جمعرات، 3 فروری، 2022

فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار،

فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار


فادر ویلنٹائن 'دنیائے محبّت کا ایک طلسماتی کردار،

 حیرت کی بات ہے کہ ویلنٹائن جس نے اپنی جان' جان آفریں کے خوشی خوشی سپرد کر دی اس کے شرعئ پاکیزہ عمل کو ظالم زمانے  نےایک غیر اخلاقی،

 غیرسماجی، غیرشرعئ، عمل کے روپ میں پیش کیا ۔اب زمانہ کی نظروں میں یہ صرف اور صرف عیاشی کا دن ہے۔

دراصل دنیا میں کارپوریٹ طبقہ کا یہ کمال ہے کہ وہ اپنا چورن بیچنے کے لئے ہاتھی کو بھی سوئ کے ناکے پرکھڑا کر دیتا ہے-بس بیچارے فادر ویلنٹائن کے ساتھ

 بھی یہی کچھ ہوا-اصل قصّہ یہ تھا کہ گریٹ رومن ایمپائر کے فرمانرروا جو قیصر کہلاتے تھے ان میں سے ایک کو اپنی سلطنت کی حدود بڑھانے  کا جنون سوار ہوا

 تو  اس نے اپنے آس پڑوس کی ریاستوں کو بزریعہ قوّت سر نگوں  کرنے کا ارادہ کیا  لیکن کچھ  ممالک نے سرنگوں  ہونے کے بجائے  اس کے ساتھ باقاعدہ جنگ کا

 آغاز کر دیا اب  رومن ایمپائر میں بڑی بڑی جنگوں کا آغاز ہوا -

ان جنگوں کے نتیجہ میں فوجی کثرت سے مرنے لگے اور محاز جنگ پر لڑنے والے فوجیوں کی تعداد گھٹنے لگی-ان  کٹھن جنگی حالات میں رومن ماؤں نے اپنے

 بیٹوں کے عجلت  میں نکاح پڑھوانے شروع کر دئے –کیونکہ ان دنوں ایمپائر میں شادی شدہ لوگوں کو جنگ پر نہیں بھیجا جاتا تھا –جب قیصرروم کو معلوم ہوا  کہ

 لوگ اپنے بیٹوں کے بڑی تعداد میں اس لئے نکاح کروا رہے ہیں کہ ان کا بیٹا محا ذ جنگ پر نا جائےتو اس نے پورے ایمپائر کی حدود میں حکم نافذ کر دیا کہ اب

 کوئ  فادر نکاح نہیں  پڑھائے گا ورنہ اس کو پھانسی کی سزا دے دی جائے گی

اس حکم کے نافذ ہونے کے بعد ایک نوجوان فادر ویلنٹائن کے پاس آیا -وہ نوجوان بہت دل گرفتہ تھا-فادر نے نوجوان کےآنے  کا مدّعا پوچھا تو نوجوان نے بتایا

 کہ وہ ایک لڑکی سے محبّت کرتا ہے اور لڑکی بھی اس سے محبّت کرتی ہے  اور مجھے اسٹیبل ہونے کے لئے کچھ وقت چاہئے تھا اوراب ہم دونوں کے لئے شادی کا

 انتظارختم ہونے کو تھا  کہ اب ہم اس ظالمانہ قانون کے آگے بے بس ہو گئے ہیں

فادر نے نوجوان کی بات بہت توجّہ سے سنی اور پھر لڑکے سے کہا کہ جاو اپنی محبوبہ کو فوراً لے آؤ-لڑکا گیا اور عجلت میں لڑکی کو لے آیا اور فادر ویلنٹائن نے ان

 دونو ں کا نکاح بیک ڈیٹ میں پڑھوا دیا -جب لڑکے کی ماں کو اپنے بیٹے کے اس طرح نکاح کی خوشخبری ملی اس نے اپنے دوستوں کو بتا یا

 اور اس طرح تقریباً دو سو رومن ماوں نے اپنے بیٹوں کے نکاح بیک ڈیٹ میں پڑھوا دئے-

لیکن ایک دن کسی مخبر نے قیصر روم سے مخبری کر دی کہ فادر ویلنٹائن خفیہ نکاح بیک ڈیٹ میں کروا رہا ہے-چنانچہ فادر کو عدالت نے طلب کر لیا اس پر

 ریاست کی حکم عدولی کا الزام لگا فادر نے اپنے لگنے والے الزام کو جھوٹا نہیں کہا بلکہ تسلیم کیا کہ اس نے نوجوانوں کے نکاح پڑھا کر اپنا اخلاقی فریضہ پورا کیا ہے-

-عدالت نے حکم عدولی کی سزا پھانسی کا تختہ منتخب کی اور ویلنٹائن  تختہ ء دار کی جانب مسکراتا ہوا تختہ ء دارپر جھو ل گیا اس کے  

 آخری الفاظ تھے-خدا وند گواہ رہنا میں نے تیری شریعت کی تکمیل کی  ہے جب کہ میرا دل کہتا ہے کہ ویلنٹائن اپنے پیچھے  کروڑوں دلوں میں اپنی میراث

 ''میراثِ محبّت " کے طور پر چھوڑ گیا –اس میراث  کا پہلا حرف بھی  محبت  سے شروع ہوتا  ہے اورحرف آخر بھی  محبت    ہے

ویلنٹائن  بھی زندہ ہے اور اس کی میراث تمام دنیا کے محبّت کرنے والوں کے درمیان تقسیم ہو چکی ہے  اور آنے والے زمانوں  میں بھی تقسیم محبّت  کا عمل  جاری

 رہے گا  جبکہ محا ز جنگ کھولنے والے قیصر کا نام بھی کوئ نہیں جانتا ہے

 

 

 

 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر