منگل، 4 جنوری، 2022

نور مقدّم کی بے نور آنکھیں

 

نور مقدّم کی بے نور آنکھیں

والدین کے لئے لمحہء فکریہ -مجھے اس بات پر کو ئ حیرت نہیں ہوئ کہ اتنا بڑا سانحہ جیتے جاگتے وقت میں ظہور پذیر ہو گیا اور سارا شہر سوتا رہا 'کیوں ؟یہ

 تقاضائے فطرت کے تحت قریب آئے تھے پھر جان کیوں لے لی

اب دیکھئے ایک لڑکی اپنے شہر سے دوسرے شہر پڑھنے آتی ہے ہوسٹل کی رہائش کے دوران ایک ایسے شخص سے دوستی ہوجاتی ہے جو پہلے سے شادی شدہ اور دو

 بچّوں کا باپ ہے اس کی جاب ایک پاکستان سے باہر دور دراز کے ملک میں ہے اوروہ شخص پاکستان آتا ہے اور اپنی فیمیلی کے ساتھ وقت گزار کر  بیرون ملک

 جانے کے بجائے اس لڑکی کے  ساتھ رہنے لگتا ہے انہیں ساتھ رہتے ہوئے چند روز ہی گزرتے ہیں کہ بیوی کو کچھ  شک ہو تا ہے تو اپنے شوہر کی ائر پورٹ پر

 انکوائری  کرواتی ہے ائر پورٹ والے کہتے ہیں اس نام کا کوئ مسافر اس ملک کو دو مہینے کے اندر تک نہیں گیا  اب  شوہر کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کی چوری پکڑی گئ ہے -تو اب وہ لڑکی سے جان چھڑانا چاہتا ہے پھروہ بازار سے ایک ریوالور خریدتا ہے اور لڑکی کی نظر سے بچا کر گھر میں چھپا دیتا ہے پھر لڑکی سے کہتا ہے چلو سیر کو چلتے ہیں  پھر وہ لڑکی کو ایسی گزرگاہ پر لاتا ہے جو سنسان ہے اور دونو ں جانب جھاڑیاں ہیں اب راستہ چلتے ہوئے وہ چپکے سے دو قدم پیچھے رکتا ہے اور شلوار کے نیفہ میں چھپایا ہوا ریوالوار نکال کر لڑکی پر دو فائر کرتا ہے لڑکی زرا سی دیر میں د م توڑ دیتی ہے پھر خون میں لت پت مردہ لڑکی کو گھسیٹ کر جھاڑیوں ڈال کرآتا ہے اور اپنا سامان پیک کر کے اپنی بیوی کے پاس چلا جاتا ہے اور بیوی سے ایک جھوٹی کہانی گڑھتا ہے کہ میری باہر کی جاب ختم ہو گئ اس لئے میں تمھارا سامنا نہیں کر پارہا تھا اور واپس آ کر اپنے ایک دوست کے گھر ٹھر گیا تھا

اب اس کیس کا پتا یوں چلا کہ لڑکی نے اپنی ایک ہاسٹل کی  دوست کو اپنا ہمراز بنایا ہوا تھا اور اسی دوست  کا ریفرنس گھر والوں کو بھی دیا تھا جب لڑکی سے گھر

 والوں کا رابطہ نہیں ہوا تو انہوں اپنی بیٹی کی دوست سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ وہ فلاں 'فلاں دوست کے ساتھ کہ کر گئ   پھر نہیں معلوم کہ اب وہ کہاں ہے

 اب پولیس نے تفتیش کی تب سارا عقدہ کھل کر سامنے آگیا کہ لڑکی قتل کی جاچکی ہے

 اب دوسرا کیس 'لڑکی دوسرے شہر سے  پڑھنے آتی ہے اور ہوسٹل میں رہنے لگتی ہے اور پھر پہلی ملاقات اس قدر قربتوں میں  بببدلتی ہے کہ لڑکی اپنے وجود

 میں ایک اور سانس کو مھسوس کرتی ہے پہلے دونوں پریشان ہوتے ہیں پحر سانس کا گلا گھونٹنے کا فیصلہ کرتے ہیں

 لڑکی گھر جا کر اپنی ماں سے فیس کے بہانے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر آتی ہے  اور ہسپتال میں بچّے کے ساتھ ساتھ اپنی جان کی بازی بھی ہار دیتی ہے 'جب وہ زندہ

 تھی اس وقت کی تصاویر میڈیا پر شئر کی گئِیں اورلڑکا مردہ لڑ کی کو ہسپتال میں چھوڑ کر چلا جاتا ہے-اب پولیس حرکت میں آتی ہے اور ملزم کا سراغ لیتی ہے

لاہورنجی ٹیچنگ ہسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے والےکی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، پولیس نے ملزم اسامہ کو

حراست میں لے لیا، لاش کا پوسٹمارٹم مکمل ہوگیا، ملزم کا کہنا تھا کہ لڑکی حاملہ تھی۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے ڈگری لینے

 آئی طالبہ کے قتل کیس میں اہم پیش رفت، نجی ٹیچنگ ہسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے والوں کا سراغ مل گیا۔ لاہور

نیوز سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لے آیا، پولیس نے ایک ملزم اسامہ کو حراست میں لے لیا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم اسامہ نے مریم کو اٹھا کر گاڑی سے باہر نکالا جبکہ اس کا ساتھی گاڑی

چلا رہا تھا، ملزم لاش ہسپتال کی ایمرجنسی میں رکھ کر فرار ہو جاتا ہے۔ پولیس نے ملزم اسامہ سے تحقیقات شروع کر دی جبکہ دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق گجرات کی رہائشی 20 سالہ مریم گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے اپنی ڈگری لینے آئی تھی جہاں سے وہ

 رائیونڈ روڈ پر واقع نجی میڈیکل یونیورسٹی چلی گئی، پولیس نے ہسپتال عملے کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔

 انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔

 بیس سالہ طالبہ کی ہلاکت کی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات، گرفتار اسامہ نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔ مریم اور

  اسامہ آپس میں دوست تھے، اسامہ کے بیان کے مطابق مریم بغیر نکاح کےحاملہ تھی، دونوں کا تعلق پاکستان کے ضلع گجرات سے ہے۔

 یہ تیسرا کیس دیکھ لیجئے نیو ائر نائٹ میں اسلام آباد کے بنگلے کی چھت پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی پارٹی تھی اور پھر

 ناجانے کیا پیش آیا کہ دو جوان لڑکیا ں چھت سے نیچے گر گئیں یا گرا دی گئیں یا وہ اپنی عزّتیں بچانے کو خود کود گئیں

 اس پر پردہ پڑا ہوا ہےلیکن معاشرہ کے لئے ایک لمحہ ء فکریہ چھوڑ گیا ہے ' دین فطرت اور دین اسلام کا تقا ضہ ہے جب

 تمھارے بچّے بلوغ کو پہنچ جائیں ان کی شادی میں جلدی کرو اور معاشرہ کا یہ عالم ہے کہ لڑکیاں بغیر نکاح کے بوائے

 فرینڈز کے ہمراہ لیونگ ریلیشن شپ پر رہتی ہیں اور پھر انجام کار؟؟؟؟؟خوفناک ہوتا ہے

 آ پ کو قدم قدم پر پاکستانی سماج میں نور مقدّم جیسی لڑکیا ں ملیں گی جو والی وارثوں کے بغیر کٹی پتنگوں کی مانند آزاد فضا وں میں ڈول رہی ہوں گی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر