جمعرات، 10 فروری، 2022

آگ کا دیوتا مراکش میں

 

مراکش میں اللہ کے ایک ولی کا عظیم کارنامہ،

یہ ان دنوں کی بات ہے جب مراکش کے لوگ کافرانہ زندگی گزار رہے تھے ایسے میں دنیا کے کسی گوشہ میں ر ہنے والے  ایک بزرگ کو بشارت ہوئ کہ وہ

 مراکش چلے جائیں اور دکھی انسانیت کی مدد کریں -وہ بزرگ خدائ تنبیہ کے بعد مراکش آ گئے -مراکش آ کر وہ مراکش کے گلی کوچوں میں نکلتے اور دیکھتے کہ

 کہاں وہ کسی کی کوئ مدد کرسکتے ہیں-لیکن کئ روز گزر گئے ان کو کوئ ایسا معاملہ نظر نہیں آیا کہ وہ کسی کی کوئ مدد کرتے لیکن  ایک روز ان کا گزر ایک گلی

 سےہوا تو انہوں نے ایک گھر کے اندر سے عورت کےنالہ وشیون کی آواز سُنی -کچھ ثانیہ وہ کھڑے کچھ سوچتے رہے پھر آخر کار دروازے پر دستک دے دی

 دستک کے جواب میں روتی ہوئ عورت دروازے پر آئ اور اس نے دروازہ کھولا  بزرگ نےعورت سے سوال کیا 'ائے خاتون کیوں رو رہی ہیں آپ؟بزرگ

 نے رحمدلانہ لہجے میں  عورت سے سوال کیا تو وہ کہنے لگی ہمارے شہر میں  ایک بڑا ظالمانہ  رواج ہے کہ جو لڑکی اپنی جوانی کو پہنچتی ہےآگ کے دیوتا کے مخبراس

 کو اطّلاع دے دیتے ہیں اور پھر اس لڑکی کو دیوتا  ایک رات کے لئے اپنی دلہن بناتا ہے اور رات کے ختم ہونے پر اس لڑکی کو  دیوتاکے بھینٹ میں دے دیا جاتا ہے 

–یہ کیسا ظلم ہے !

 محض ایک رات وہ آگ کے دیوتا کے ساتھ گزارتی ہے اور صبح  قتل کر دی جاتی ہےوہ مظلوم -

خاتون نے کہا میری ایک ہی بیٹی ہے جس کی عمر پندرہ برس ہوئ ہے اور میرا شوہر بھی اس دنیا میں ہے ناہی اور کوئ والی وارث ہے جو ہماری مددکرےاور آج

 کی رات آگ کا دیوتا اس کی بھینٹ لینے آئَے گااور صبح سویرے میری بیٹی کو قتل کر کےلاش سمندر برد کر دی جائے گی عورت پھر زاروقطار رونے لگی  بزرگ

 نے

عورت سے کہا تم فکر مت کرو میں تمھاری بیٹی کو نا آگ کے دیوتا کے سپرد ہونے دوں گااور نا ہی وہ قتل کی جائیگی ،آگ کا دیوتا کہا ں رہتاہے

بزرگ نے دریافت کیا تو عورت نے بتایا کہ وہ سمندر میں رہتا ہےاور جب اسے لڑکی کی بھینٹ لینی ہوتی ہے تو اپنے بحری جہاز سے آتا ہے

سمندر کےکنارےاس کا بہت

 بڑا محل ہے وہ اسی محل میں  رات  گئے آتا ہے  اس کا جہاز آگ سے روشن ہوتا ہے وہ آدھی رات کو آتا ہے اور  صبح ہونے سے قبل  لڑکی کو اپنی نظروں کے

 سامنے قتل کروا کر  ظالم  چلا بھی جاتا ہےٍٍٍٍٍٍٍٍ-

 -عورت نے بے چارگی سے کہا

اچھّا تم بلکل  پریشان مت ہونا -میں تمھارے گھر سر شام آ جاوں گا تم اپنی بیٹی کا عروسی لباس مجھ کو دے دینا اور میں آگ کےدیوتا کے کارندوں کے آنے تک

 تمھارے گھر میں ہی رہوں گا  تم کو اب اپنی بیٹی کی فکر کی ضرورت نہیں ہے   یہ کہہ کر بزرگ وہاں سے روانہ  ہو گئے

اور شام کو پھر وہ حسب وعدہ اس گھر کی دہلیز پر موجود تھے -دیوتا کے کارندوں کے آنے سے کچھ دیر قبل انہو  ں  نے لڑکی  عروسی جوڑا زیب تن کیا اور دیوتا

 کے کارندوں کے انتظا رمیں بیٹھ گئے  -اور پھر رات کا اندھیا را ہونے پر جب دیوتا کے کارندے لڑکی   کو لینے آئےتو  بز رگ  دلہن کے لباس میں سر کوجھکائے

 ہوئے  ان کے ساتھ چلے گئے

کارندوں نے دلہن کو محل میں  لے جاکر دیوتا کے حوالے کیا اور واپس چلے گئے

اور پھر دیوتا نے جونہی دلہن کا گھونگھٹ الٹا گھونگھٹ کے اندر سے ایک باریش بزرگ نکلے تودیوتا ڈر کے مارے الٹے پیروں کمرے کے باہر دوڑااور ساتھ ہی

 بزرگ بھی  آئۃ الکرسی  بلند آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئےاس کے پیچھے دوڑےلیکن کمرے کادروازہ تو  خود ہی بند کر چکا تھا اور  اب کہیں اس کےلئے جائے امان

 نہیں تھی اور  خود ساختہ دیوتا   بالآخر گر پڑا اور بزرگ کے آگے ہاتھ جوڑ کرمعافیاں مانگنے لگا توبزرگ نے کہا نہیں تجھے معافی ایسے نہیں ملے گی تو پہلے س

چّے دل سے توبہ کرے گا کہ اب کسی لڑکی کو محل میں نہیں بلائے گا تب تجھے معافی ملے گی-

بادشا ہ جا ں بخشی  کے عوض بزرگ کی  شرط مان گیا -اگلے روز تمام مراکش میں منادی ہوئ کہ بادشاہ اسلام قبول کر رہا ہے اس لئے مراکش کے طول و عرض میں    ہر فرد

کا   مذہب ہو گا

 پھر  اس شقی اور ظالم بادشاہ نے بزرگ کے ہاتھ پراسلام قبول کیا اور بادشاہ کے سا تھ ساتھ تمام مراکشی با شندوں نے بھی اسلا م قبول کیا اور اللہ کی مہربانی سے

 تمام مراکشی باشند ے یک بیک ایک بزرگ کی کرامت کے  سبب دین اسلام کی روشنی سے مالا مال ہو گئے

جبکہ در  اصل دیوتا کے روپ میں مراکش کا  اصل بادشاہ ہوتا تھااور لڑکی قتل اس لئے کی جاتی تھی تاکہ وہ بادشاہ کی اصلیت  کسی کو بتا نہیں سکے

عیّاش مرد عورت کے جنسی استحصال کے لئے  کیسے 'کیسے گھناونے حربے استعمال کرتے ہیں

قوم ثمود کی نابودی کے اسباب

قوم ثمود کی نابودی کے اسباب

 

زرا زمین میں چل پھر کر تو دیکھو ہم نے کیسے کیسے ان کو ہلاک کر مارا  (القران )--قوم ثمود تقریباً 5 ہزار سال قبل ہجر میں رہتے تھے ۔

قومِ ثمود علم تعمیرات کی ماہر تھی اس نے غاروں کو کھود کر اس میں رہائش اختیار کرنے کا رواج ڈالا مگر اس کے ساتھ ساتھ بت پرستی میں  ان کا کوئ ثانی نہیں تھا

 بتوں کو پوجتے تھے اور لوٹ کھسوٹ میں ماہر تھے اپنے ہی اپنوں کو مار دیا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السّلام کو ان کی اصلاح کے لیے بپیغمبر بنا کر بھیجا 

  قومِ ثمود نہایت طاقت وَر، طویل القامت اور زبردست شان و شوکت کی مالک تھی  مدا ئن   کے طول عرض میں ان کی اپنی تراشیدہ بستی میں ان کی رہائش تھی

 یہ لق ودق میدان، چٹیل بیابان18سے20مربع میل پر پھیلا ہوا ہے، جہاں ہزاروں ایکڑ کے رقبے پر وہ خُوب صورت تاریخی عمارات ہیں، جنہیں قومِ ثمود

 نے سخت سُرخ چٹانیں تراش کر بنایا تھا۔ دوسری جانب، نرم میدانی علاقوں میں عالی شان مکانات کے کھنڈرات ہیں۔ سُرخ پہاڑوں کے اندر اس شہرِ خموشاں

 کی ہزاروں تاریخی عمارتوں کی موجودگی یہ بتاتی ہے کہ اُس زمانے میں بھی اس شہر کی آبادی چار یا پانچ لاکھ سے کم نہ ہو گی، جسے ان کی بداعمالیوں اور نافرمانیوں

 کے سبب ایک زوردار، تیز اور ہول ناک آواز کے ذریعے آناً فآناً ہلاک کر دیا گیا۔

قومِ ثمود اپنے عالی شان محلّات، سرسبز و شاداب کھیت کھلیان، خُوب صورت مرغزاروں اور نعمتوں کی فراوانی کے سبب غرور، تکبّر اور سرکشی کے نشے میں

 چُور تھے اور چوں کہ تکبّر اور کفر کا چولی دامن کا ساتھ ہے، تو یہ بھی ابلیس کے پیروکار بن گئے، حالاں کہ کچھ ہی عرصہ پہلے قومِ عاد پر قہرِ الٰہی کے مناظر اُن کے

 سامنے تھے۔ یہ بھی اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کے خدائوں کی عبادت کرتے تھے۔ ان کے معاشرے سے حق و انصاف ناپید ہو چُکا تھا۔ بے حیائی،

 فحاشی آخری حدود چُھو رہی تھی۔ مقدّس انسانی رشتوں کا احترام ختم ہو چُکا تھا۔ رقص و سرود، عیش و عشرت، شراب و شباب اُن کی زندگیوں

 کے لازمی جز بن چُکے تھے۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ نے اُس قوم ہی میں سے ایک خدا ترس اور بہت نیک انسان، حضرت صالح علیہ السّلام کو نبوّت

 کے منصب پر فائز فرمایا۔

کہا جاتا ہے کہ قوم ثمود وادی القری کے نزدیک دریائے سرخ کے کنارے حِجر نامی مقام پر آباد تھےجو حجاز اور شام راستے میں واقع ہے۔ ایک حدیث کے

 مطابق لشکر اسلام جب مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے حجر کے مقام سے پہنچے تو پیغمبر اسلامؐ نے قوم ثمود کے عذاب میں مبتلاء ہونے کے خوف سے اپنے

 ساتھیوں کو یہاں سے پانی پینے سے منع فرمایا اور گریہ کنان وہاں سے گزرنے کا حکم دیا۔

 ۔ امام باقرؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ قوم ثمود کے 70 بت تھے اور وہ ان کی پوجا کرتے تھے۔اسی طرح امام صادقؑ سے روایت شدہ ایک حدیث

 میں آیا ہے کہ یہ قوم ایک بڑے چٹان کی پوجا کرتے تھے اور سال میں ایک دفعہ اس چٹان کے اردگرد جمع ہو کر اس کے لئے قربانی پیش کرتے تھے 

حضرت صالح کی دعوت کا رد عمل

اے صالح ؑ! اگر تم اللہ کے سچّے پیغمبر ہو، تو ہم کو کوئی ایسا معجزہ دِکھائو، جسے دیکھ کر ہمیں تم پر یقین آ جائے۔‘‘ حضرت صالح علیہ السّلام نے فرمایا ’’اے میری قوم

 کے لوگو! تم کیا معجزہ دیکھنا چاہتے ہو؟‘‘ اُنہوں نے کہا کہ’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ جو سامنے چٹان ہے، اس میں سے ایک ایسی اونٹنی برآمد کرو، جو گابھن ہو، بچّہ

 دے، ہم سب کے لیے دودھ مہیا کرے  ‘‘حضرت صالح علیہ السّلام نے اُن سے فرمایا’’اگر مَیں تمہاری شرط پوری کر دوں، تو کیا تم اللہ پر ایمان لے آئو گے؟‘‘

 اُنہوں نے جواب دیا ’’ہاں، ہم تمہارے ربّ پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ حضرت صالح علیہ السّلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر دُعا فرمائی اور اپنی قوم کی

فرمائش پوری کرنے کی التجا کی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی دُعا قبول فرمائی اور دیکھتے ہی دیکھتے چٹان شق ہو گئی اور اُس میں سے ایک طویل القامت،

خُوب صورت اونٹنی برآمد ہوئی، جس میں وہ سب خوبیاں تھیں، جن کی قومِ ثمود نے فرمائش کی تھی۔ یہ محیّرالعقول منظر دیکھ کر قومِ ثمود لاجواب ہو گئی۔

    ، جندع بن عمرو بن محلات بن لبید اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ایمان لے آیا، لیکن اکثریت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی اور اسے اس موقعے پر سردار

 جادو کا کمال ظاہر کرتی رہی۔ اس موقعے پر حضرت صالح ؑنے اپنی قوم سے فرمایا ’’اے میری قوم! یہ ناقۃ الاے میری قوم! یہ ناقۃ اللہ (یعنی اللہ کی بھیجی ہوئی

 اونٹنی) ہے، جو تمہارے لیے ایک معجزہ ہے۔ اب تم اسے اللہ کی زمین میں کھاتی ہوئی چھوڑ دو اور اسے کسی طرح کی تکلیف نہ دینا، ورنہ اللہ کا عذاب تمہیں

 فوری پکڑ لے گا۔‘‘ (سورۂ ہود64:)۔ اونٹنی اور اس کا بچّہ سارا دن نخلستان میں چَرتے رہتے تھے، سب قبیلے والے پیٹ بھر کر اونٹنی کا دودھ پیتے، لیکن وہ کم نہ

 ہوتا۔حضرت صالح ؑنے کنویں کے پانی کو بھی تقسیم کر دیا تھا۔ لیکن اس بدبخت قوم سے اونٹنی کا وجود برداشت نہیں ہوا اور بالآخر ایک دن انہوں نے اونٹنی کو

 ظلم سے مار ڈالا-اونٹنی کے مرنے کے بعد اللہ نے اس ظالم قوم پر عذاب بھیجا   اور ان کو ایک چنگھاڑ نے مار ڈالا 


جمعرات، 3 فروری، 2022

فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار،

فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار


فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار،

 حیرت کی بات ہے کہ ویلنٹائن جس نے اپنی جان' جان آفریں کے خوشی خوشی سپرد کر دی اس کے شرعئ پاکیزہ عمل کو ظالم زمانے  نےایک غیر اخلاقی،

 غیرسماجی، غیرشرعئ، عمل کے روپ میں پیش کیا ۔اب زمانہ کی نظروں میں یہ صرف اور صرف عیاشی کا دن ہے۔

دراصل دنیا میں کارپوریٹ طبقہ کا یہ کمال ہے کہ وہ اپنا چورن بیچنے کے لئے ہاتھی کو بھی سوئ کے ناکے پرکھڑا کر دیتا ہے-بس بیچارے فادر ویلنٹائن کے ساتھ

 بھی یہی کچھ ہوا-اصل قصّہ یہ تھا کہ گریٹ رومن ایمپائر کے فرمانرروا جو قیصر کہلاتے تھے ان میں سے ایک کو اپنی سلطنت کی حدود بڑھانے  کا جنون سوار ہوا

 تو  اس نے اپنے آس پڑوس کی ریاستوں کو بزریعہ قوّت سر نگوں  کرنے کا ارادہ کیا  لیکن کچھ  ممالک نے سرنگوں  ہونے کے بجائے  اس کے ساتھ باقاعدہ جنگ کا

 آغاز کر دیا اب  رومن ایمپائر میں بڑی بڑی جنگوں کا آغاز ہوا -

ان جنگوں کے نتیجہ میں فوجی کثرت سے مرنے لگے اور محاز جنگ پر لڑنے والے فوجیوں کی تعداد گھٹنے لگی-ان  کٹھن جنگی حالات میں رومن ماؤں نے اپنے

 بیٹوں کے عجلت  میں نکاح پڑھوانے شروع کر دئے –کیونکہ ان دنوں ایمپائر میں شادی شدہ لوگوں کو جنگ پر نہیں بھیجا جاتا تھا –جب قیصرروم کو معلوم ہوا  کہ

 لوگ اپنے بیٹوں کے بڑی تعداد میں اس لئے نکاح کروا رہے ہیں کہ ان کا بیٹا محا ذ جنگ پر نا جائےتو اس نے پورے ایمپائر کی حدود میں حکم نافذ کر دیا کہ اب

 کوئ  فادر نکاح نہیں  پڑھائے گا ورنہ اس کو پھانسی کی سزا دے دی جائے گی

اس حکم کے نافذ ہونے کے بعد ایک نوجوان فادر ویلنٹائن کے پاس آیا -وہ نوجوان بہت دل گرفتہ تھا-فادر نے نوجوان کےآنے  کا مدّعا پوچھا تو نوجوان نے بتایا

 کہ وہ ایک لڑکی سے محبّت کرتا ہے اور لڑکی بھی اس سے محبّت کرتی ہے  اور مجھے اسٹیبل ہونے کے لئے کچھ وقت چاہئے تھا اوراب ہم دونوں کے لئے شادی کا

 انتظارختم ہونے کو تھا  کہ اب ہم اس ظالمانہ قانون کے آگے بے بس ہو گئے ہیں

فادر نے نوجوان کی بات بہت توجّہ سے سنی اور پھر لڑکے سے کہا کہ جاو اپنی محبوبہ کو فوراً لے آؤ-لڑکا گیا اور عجلت میں لڑکی کو لے آیا اور فادر ویلنٹائن نے ان

 دونو ں کا نکاح بیک ڈیٹ میں پڑھوا دیا -جب لڑکے کی ماں کو اپنے بیٹے کے اس طرح نکاح کی خوشخبری ملی اس نے اپنے دوستوں کو بتا یا

 اور اس طرح تقریباً دو سو رومن ماوں نے اپنے بیٹوں کے نکاح بیک ڈیٹ میں پڑھوا دئے-

لیکن ایک دن کسی مخبر نے قیصر روم سے مخبری کر دی کہ فادر ویلنٹائن خفیہ نکاح بیک ڈیٹ میں کروا رہا ہے-چنانچہ فادر کو عدالت نے طلب کر لیا اس پر

 ریاست کی حکم عدولی کا الزام لگا فادر نے اپنے لگنے والے الزام کو جھوٹا نہیں کہا بلکہ تسلیم کیا کہ اس نے نوجوانوں کے نکاح پڑھا کر اپنا اخلاقی فریضہ پورا کیا ہے-

-عدالت نے حکم عدولی کی سزا پھانسی کا تختہ منتخب کی اور ویلنٹائن  تختہ ء دار کی جانب مسکراتا ہوا تختہ ء دارپر جھو ل گیا اس کے  

 آخری الفاظ تھے-خدا وند گواہ رہنا میں نے تیری شریعت کی تکمیل کی  ہے جب کہ میرا دل کہتا ہے کہ ویلنٹائن اپنے پیچھے  کروڑوں دلوں میں اپنی میراث

 ''میراثِ محبّت " کے طور پر چھوڑ گیا –اس میراث  کا پہلا حرف بھی  محبت  سے شروع ہوتا  ہے اورحرف آخر بھی  محبت    ہے

ویلنٹائن  بھی زندہ ہے اور اس کی میراث تمام دنیا کے محبّت کرنے والوں کے درمیان تقسیم ہو چکی ہے  اور آنے والے زمانوں  میں بھی تقسیم محبّت  کا عمل  جاری

 رہے گا  جبکہ محا ز جنگ کھولنے والے قیصر کا نام بھی کوئ نہیں جانتا ہے

 

 

 

 

 

 

جمعہ، 28 جنوری، 2022

بر مزار ما غریبا ں نے چراغ نے گُلے


نے پر و وانہ سوزد نے صدائے بلبلے

اسلام آباد پاکستان کا ایک آئڈئیل شہر ہے جس میں کئ پوش ایریا ز علاقے ہیں -ایک اعلیٰ سرکاری افسر جب ریٹائر ہوئے تو انہوں نے اپنے لئے ایک پوش

 علاقے میں اپنا عالیشان بنگلہ بنوایا پھر ایک دن انہوں نے سوچا کہ بچّوں کے گھروں میں خیر خبر لینے جانا ہوتا ہے کیوں نا بچّوں کو بھی اپنے قریب لے آئیں سو

 چاروں بچّوں کے بھی امّاں ابّا کے بنگلے کے پہلو بہ پہلو تعمیر کر لئے گئے لیکن بیٹے نے اپنا بوریا بستر سمیٹا اور یورپ کے کسی شہر کو کوچ کر گیا اب تینوں بیٹیا ں اپنے

 ماں باپ کے قریب تھیں  

اور پھر ایک دن ان کی مسز کو اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کے لئے دوسرے صوبہ جانا پڑ گیا  ویسے تو خود زمینو ں کی دیکھ بھال کرتے تھے

 لیکن ابھی طبیعت کی ناسازی نے ان کو گھر میں ہی رک جانے پر مجبور کر دیااور ابھی بیگم کو گئے ہوئے چند روز ہوئے تھے کہ صاحب خانہ کچھ زیادہ ہی بیما ر ہو گئے

 اور بیگم کی واپسی بھی نہیں ہوئ تھی ایک روز اللہ میاں کے گھر سے ان کا بلاوہ آ گیا پھر ایک روز کسی محلّہ دار کا ان کے دروازے کے سامنے سے گزر ہوا تو ان کو

 لاش کے سڑنے کی بو محسوس ہوئ اور پھر انہوں نے پڑوس میں رہنے والی بیٹی کو اطّلاع دی جب بیٹی گھر کے اندر گئ تو اس نے اپنی مذید دو بہنوں کو بلا کرباپ کی 

سڑتی ہوئ میّت کی تجہیز و تکفین کی 

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے

مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے

اب ایک اور منظر –ہاسپٹل  کے وارڈ  میں ایک تنہا مریض گڑ گڑاتا ہو کہ رہا تھا خدارا میرے گھر والوں کو بلا دیا جائے  اور جب ہاسپٹل کی انتظامیہ نے گھر والوں

 سے رابطہ کر کے بات کی تو گھر سے کوئ نہیں آیا  یہاں تک کہ  لب مرگ مریض نے کہا کہ  میرے گھر والوں  کو پیغام دے دیں  کہ اپنے حصّہ کی جائداد لے لیں

 لیکن مریض کی تین بیویوں اور  ان کے بے شمار بچّوں میں سے کوئ بھی نہیں آیا پھر مریض  اللہ میاں کو پیارا ہو گیا-اب ہاسپٹل  کی انتظامیہ نے گھر والوں کو فون

 کیا کہ کم از کم لاش وصول کرنے تو آ جائیں لیکن لاش وصول کرنے بھی کوئ نہیں آیا  اور  تین عدد بیویوں کا شوہر بے شمار بچّوں کا باپ  کی میّت لاوارث دفن کر

 دی گئ  اور یہ کروڑ پتی شخص  برّصغیر کی نامورسہراب   سائیکل فیکٹری کا واحد مالک  تھا جو خدا کے حضور خالی ہاتھ  چلا گیا 

سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا

جب لاد چلے گا بنجارہ


منگل، 4 جنوری، 2022

راہب اعظم کے حضرت بایزید بسطامی سے سو سوال


 

جب راہبوں کی  عید کی محفل میں حضرت بایزید بسطامی  کی موجودگی کا انکشاف ہوا تو بعض راہب طیش میں آ گءے اور انہوں اپنے پیشوا سے  ان کو قتل کرنے کی اجازت چاہی لیکن پیشوا نے کہا  کہ ہمارے دین میں دلیل کے بغیر قتل جائز نہیں ہے مجھے پہلے  اس شخص کا امتحان لے لینے دو اگر یہ سچّا ہوا تو  اس کی جان بخش دی جائے گی ورنہ اگر یہ ہمارے دین کی آزمائش میں آیا  ہے تب ہم اس کو قتل کر دیں گے –راہب اعظم کے جواب پر تمام  راہب خاموش ہو گئے۔۔تب راہب اعظم نے بایزید سے پہلا سوال کیا

راہب اعظم :وہ ایک بتاؤ جس کا کوئ دوسرا نا ہو

بایزید :وہ عرش اعظم کا مکین پروردگار

عالم ہئے جس کا کوئ شریک نہیں جو واحدو جبّار و قہّار ہئے

راہب اعظم :وہ دو بتاؤ جس کاکوئ تیسرا نہیں ہئے

با یزید :وہ رات اور دن ہیں سورہ بنی اسرائیل آئت نمبراکّیس  میں ہئے

راہب اعظم :وہ تین بتاؤ جن کا کوئ چو تھا ناہو

با یزید :وہ عرش ،و کرسی اور قلم ہیں

راہب اعظم: وہ چار بتاؤ جن کا پانچواں نا ہو

با یزید :وہ چار آسمانی کتب عالیہ ہیں جن کے نام زبور،تورات انجیل اور قران مجید ہیں

راہب اعظم : وہ پانچ بتاؤ جن کا چھٹا نا ہو

بایزید :وہ پانچ وقت کی فرض نما زیں ہیں

راہب اعظم :وہ چھ بتاؤ جن کا ساتواں ناہو

بایزید: وہ چھ دن ہیں جن میں پروردگارعالم نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا سورہ ق آئت نمبر 38 کا حوالہ دے کر جوابدیا 

  اور ہم ہی نے یقیناًسارے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہئے چھ د ن میں پیدا کئے )

راہب اعظم : وہ سات بتاؤ جن کا آٹھواں نا ہو

بایزید : وہ سات آسمان ہیں سورہ ملک کی آئت نمبر تین  کا حوالہ دی

(جس نے سات آسمان تلے اوپر بنا ڈالے

راہب اعظم : وہ آٹھ بتاؤ جن کا نواں ن ہو

بایزید :وہ آٹھ فرشتے ہیں جو عرش اعظم کو اٹھائے ہوئے ہیں سورہ حاقّہ آئت (17

  اور تمھارے پروردگار کےعرش کو اس دن آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اٹھائے ہوں گے)

  راہب اعظم :وہ نو بتاؤ جن کا دسواں ناہو

بایزید :وہ بنی اسرائیل کے نو فسادی اشخاص تھے

 اور شہر میں نو آدمی تھے جو ملک میں بانئ فساد تھے اور اصلاح کی فکر نا کرتے تھے ) سورہ نمل آئت نمبر8 4 کی گوا ہی ہئے

راہب اعظم: وہ دس بتاؤ جن کا گیارھواں نا ہو

بایزید :یہ دس روزے اس متمتّع پر فرض کئے گئے جس میں قربانی کرنے کی سکت ناہوہ

 راہب اعظم: وہ گیارہ جن کا بارھواں ناہو

بایزید :وہ حضرت یوسف علیہ السّلام کے بھائی تھے سورہ یوسف آئت نمبر 4 کا حوالہ

( جب حضرت یوسف علیہ السّلام نے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السّلام سے کہا اے بابا مین نے گیارہ ستاروں اور

 سورج کو چاند کو خواب میں دیکھا ہئے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں )

راہب اعظم :وہ بارہ جن کا تیرھواں نا ہو

با یزید: یہ ازل سے سال کے بارہ مہینے ہیں  ربّ جلیل نے سورہء توبہ میں جن کا زکر کیا ہے

راہب اعظم :وہ تیرہ جن کا چودھواں نا ہو

بایزید : وہ حضرت یوسف علیہ السّلام  کا خواب ہئے سورہ یوسف کی آئت نمبر 4

( جب حضرت یوسف علیہ السّلام نے اپنے باپ حضرت یعقوب علیہ السّلام سے کہا اے بابا مین نے گیارہ ستاروں اور

 سورج کو چاند کو خواب میں دیکھا ہئے کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں )

راہب اعظم : وہ قوم کونسی ہے جو جھوٹی ہونے کے باوجود جنّت میں جائے گی

بایزید : وہ قوم حضرت یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں جن کو پروردگارعالم نے معاف کر دی

راہب اعظم : وہ سچّی قوم کون سی ہئے جو سچّی ہونے کے باوجود دوزخ میں جائے گی

بایزید: وہ قوم یہود نصا ریٰ کی قوم ہئے سورہ بقرہ آئت نمبر113

راہب اعظم:  انسان کا نام  اس کے جسم میں کہاں رہتا ہے

بایزید :  انسان کےنام کا قیام  اس کے کانوں میں رہتا ہے

راہب اعظم :  وَا لذّٰ ر یٰتِ ذَ رٴ وً ا ۃ

 کیا ہیں

با یذید : وہ چار سمتوں سے چلے والی ہوائیں ہیں شرقاً ،غرباً،شمالاً ،جنوباً

  سورہ و الزّا ریات  آئت نمبر 1

راہب اعظم:  فَا ٴلحٰمِلٰتِ وِقرًا کیا ہیں

بایزید :  وہ وہ پانی بھرے بادلوں کو اپنے جلو میں لے کر بارش برسانے والی ہو ائیں ہیں   سورہ و الزّا ریات  آئت نمبر 2  راہب اعظم  فَا ٴلجٰر یٰت یُسرًا ۃ کیا ہیں

با یزید : ( پھر بادلو ں کو اٹھا کر ) آہستہ آہستہ چلتی  ہیں سورہ و الزّا ریات آئت نمبر  3

    راہب اعظم: فَالمقسّمات امراً کیا ہیں

بایزید :(یہ رب کریم کی جانب سے بارش کی تقسیم ہئے )،ہواؤں کو جہاں حکم ہوتا ہئے و ہیں جاکر بادلو ں کو ٹہرا کر(بارش تقسیم کرتی) برسا تی ہیں

راہب اعظم: وہ کیا ہے جو بے جان ہو کر بھی سانس لیتی ہے

بایزید: وہ صبح ہے جس کا زکر قران نے اس طرح کیا ہے

وا لصّبح اذ اتَنفّسَ سورہ تکویر آئت نمبر 81

راہب اعظم : وہ چودہ جنہوں نے ربّ جلیل سے گفتگو کی

بایزید: وہ سات زمینیں اور سات آسمان ہیں  )

راہب اعظم : وہ قبر جو اپنے مقبور کو اپنے ہمراہ لے کر چلی

بایزید : وہ حضرت یونس علیہ السّلا م کو نگل لینے والی مچھلی تھی

 راہب اعظم : وہ پانی جو نا تو زمین سے نکلا نا آسمان سے برسا 

بایزید: وہ ملکہ بلقیس کے گھوڑوں کا پسینہ تھا جسے ملکہ نے گھوڑوں سے حاصل کر کے بطور تحفہ حضرت سلیمان علیہ السّلام کو بھجوایا تھا

 راہب اعظم : وہ چار جو پشت پدر سے اور ناشکم مادر سے پیدا ہوئے

بایزید: وہ حضرت آدم علیہا لسّلام اور بی بی حوّا اور ناقہ ء صالح علیہ ا لسّلام اور دنبہ بعوض حضرت اسمٰعیل علیہ السّلام

راہب اعظم: پہلا خون جو زمین پر بہا گیا

بایزید : وہ ہابیل کا خون تھا جو قابیل نے بہایا تھا

راہب اعظم : وہ جس کو پیدا کر کے خدا نے خود خرید لیا اور پھر اس کی عظمت بیان کی

 با یزید: وہ مومن کی جان ہئے جس کے لئے اللہ خود خریدار بن گیا

 اس میں تو شک ہی نہیں کہ خدا نے مومنین سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات پر

خرید لئے ہیں کہ کہ ان کی قیمت ان کے لئے بہشت ہئے سورہ توبہ آئت نمبر 111

   راہب اعظم: وہ کون سی محرمات ساری دنیا کی محرمات سے افضل ہیں

بایزید : بی بی خدیجہ سلام اللہ علیہا ،بی بی فاطمہ زہرا ء سلام اللہ علیہا ، بی بی آسیہ سلام اللہ علیہا و بی بی مریم سلام اللہ علیہاہیں

  راہب اعظم : اب میں تم سے سوال کر رہا ہوں کہ بلبل اپنی زبان میں کیا کہتی ہئے

بایزید: بلبل کہتی ہئے فَسُبحٰنَ اللہِ حِینَ  تُمسُو نَ وَ حِینَ تُصبِحُو نَ

راہب اعظم : اونٹ کیا کہتا ہئے

بایزید : حَسبِی اللہُ وَ کفیٰ بِا للہِ وَکِیلاَ

راہب اعظم : بتاؤ گھوڑا کیا کہتا ہئے

بایزید : سُبحانَ حافِظی اذا اثقلت الابطال

راہب اعظم :مور کیا کہتا ہئے

بایزید:الرّحمٰن علی العرش الستویٰ

راہب اعظم :  مینڈک کیا کہتا ہئے

  بایزید:سُبحا ن المعبود فی البراری وا لقفار سبحان الملک الجبّار سور ہ نحل

راہب اعظم :کتّا بھونکتے وقت کیا کہتا ہئے

 بایزید : وَیلُن( دو پیش کی آواز سے پڑھیں )

راہب اعظم :گدھا ہینکتے وقت کیا کہتا ہئے

 بایزید : لعن اللہ العشار

راہب اعظم :چاند لگاتار تین راتیں کہاں غائب رہتا ہئے

 بایزید : یہ بھی غامض میں جاکر رب جلیل کے حضور سجدہ ریز رہتا ہئے اور پھر طلوع ہوتا ہئے

راہب اعظم : طامّہ کیا ہئے

بایزید :قیامت کا دن ہئے

راہب: اعظم :طمّہ و رمّہ  کیا ہئے

بایزید: یہ حضرت آدم علیہالسّلام سے قبل کی مخلوقات تھیں

راہب اعظم: سبد و لبد کیا ہئے

یہ بھیڑ و بکری کے بال کہے جاتے ہیں

راہب اعظم :ناقوس بجتا ہئے تو کیا کہتا ہئے

  بایزید:سبحان اللہ حقّاً حقّاً انظر یا بن آدم فی ھٰذا الدّنیا غرباً شرقاً ما تریٰ فیھا امراً یبقیٰ

   راہب اعظم : وہ قوم کو ن سی ہئے جس پر اللہ تعالٰی نے وحی بھیجی جو ناتو انسان ہئے ناہی جن ہئے اور ناہی فرشتہ ہئے

بایزید : وہ شہد کی مکھّی ہئے سورہ نحل میں جس کا تذکرہ ہئے

وہ کون سی بے روح شئے ہئے جس پر حج فرض بھی نہیں تھا پھر بھی اس نے طواف کعبہ بھی کیا اور حج بھی کیا

بایزید: وہ کشتئ نوح علیہ السّلام ہئے جس نے پانی کے اوپر چلتے ہوئےہی حج کے ارکان ادا کئے

راہب اعظم : قطمیر کیا ہئے?

بایزید کھجور کی گٹھلی کے اوپر جو غلاف ہوتا ہئے اس کو قطمیر کہتے ہیں

راہب اعظم : نقیر کسے کہتے ہیں

بایزید :کھجور کی گٹھلی کی پپشت پر جو نقطہ ہوتا ہئے اس کو نقیر کہتے ہیں

راہب اعظم : وہ چار چیزیں بتاؤ جن کی جڑ ایک ہئے لیکن مزہ ہر ایک کا جدا ہئے

بایزید: آنکھون کا پانی نمکین ہوتا ہئے جبکہ ناک کا پانی ترش ہئے

- اور منہ کا پانی میٹھا ہئے اورکانوں کا پانی کڑوا ہئے

اور ان چاروں کا مرکز مغز ہئے جو کاسہء سر میں بند ہئے    

راہب اعظم :جب دن ہوتا ہئے تو رات کہاں چلی جاتی ہئے اور جب رات چلی آتی ہئے تو دن کہاں چلا جاتا ہئے

 بایزید : رات اور دن لگاتار اللہ تعالیٰ کے غامض میں چلے جاتے ہیں یہاں تک کسی کی بھی رسائ نہیں ہئے

راہب اعظم : ایک درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی پر تیس پتّے ہیں ہر پتّے پر پانچ پھول ہیں ،دو پھول دھوپ کے ہیں اور تین پھول سائے میں ہیں

بایزید: ا ئے راہب اعظم وہ جو تم نے درخت پوچھا تو وہ ایک سال کی مدّت ہئےاس کے بارہ مہینے ہیں اور ہر مہینے کے تیس دن ہیں ہر دن کی پانچ نمازیں ہیں دو دھوپ کے وقت پڑھی جاتی ہیں تین سائے کے وقت پڑھی جاتی ہیں

راہب اعظم: بتاؤ نبی کتنے ہیں اور رسول اور غیر رسول میں کیا فرق  ہئے

بایزید : تین سو تیرہ رسول ہیں باقی نبی ہیں

   راہب اعظم بہشت کی اور آسمانوں کی کنجیا ں کن کو کہا گیا ہئے

بایزید: وہ اللہ کے مقرّب ترین بندے پنجتن پاک حضرت رسول خدا محمّد صلّی اللہ علیہ واٰلہِ وسلّم آپ (صلعم )کی پیاری

 بیٹی حضرت بی بی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاان کے شوہر حضرت علی علیہ ا لسلام  ان کے دونوں بیٹےحضرت  امام حسن

 علیہ السّلام  اور امام حسین علیہ السّلام ہیں

اور جب حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ سے راہب اعظم کی گفتگو تمام ہوئی تو وہ بایزید کے دست حق پرست پر اپنے پانچ سو ما تحت راہبوں کے ہمراہ دین اسلام پر ایمان لے آیا

اس طرح ندائے غیبی کی وہ بات پوری ہوئی جس میں ایک شاندار واقع ظہور پذیر ہونے تذکرہ تھا۔

نور مقدّم کی بے نور آنکھیں

 

نور مقدّم کی بے نور آنکھیں

والدین کے لئے لمحہء فکریہ -مجھے اس بات پر کو ئ حیرت نہیں ہوئ کہ اتنا بڑا سانحہ جیتے جاگتے وقت میں ظہور پذیر ہو گیا اور سارا شہر سوتا رہا 'کیوں ؟یہ

 تقاضائے فطرت کے تحت قریب آئے تھے پھر جان کیوں لے لی

اب دیکھئے ایک لڑکی اپنے شہر سے دوسرے شہر پڑھنے آتی ہے ہوسٹل کی رہائش کے دوران ایک ایسے شخص سے دوستی ہوجاتی ہے جو پہلے سے شادی شدہ اور دو

 بچّوں کا باپ ہے اس کی جاب ایک پاکستان سے باہر دور دراز کے ملک میں ہے اوروہ شخص پاکستان آتا ہے اور اپنی فیمیلی کے ساتھ وقت گزار کر  بیرون ملک

 جانے کے بجائے اس لڑکی کے  ساتھ رہنے لگتا ہے انہیں ساتھ رہتے ہوئے چند روز ہی گزرتے ہیں کہ بیوی کو کچھ  شک ہو تا ہے تو اپنے شوہر کی ائر پورٹ پر

 انکوائری  کرواتی ہے ائر پورٹ والے کہتے ہیں اس نام کا کوئ مسافر اس ملک کو دو مہینے کے اندر تک نہیں گیا  اب  شوہر کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کی چوری پکڑی گئ ہے -تو اب وہ لڑکی سے جان چھڑانا چاہتا ہے پھروہ بازار سے ایک ریوالور خریدتا ہے اور لڑکی کی نظر سے بچا کر گھر میں چھپا دیتا ہے پھر لڑکی سے کہتا ہے چلو سیر کو چلتے ہیں  پھر وہ لڑکی کو ایسی گزرگاہ پر لاتا ہے جو سنسان ہے اور دونو ں جانب جھاڑیاں ہیں اب راستہ چلتے ہوئے وہ چپکے سے دو قدم پیچھے رکتا ہے اور شلوار کے نیفہ میں چھپایا ہوا ریوالوار نکال کر لڑکی پر دو فائر کرتا ہے لڑکی زرا سی دیر میں د م توڑ دیتی ہے پھر خون میں لت پت مردہ لڑکی کو گھسیٹ کر جھاڑیوں ڈال کرآتا ہے اور اپنا سامان پیک کر کے اپنی بیوی کے پاس چلا جاتا ہے اور بیوی سے ایک جھوٹی کہانی گڑھتا ہے کہ میری باہر کی جاب ختم ہو گئ اس لئے میں تمھارا سامنا نہیں کر پارہا تھا اور واپس آ کر اپنے ایک دوست کے گھر ٹھر گیا تھا

اب اس کیس کا پتا یوں چلا کہ لڑکی نے اپنی ایک ہاسٹل کی  دوست کو اپنا ہمراز بنایا ہوا تھا اور اسی دوست  کا ریفرنس گھر والوں کو بھی دیا تھا جب لڑکی سے گھر

 والوں کا رابطہ نہیں ہوا تو انہوں اپنی بیٹی کی دوست سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ وہ فلاں 'فلاں دوست کے ساتھ کہ کر گئ   پھر نہیں معلوم کہ اب وہ کہاں ہے

 اب پولیس نے تفتیش کی تب سارا عقدہ کھل کر سامنے آگیا کہ لڑکی قتل کی جاچکی ہے

 اب دوسرا کیس 'لڑکی دوسرے شہر سے  پڑھنے آتی ہے اور ہوسٹل میں رہنے لگتی ہے اور پھر پہلی ملاقات اس قدر قربتوں میں  بببدلتی ہے کہ لڑکی اپنے وجود

 میں ایک اور سانس کو مھسوس کرتی ہے پہلے دونوں پریشان ہوتے ہیں پحر سانس کا گلا گھونٹنے کا فیصلہ کرتے ہیں

 لڑکی گھر جا کر اپنی ماں سے فیس کے بہانے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر آتی ہے  اور ہسپتال میں بچّے کے ساتھ ساتھ اپنی جان کی بازی بھی ہار دیتی ہے 'جب وہ زندہ

 تھی اس وقت کی تصاویر میڈیا پر شئر کی گئِیں اورلڑکا مردہ لڑ کی کو ہسپتال میں چھوڑ کر چلا جاتا ہے-اب پولیس حرکت میں آتی ہے اور ملزم کا سراغ لیتی ہے

لاہورنجی ٹیچنگ ہسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے والےکی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، پولیس نے ملزم اسامہ کو

حراست میں لے لیا، لاش کا پوسٹمارٹم مکمل ہوگیا، ملزم کا کہنا تھا کہ لڑکی حاملہ تھی۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے ڈگری لینے

 آئی طالبہ کے قتل کیس میں اہم پیش رفت، نجی ٹیچنگ ہسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے والوں کا سراغ مل گیا۔ لاہور

نیوز سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لے آیا، پولیس نے ایک ملزم اسامہ کو حراست میں لے لیا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم اسامہ نے مریم کو اٹھا کر گاڑی سے باہر نکالا جبکہ اس کا ساتھی گاڑی

چلا رہا تھا، ملزم لاش ہسپتال کی ایمرجنسی میں رکھ کر فرار ہو جاتا ہے۔ پولیس نے ملزم اسامہ سے تحقیقات شروع کر دی جبکہ دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق گجرات کی رہائشی 20 سالہ مریم گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے اپنی ڈگری لینے آئی تھی جہاں سے وہ

 رائیونڈ روڈ پر واقع نجی میڈیکل یونیورسٹی چلی گئی، پولیس نے ہسپتال عملے کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔

 انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔

 بیس سالہ طالبہ کی ہلاکت کی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات، گرفتار اسامہ نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔ مریم اور

  اسامہ آپس میں دوست تھے، اسامہ کے بیان کے مطابق مریم بغیر نکاح کےحاملہ تھی، دونوں کا تعلق پاکستان کے ضلع گجرات سے ہے۔

 یہ تیسرا کیس دیکھ لیجئے نیو ائر نائٹ میں اسلام آباد کے بنگلے کی چھت پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی پارٹی تھی اور پھر

 ناجانے کیا پیش آیا کہ دو جوان لڑکیا ں چھت سے نیچے گر گئیں یا گرا دی گئیں یا وہ اپنی عزّتیں بچانے کو خود کود گئیں

 اس پر پردہ پڑا ہوا ہےلیکن معاشرہ کے لئے ایک لمحہ ء فکریہ چھوڑ گیا ہے ' دین فطرت اور دین اسلام کا تقا ضہ ہے جب

 تمھارے بچّے بلوغ کو پہنچ جائیں ان کی شادی میں جلدی کرو اور معاشرہ کا یہ عالم ہے کہ لڑکیاں بغیر نکاح کے بوائے

 فرینڈز کے ہمراہ لیونگ ریلیشن شپ پر رہتی ہیں اور پھر انجام کار؟؟؟؟؟خوفناک ہوتا ہے

 آ پ کو قدم قدم پر پاکستانی سماج میں نور مقدّم جیسی لڑکیا ں ملیں گی جو والی وارثوں کے بغیر کٹی پتنگوں کی مانند آزاد فضا وں میں ڈول رہی ہوں گی


نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر