٹیسٹنگ
معدے کی تیزابیت کا علاج
:طرز زندگی میں تبدیلیاں
یاد رکھئے معدے کی کارکردگی
جتنی مثالی اور عمدہ ہو گی ہما ری صحت اتنی شا ندار ہو گی ہے
خدائے پاک آپ کو ہمیشہ تندرست رکھّے آمین